Marriage (Nikah)

Ref. No. 38 / 1156

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

Having sexual relation before marriage is Haram. Hence both must repent to Allah at earliest. However, if they married and later they repented to Allah then too Nikah is valid. But they must hurry to repent to Allah for their sins.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

متفرقات

Ref. No. 39 / 1023

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  بیوہ عورت چار ماہ دس دن عدت میں بیٹھے گی۔ اس دوران گھر سے باہر نکلنا، بناؤ سنگار کرنا ممنوع ہے۔ دوا و علاج کے لئے یا کسی واقعی ضرورت کے لئے گھر سے باہر نکل سکتی ہے۔ غیرمحرموں سے عدت کے دوران بھی پردہ لازم ہے۔

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 41/983

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سوال میں اس کی وضاحت نہیں ہے کہ آپ کس طرح کی تفصیل چاہتے ہیں، اس لئے بہتر ہوگا کہ آپ معارف القرآن میں سورہ توبہ  کا مطالعہ کرلیں، وہاں تمام و اسباب و علل کے ساتھ بحث کی گئی ہے شاید وہاں آپ کے تمام شبہات کے جوابات  مل جائیں۔

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

Ref. No. 1551/43-1056

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔جو جانور گھر کاپلاہوا ہو یا خریدتے وقت قربانی کی نیت نہ ہو بلکہ بعد میں قربانی کی نیت کی ہو  تو وہ جانور قربانی کے لیے متعین نہیں ہوگا، اس لیے اس  جانور کا دودھ پینا درست ہے۔ اس میں امیر و غریب سب برابر ہیں۔

جو جانور ایام قربانی سے پہلے خریدا گیا اس کی جگہ دوسرا جانور کم قیمت میں خریدنا جائزہے۔   اور جو رقم بچ گئی اس کو اپنے ذاتی استعمال میں لا سکتاہے، اور اس میں غنی و فقیر سب برابر ہیں۔  ایام قربانی میں اگر غریب نے قربانی کی نیت سے جانور خریدا تو اب اس کو بیچنا جائز نہیں، اگر بیچا تو باقی رقم صدقہ کرے۔

ولو کان فی ملک انسان شاۃ فنوی ان یضحی بھا او اشتری شاۃ ولم ینو الاضحیۃ وقت الشراء ثم نوی بعد ذالک ان یضحی بھا لا یجب علیہ سواء کان غنیا او فقیرا لان النیۃ لم تقارن الشراء فلا تعتبر (بدائع الصنائع کتاب الاضحیۃ 6/276)

ولو حلب اللبن من الأضحية قبل الذبح أو جز صوفها يتصدق به، ولا ينتفع به، كذا في الظهيرية. وإذا ذبحها في وقتها جاز له أن يحلب لبنها ويجز صوفها وينتفع به؛ لأن القربة أقيمت بالذبح، والانتفاع بعد إقامة القربة مطلق كالأكل، كذا في المحيط.

وإن كان في ضرعها لبن ويخاف ينضح ضرعها بالماء البارد، فإن تقلص وإلا حلب وتصدق، ويكره ركوبها واستعمالها كما في الهدي، فإن فعل فنقصها فعليه التصدق بما نقص، وإن آجرها تصدق بأجرها، ولو اشترى بقرة حلوبة وأوجبها أضحية فاكتسب مالا من لبنها يتصدق بمثل ما اكتسب ويتصدق بروثها، فإن كان يعلفها فما اكتسب من لبنها أو انتفع من روثها فهو له، ولا يتصدق بشيء، كذا في محيط السرخسي. (الھندیۃ، الباب السادس فی بیان ما یستحب فی الاضحیۃ 5/301) وإن حلب اللبن من الأضحية قبل الذبح أو جز صوفها يتصدق بهما ولا ينتفع بهما اهـ. وقال في البدائع وإن انتفع تصدق بمثله وإن تصدق بقيمته جاز (درر الحکام شرح غرر الاحکام، ما یصح للاضحیۃ 1/270)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 1920/43-1824

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   سنن مؤکدہ کا اہتمام کرنا ضروری ہے، اور اس کی پابندی لازم ہے، البتہ اگر کبھی تھکان یا کسی عذر کی  وجہ سے چھوٹ جائے تو حرج نہیں ہے، لیکن مستقل ترک کی عادت بنالینا گناہ کا باعث ہے۔ اس لئے پانچ منٹ مزید نکال کر سنت مؤکدہ  کی پابندی کرنی چاہئے، اس میں کوتاہی اچھی بات نہیں ہے۔

قال ابن عابین: الحاصل أن السنة إذا کانت موٴکدةً قویةً لا یبعد کونُ ترکہامکروہًا تحریمًا - وقال: کانت السنة الموٴکدة قریبةً من الواجب في لحوق الإثم کما في البحر ویستوجب تارکہا التضلل واللوم کما فی التحریر أی علی سبیل الإصرار بلا عذر (رد المحتار: ۲/۲۹۲، مطلب في السنن والنوافل، دار إحیاء التراث العربی) وقال ابن عابدین نقلاً عن التلویح: ترک السنة الموٴکدة قریب من الحرام یستحق حرمان الشفاعة لقولہ علیہ الصلاة والسلام: من ترک سنتي لم ینل شفاعتي وفي التحریر: إن تارکہا یستوجب التضلیل واللوم والمراد الترک بلا عذر علی سبیل الإصرار کما في شرح التحریر لابن أمیر الحاج- ال: (رد المحتار: ۱/۲۲۰، کتاب الطہارة، مطلب في لاسنة وتعریفہا، زکریا) وقال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: ما من عبد مسلم یصل للہ کل یوم ثنتي عشرة رکعة تطوعًا غیر الفریضة إلا بنی اللہ لہ بیتًا في الجنة (مسلم: ۱/۲۵۱)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

حدیث و سنت

Ref. No. 2235/44-2374

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر ذکر اللہ کی مجلس ہے تو یہ عین مقصود ہے، اور اگر کوئی دوسری مجلس ہے  تو  بھی قلب ذکر اللہ کی طرف  متوجہ رہے، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے،مجلس میں متکلم کی جانب توجہ کے ساتھ قلب ذکراللہ کے ساتھ مربوط رہے تو یہ اچھی بات ہے پھر اگر غیراختیاری طور پر مجلس سے ہٹ کر مکمل ذکراللہ کی طرف متوجہ ہوگیا تو اس میں کوئی گناہ نہیں،  جو چیز غیراختیاری ہو اس میں کوئی مؤاخذہ  نہیں،اور اس کو بے ادبی شمار نہیں کیاجائے گا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:جمعرات، جمعہ، ہفتہ اور پیر کے دن قبرستان جانا افضل ہے اور کسی بھی دن کسی بھی وقت جانا جائز ہے(۱) اور شامی میں ان ایام کو افضل لکھا ہے، ایک جگہ کھڑے ہوکر سب کو ایصال ثواب کیا جا سکتا ہے۔(۲)

(۱) إلا أن الأفضل یوم الجمعۃ والسبت والإثنین والخمیس۔(ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: مطلب في زیارۃ القبور‘‘: ج ۳، ص: ۱۵۰)
(۲) سئل ابن حجر المکي عما لو قرأ لأہل المقبرۃ الفاتحۃ ہل یقسم الثواب بینہم أو یصل لکل منہم ثواب ذلک کاملاً فأجاب بأنہ أفتی جمع بالثاني وہو اللائق۔(ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب: في القراء ۃ للمیت وإہداء ثوابہا لہ‘‘: ج ۳، ص: ۱۵۳)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص311

طلاق و تفریق

Ref. No. 2397/44-3630

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  نشہ کی حالت میں بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے، اور چھ سات بار طلاق بولنے سے شرعا تین طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں۔ اور بیوی شوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجاتی ہے، نکاح فوری طور پر ختم ہوجاتاہے، اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتاہے۔ مطلقہ عورت اپنی عدت گزارکر دوسرے مرد سے نکاح کرنے میں آزاد ہوتی ہے۔

"إن كان سكره بطريق محرم لايبطل تكليفه فتلزمه الأحكام وتصح عبارته من الطلاق و العتاق." (حاشیۃ ابن عابدین،  مطلب في تعريف السكران وحكمه : 3 / 239 ، ط : سعید)

"(و يقع طلاق كل زوج بالغ عاقل) و لو تقديرًا، بدائع ، ليدخل السكران (ولو عبدًا أو مكرهًا) فإن طلاقه صحيح. (قوله: فإن طلاقه صحيح) أي طلاق المكره." (الدر المختار و حاشیۃ ابن عابدین، رکن الطلاق : 3 / 235 ، ط : سعید)

"وإن كان ‌الطلاق‌ ثلاثا في الحرة و ثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا و يدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية."

(فتاوی ہندیہ، کتاب الطلاق ، الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به ، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به : 473/1 ، ط : دار الفکر)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

نکاح و شادی

Ref. No. 2459/45-3761

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  شادی میں   بہت ساری خرافات اور رسمیں عمل میں لائی جاتی ہیں جو سراسر شریعت کے خلاف ہوتی ہیں، ان میں سے ایک دولہے کا سلامی کے لئے  آنگن میں جانا بھی ہے۔ اس میں دولہا گھر میں  جاتاہے جہاں غیرمحرم عورتیں  اس کے سامنے آتی ہیں، سالیاں مذاق کرتی ہیں، جوتے چراتی ہیں وغیرہ۔ یہ سب امور خلاف شرع اور ناجائز ہیں اور ان رسموں سے گریز لازم ہے۔ تاہم چونکہ اکثر ایسا ہوتاہے کہ  ساس اپنے داماد کو دیکھنا چاہتی ہے تو ایسی صورت میں پردہ کے ساتھ اگردولہا  ساس کو سلام کرنے جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔  شادی کی مزید رسوم کے متعلق  حکم معلوم کرنے کے لئے  مندرجہ ذیل کتابوں کا مطالعہ مفید ہوگا۔ ”اصلاح الرسوم“ اور ”اسلامی شادی“ دونوں کتابیں حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی قدس سرہ کی تصنیفات وافادات ہیں اور بازار میں دستیاب ہیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2523/45-3922

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ میت کو قبر میں اتار کرکفن کے سر، در میانی حصے اور قدموں کی طر ف کفن میں لگی گانٹھیں کھول دینا کافی ہیں۔ چہرہ کھولنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ قبر میں اتارنے کے بعد چہرہ دکھانے کے سلسلے میں بعض حضرات نے رشتہ داروں کے لیے گنجائش دی ہے کہ قبر میں اتارنے کے بعد رشتہ دارکو چہرہ کھول کر دکھایا جاسکتا ہے لیکن چہرہ کھلا رکھنے کے لیے کوئی دلیل نہیں ہے ۔ سالت یوسف بن محمد عمن يرفع الستر عن وجه المیت لیراه قال لا بأس به (الفتاوی التاتارخانية 78/3)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند