Frequently Asked Questions
Innovations
Ref. No 1280
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as it follows:
The mention of the holy birth day of Imamul Anbiya and the final Prophet of Allah, his high conducts and behaviors, and his pure biography with great feeling of love for our Prophet (saws) is indeed a virtue and sign of Faith. But the existing way of celebrating birthday of the Prophet of Allah (saws) is baseless and innovation. One has to abstain from it at any cost. As it is written in fatawa books.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
Taharah (Purity) Ablution &Bath
Ref. No. 37 / 1059
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: بے بنیاد وسوسوں کا خیال نہ کریں، شک کی صورت میں غالب ظن کا اعتبار ہوتا ہے۔ رکعتوں کی تعداد میں شک ہونے پر جو تعداد یقینی ہو اس کااعتبار کرکے باقی رکعتیں پوری کرلیا کریں۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Islamic Creed (Aqaaid)
زیب و زینت و حجاب
Ref. No. 897/41-
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال خواتین کے لئے ہر قسم کے زیورات کا استعمال درست ہے سوائے انگوٹھی کے۔ انگوٹھی اور دیگر زیورات میں نص کی وجہ سے فرق ہے۔ انگوٹھی کے متعلق احادیث میں صراحت ہے کہ سونے اور چاندی کے علاوہ نہ ہو، لہذا خواتین کے لئے صرف سونے اور چاندی کی انگوٹھی جائز ہے اور مَردوں کے لئے صرف چاندی کی۔ سونے اور چاندی کے علاوہ کسی اور دھات کی انگوٹھی استعمال کرنے پر احادیث میں سخت وعید آئی ہے؛ اسے جہنمیوں کا زیور قراردیا ہے۔
عن عبدِ الله بنِ بُريدة عن أبيه: أن رجلاً جاء إلى النبيِّ -صلَّى الله عليه وسلم- وعليه خاتِمٌ من شَبَهٍ، فقال له: "ما لي أجِدُ مِنْكَ رِيحَ الأصنامِ؟ " فطرحه، ثم جاء وعليه خاتِمٌ من حديدٍ، فقال: "ما لي أرى عليكَ حِليةَ أهلِ النارِ؟ " فطرحَهَ، فقال: يا رسولَ الله - صلَّى الله عليه وسلم -، مِن أيِّ شيءٍ أتَّخِذُه؟ قال: اتَّخِذْهُ من وَرِقٍ، ولا تُتِمَّهُ مِثقالاً" (سنن ابی داؤد 6/281)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
قرآن کریم اور تفسیر
Ref. No. 1450/42-928
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ قرآن کریم کتابِ ہدایت اور دستور حیات ہے، اس لئے ہر شخص کی ذمہ داری ہے کہ قرآن کریم سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی کوشش کرے، تاہم سمجھ کر تلاوت کرے یا بغیر سمجھے تلاوت کرے دونوں صورتوں میں ثواب ملتاہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No 1558/43-1082
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ راستہ بند کرنے سے لوگوں کو کافی دشواری پیش آتی ہے۔ لوگوں کے لئے آسانی پیدا کرنے کا حکم ہے، راستہ بند کرکے نماز کا اجتماع یا جلسہ وغیرہ کرنا نامناسب عمل ہےالا یہ کہ کوئی مجبوری ہو۔ حدیث میں راستے کے جو حقوق بیان کئے گئے ہیں ان کی بھی خلاف ورزی ہے۔ اس لئے کسی بھی دینی ، سیاسی و سماجی اجتماع کے لئے راستہ ہرگز نہ بند کریں، اس سے دوسرے بدگمان بھی ہوتے ہیں اور شرپسندوں کو مواقع بھی فراہم ہوجاتے ہیں۔ البتہ اگر دوسرا راستہ موجود ہو اور ایک راستہ بند کرنے سے زیادہ دشواری نہ ہوتی ہو اور راستہ بند کرنے کا کوئی معقول عذر ہو تو اس کی موقع ومناسبت کو دیکھتے ہوئے گنجائش نکل سکتی ہے۔ مجبوری میں بھی ایسی صورت اختیار کرنی چاہیے جس سے گزرنے والوں کی آمد ورفت میں کم سے کم خلل ہو اور انھیں تکلیف نہ پہنچے۔
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم " الإیمان بضع وسبعون شعبة فأفضلہا: قول لا إلہ إلا اللہ وأدناہا: إماطة الأذی عن الطریق الخ (مشکاة، ۱۲) وفي حدیث آخر: قال صلی اللہ علیہ وسلم قال: إیاکم والجلوس بالطرقات․ فقالوا: یا رسول اللہ ما لنا من مجالسنا بد نتحدث فیہا․ قال: فإذا أبیتم إلا المجلس فأعطوا الطریق حقہ قالوا: وما حق الطریق یا رسول اللہ قال: غض البصر وکف الأذی ورد السلام والأمر بالمعروف والنہی عن المنکر۔ متفق علیہ (مشکاة: 398)
بینما رجل یمشی بطریق وجد غصن شوک علی الطریق فاخرہ فشکر اللہ لہ فغفرلہ (بخاری ومسلم) قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: لقد رأیت رجلا تتقلب فی الجنة فی شجرة قطعھا من ظہر الطریق کانت توذی الناس (مسلم) قال رسول اللّٰہ: نزع رجل لم یعمل خیرا قط: غصن شوک عن الطریق أما کان فی شجرة فقطعہ والقاہ واما کان موضوعا فأماطہ فشکر اللہ لہ بھا فأدخلہ الجنة (ابوداوٴد524) عن ابی طلحہ قال کنا قعودا بالأفینہ نتحدث فجاء رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقام علینا فقال: ما لکم ولمجالس الصعدات اجتنبوا مجالس الصعدات فقلنا انما قعدنا لغیر ما بأس، قعدنا نتذاکرا ونتحدث قال: اما لا، فادوا حقھا: غض البصر ورد السلام وحسن الکلام (مسلم:5610) قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم اتقوا اللعانین قالوا: وما اللعانان یا رسول اللہ! قال الذي یتخلی في طریق الناس أو في ظلہم (مسلم: 571) ن سہل بن معاذ عن أبیہ قال: غزونا مع النبي صلی اللہ علیہ وسلم فضیق الناس المنازل وقطعوا الطریق فبعث النبي صلی اللہ علیہ وسلم منادیا ینادي فی الناس: من ضیق منزلا أو قطع طریقا فلا جہاد لہ (أبو داوٴد: 3920)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Islamic Creed (Aqaaid)
Ref. No. 1922/44-1822
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
What are the procedures of this company, how the profit will be distributed, and what are its rules? These points should be included in the question. So kindly write your question in detail explaining the company principles, procedures, job details and profit distribution method etc.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
نکاح و شادی
Ref. No. 2028/44-1991
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ تبلیغی جماعت کی محنت ترغیب پر قائم ہے، اکابر تبلیغ وعظ و نصیحت کے ذریعہ لوگوں کو آمادہ کرتے ہیں تاکہ وہ جماعت میں نکلیں۔ اساتذہ ، ملازمین یا ائمہ کرام کو مجبور کرکے اور دباؤ ڈال کر نکلنے کے لئے کہنا دعوت و تبلیغ کی روح کے خلاف ہے۔ (2) صورت مذکورہ میں نکاح درست نہیں ہوگا، اس لئے کہ لڑکے کے علاوہ ایک شخص لڑکی کا وکیل ہے اور صرف ایک گواہ ہے، اور ایک گواہ کی موجودگی میں نکاح نہیں ہوسکتاہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
حدیث و سنت
Ref. No. 2113/44-2178
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ حدیث بالا کی سند میں ایک راوی ہے ' نافع بن ھرمز' جس کے متعلق 'مجمع الزوائدو منبع الفوائد' میں لکھا ہے 'ضعیف' و ' متروک '۔
وعن ابن عباس قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: " «ألا أخبركم بأفضل الملائكة؟ جبريل عليه السلام، وأفضل النبيين آدم، وأفضل الأيام يوم الجمعة، وأفضل الشهور شهر رمضان، وأفضل الليالي ليلة القدر، وأفضل النساء مريم بنت عمران» ". رواه الطبراني في الكبير وفيه نافع بن هرمز وهو ضعيف. (مجمع الزوائدو منبع الفوائد 2/165) رواه الطبراني، وفيه نافع بن هرمز وهو متروك. (مجمع الزوائدو منبع الفوائد 8/198 باب ذکر نبینا آدم)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 2236/44-2373
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آپ کے والد نے وہ مکان آپ کو بطور ہبہ دے کر مالک بنادیا تھا تو وہ آپ کی ملک ہے،اب والد کے انتقال کے بعد اس میں وراثت جاری نہیں ہوگی، البتہ والد کی ملک میں جو مکان یا زمین یا جائداد ان کی وفات کے وقت تھی وہ ان کی بیوی اور تمام اولاد میں تقسیم ہوگی۔ اس لئے آپ تفصیل کے ساتھ دوبارہ سوال بھیجیں جس میں ہبہ کی تاریخ، انتقال کی تاریخ اور وارثین میں جو لوگ باحیات ہیں ان کی فہرست شامل ہو تاکہ تسلی بخش جواب دیاجاسکے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند