Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللہ التوفیق:غروب آفتاب کا وقت، مکر وہ وقت ہے، لیکن اس دن کی نماز عصر پڑھنے کی گنجائش ہے۔ اگر عصر کی نماز پڑھتے ہوئے آفتاب غروب ہو گیا، تو مکروہ وقت ختم ہو کر اب صحیح وقت شروع ہو گیا، اس لیے نماز درست ہو جائے گی۔ فجر کے وقت کا مسئلہ اس سے مختلف ہے، یعنی اگر کسی نے فجر کی نماز شروع کی اور دوران نماز آفتاب طلوع ہو گیا تو نماز فاسد ہو جائے گی۔ کیوں کہ صحیح وقت میں اس نے نماز شروع کی اور اب مکروہ وقت ہو گیا، اس لیے نماز درست ہوجائے گی۔
’’وکـرہ صلاۃ إلی قولہ إلا عصر یومہ وفي الشرح: فلایکرہ فعلہ لأدائہ کماوجب بخلاف الفجر‘‘(۱)
’’والصلاۃ منہي عنہا في ہذا الوقت وقد وجبت علیہ ناقصۃ وأداہا کما وجبت بخلاف الفجر إذا طلعت فیہا الشمس؛ لأن الوجوب یتضیق بآخر وقتہا ولا نہي في آخر وقت الفجر وإنما النہي یتوجہ بعد خروج وقتہا فقد وجبت علیہ الصلاۃ کاملۃ فلا تتأدی بالناقصۃ فہو الفرق واللّٰہ أعلم‘‘(۲)
(۱) ابن عابدین،رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ‘‘: مطلب: یشترط العلم بدخول الوقت، ج۲، ص: ۳۰-۳۳۔
(۲) الکاساني، بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع، ’’کتاب الصلاۃ، فصل في حکم ہذہ الصلوات إذا فسدت‘‘: ج۱، ص:۵۶۲۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص117
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: السلام علیکم کہنے ہی سے نمازی نماز سے باہر ہوگیا، اس لیے نماز کا لوٹانا واجب نہیں؛ البتہ امام کو چاہئے کہ سلام میں سانس کو لمبا نہ کرے اور مقتدی امام سے قبل سلام نہ پھیرے۔(۱)
(۱) ولو أتمہ قبل إمامہ فتکلم جاز وکرہ۔ (الحصکفي، الدرالمختار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ‘‘: ج۲، ص:۲۴۰)
قولہ ولو أتمہ الخ۔ أي لو أتم المؤتم التشہد بأن أسرع فیہ وفرغ منہ قبل إتمام إمامہ فأتی بما یخرجہ من الصلاۃ کسلام أو کلام أو قیام جاز: أي صحت صلاتہ لحصولہ بعد تمام الأرکان۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: مطلب في خلف الوعید و حکم الدعاء الخ ‘‘: ج۲، ص: ۲۴۰)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص86
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق:جی ہاں وتر کی نماز میں دعاء قنوت پڑھنے کے بعد درود شریف پڑھنا مستحب ہے۔
’’وقنت فیہ، ویسن الدعاء المشہور، ویصلي علی النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم، بہ یفتی‘‘ (۱)
(۱) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’باب الوتر والنوافل‘‘: ج ۲، ص:۴۴۲، زکریا دیوبند۔)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص309
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: جب فرض نمازوں، جمعہ وعیدین کی جماعت میں عورتوں کی شرکت مکروہ ہے تو صورت مسئولہ میں نماز استسقاء کے لیے عورتوں کی شرکت بدرجہ اولیٰ درست نہیں ہے، بلکہ مکروہ ہے۔
’’ویکرہ حضورہن الجماعۃ ولو لجمعۃ وعید ووعظ مطلقاً، ولو عجوزاً لیلا علی المذہب المفتی بہ لفساد الزمان‘‘(۱)
(۱) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ‘‘: ج ۲، ص: ۳۰۷۔)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص418
زیب و زینت و حجاب
Ref. No. 879 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: خنزیر نجس العین ہے اس کے کسی بھی جز کا کسی بھی طریقہ پر استعمال جائز نہیں۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Marriage (Nikah)
Ref. No. 1284
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as it follows:
If the boy and girl are mature and do Nikah as per the shariah ruling with mutual agreement, in principal the Nikah will be valid and applicable. However, they ought not to go against their parents.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
Masajid & Madaris
ربوٰ وسود/انشورنس
Ref. No. 40/864
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس طرح کی اسکیم سے فائدہ اٹھانا درست نہیں ہے، اس لئے کہ اس پر سود کی تعریف صادق آتی ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Islamic Creed (Aqaaid)
Ref. No. 41/1000
In the name of Allah the most gracious the most merciful
The answer to your question is as follows:
Yes, this Hadith ‘Allah created Adam in His image’ is recorded in Bukhari and other Hadith books. The pronoun 'ہ' in the hadith refers to Allah as it is stated in another hadith ‘in the image of Rahman’. In the hadith the word “image” refers to “attributes”, Thus, Adam was created possessing attributes of Allah while the attributes of Allah are eternal and absolute. (Faizul Bari 6/187)
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
مساجد و مدارس
Ref. No. 1320/42-697
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مائک خریدنے کے لئے گرچہ چندہ محلہ والوں سے لیا گیا ہو مگر ان کے دینے کا مقصد بھی مسجد میں اذان دینا اورمسجد سے متعلق دیگر امور ہیں۔ اس لئے اگر مسجد میں کوئی چیز گم ہوگئی تو اس کا اعلان مسجد کے مائک سے ہوسکتاہے، اسی طرح اگر کوئی بچہ گم ہوجائے تو اس کے لئے بھی اعلان کی گنجائش ہے، لیکن اس کے علاوہ مسجد کے مائک سے ہر گمشدہ چیز کا اعلان کرنا جائز نہیں ہے۔ نیز اس کی عام اجازت دینے میں منتظمین کو کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑسکتاہے اور آپسی نزاع کا باعث بھی ہے۔ اس لئے مسجد کے مائک سے انسانی جان کے علاوہ دیگرگمشدہ چیزوں کا اعلان درست نہیں ہے۔ تاہم مسجد میں میت اور جنازہ کا اعلان درست ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے نجاشی (شاہِ حبشہ) کی موت کا اعلان مسجد میں کیاتھا، اسی طرح ’’غزوۂ موتہ‘‘ کے امراء کی شہادت کی اطلاع دی، اس وقت آپ ﷺ مسجد میں منبر پر تشریف فرماتھے۔( شرح البخاری للعینی 4/22) (آپ کے مسائل اور ان کا حل 3/261) تاہم اگر خاص مائک کے لئے ہی محلہ والوں سے چندہ کرکے مائک خریدا گیا ہواور مسجد کے باہر سے اعلان ہو تو پھر اس سے عام اعلانات بھی ہوسکتے ہیں اور اذان بھی دی جاسکتی ہے۔
شرط الواقف کنص الشارع أی فی المفہوم والدلالة ووجوب العمل بہ۔ (الدر المختار، کتاب الوقف / مطلب فی قولہم شرط الواقف کنص الشارع، وکذا فی الأشباہ والنظائر، کتاب الوقف / الفن الثانی، الفوائد: ۱۰۶/۲) (تنقیح الفتاویٰ الحامدیة ۱۲۶/۱)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند