نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 41/9B

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ہر طرف بے  چینی ہو تو لوگوں کے قلبی راحت کے لئے اذان دینے کی گنجائش ہے۔

عن أنس: قال رسول الله- صلى الله عليه وآله وسلم-: " إذا أذّن في قرية أمّنّها الله تعالى من عذابه ذلك اليوم (شرح ابن ماجہ لمغلطای ج1ص1179)۔ عن علي: رآني النبي صلى الله عليه وسلم حزينا فقال: (يا ابن أبي طالب إني أراك حزينا فمر بعض أهلك يؤذن في أذنك، فإنه درأ الهم) قال: فجربته فوجدته كذلك» (مرقاۃ المفاتیح ج2 ص 547)۔ وَفِي حَاشِيَةِ الْبَحْرِ الرَّمْلِيِّ: رَأَيْت فِي كُتُبِ الشَّافِعِيَّةِ أَنَّهُ قَدْ يُسَنُّ الْأَذَانُ لِغَيْرِ الصَّلَاةِ، كَمَا فِي أَذَانِ الْمَوْلُودِ، وَالْمَهْمُومِ، وَالْمَصْرُوعِ، وَالْغَضْبَانِ، وَمَنْ سَاءَ خُلُقُهُ مِنْ إنْسَانٍ أَوْ بَهِيمَةٍ، وَعِنْدَ مُزْدَحَمِ الْجَيْشِ، وَعِنْدَ الْحَرِيقِ، قِيلَ وَعِنْدَ إنْزَالِ الْمَيِّتِ الْقَبْرَ قِيَاسًا عَلَى أَوَّلِ خُرُوجِهِ لِلدُّنْيَا، لَكِنْ رَدَّهُ ابْنُ حَجَرٍ فِي شَرْحِ الْعُبَابِ، وَعِنْدَ تَغَوُّلِ الْغِيلَانِ: أَيْ عِنْدَ تَمَرُّدِ الْجِنِّ لِخَبَرٍ صَحِيحٍ فِيهِ. أَقُولُ: وَلَا بُعْدَ فِيهِ عِنْدَنَا. اهـ. (الدر المختار ج1ص385)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Death / Inheritance & Will

Ref. No. 979/4-130

In the name of Allah the most Gracious the most merciful

According to Hanafi Fiqh, the answer to your question is as follows:

If the dead person is not indebted and he has left behind a wife, the whole asset of him will be divided into 36 shares. 9 shares would be given to his wife and 6 shares to his mother, and each brother will get 7 shares. But if his wife passed away in his lifetime and he left only his mother and 3 brothers after him, the whole asset will be divided into 18 shares: 3 shares for mother and 5 shares to each brother.

If you are asking about giving from wife’s asset, then we cannot reply unless you mention all her heirs who remain alive after her death.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

Prayer / Friday & Eidain prayers
we are told that there is no nafil on eid day frm fajar to eid nimaz. Can we offer chast after eid nimaz

طلاق و تفریق

Ref. No. 1546/43-1051

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ وقوع طلاق کے لئے صرف نیت کافی نہیں  ہے، نیت کی ترجمانی کرنے والے صریح یا کنائی الفاظ کا تلفظ ضروری ہے۔ کسی عمل کے کرنے پر طلاق کی نیت معتبر نہیں۔ ہاں اگر کسی عمل کے کرنے پر طلاق معلق کرے تو طلاق معلق ہوگی اور تعلیق پوری ہونے پر طلاق واقع ہوجائے گی۔ اس لئے صورت بالا میں محض طلاق کی نیت سے طلاق کی فائل کھولنے سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔ البتہ اگر وہ زبان سے کہے کہ "جب میں طلاق کا پیج کھولوں تو میری بیوی کو طلاق" تو اب طلاق کا پیج کھولنے سے طلاق واقع ہوجائے گی۔  

وقال الليث: الوسوسۃ حديث النفس وإنما قيل موسوس؛ لأنه يحدث بما في ضميره وعن أبي الليث لا يجوز طلاق الموسوس يعني المغلوب في عقله عن الحاكم هو المصاب في عقله إذا تكلم تكلم بغير نظام (البحر، اکثر التعزیر 5/51) (شامی، باب المرتد 4/224)

(قوله فيقع بلا نية للعرف) أي فيكون صريحا لا كناية، بدليل عدم اشتراط النية الی قولہ - - - أن الصريح ما غلب في العرف استعماله في الطلاق بحيث لا يستعمل عرفا إلا فيه من أي لغة كانت (شامی، باب صریح الطلاق 3/252)  رجل قال: إن كذبت فامرأتي طالق فسئل عن أمر فحرك رأسه بالكذب لا يحنث في يمينه ما لم يتكلم كذا في فتاوى قاضي خان. (الھندیۃ، الفصل الثالث فی تعلیق الطلاق بکلمۃ ان 1/448)

أن الصريح لا يحتاج إلى النية، ولكن لا بد في وقوعه قضاء وديانة من قصد إضافة لفظ الطلاق إليها عالما بمعناه (شامی، باب صریح الطلاق 3/250) وليس لفظ اليمين كذا إذا لا يصح بأن يخاطبها بأنت يمين فضلا عن إرادة إنشاء الطلاق به أو الإخبار بأنه أوقعه حتى لو قال أنت يمين لأني طلقتك لا يصح فليس كل ما احتمل الطلاق من كنايته بل بهذين القيدين ولا بد من ثالث هو كون اللفظ مسببا عن الطلاق وناشئا عنه كالحرمة في أنت حرام ونقل في البحر عدم الوقوع، بلا أحبك لا أشتهيك لا رغبة لي فيك وإن نوى. (شامی، باب الکنایات 3/296)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:کمیونسٹ نظام میں اللہ اور اس کے رسول کا کوئی تصور نہیں ہے اور آپ اعتقاداً کمیونسٹ تھے(۲)؛ اس لئے آپ تجدید اسلام بھی کریں اور تجدید نکاح بھی کریں، اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں؛ اس نے آپ کو قعر ذلت وضلالت سے نکال کر اسلام سے سرفراز فرمایا، اگر صرف دو گواہوں کے سامنے ایجاب وقبول کرلیا، تو نکاح ہوجائے گا اور تنہائی میں توبہ واستغفار کریں اور

کلمہ پڑھ لیں، تو کافی ہے۔ (۱)

(۱) {وَمَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْإِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ ج وَھُوَ فِي الْأٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ ہ۸۵} (سورۃ آل عمران: ۸۵)

{وَلَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَتَذْھَبَ رِیْحُکُمْ وَاصْبِرُوْاط} (سورۃ الأنفال: ۴۶)

{وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْا ص} (سورۃ آل عمران: ۱۰۳)

إن العقیدۃ الأساسیۃ للنظام الاشتراکی ہي عقیدۃ المادۃ اللتي تقول إن المادۃ ہي أصل الأشیاء ولا شيء لغیر المادۃ وہذا یعني إنکار وجود الخالق العظیم سبحانہ وتعالیٰ وبالثاني إنکار کل دین سماوي واعتبار ہا الإیمان بذلک أفیونا یحذر الشعوب کما یعتقد بذلک المارکسیون والتیتویون وأمثالہم۔ (حکم الإسلام في الاشتراکیہ: ص: ۱۱۹، بحوالہ فتاوی محمودیہ: ج ۴، ص: ۴۸۴)

(۱) واتفقوا علی أن التوبۃ من جمیع المعاصي واجبۃ۔ (نووي علی مسلم، ’’کتاب التوبۃ‘‘: ج ۲، ص: ۳۵۴)

یکفر إذا وصف اللّٰہ تعالیٰ بما لا یلیق بہ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر، الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بذات اللّٰہ تعالیٰ الخ‘‘: ج ۲، ص: ۲۷۱)

 

 

 

 

نکاح و شادی

Ref. No. 1905/43-1797

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   نکاح مذکور درست نہیں ہوا۔ فون پر نکاح کا مذکورہ طریقہ درست نہیں  تھا۔ نکاح کے لئے ایجاب و قبول کا ایک ہی مجلس میں ہونا شرط ہے جبکہ لڑکی مجلس میں موجود نہیں ہے، لڑکی کے والد اور دیگر حضرات گواہ بن سکتے تھے اگر ایجاب و قبول درست ہوتا۔اس لئے یہ نکاح درست نہیں ہوا تھا۔ البتہ  اگر لڑکی قاضی صاحب کو فون پر اپنا وکیل بنادیتی کہ میرا نکاح آپ فلاں سے کردیں، اور پھر مجلس میں قاضی صاحب کہدیتے کہ میں نے فلاں لڑکی کا نکاح آپ (لڑکے) سے کردیا تو اس طرح نکاح درست ہوجاتا۔  الغرض مذکورہ نکاح درست نہیں ہوا، اب دوبارہ درست طریقہ پر نکاح کرلیا جائے۔  

ومن شرائط الإیجاب والقبول اتحاد المجلس لو حاضرین وإن طال کمخیرة۔ (الدر المختار مع الشامي: 4/76، ط زکریا دیوبند)  

"(ومنها) أن يكون الإيجاب والقبول في مجلس واحد حتى لو اختلف المجلس بأن كانا حاضرين فأوجب أحدهما فقام الآخر عن المجلس قبل القبول أو اشتغل بعمل يوجب اختلاف المجلس لاينعقد وكذا إذا كان أحدهما غائبا لم ينعقد حتى لو قالت امرأة بحضرة شاهدين: زوجت نفسي من فلان وهو غائب فبلغه الخبر فقال: قبلت، أو قال رجل بحضرة شاهدين: تزوجت فلانة وهي غائبة فبلغها الخبر فقالت: زوجت نفسي منه لم يجز وإن كان القبول بحضرة ذينك الشاهدين، وهذا قول أبي حنيفة ومحمد - رحمهما الله تعالى- ولو أرسل إليها رسولاً أو كتب إليها بذلك كتاباً فقبلت بحضرة شاهدين سمعا كلام الرسول وقراءة الكتاب جاز؛ لاتحاد المجلس من حيث المعنى." (الفتاوى الهندية (1/ 269)

"ثم النكاح كما ينعقد بهذه الألفاظ بطريق الأصالة ينعقد بها بطريق النيابة، بالوكالة، والرسالة؛ لأن تصرف الوكيل كتصرف الموكل، وكلام الرسول كلام المرسل، والأصل في جواز الوكالة في باب النكاح ما روي أن النجاشي زوج رسول الله صلى الله عليه وسلم أم حبيبة - رضي الله عنها - فلايخلو ذلك إما أن فعله بأمر النبي صلى الله عليه وسلم أو لا بأمره، فإن فعله بأمره فهو وكيله، وإن فعله بغير أمره فقد أجاز النبي صلى الله عليه وسلم عقده والإجازة اللاحقة كالوكالة السابقة". (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 231)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 2016/44-1979

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  جب تک کسی جگہ 15 دن یا اس  سے زیادہ ٹھہرنے کی نیت نہ ہو آپ مسافر رہیں گے،  چاہے  اس طرح  کتنی ہی مدت  گزرجائے۔

"و لو دخل مصرًا على عزم أن يخرج غدًا أو بعد غد ولم ينو مدة الإقامة حتى بقي على ذلك سنين قصر" لأن ابن عمر رضي الله عنه أقام بأذربيجان ستة أشهر وكان يقصر وعن جماعة من الصحابة رضي الله عنهم مثل ذلك". (الهداية في شرح بداية المبتدي 1 / 80)

"ويصير مقيماً بشيئين: أحدهما إذا عزم علي إقامة خمسة عشر يوماً أين ما كان .." (النتف في الفتاوى للسغدي 1 / 76)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 2102/44-2125

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  خالدہ کا یہ عمل یقینا غلط ہے اور تکلیف دہ ہے، اس کو ایسانہیں کرنا چاہئے تھا، البتہ چونکہ وہ عاقلہ بالغہ ہے اس لئے اس کا کیا ہوا نکاح  شرعا معتبر ہے، اور اس کو دیگر ورثہ کی طرح وراثت کی تقسیم میں حصہ بھی ملے گا۔ اس کی اپنی مرضی سے شادی کی بناء پر اس کو وراثت سے محروم کرنا جائز نہیں ہوگا۔ 

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2165/44-2246

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ زنا ایک جرم عظیم  ہے،شریعت اسلامیہ میں غیر شادی شدہ  زانی کی سزا ایک سو کوڑے  مارنا ہے، اور اس سزا  کا جاری کرنااسلامی حکومت میں  حاکم اسلام کا کام اور ذمہ داری ہے، حاکم اسلام یا اس کے نمائندہ کے علاوہ دوسرا کوئی یہ سزا جاری نہیں کر سکتا۔   لیکن جہاں پر اسلامی حکومت نہ ہو وہاں  کے ملکی قانون کے مطابق  کارروائی کی جائے گی ۔  زنا کا ارتکاب حقوق اللہ کی پامالی ہے، یہ حقوق العباد میں سے نہیں ہے، اس لئے لڑکی یا اس کے والدین کے معاف کرنے سے معافی نہیں ہوگی بلکہ اس لڑکے پر لازم ہے  کہ جلد اللہ تعالی کے سامنے توبہ کرے اور جوکچھ ہوا اس پر نادم ہو، اور پھر دوبارہ ہر گز ایسی حرکت نہ کرنے کا پختہ ارادہ کرے۔  امید ہے کہ اس کی بخشش ہوجائے گی۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طہارت / وضو و غسل

Ref. No. 2414/44-3655

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اگر کوئی جانور گرکر مرگیا ہو تو جانور کو نکالنے کے بعد بور کا پورا پانی نکالاجائے گا، اور پھر اگر اتنی مدت گزرگئی  کہ جانور کے اجزاء  پانی میں تحلیل ہوجانے کا غالب گمان ہو تو سارا پانی نکال دینا اس بور کی پاکی کے لئے کافی ہوگا، اسی طرح  اگرپیشاب کے قطرے بورنگ کے اندر چلے جائیں توبھی  سارا پانی نکالنا ضروری ہوگا۔

نوٹ: بور کے اندر کتنا پانی ہے اس کا اندازہ کرنے کے لئے کوئی رنگ اندر ڈال دیاجائے اور پھر پانی نکالنا شروع کیا جائے، جب رنگ کا اثر ختم ہوجائے تو یہ اس بات کی علامت ہوگی کہ سارا پانی نکالاجاچکاہے، اب بور کو پاک سمجھاجائے گا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند