آداب و اخلاق

Ref. No. 40/874

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  بشرط صحت سوال مذکورہ صورت میں زید کا یہ قول بالکل غلط ہے۔ آئندہ احتیاط کرے۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اعتکاف

Ref. No. 40/1058

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ غسل مسنون کے لئے بھی نکلنے کی  اجازت نہیں ہے ، اگر غسل مسنون کے لئے مسجد سے نکل کرباہر جائے گا تو اعتکاف فاسد ہوجائے گا، البتہ اگر قضائے حاجت  کے لئے جائے اور غسل بھی جلدی سے کرکے آجائے تو اس کی گنجائش ہے۔ اس میں غسل بھی ہوجائے گا اور اعتکاف بھی باقی  رہے گا۔ (حرم علیہ ای علی المعتکف الخروج الا لحاجۃ الانسان طبیعیۃ کبول و غائط وغسل لو احتلم ولایمکنہ الاغتسال فی المسجد (الدر مع الرد 30/435) ولو خرج من المسجد ساعۃ بغیرعذر فسد اعتکافہ عند ابی حنیفۃ (ھدایہ 1/294))۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Miscellaneous

Ref. No. 909/41-24B

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

Paying or receiving a fine is not allowed in Islam. A fine amount must be returned to the real owner. Club committee cannot make personal use of the fine amount. The club committee cannot go against the principles of Islam. The Holy Quran says: ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الکافرون

)Those who do not judge according to what Allah has sent down are the disbelievers.( (Maidah 5/44)

و فی شرح الآثار  التعزیر بالمال کان فی ابتداء الاسلام ثم نسخ والحاصل ان المذھب عدم التعزیر بالمال۔  شرح الآثار 4/61)

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

متفرقات

Ref. No. 1182/42-449

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  کتا اگر گھر میں داخل ہوجائے تو اس کو کھلانا ضروری نہیں ہے، بلکہ اس کو گھر سے باہر نکال دینا چاہئے کہ  جب تک وہ گھر میں ہوگا فرشتے گھر سے دوررہیں گے، پھر اگر گنجائش ہو تو کچھ کھانے پینےکو دینا چاہئے البتہ اگر اس کو کچھ بھی کھانے کو نہ دے تو بھی کوئی گناہ نہیں ہوگا۔ لیکن اگرکتا  پالا ہوا ہے اور اس کو گھر میں  باندھ کر رکھا گیا ہے ،  تو اس کے کھانے پینے کی ذمہ داری مالک پر ہوگی، اس کو کھانا نہ دینا اور بھوکا رکھنا باعث گناہ ہے، اگر استطاعت نہ ہو تو اس کو آزاد کردینا چاہئے تاکہ دوسری جگہ اپنا کھانا تلاش کرے۔  

عن ابن عمر رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «دخلت امرأة النار في هرة ربطتها، فلم تطعمها، ولم تدعها تأكل من خشاش الأرض» (صحیح البخاری، باب: خمس من الدواب فواسق، یقتلن فی الحرم 4/130)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Innovations

Ref. No. 1307/42-665

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

In the above case, if there is no way to contact with him and he is unlikely to return as you have written, then it is allowable to use the goods for rent or to sell it and get the price as a rent.

قال الحموي في شرح الکنز․․․ إن عدم جواز الأخذ من فلان الجنس کان في زمانہم لمطاوعتہم في الحقوق والفتوی الیوم علی جواز الأخذ عند القدرة من أيّ مالٍ کان لا سیّما في دیارنا لمداومتہم العقوق الخ (رد المحتار علی الدر المختار:1/221) امداد الفتاوی (3/415، سوال: 43)

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

Business & employment

Ref. No. 1438/42-859

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

We don’t know the gold ETF. Write in detail about Gold ETF.

And Allah knows best

 

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

مذاہب اربعہ اور تقلید
ایک آدمی کی دو بیویاں ہیں ایک کا نام سلمی ہے دوسری کا نام طوبی ہے اگر وہ اپنی پہلی بیوی سلمی کو طلاق دینے کی نیت سے کہنا چاہتا ہے کہ میں سلمی کو تین طلاق دیتا ہوں لیکن جلدی میں منہ سے نکل جاتا ہے کہ میں طوبی کو تین طلاق دیتا ہوں کیا امام شافعی کے نزدیک کسی بیوی کو طلاق نہ ہوئی جبکہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک طوبی کو تین طلاق ہوگئی دونوں آئمہ کے اختلاف کے متعلق دلائل سے وضاحت کریں.

اسلامی عقائد

Ref. No. 2364/44-3568

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  جب کوئی بچہ مدت رضاعت میں کسی عورت کا دودھ پی لے تو یہ خاتون اس بچے کی رضاعی ماں   اور اس کی تمام اولاد اس بچے کے رضاعی بھائی  بہن بن جاتے ہیں لہذا اس بچے کا  اپنی رضاعی ماں  کے اصول و فروع سے نکاح جائز نہیں ہوتاہے۔ صورت مسئولہ میں    آپ کی بیٹی  کا آپ کے بھائی کے بیٹے سے نکاح جائز نہیں ہے، کیونکہ آپ کی بیٹی مریم نے دادی کا دودھ پیا تو دادی اس کی رضاعی ماں ہوگئی، اور دادا رضاعی باپ بھی ہوگیا، لہذامریم  کی شادی آپ کے بھائی کے بیٹے سے جائز نہیں ہے۔

أن كل اثنين اجتمعا على ثدي واحد صارا أخوين أو أختين أو أخا وأختا من الرضاعة فلا يجوز لأحدهما أن يتزوج بالآخر ولا بولده كما في النسب ۔۔۔۔  وأخوات المرضعة يحرمن على المرضع لأنهن خالاته من الرضاعة وأخواتها (وإخوتها) أخوال المرضع فيحرم عليهم كما في النسب فأما بنات أخوة المرضعة وأخواتها فلا يحرمن على المرضع لأنهن بنات أخواله وخالاته من الرضاعة وإنهن لا يحرمن من النسب فكذا من الرضاعة وتحرم المرضعة على أبناء المرضع وأبناء أبنائه وإن سفلوا كما في النسب۔  (بدائع الصنائع،كتاب الرضاع، ج4،ص2)

۔ أمومیة المرضعة للرضیع ویثبت أبوة زوج مرضعة إذا کان لبنہا منہ

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

کھیل کود اور تفریح

Ref. No. 2410/44-3637

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  جی ہاں، چچا اپنے بھتیجے کا عقیقہ کرسکتاہے، اور بچہ کا اس مقام پر موجود ہونا بھی ضروری نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

فقہ

Ref. No. 2455/45-3722

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  حدیث شریف میں قبلہ کی جانب تھوکنے، قضائے حاجت کرنے وغیرہ امور سے منع کیا گیاہے،  اور ان امور کو قبلہ کے احترام و ادب کےخلاف گرداناگیاہے، ظاہر ہے جب ہمارے یہاں کسی قابل احترام آدمی کی جانب پیر کرنا ادب کے خلاف سمجھاجاتاہے تو کعبہ کی جانب اس کو احترام کے خلاف کیوں نہ سمجھاجائے۔ اسی وجہ سے فقہاء نے صراحت کی ہے کہ اگر کوئی جان بوجھ کر قبلہ کی جانب پیر کرتاہے او اس کو معمولی چیز سمجھتاہے تو مکروہ تحریمی کا مرتکب ہوگا اور گنہگار ہوگا، البتہ اگر کسی کا پیر نادانی میں قبلہ کی جانب ہوگیا تو کوئی گناہ نہیں۔

 ویکره  تحریماً استقبال القبلة بالفرج ۔۔۔کماکره مد رجلیه فی نوم او غیرها الیها ای عمدا لانه اساء ة ادب ۔ قال تحته: سیاتی انه بمد الرجل الیها ترد شهادته (فتاوی شامی ج ۱، ص: ۶۵۵)

قال الحصکفي: وکذا یکرہ ۔۔۔۔مد رجلہ الیہا ۔۔۔۔۔ ( الدر المختار مع رد المحتار : ۳/۵۵، فصل : الاستنجاء(

يُكْرَهُ أنْ يَمُدَّ رِجْلَيْهِ فِي النَّوْمِ وغَيْرِهِ إلى القِبْلَةِ أوْ المُصْحَفِ أوْ كُتُبِ الفِقْهِ إلّا أنْ تَكُون عَلى مَكان مُرْتَفِعٍ عَنْ المُحاذاةِ۔ (فتح القدیر : ١/٤٢٠)

عَنْ حُذَیْفَةَ رضي الله عنه أظُنُّهُ عَنْ رَسُولِ الله صلي الله عليه وسلم قَالَ مَنْ تَفَلَ تُجَاهَ الْقِبْلَةِ جَاء یَوْمَ الْقِیَامَةِ تَفْلُهُ بَیْنَ عَیْنَیْهِ۔ (أبوداؤد، رقم ١٦٨)

(كَمَا كُرِهَ) تَحْرِيمًا (اسْتِقْبَالُ قِبْلَةٍ وَاسْتِدْبَارُهَا لِ) أَجْلِ (بَوْلٍ أَوْ غَائِطٍ) .... (وَلَوْ فِي بُنْيَانٍ) لِإِطْلَاقِ النَّهْيِ۔ (شامی : ١/٣٤١)

عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إذا جلس أحدکم علی حاجتہ فلا یستقبل القبلۃ ولا یستدبرہا۔ (صحیح بن خزیمۃ، رقم : ۱۳۱۳)

ویکرہ استقبال … مہب الریح لعودہ بہ فینجسہ۔ (مراقي الفلاح مع حاشیۃ الطحطاوي : ۵۳)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند