متفرقات

Ref. No. 881/41-

الجواب وباللہ التوفیق      

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ صورت میں  عورت کا وائس اوور کاکام کرنا درست ہے، اس لئےکہ  عورت کی آواز کو ستر کہنے کی وجہ فتنہ ہے اور یہاں پر جب آواز مارکیٹ میں جائے گی تو یہ معلوم نہیں ہوسکے گا کہ یہ کس عورت کی آواز ہے، نیز صحیح قول کے مطابق عورت کی آواز کا پردہ نہیں ہے۔ اس لئے عورت کا یہ کام  درست ہے۔ ہاں اگر اس میں کوئی دوسری خرابی ہوتو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ مسئلہ معلوم کرلیں۔

قال ابن حجر ای : الی صوت المراءۃ الاجنبیۃ مطلقا بناءا علی انہ عورۃ او بشرط الفتنۃ بناءا علی الاصح انہ لیس بعورۃ۔ (مرقاۃ المفاتیح 1/159)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 1186/42-463

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  موبائل اپلیکیشن کے ذریعہ جو گیم وغیرہ ہیں وہ لایعنی کاموں پر مشتمل ہوتے ہیں جن کا کھیلنا کسی طرح  کراہت سے خالی نہیں ہے، آج کل کمپنیاں اس طرح کے کھیلوں میں مصروف کرنے اور ترغیب دینے کے لئے اس طرح کے انعام کا لالچ دیتی ہیں ، پھر آدمی اس انعام کو حاصل کرنے کے لئے لایعنی کاموں میں مصروف ہوجاتاہے۔ اس لئے گیم اور کھیل کے مقصد سے اس طرح کے اپلیکیشن کو استعمال کرنا اور اس سے پیسے کمانا درست نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طہارت / وضو و غسل

Ref. No. 1306/42-677

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بچہ کا پیشاب بھی اسی طرح ناپاک ہے جس طرح بڑے کا ناپاک ہے۔ یہ پیشاب نجاست غلیظہ ہے، اگر بچہ کا پیشاب کپڑے پر ایک درھم سے زائد لگ جائے تو اس کا دھونا اور پاک کرنا ضروری ہے، ورنہ نماز نہیں ہوگی۔ اور اگر ایک درھم سے کم لگاہو تو نمازگرچہ درست ہوجائے گی مگر جان بوجھ کر ایسے کپڑے میں نماز پڑھنا ٹھیک نہیں ہے۔

 وکذالک بول الصغیر والصغیرة، أکلاَ أو لا، کذا في الاختیار شرح المختار (ھندیة: 1/100) وقال الطحاوي: النضح الوارد في بول الصبي المراد بہ الصبّ لما روی ھشام بن عمروة عن أبیہ عن عائشة قالت: أتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بصبي فبال علیہ، فقال صبّوا علیہ الماء صبًّا (مرقاة المفاتیح: 2/189) النجاسۃ اذا کانت غلیظۃ وھی اکثر من قدر الدرھم فغسلھا فریضۃ والصلوۃ بھا باطلۃ وان کانت مقدار درھم فغسلھا واجب والصلوۃ معھا جائز وان کانت اقل من قدر الدرھم فغسلھا سنۃ (ھندیۃ 1/58)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

Miscellaneous

Ref. No. 1431/42-860

In the name of Allah, the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

The reward of charity is for the one who gives charity. However, at the time of giving a charity you have the intention that you are giving it on behalf of your wife then she will be rewarded for it. Therefore, while giving alms, make the intention that you are giving some Sadaqa on your own behalf and some sadaqa on the behalf of your wife, so that both may be rewarded.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

نکاح و شادی
میری منگیتر کا نام تنزیلہ ہے پہلے تو درخواست ہے کہ دعا کریں کہ میری ازدواجی زندگی مستقبل میں کامیاب ہو اور سکون والی ہو. کیا میں مستقبل میں شادی کے بعد اپنی بیوی کا نام تبدیل کر کے عائشہ یا کسی بھی صحابی خاتون کے نام پر رکھ سکتا ہوں کیا بیوی کا نام تبدیل کرنے سے نکاح پر اثر تو نہ پڑے گا نکاح دوبارہ تو نہ کرنا پڑے گا ویسے تنزیلہ نام بھی درست ہے اس کا مطلب ہے نازل ہونے والی

طہارت / وضو و غسل

Ref. No. 1703/43-1368

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ریاح کا نکلنا مطلقا ناقض وضو ہے، ریاح کم ہو یا زیادہ اس کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتاہے، اسی طرح اس میں بدبو ہو یا نہ ہو، آواز ہو یا نہ ہو، بہرصورت وضو ٹوٹ جائے گا ۔ 

(الفصل الخامس في نواقض الوضوء) منها ما يخرج من السبيلين من البول والغائط والريح الخارجة من الدبر والودي والمذي والمني والدودة والحصاة، الغائط يوجب الوضوء قل أو كثر وكذلك البول والريح الخارجة من الدبر. كذا في المحيط. (الھندیۃ، الفصل الخامس في نواقض الوضوء 1/9) ، وعن ابن مسعود، وابن عباس - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ - قالا. في الودي الوضوء، رواه البيهقي، والمذي والودي غير معتادين، وقد وجب فيهما الوضوء ولأنه خارج من السبيل فينقض كالريح والغائط ولأنه إذا وجب الوضوء بالمعتادة، والذي تعم به البلوى بغيره أولى.  (البنایۃ، ماخرج من السبیلین من نواقض الوضوء 1/258)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ربوٰ وسود/انشورنس

Ref. No. 2160/44-2254

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اسلام میں سودی لین دین پر لعنت وارد ہوئی ہے اور سخت وعید آئی ہے، اسلئے کاروبار کی ترقی کے لئے سودی لون لینے کی بالکل اجازت نہیں ہوگی۔ ہم مسلمانوں کو حدیث پر عمل کرتے ہوئے سودی قرض لینے اور دینے سے لازمی طور پر بچنا  چاہئے ۔ دوسرے  لوگ سودی لون سے بظاہر ترقی کرتے نظر آئیں گے مگر ہماری ترقی مال و دولت کی فراوانی میں نہیں ہے بلکہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت میں ہے۔ اگر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کے جذبہ سے ہم سودی لین دین سے گریز کریں گے تو ان شاء اللہ ہمارے کاروبار میں برکت ہوگی اور پریشانیاں دور ہوں گی۔ جو کچھ آپ کے پاس ہے اسی میں محنت کیجئے، گراہک کے ساتھ  نرم رویہ رکھئے، اور خوش خلقی کا مظاہرہ کیجئے۔ اور دھوکہ دہی سے گریز کیجئے۔

عن جابر بن عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہما قال: لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم آکل الربوا وموٴکلہ وکاتبہ وشاہدیہ، وقال: ہم سواء (الصحیح لمسلم، ۲: ۷۲، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔

ولو أنھم آمنوا واتقوا لفتحنا علیھم برکٰت من السماء والأرض الخ (سورة الأعراف،رقم الآیة:۹۶)۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

فقہ

Ref. No. 2230/44-2364

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   ہر مسلمان پربنیادی  دینی تعلیم کا حاصل کرنا فرض ہے،  اب اگر لوگ اس میں کوتاہی کررہے ہیں تو دوسرے مسلمان ان کی جس طرح ممکن ہو اس میں تعاون کریں، اور ان کو دینی تعلیم سے اور قرآن و سنت سے قریب کرنے کی کوشش کریں۔ ہر آدمی اپنے اعتبار سے اس میں محنت کرے، چنانچہ مدارس کا قیام، تبلیغی جماعت کا نظام، مساجد میں  درسِ تفسیر ، نمازوں کے بعد فضائل اعمال اور احادیث کی تعلیم اسی سلسلہ کی  کوششیں ہیں۔ بہت سے علماء   نے آن لائن  مدارس قائم کئے ہیں اور درس نظامی  کی تعلیم دیتے ہیں۔ ہر میدان میں لوگ کام کررہے ہیں ، لوگوں کے اندر طلب کی کمی ہے، اور لوگوں کے اندر طلب پیداکرنے کے لئے بھی لوگ مختلف انداز سے اپنی حیثیت کے مطابق کام کررہے ہیں۔ ہر شخص کے لئے ضروری ہے کہ اپنی حیثیت کے مطابق لوگوں کے تعاون میں لگارہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 2365/44-3570

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   سوال میں مذکور غلطی کی بناء پر نماز فاسد نہیں ہوئی تھی، اور انفرادی طور پر بھی اعادہ کی ضرورت نہیں تھی، البتہ احتیاطا اعادہ صلوۃ کی وجہ سے کوئی گناہ نہیں ہوا ۔

"قال في شرح المنیة الکبیر:"القاعدة عند المتقدمین أن ما غیره تغیراً یکون اعتقاده کفراً تفسد في جمیع ذلک سواء کان في القرآن أو لم یکن إلا ما کان من تبدیل الجمل مفصولاً بوقف تام، ثم قال بعد ذلک: فالأولی الأخذ بقول المتقدمین". (إمداد المفتین، ص ۳۰۳)

"وإن غیر المعنی تغیراً فاحشاً فإن قرأ: ” وعصی آدم ربه فغوی “ بنصب میم ” اٰدم ورفع باء ” ربه “……… وما أشبه ذلک لو تعمد به یکفر، وإذا قرأ خطأً فسدت صلاته..." الخ (الفتاوی الخانیة علی هامش الهندیة، ۱: ۱۶۸، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)

"ومنها: ذکر کلمة مکان کلمة علی وجه البدل إن کانت الکلمة التي قرأها مکان کلمة یقرب معناها وهي في القرآن لاتفسد صلاته، نحو إن قرأ مکان العلیم الحکیم، وإن کان في القرآن، ولکن لاتتقاربان في المعنی نحو إن قرأ: "وعداً علینا إنا کنا غافلین" مکان {فاعلین} ونحوه مما لو اعتقده یکفر تفسد عند عامة مشایخنا،وهو الصحیح من مذهب أبي یوسف رحمه الله تعالی، هکذا في الخلاصة". (الفتاوی الهندیة، ۱: ۸۰،، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)

"وفي المضمرات: قرأ في الصلاة بخطإ فاحش ثم أعاد وقرأ صحیحاً فصلاته جائزة". (حاشیة الطحطاوي علی الدر المختار،۱: ۲۶۷ط: مکتبة الاتحاد دیوبند)

"ذکر في الفوائد: لو قرأ في الصلاة بخطإفاحش ثم رجع وقرأ صحیحاً ، قال: عندي صلاته جائزة". (الفتاوی الهندیة، ۱: ۸۲، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)ف

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

Ref. No. 2409/44-3646

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  (١) حجام کی اجرت کے حلال یا حرام ہونے میں تفصیل یہ ہے کہ جو کام حرام ہیں یعنی داڑھی مونڈنا، ایک مشت سے کم کرنا یا بھنویں بنانا، ان کاموں کی اجرت بھی حرام ہے اور جو کام جائز ہیں جیسے سر کے بال کاٹنا، ان کی اجرت بھی حلال ہے اب اگر حجام اپنی حلال آمدنی سے قربانی میں شریک ہوتا ہے یا اس کی آمدنی مخلوط ہے لیکن حلال آمدنی غالب ہے تو اس صورت میں اس کو شریک کرنا جائز ہے، اگر اس کی آمدنی خالص حرام ہے یا یقینی طور پر معلوم ہے کہ وہ حرام آمدنی سے اجتماعی قربانی میں شریک ہو رہا ہے تو اس کو شریک کرنا جائز نہیں۔

(٢) اگرحرام آمدنی غالب ہے تو اس کی قربانی درست نہیں ہوگی، کیونکہ اللہ تعالیٰ طیب ہیں اور مال طیب ہی سے صدقہ وعبادت قبول کرتے ہیں، اگر اس ے پاس حلال مال نصاب کے بقدر ہو تو حلال مال سے یا پھر قرضہ لیکر قربانی کرے، تو پھر اس کو شریک کرنا درست ہے۔

’’قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا أیہا الناس ان اللہ طیب لا یقبل الا طیبا‘‘

(٣) جس پر قربانی واجب ہے اس کے لئے قربانی کا جانور ذبح ہونے تک بال وناخن نہ کاٹنا مستحت ہے، فرض یا واجب نہیں اس لئے اگر ایسے شخص نے بال یا ناخن کاٹ لئے تو اس کی قربانی جائز ودرست ہے اس میں کوئی کمی نہیں آئیگی۔

’’قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من رأی ہلال ذي الحجۃ، فأراد أن یضحی یأخذ من شعرہ ولا من أظفارہ حتی یضحی‘‘ (مرقاۃ المفاتیح شرح مشکوٰۃ المصابیح: ج ٣، ص: ١٠٨١)

(٤) سونےکا نصاب ٨٧٠٤٨گراماورچاندیکانصاب٦١٢٠٣٦گرام ہے اگر کسی کے پاس تھوڑا سونا اور تھوڑی چاندی ہو جن کی قیمت ٦١٢گرام چاندی کی قیمت کےبرابرہوجائےتو ایسا شخص صاحب نصاب ہوتا ہے اور اس پر زکوٰۃ وقربانی لازم ہوتی ہے اس لئے صورت مذکورہ میں کیونکہ آپ ستر تولہ چاندی کے بقدر مال کے مالک ہیں تو آپ پر قربانی واجب ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند