زیب و زینت و حجاب

Ref. No. 879 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم: خنزیر نجس العین ہے اس کے کسی بھی جز کا کسی بھی طریقہ پر استعمال جائز نہیں۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Marriage (Nikah)

Ref. No. 1284

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as it follows:

If the boy and girl are mature and do Nikah as per the shariah ruling with mutual agreement, in principal the Nikah will be valid and applicable. However, they ought not to go against their parents.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

Masajid & Madaris
Ref. No. 38 / 1186 In the name of Allah the most Gracious the most Merciful The answer to your question is as follows: Looking at non-mahram women is Haram in Islam. You have to try to avoid such acts and follow the right path of Islam. If by chance you do any wrong, you must repent sincerely to Allah as soon as possible. Always be cautious and do not be friendly with non-mahram and ajnabiyya women. May Allah guide you to the right path. And give you taufeeq to serve the humanity. And Allah knows best Darul Ifta Darul Uloom Waqf Deoband

ربوٰ وسود/انشورنس

Ref. No. 40/864

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس طرح کی اسکیم سے فائدہ اٹھانا درست نہیں ہے، اس لئے کہ اس پر سود کی تعریف صادق آتی ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Islamic Creed (Aqaaid)

Ref. No. 41/1000

In the name of Allah the most gracious the most merciful

The answer to your question is as follows:

Yes, this Hadith ‘Allah created Adam in His image’ is recorded in Bukhari and other Hadith books. The pronoun 'ہ' in the hadith refers to Allah as it is stated in another hadith ‘in the image of Rahman’. In the hadith the word “image” refers to “attributes”, Thus, Adam was created possessing attributes of Allah while the attributes of Allah are eternal and absolute. (Faizul Bari 6/187)

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

 

مساجد و مدارس

Ref. No. 1320/42-697

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مائک خریدنے کے لئے گرچہ چندہ محلہ والوں سے لیا گیا ہو مگر ان کے دینے کا مقصد بھی مسجد میں اذان دینا  اورمسجد سے متعلق دیگر امور ہیں۔ اس لئے  اگر مسجد میں کوئی چیز گم ہوگئی تو اس کا اعلان مسجد  کے مائک سے ہوسکتاہے، اسی طرح اگر کوئی بچہ گم ہوجائے تو اس کے لئے بھی اعلان کی گنجائش ہے، لیکن اس کے علاوہ مسجد کے مائک سے  ہر گمشدہ چیز کا اعلان کرنا جائز نہیں ہے۔ نیز اس کی عام اجازت دینے میں منتظمین کو کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑسکتاہے اور آپسی نزاع کا باعث بھی ہے۔ اس لئے مسجد کے مائک سے  انسانی جان کے علاوہ دیگرگمشدہ  چیزوں کا اعلان درست نہیں ہے۔  تاہم مسجد میں میت اور جنازہ کا اعلان درست ہے۔  رسول اللہ ﷺ نے نجاشی (شاہِ حبشہ) کی موت کا اعلان مسجد میں کیاتھا، اسی طرح ’’غزوۂ موتہ‘‘ کے امراء  کی شہادت کی اطلاع دی، اس وقت  آپ ﷺ   مسجد میں منبر پر تشریف فرماتھے۔( شرح البخاری للعینی  4/22) (آپ کے مسائل اور ان کا حل 3/261) تاہم اگر خاص مائک کے لئے ہی محلہ والوں سے چندہ کرکے مائک خریدا گیا  ہواور مسجد کے باہر سے اعلان ہو تو پھر اس سے عام اعلانات بھی ہوسکتے ہیں اور اذان بھی دی جاسکتی ہے۔

شرط الواقف کنص الشارع أی فی المفہوم والدلالة ووجوب العمل بہ۔ (الدر المختار، کتاب الوقف / مطلب فی قولہم شرط الواقف کنص الشارع،  وکذا فی الأشباہ والنظائر، کتاب الوقف / الفن الثانی، الفوائد: ۱۰۶/۲) (تنقیح الفتاویٰ الحامدیة ۱۲۶/۱)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

زیب و زینت و حجاب

Ref. No. 1447/42-915

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سیاہ بالوں کو کسی دوسرے رنگ میں رنگنافی نفسہ جائز ہے، مگر چونکہ آج کل بطور فیشن غیروں کی تقلید  میں ایسا کیا جارہا ہے اس لئے مناسب نہیں ہے۔

 الاختضاب بالورس والزعفران يشارك الاختضاب بالحناء والكتم في أصل الاستحباب. وقد اختضب بهما جماعة من الصحابة. روى أبو مالك الأشجعي، عن أبيه، قال: كان خضابنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم الورس والزعفران (4) ، وقال الحكم بن عمرو الغفاري: دخلت أنا وأخي رافع على أمير المؤمنين عمر، وأنا مخضوب بالحناء، وأخي مخضوب بالصفرة، فقال عمر: هذا خضاب الإسلام. وقال لأخي رافع: هذا خضاب الإيمان  (الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ، الاختضاب بالکتم والحناء 2/279)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

بدعات و منکرات

الجواب وباللّٰہ التوفیق:ایسا کرنے والا سخت گناہگار ہے اور اعانت علی المعصیت کا شکار ہے، اس پر توبہ لازم ہے۔(۱)

 

(۱) من اعتقد الحرام حلالاً أو علی القلب یکفر، أما لو قال لحرام ہذا حلال لترویج السلعۃ أوبحکم الجہل لا یکون کافراً۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بالحلال والحرام‘‘: ج ۲، ص: ۲۸۴)

{مَا یَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ إِلَّا لَدَیْہِ رَقِیْبٌ عَتِیْدٌہ۱۸} (سورۃ قٓ: ۸۱)

اسلامی عقائد

Ref. No. 1743/43-1498

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آپ ﷺ سے دسترخوان پر کھانا ثابت ہے اور دستر خوان بچھا کر کھانا سنت ہے۔ آپ نے جو حدیث پیش کی ہے اس میں خود دستر خوان پر کھانے کا ثبوت ہے ، حدیث میں سفر کا لفظ ہے جس کے معنی چمڑے کے دسترخوان کے ہیں ۔جہاں تک حدیث میں خوان کا لفظ ہےجس پر آپ ﷺ نہیں کھاتے تھے اس سے مخصوص قسم کا دسترخوان مراد ہے جو عام طورپر متکبرین لوگ استعمال کرتے تھے اور عموما یہ زمین سے کچھ بلندہوتاتھا اسی لیے بعض لوگوں نے کرسی کے سامنے ٹیبل پر کھانے سے اس کی تفسیر کی ہے ۔آپ ﷺ کھانے میں تواضع اور بندگی کا مظاہرہ کرتے ستھے اس لیے زمین پر دستر خوان بچھاکرکھاتے تھے ۔

وعن وهب بن كيسان قال كان أهل الشأم يعيرون ابن الزبير يقولون يا ابن ذات النطاقين. فقالت له أسماء يا بنى إنهم يعيرونك بالنطاقين، هل تدرى ما كان النطاقان إنما كان نطاقى شققته نصفين، فأوكيت قربة رسول الله - صلى الله عليه وسلم - بأحدهما، وجعلت فى سفرته آخر،-قوله: (السفرة) ما يوضع عليه الطعام من جلد، والخوان هو الصيني من خشب، وليس بطوالة منبر، ولا بمنضدة تصلى الله عليه وسلم - قوله: (على سكرجة) صحاف صغار، يوضع فيها ألوان من الطعام، والمراد نفي الألوان من طعامه.قوله: (ولا أكل على خوان) وهو لفظ فارسي، وحرف الواو لا تتلفظ في الفارسية، فإذا عربت تلفظ بها.(فیض الباری ،باب الخبزالمرقق،رقم 5388)

ولا أكل على خوان قط " أي ولا أكل في حياته كلها على مائدة من تلك الموائد النحاسية المرتفعة عن الأرض التي يأكل عليها العظماء والمترفون: " قيل لقتادة فعلى ما كانوا يأكلون " أي على أي شيء يأكل محمد - صلى الله عليه وسلم - وأصحابه " قال: على السفر " التي تمد على الأرض تواضعاً وزهداً في الدنيا ومظاهرها. فقه الحديث: دل هذا الحديث على أنه - صلى الله عليه وسلم - اختار لنفسه طريق الزهد(منار القاری شرح صحیح  البخاری، باب الخبز المرقق والاکل علی الخوان،5/144)
خُونْجا أو خُونْجة: (من الفارسية خوان واللاحقة التركية للتصغير): منضدة صغيرة توضع عليها الصحاف، صينية من الخشب أو المعدن تقدم عليها الأواني والصحون والأكواب وغير ذلك(تکملۃ المعاجم العربیۃ،4/244

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

عائلی مسائل
سوال واضح کرکے لکھیں