ربوٰ وسود/انشورنس
Ref. No. 2871/45-4585 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آپ کا دوست سودی قرض سے رہائی کے لئے آپ سے مدد طلب کرتاہے، اگر آپ کو اس پر اطمینان ہے تو آپ اس کی مدد کرسکتے ہیں، اور سودی معاملہ میں ملوث ہونے میں اعانت نہیں ہے بلکہ سود سے نجات حاصل کرنے میں اعانت ہے، اس لئے یہ آپ کےلئے جائز ہے۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 2870/45-4584 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ قراءت میں ایسی تبدیلی جس میں عربی زبان میں غیرعربی زبان کا لفظ شامل کردیاجائے پھر اگر اس کی نماز ہی میں تصحیح بھی کردی جائے تب بھی نماز فاسد ہوجاتی ہے، اس لئے صورت مسئولہ میں نماز فاسد ہوگئی، اور اعادہ لازم ہے۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 2869/45-4583 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مرحوم نے اپنی زندگی میں جو کاروبار شروع کیا تھا چونکہ اس کی کاغذی کارروائی کے تعلق سے کسی کو نہیں بتایاتھا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس کاروبار میں آپ کی والدہ کا نام قانونی پیچیدگیوں سے بچنے کے لئے استعمال کیا گیا تھا، والد کا مقصد آپ کی والدہ کو اس کاروبار کا مالک بنانا نہیں تھا، اس لئے اس پورے کاروربار کو تمام ورثہ میں تقسیم کیاجائے گا اور اس کو والدہ کی پراپرٹی نہیں سمجھی جائے گی۔والد نے اپنی زندگی میں جو زمیں اور پلاٹ بیٹیوں کے لئے مختص کیا ہے لیکن کسی کو کسی پلاٹ کا مالک نہیں بنایا تھا تو ان کے اس کہنے کا کوئی اعتبار نہیں ہے اور یہ تمام زمینیں اور پلاٹ بھی وراثت میں تقسیم ہوں گے۔ جس مکان میں والد رہتے تھے اس کے متعلق ان کا یہ کہنا کہ یہ بیٹے کا ہے ، یہ بھی معتبر نہیں ہے، اس لئے یہ مکان بھی وراثت میں تقسیم ہوگا۔ لہذا کاروبار، پلاٹ، مکان اور گھر میں یا بینک میں رکھے ہوئے روپئے پیسے سب کو شرعی اعتبار میں تمام ورثہ میں تقسیم کیاجائے گا۔ ساری جائداد اور پیسے کو آٹھ حصوں میں تقسیم کرکے، آٹھواں حصہ مرحوم کی بیوی کو دینے کے بعد باقی سات حصے اولاد میں اس طرح تقسیم کریں گے کہ لڑکیوں کو اکہرا اور لڑکے کو دوہرا حصہ ملے گا۔ تاہم اگر تمام ورثہ والد کی تقسیم پر راضی ہوں تو اسی تقسیم کو باقی رکھاجاسکتاہے۔ لیکن اس میں سب کی رضامندی ضروری ہے۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 2868/45-4582 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مرحوم کی کل جائداد میں سے پہلے قرض کی رقم ادا کردی جائے پھر جو رقم بچے اس کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ میت کے پورے ترکہ کے 32 حصے کئے جائیں، جن میں 4 حصے مرحوم کی بیوی کو دیدیں ، 14 حصے بیٹے کو دیدیں اور سات سات حصے ہر ایک بیٹی کو دیدیں۔ گاڑی بیچنے کے بعد جو رقم آئی اس کو قرضہ کی ادائیگی کے بعد مذکورہ طریقہ پر آپس میں تقسیم کریں۔ چچا جان نے والد مرحوم کی دوکان سے جو پیسے لئے اس کا ان سے مطالبہ کیاجائے، اور جو کچھ انھوں نے اس رقم میں سے آپ لوگوں پر یا میت کے علاج پر خرچ کیا ہو اس کو منہا کرکے جس قدر رقم ان سے ملے اس کو اسی طریقہ پر تقسیم کرلیا جائے۔ چچا نے اگر دھوکہ کیا یا خیانت کی تو اس کا حساب ان کو قیامت میں دینا ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

طہارت / وضو و غسل
Ref. No. 2867/45-4581 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جس ہاتھ میں چوٹ لگی ہے، اور اس پر پلاسٹر لگاہوا ہے اس پر مسح کرکے نماز درست ہوجائے گی، اور ان کی اقتداء میں نماز پڑھنا بھی درست ہے۔ایسی مجبوری میں ایک ہاتھ سے نیت باندھنا بھی جائز ہے، اس لئے ان کے پیچھے تراویح کی نماز پڑھی جاسکتی ہے۔ "(وصح اقتداء متوضئ) لا ماء معه (بمتيمم) ولو مع متوضئ بسؤر حمار مجتبى (وغاسل بماسح) ولو على جبيرة. (قوله: ولو على جبيرة) الأولى قوله في الخزائن: على خف أو جبيرة، إذ لا وجه للمبالغة هنا أيضاً، لأن المسح على الجبيرة أولى بالجواز، لأنه كالغسل لما تحته. على أنه استبعد في النهر شمول ماسح له فجعله مفهوماً بالأولى: أي فيدخل دلالة لا منطوقاً، تأمل". (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 588) ویجوز المسح علی الجبائر وإن شدہا علی غیر وضوء لأنہ علیہ السلام فعل ذلک وأمر علیاً بہ۔ ولأن الحرج فیہ فوق الحرج في نزع الخف فکان أولی بشرع المسح ۔ (الہدایۃ ۱/۴۴۔۴۶، باب المسح علی الخفین) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق
Ref. No. 2866/45-4580 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شوہرنے کہا کہ اگر تو والد کے گھر گئی تو تین میں سے ایک طلاق دیدوں گا۔ اس میں والد کے گھر جانے پر ایک طلاق دینے کا وعدہ ہے، اس میں طلاق نہیں دی گئی ہے، اس لئے اگر بلا اجازت جائے گی تو بھی کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی، البتہ شوہر اگر طلاق دے گا تو طلاق واقع ہوجائے گی۔ اس شرط میں وقوع طلاق کوکسی شرط پر معلق نہیں کیا گیا ہے، اس لئے شرط کو ختم کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم بیوی کو چاہئے کہ شوہر کی اجازت سے ہی باہر نکلے۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 2865/45-4579 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مہتمم مدرسہ کے لئے لازم ہے کہ جس مدرسہ کے لئے چندہ کیا اسی مدرسہ میں اس چندہ کی رقم کو صرف کرے، تاہم جب اس مدرسہ میں زکوۃ کی رقم کا مصرف نہیں ہے تو مہتمم کا مذکورہ حیلہ اختیار کرنا درست ہے، اس طرح کی زمین کی خریداری بھی درست ہوجائے گی اور زکوۃ کی رقم مستحقین تک پہونچ جائے گی۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 2864/45-4578 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ قبرستان اَمواتِ مسلمین کے لیے عام ہوتے ہیں، وہاں تدفین گاؤں کے تمام مسلمانوں کا حق ہے، پورے قبرستان میں کسی بھی جگہ مردہ کو دفن کرنا جائز ہے، البتہ حدیث میں آیاہے کہ میت کو نیک آدمی کے پڑوس کی برکتیں حاصل ہوتی ہیں اور اس کو اقرباء کے قرب سے انس محسوس ہوتا ہے، اس لئے اس سلسلہ میں بہتر ہوگا کہ جو سلسلہ پہلے سے چلا آرہاہے کہ ایک خاندان کے لوگ ایک خاص حصہ میں مدفون ہوتے آرہے ہیں اور قبرستان میں گنجائش بھی ہے، تو اسی سلسلہ کو باقی رکھاجائے۔ تاہم اگر کبھی قبرستان میں تنگی ہو تو کسی برادری والوں کا اصرار اور دوسروں کو اس حصہ میں تدفین سے روکنا شرعا جائز نہیں ہوگا۔ أخرج إِبْنِ أبي الدُّنْيَا فِي كتاب الْقُبُور عَن عَائِشَة رَضِي الله عَنْهَا قَالَت: قَالَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: مَا من رجل يزور قبر أَخِيه وَيجْلس عِنْده إِلَّا إستأنس ورد عَلَيْهِ حَتَّى يقوم. 0شرح الصدور بشرح حال الموتى والقبور (ص: 201) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق
Ref. No. 2863/45-4577 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اسلام میں نکاح ایک پاکیزہ رشتے کا نام ہے،اسلام نے اس کی پائداری پر زور دیا ہے، اور اس کے لیے باہمی الفت ومحبت اور دونوں کو ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کی تلقین کی ہے لیکن اگر کسی وجہ سے میاں بیوی کے درمیان نااتفاقی ہونے لگے تو پہلے دونوں خاندان کے بزرگ کو صلح کرانے کی کوشش کرنی چاہیے؛ کیوںکہ اسلام میں طلاق ناپسندیدہ فعل ہے اور بلا ضرورت اسکا استعمال درست نہیں ہے۔ پھر بھی اگر نباہ کی کوئی صورت نہ بن سکے اور فتنہ وفساد کا اندیشہ ہو تو ایک طلاق صریح دے کر دونوں کو الگ ہو جانے کا حکم ہے۔ ایک طلاق کے بعد اگر دوبارہ ساتھ رہنا چاہیں تو عدت میں رجوع کے ذریعہ اور عدت کے بعد نکاح کے ذریعہ دونوں ساتھ رہ سکتے ہیں۔ ایک ساتھ تین طلاق دینا شرعاً گناہ ہے اور ملکی قانون کے مطابق قابل مواخذہ جرم ہے۔ بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں، "میں نے تمہیں آزاد کردیا" طلاق صریح کے معنی میں ہے، اس سے فوری طلاق واقع ہوجاتی ہے، اور اس میں نیت اور ارادہ کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ اسلئے میں نے تمہیں آزاد کردیا پانچ بار کہنے سے بیوی پر طلاق مغلظہ واقع ہوگئی، اور بیوی نکاح سے مکمل طور پر نکل گئی اور حرام ہوگئی۔ اب دونوں کے درمیان علیحدگی لازم ہے۔ بیوی عدت گزار کر کسی دوسرے مرد سے نکاح کرسکتی ہے۔ طلاق کے سلسلہ میں مذاق کا اعتبار نہیں، مذاق میں بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ فإذا قال ”رہا کردم“ أي سرحتک یقع بہ الرجعي مع أن أصلہ کنایة أیضًا وما ذاک إلا لأنہ غلب في عرف الناس استعمالہ في الطلاق (شامي: ۴/۵۳۰) عن أبي ھریرةرضي الله عنه قال: قال رسول اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ”ثلاث جدھن جد وھزلھن جد، النکاح والطلاق والرجعة“، رواہ الترمذي وأبو داود، (مشکاة المصابیح، باب الخلع والطلاق، الفصل الثاني، ص:۲۸۴، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

روزہ و رمضان
Ref. No. 2862/45-4576 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر یقینی طور پر دوا کے ذرات حلق سے نیچے نہیں گئے، تو آپ کا روزہ درست ہوگیا، دوا کا اثر زبان پر صرف محسوس ہواتو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوا۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند