Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللہ التوفیق: اذان کے بعد جو دعا پڑھی جاتی ہے، اسے زبانی پڑھنا چاہئے ہاتھ اٹھا کر دعاء پڑھنا ثابت نہیں ہے، اس لیے ہاتھ اٹھائے بغیر دعاء کرنی چاہئے۔
’’المسنون في ہذا الدعاء أن لاترفع الأیدی لأنہ لم یثبت عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم رفعہا‘‘(۱)
اذان کے وقت انگوٹھے چومنے اور آنکھوں سے لگانے کی کوئی صحیح دلیل نہیں ہے، نہ ہی احادیث سے یہ ثابت ہے اور نہ ہی خیر القرون میں اس کا ثبوت ملتا ہے، کفایت المفتی میں ہے: حضور کا نام سننے پر ابہام کو چومنا اور آنکھوں سے لگانا سنت نہیںہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی ایسا حکم نہیں دیا ہے اور نہ ہی صحابہ ؓسے یہ عمل در آمد ہوا۔
’’الأحادیث التي رویت في تقبیل الأنامل وجعلہا علی العینین عند سماع اسمہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من المؤذن في کلمۃ الشہادۃ کلہا موضوعات‘‘ (۲)
(۱) الکشمیري، فیض الباري شرح البخاري، ’’کتاب الأذان: باب الدعاء عند النداء‘‘: ج ۲، ص: ۲۱۴۔
(۲) مفتی کفایت اللہ، پانی پتی، کفایت المفتی: ج ۲، ص: ۱۶۶
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص160
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: فرائض کے بعد دعاء سے فارغ ہوکر مقتدیوں کو متفرق ہو جانا چاہئے، سنن ونوافل کے بعد اجتماعی دعا کا التزام ثابت نہیں ہے، کیوں کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اکثر وبیشتر سنتیں گھر جاکر اداء فرماتے تھے؛ لہٰذا سنن ونوافل کے بعد اجتماعی دعا سے اجتناب کیا جائے۔
’’قیل لرسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أي الدعاء أسمع؟ قال جوف اللیل الآخر ودبر الصلوٰت المکتوبۃ(۱)، قال: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یطیل القرأۃ في الرکعتین بعد المغرب حتی یتفرق أہل المسجد‘‘(۲)
(۱) أخرجہ الترمذي، في سننہ، أبواب الدعوات، باب،: ج ۱، ص: ۲۸۰، رقم: ۳۴۹۹۔
(۲) أخرجہ أبوداود في سننہ، ’’کتاب الصلاۃ: باب تفریع أبواب التطوع ورکعات السنۃ، باب رکعتي المغرب أین تصلیان‘‘: ج۱، ص:۱۸۴، رقم: ۱۳۰۱۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص429
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب و باللہ التوفیق: درست ہے لیکن پہلے سے سورتوں کو متعین کرلینا اچھا نہیں ہے۔(۱)
(۱) ویکرہ أن یوقت شیئاً من القرآن لشيء من الصلوات … وأما إذ قرأ لأجل الیسر علیہ أو تبرکاً بقراء تہ علیہ السلام فلا کراہیۃ في ذلک … الأفضل أن یقرأ في کل رکعۃ الفاتحۃ وسورۃ کاملۃ في المکتوبۃ … ہذا کلہ في الفرائض وأما في السنن فلا یکرہ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الرابع في صفۃ الصلاۃ، الفصل الرابع في القرائۃ‘‘: ج۱، ص: ۳۶، ۱۳۵، زکریا دیوبند)
لابأس أن یقرأ سورۃ ویعیدہا في الثانیۃ۔ (الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، فروع في القراء ۃ خارج الصلاۃ‘‘: ج ۲، ص: ۲۶۸)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص226
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مذکورہ میں دو رکعت سنت ہو گئی اور دو رکعت نفل ہوگئی۔(۱)
(۱) وفي روایۃ الجامع أربع رکعات بتسلیمۃ واحدۃ ولو لم یقعد علی رأس الشفع الأول القیاس أنہ لا یجوز وبہ أخذ محمد وزفر رحمہما اللّٰہ تعالیٰ وہو إحدی الروایتین عن أبي حنیفۃ رحمہ اللّٰہ تعالیٰ وفي الاستحسان یجوز وہو قول أبي حنیفۃ وأبي یوسف رحمہما اللّٰہ تعالیٰ واختلفوا علی قولہما أنہ متی جاز تجوز عن تسلیمۃ واحدۃ أم عن تسلیمتین، والأصح أنہ یجوز عن تسلیمۃ واحدۃ۔ (السرخسي، المبسوط، ’’کتاب التراویح، الفصل الثامن في الزیادۃ علی القدر المسنون‘‘: ج ۲، ص: ۱۴۷)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص353
روزہ و رمضان
Ref. No. 836 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم-: تراویح کی اجرت متعین کرکے لین دین کرنا درست نہیں ہے، تاہم اگر مصلی حضرات اپنے طور پر کچھ دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں اور امام صاحب کے لئے اس کا لینا بھی درست ہوگا، یہی احوط ہے۔ واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 38/862
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: بشرط صحت سوال صورت مسؤلہ میں جب تک شوہر طلاق نہ دیدے اس عورت سے کسی دوسرے کا نکاح حرام ہے۔ وہ عورت پہلے شوہر سے طلاق حاصل کرے، عدت گزارے اس کے بعد ہی آپ کا نکاح اس سے ممکن ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
Ref. No. 39 / 0000
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اولاً پہلی بیوی کی جائداد کو اس طرح تقسیم کریں کے کہ کل جائداد کا ایک چوتھائی اس کے شوہر کے لئے ہوگا اور پھر مابقیہ مال کو اس کی اولاد میں للذکر مثل حظ الانثیین کے طریقہ پر تقسیم کیا جائے یعنی لڑکے کو دوہرا اور لڑکی کو اکہرا حصہ ملے گا۔ اس تقسیم میں دوسری بیوی کی اولاد شامل نہیں ہوں گی۔ اور جب اس مرد کا انتقال ہوگا تو اس کی وراثت میں دونوں بیویوں کی تمام اولاد شریک ہوں گی؛ جس بیوی کا انتقال ہوگیا اس کا کوئی حصہ نہیں ہوگا اور جو بیوی شوہر کے انتقال کے وقت زندہ رہے گی اس کو شوہر کی کل جائداد کا آٹھواں حصہ ملے گا اور پھر دونوں بیویوں کی تمام اولاد میں للذکر مثل حظ الانثیین کے طریقہ پرجائداد کی تقسیم ہوگی۔ اسی طرح جب دوسری بیوی کا انتقال ہوگا تو اس کی وراثت میں بھی پہلی بیوی کی اولاد شامل نہ ہوں گی۔ علاوہ ازیں یہ بھی جان لینا چاہئے کہ جب تک باپ زندہ ہے باپ کے مال میں کسی کا کوئی حصہ نہیں ہے، وہ اپنی جائداد میں مکمل تصرف کا مالک ہے وہ جس کو کتنا چاہے کم یا زیادہ دینے کا مکمل مالک ہے البتہ باپ کو اپنی اولاد میں برابری کا خیال رکھنا چاہئے۔ اور کون پہلے مرے گا یہ اللہ تعالی ہی کو معلوم ہے ، اور ترتیب اموات کے مطابق ہی وراثت کی تقسیم ہوگی۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Miscellaneous
Taharah (Purity) Ablution &Bath
Ref. No. 1026/41-194
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
If she wakes up and finds wetness while she is sure that it is not mani (sperm) rather she is sure enough that it is leucorrhoea or pre-seminal fluid then she is not obliged to do Ghusl. She should make wadhu and perform Namaz.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
ربوٰ وسود/انشورنس
Ref. No. 1239/42-643
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کرپٹو کرنسی یا دیگر ڈیجیٹل کرنسیاں جن کو کسی حکومت کی منظوری حاصل نہیں ہے ان کا معاملہ ابھی مشکوک ہے، اس لئے ابھی اس طرح کے معاملات سے احتراز کیا جائے، ورنہ بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند