Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللہ التوفیق:صورت مسئولہ میں نماز سے پہلے اعلان درست نہیں ہے یہ تثویب میں داخل ہے جس کی اجازت نہیں ہے(۱) اور نماز فجر کے بعد طلوع کے وقت نماز پڑھنی درست نہیں ہے اس کی ممانعت ہے۔ اور غفلت کی وجہ سے لوگوں کو اس وقت کا پورا خیال نہیں رہتا اس لیے حسب ضرورت اعلان کی گنجائش ہے۔(۲)
(۱) ویثوب کقولہ بعد الأذان الصلاۃ الصلاۃ یا مصلین۔ (الشرنبلالي، نور الایضاح، ’’کتاب الصلاۃ، باب الأذان‘‘: ص: ۶۱، مکتبہ عکاظ دیوبند)
(۲) قال في العنایۃ: أحدث المتأخرون التثویب بین الأذان والإقامۃ علی حسب ما تعارفوہ في جمیع الصلاۃ سوی المغرب مع إبقاء الأول یعني الأصل ہو تثویب الفجر، و ما رآہ المسلمون حسنا فہو عند اللّٰہ حسن۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الأذان‘‘: مطلب في أول من بنی المنائر للأذان، ج ۲، ص: ۵۶)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص231
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب و باللّٰہ التوفیق: نماز درست ہے، سجدہ سہو کی ضرورت نہیں ہے۔
’’والصحیح أن ینوی الفتح علی إمامہ دون القراء ۃ۔ قالوا : ہذا إذا ارتج علیہ قبل أن یقرأ قدر ما تجوز بہ الصلاۃ أو بعد ما قرأ ولم یتحول إلی آیۃ أخری۔ وأما إذا قرأ أو تحول، ففتح علیہ، تفسد صلاۃ الفاتح، والصحیح أنہا لا تفسد صلاۃ الفاتح بکل حال، ولا صلاۃ الإمام لو أخذ منہ علی الصحیح، ہکذا في الکافي۔ ویکرہ للمقتدي أن یفتح علی إمامہ من ساعتہ، لجواز أن یتذکر من ساعتہ، فیصیر قارئاً خلف الإمام من غیر حاجۃ، کذا في محیط السرخسي، ولا ینبغي للإمام أن یلجئہم إلی الفتح ؛ لإنہ یلجئہم إلی القراء ۃ خلفہ وإنہ مکروہ، بل یرکع إن قرأ قدر ما تجوز بہ الصلاۃ وإلا ینتقل إلی آیۃ أخری، کذا في الکافي، وتفسیر الإلجاء أن یردد الآیۃ، أو یقف ساکتًا، کذا في النہایۃ‘‘(۱)
(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الباب السابع فیما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا‘‘: ج ۱، ص: ۱۵۷، ۱۵۸۔)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص293
Business & employment
Ref. No. 828/41-136
In the name of Allah the most gracious the most merciful
The answer to your question is as follows:
Paying grinding fee along with some amount of wheat is permissible if it not taken from the same grinded wheat. But if it is conditioned that the deduction would be from the same wheat grinded here then it would not be permissible and such a transaction is termed in a Hadith with ‘Qafeez e Tahhan’ which is an unlawful transaction in Shariah.
ولو دفع غزلا لینسجہ لہ بنصفہ ای بنصف الغزل او استاجر بغلا لیحمل طعامہ ببعضہ او ثورا لیطحن برہ ببعض دقیقہ فسدت فی الکل لانہ استاجر لجزء من عملہ والاصل فی ذلک نھیہ ﷺ والحیلۃ ان یفرز الاجر اولا او یسمی قفیزا بلاتعیین ثم یعطیہ قفیزا منہ فیجوز (ردالمحتار مطلب فی الاستئجار 6/57)
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
بدعات و منکرات
Ref. No. 883/41-02B
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ نفلی صدقات کے لئے غریب ہونا ضروری نہیں ہے۔ اس لئے اس طرح بھی ایصال ثواب درست ہے۔ البتہ غریبوں کو ترجیح دینا اولی ہے۔ تاہم قبرستان میں ان امور سے اجتناب کیاجائے۔
وهذا الحكم لا يخص الزكاة بل كل صدقة واجبة كالكفارات وصدقة الفطر والنذور لا يجوز دفعها إليهم ومن سوى ما ذكر يجوز الدفع إليهم۔ (حاشیۃ الطحطاوی ج1 ص721)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
Ref. No. 1081/41-256
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم :۔ کسی مسلمان کا نشہ کی حالت میں مسجد جیسی مقدس جگہ میں کام کرنا جائز نہیں ہے۔ مسجد کا پاکیزہ عمل کسی متقی وپرہیزگار کے ذریعہ یا کم ازکم ایسے لوگوں سے انجام پانا چاہئے جو کھلی بے حیائی کے کاموں میں ملوث نہ ہوں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طلاق و تفریق
Ref. No. 1538/43-1045
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مرد کی شرم گاہ کو بلا حائل دیکھنے سے حرمت مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے البتہ کپڑا حائل ہو تو کپڑے کے اوپر سے شرم گاہ کی وضع دیکھنے سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔ لہذا مذکورہ صورت میں حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔
"وناظرة إلى ذكره .... والعبرة للشهوة عند المس والنظر لا بعدهما وحدها فيهما تحرك آلته أو زيادته به يفتى، وفي امرأة ونحو شيخ كبير تحرك قبله أو زيادته. (قوله: وناظرة) أي بشهوة ... (قوله: وفي امرأة ونحو شيخ إلخ) قال في الفتح: ثم هذا الحد في حق الشاب، أما الشيخ والعنين فحدهما تحرك قلبه أو زيادته إن كان متحركاً لا مجرد ميلان النفس، فإنه يوجد فيمن لا شهوة له أصلاً كالشيخ الفاني، ثم قال: ولم يحدوا الحد المحرم منها أي من المرأة، وأقله تحرك القلب على وجه يشوش الخاطر قال ط: ولم أر حكم الخنثى المشكل في الشهوة، ومقتضى معاملته بالأضر أن يجري عليه حكم المرأة". (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) 3/33)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
تجارت و ملازمت
Ref. No. 1625/43-1206
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر ایک بھائی وسعت والا ہے اور خود سے خوش دلی کے ساتھ سب کا بل ادا کردے تو اس میں کوئی گناہ کی بات نہیں ہے۔ لیکن دوسرے بھائیوں کا رویہ اس تعلق سے افسوس ناک ہے کہ وہ بجلی استعمال کررہے ہیں اور بل دینے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ اس قدر بے غیرتی لائق ملامت ہے۔ اگرتمام بھائی بل میں شریک نہیں ہوتے ہیں تو آپ بجلی محکمہ میں درخواست دے کرموجودہ کنکشن کٹوادیں اور نیا کنکشن اپنے نام سے لے لیں یا کسی وکیل سے اس سلسلہ میں بات کریں جو بھی صورت آسان ہو اور بلاکسی نزاع کے حل ہوسکتی ہو اس کو اختیار کریں۔
عن أنس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:صل من قطعك، وأعط من حرمك، واعف عمن ظلمك (شعب الایمان، صلۃ الارحام 10/335) عن أبي حرة الرقاشي عن عمه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ألا تظلموا ألا لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه» . رواه البيهقي في شعب الإيمان والدارقطني في المجتبى (مشکاۃ المصابیح، الفصل الثانی 2/889)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1709/43-1377
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ محنط کے معنی ہیں خوشبودار، لیکن عام طور پر اس کا استعمال میت کو خوشبودار بنانے کے لئے ہوتاہے اور اسی کی طرف ذہن جاتاہے، اس لئے نام تو رکھ سکتے ہیں لیکن مناسب ہے کہ کوئی دوسرا نام تجویز کرلیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
تجارت و ملازمت
Ref. No. 2022/44-1975
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آن لائن خریدوفروخت شرعی حدود میں رہ کر جائز ہے۔ پلیٹ فارم کوئی بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ البتہ جو ناجائز امور ہیں ان سے بچنا ہر حال میں لازم ہے۔ اور فروخت کرنے کی صورت کیا ہے اس کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کرلیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:اگر صرف ثواب مقصود ہو تو درست ہے؛ لیکن چالیس روز کی قید درست نہیںہے۔ (۱) جب بھی موقع ہو اور دل چاہے کھانا دیتا رہے۔ (۲)
(۱) ومنہا التزام العبادات المعینۃ في أوقات معینۃ لم یوجد لہا ذلک التعیین في الشریعۃ۔ (أبو إسحاق الشاطبي، کتاب الاعتصام: ج ۱، ص: ۲۶)
(۲) وذلک بأن یقید إطلاقہا بالرأي أو یطلق تقییدہا وبالجملۃ فتخرج عن حدہا الذي حد لہا۔ (أیضاً: ج ۲، ص: ۳۰۹)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص407