اسلامی عقائد

Ref. No. 2451/45-3726

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   گرمی کے دنوں کی فیس  یا گاڑی کا کرایہ وغیرہ لینے کا اگر عرف ہے یا یہ کہ متعاقدین نے ایسا ہی پہلے سے طے کررکھاہے تو طے شدہ ضابطہ اور عرف کے مطابق ان دنوں کی فیس لینا یا گاڑی کا کرایہ لینا جائز ہوگا۔ اس سلسلہ میں شرعی ضابطہ یہی ہے کہ دونوں فریق جن شرطوں پر راضی ہوجائیں اور اگریمنٹ بنالیں ان پر عمل کیاجائے، اور کسی کے اس کے خلاف جانا عہد شکنی میں داخل ہوگا۔

والعرف فی الشرع لہ اعتبار لذا علیہ الحکم قد یدار قال فی المستصفی: العرف والعادة ما استقر فی النفوس من جھة العقول و تلقتہ الطبائع السلیمة بالقبول انتھی۔ (عقود رسم المفتی)
السادسة العادة المحکمة۔۔۔۔واعلم ان العادة العرف رجع الیہ فی مسائل کثیرة حتی جعلوا ذلک اصلا الخ۔ (الاشباہ و النظائر ص: 117)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 2506/45-3825

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   پوسٹ مارٹم کے بعد غسل دیا جائے  ۔ اگر پہلے غسل دیدیاگیا تو بھی پوسٹ مارٹم کے بعد دوبارہ غسل دیاجائے گا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

Ref. No. 2622/45-3986

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   سوتیلا  باپ اگر چہ حقیقی باپ نہیں لیکن اُس  کو ابا کہہ کر پکارنا جائز ہے۔ البتہ کاغذات میں والد کے خانے میں حقیقی والد کا نام درج کرنا ہی ضروری ہو گا، والد کی جگہ سوتیلے باپ  کا نام  درج کرنا جائز نہیں ہو گا۔

(ادْعُوهُمْ لِآبائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا آباءَهُمْ فَإِخْوانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوالِيكُمْ) [الأحزاب: 5]

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللہ التوفیق:ناپاک کپڑے کی چھینٹ بھی ناپاک ہے، جس جگہ کپڑے یا بدن وغیرہ پر پڑے گی، اس کو ناپاک کردے گی۔ لہٰذا اگر قدر عفو سے زائد ہو تو کپڑے اور بدن کو دھونا ضروری ہوگا۔(۱)

(۱)غُسالۃ النجاسۃ في المرات الثلاثۃ مغلظۃ في الأصح (طحطاوي، باب الأنجاس والطھارۃ عنھا، ص:۱۵۵) الشي في ماء الحمام لا ینجس مالم یعلم أنہ غسالۃ متنجس (ابن الھمام، فتح القدیر، باب الأنجاس و تطہیرہا، ج۱، ص:۲۱۱)
 

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص431

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: بے تحقیقی بات کا تو اعتبار نہیں ہے؛ لیکن عرس وغیرہ میں شرکت اور قبروں کا طواف وغیرہ افعالِ بدعت ہیں خصوصاً قبر کا طواف کرنا کفر ہے کہ یہ عبادت بیت اللہ کے ساتھ مخصوص ہے، نیز نمازیوں کی ناراضی بجا اور باموقع ہے اس حالت میں ایسے شخص کو امام بنانا جائز نہیں ہے۔(۱)
’’ولا یمسح القبر ولا یقبلہ فإن ذلک من عادۃ النصاری‘‘(۲)
’’أما الفاسق فقد عللوا کراہۃ تقدیمہ ۔۔۔۔۔ بل مشیٰ في شرح المنیۃ علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم‘‘(۳)

(۱) ویکرہ إمامۃ عبد … ومبتدع أي صاحب بدعۃ وہي اعتقاد خلاف المعروف عن الرسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم لابمعاندۃ بل بنوع شبہۃ۔ (الحصکفي، الدر المختار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص: ۲۹۸،۲۹۹)
وعن ابن عمرو رضي اللّٰہ تعالیٰ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان یقول : ثلثۃ لاتقبل اللّٰہ منہم صلاۃ من تقدم قوما وہم لہ کارہون، ورجل أتی الصلاۃ دباراً والدّبار أن یأتیہا بعد أن تفوتہ ورجل اعتبد محررہ (أخرجہ أبوداود، في سننہ، ’’کتاب الصلاۃ، باب الرجل یؤم القوم وہم لہ کارہون‘‘: ج ۲، ص:۸۸، رقم: ۵۹۳)
(۲) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الکراہیۃ، الباب السادس عشر في زیارۃ القبور وقرأۃ القرآن في المقابر‘‘: ج ۵، ص: ۳۵۰۔
(۳) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب البدعۃ خمسۃ اقسام‘‘: ج۲، ص:۲۹۹)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص125

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مسئولہ میں شرعی عذر کی وجہ سے پٹی باندھی ہو اور اس میں خون نہ بہتا ہو اور اس پر مسح کر رہا ہو، تو اس کی امامت جائز اور درست ہے۔ فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
’’ویجوز اقتداء الغاسل بماسح الخف وبالماسح علی الجبیرۃ‘‘(۱)

(۱) (وغاسل بماسح) ولو علی جبیرۃ۔ (الحصکفي، رد المحتار علی الدر المختار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، مطلب الکافي للحاکم جمع کلام محمد في کتبہ‘‘: ج۲، ص: ۳۳۶)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص224

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق: نماز میں تشہد کے علاوہ مقامات پر انگلی سے اشارے کا ثبوت نظروں سے نہیں گزرا؛ البتہ خطبات میں شہادتین کے کلمات ادا کرتے وقت شہادت کی انگلی سے اشارہ  کرنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور اذان کے بعد کلمہ شہادت پڑھنا حدیث سے ثابت ہے۔
’’والإتیان بالشہادتین بعدہ ذکر الغزنوي أنہ یشیر بسبابتہ حین النظر إلی السماء‘‘(۱)
’’قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ما منکم من أحد یتوضأ فیسبغ الوضوء ثم یقول أشہد أن لا إلٰہ إلا اللّٰہ وحدہ لا شریک لہ وأشہد أن محمدا عبدہ ورسولہ إلا فتحت لہ أبواب الجنۃ الثمانیۃ یدخلہا من أي باب شاء‘‘(۲)
’’وصحح في شرح الہدایۃ أنہ یشیر وکذا في الملتقط وغیرہ وصفتہا أن یحلق من یدہ الیمنیٰ عند الشہادۃ الإبہام والوسطیٰ، ویقبض البنصر والخنصر ویشیر بالمسبحۃ أو یعقد ثلاثۃ وخمسین بأن یقبض الوسطیٰ والبنصر والخنصر، ویضع رأس إبہامہ علی حرف مفصل الوسطیٰ الأوسط ویرفع الأصبع عند النفي ویضعہا عند الإثبات‘‘(۳)

(۱)  أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الطہارۃ: فصل في آداب الوضوء‘‘: ج۱، ص: ۷۷۔    (۲) أیضًا۔
(۳) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ‘‘: مطلب مہم في عقد الأصابع عند التشہد، ج ۲، ص: ۲۱۷، زکریا۔

 

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص231

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب و باللّٰہ التوفیق: مذکورہ صورت میں نہ امام کی نماز فاسد ہوئی اور نہ ہی مقتدی کی، دونوں کی نماز درست ہوگئی ہے۔(۲)

(۲)بخلاف فتحہ علی إمامہ فإنہ لا یفسد مطلقا لفاتح وآخذ بکل حال، تنویر مع الدر وفي الشامیۃ: قولہ: (مطلقا) فسرہ بما بعدہ (قولہ بکل حال) أي سواء قرأ الإمام قدر ما تجوز بہ الصلاۃ أم لا، انتقل إلی آیۃ أخری أم لا، تکرر الفتح أم لا، ہو الأصح۔ (الحصکفي، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا، مطلب المواضع التي لا یجب فیہا‘‘: ج ۲، ۳۸۱، ۳۸۲؛ و محمود بن أحمد،  المحیط البرہاني في الفقہ النعماني، ’’کتاب الصلاۃ: الفصل السادس عشر‘‘: ج ۱، ص: ۴۴۵)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص294

فقہ

Ref. No. 829 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم: پانی کے جانوروں میں صرف مچھلی حلال ہے اور مچھلی کی تمام قسمیں اس میں شامل ہیں۔ کیکڑا  مچھلی نہیں  ہے، لہذا اس کو کھانا بھی درست نہیں ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ دف بجانے کا مقصد کسی چیز کے متعلق لوگوں کو اطلاع دیناہوتا ہے۔خوشی کے موقع پراس طور پر  دف بجانا کہ جس میں  صرف دھب دھب کی آواز ہو، کوئی ساز بالکل نہ ہو اور نہ ہی اس میں مستی بھری آواز ہو تو اس کی گنجائش ہوگی۔ لیکن آج کل کے موسیقی میں بالعموم دف والی چیزیں نہیں پائی جاتیں۔نیز جب دفلی ہاتھ میں ہوگی تو اس میں خوبصورتی اور مستی پیدا کرنے کی طرف انسان  کا دل مائل ہوگا، اس لئے  بچنا ہی بہتر ہے۔   واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند