Frequently Asked Questions
طہارت / وضو و غسل
الجواب وباللّٰہ التوفیق :مستحبات درج ذیل ہیں:(۱) ہاتھ سے مسح کرنا (۲) مسح کے وقت ہاتھ کی انگلیوں کو کشادہ رکھنا (۳) مسح کے وقت موزوں پر انگلیاں اس طرح کھینچنا کہ موزوں پر نشان کھنچ جائیں (۴) مسح کوپیر کی انگلیوں کی طرف سے شروع کرنا ہے (۵) پنڈلی کی جڑ تک مسح کرنا (۶) دونوں موزوں پر ایک ساتھ مسح کرنا (۷) دائیں موزے کا دائیں ہاتھ سے اور بائیں کا بائیں ہاتھ سے مسح کرنا (۸) ہاتھ کی ہتھیلیوں کی طرف سے مسح کرنا۔(۱)
(۱)والسنۃ أن یخطہ خطوطاً بأصابع ید مفرجۃ قلیلا یبدأ من قبل أصابع رجلہ متوجھا إلی أصل ساق و محلہ علی ظاھر خفیہ من رؤوس أصابعہ، ذکرہ قاضی خان في شرح الجامع الصغیر: أن یضع أصابع یدہ الیمنی علی مقدم خفہ الأیمن، و أصابع یدہ الیسری علی مقدم خفہ الأیسر من قبل الأصابع، فإذا تمکنت الأصابع یمدھا حتی ینتھی إلی أصل الساق فوق الکعبین، لأن الکعبین یلحقھما فرض الغسل و یلحقھما سنۃ المسح، و إن وضع الکفین مع الأصابع کان أحسن۔ (ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار،’’کتاب الطہارۃ، باب المسح علی الخفین مطلب: اعراب قولہم إلا أن یقال،‘‘ ج۱، ص:۴۴۸)؛ و عن المغیرۃ بن شعبۃ قال رأیت رسول اللّٰہ ﷺ بال ثم جاء حتی توضأ و مسح علی خفیہ و وضع ید الیمنی علی خفہ الأیمن و یدہ الیسری علی خفہ الأیسر ثم مسح أعلاھما مسحۃ واحدۃ حتی کأنی أنظر إلی أصابع رسول اللّٰہ علی الخفین ۔ (أخرجہ ابن أبي شیبہ، مصنف ابن ابی شیبہ، من کان لا یری المسح، ج۱، ص:۱۷۰، رقم : ۱۹۵۷)؛ وعن ھشام عن الحسن قال المسح علی الخفین خطا بالأصابع۔ (أخرجہ ابن أبي شیبہ، في مصنفہ، ’’باب في المسح علی الخفین،‘‘ ج۱، ص:۱۶۶، رقم:۱۹۰۶، بیروت: دارالکتب العلمیۃ، لبنان)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص261
طہارت / وضو و غسل
الجواب وباللّٰہ التوفیق:اس صورت میں تیمم کرکے نماز ادا کرے قضا نہ ہونے دے؛ اور تیمم پڑھی ہوئی نماز کے اعادہ کی ضرورت نہیں ہے : ومن الأعذار: برد یخاف منہ بغلبۃ الظن التلف لبعض الأعضاء أو المرض۔(۱) أو برد أي إن خاف الجنب أو المحدث إن اغتسل أو توضأ أن یقتلہ البرد أو یمرضہ تیمم، سواء کان خارج المصر أو فیہ۔(۲) قال الکاساني في بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع: ولو أجنب في لیلۃ باردۃ یخاف علی نفسہ الہلاک لو اغتسل ولم یقدر علی تسخین الماء، ولا أجرۃ الحمام في المصر أجزاہ التیمم في قول أبي حنفیۃ الخ۔(۳)
(۱)حسن بن عمار، مراقي الفلاح شرح نورالإیضاح، ’’باب التیمم‘‘ (ج۱، ص:۴۸)
(۲) ابن نجم، البحر الرائق، ’’باب التیمم‘‘ ج۱، ص:۲۴۶
(۳) الکاساني، بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع، ’’فصل في شرائط رکن التیمم‘‘ ج۱ص:۱۷۱
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص361
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: قعدہ اخیرہ میں درود شریف سنت ہے، اگر درود نہ پڑھے تب بھی نماز اداہو جائے گی؛ البتہ سنت کا ترک لازم آئے گا، امام کی اقتدا اور منفرداً نماز پڑھنے میں حکم برابر ہے۔(۱)
(۱) وسنۃ في الصلاۃ ومستحبۃ في کل أوقات الإمکان (قولہ سنۃ في الصلاۃ) أي في قعود اخیر مطلقاً وکذا في قعود أول في النوافل غیر الرواتب تأمل، وفي صلوٰۃ الجنازۃ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، مطلب ہل نفع الصلاۃ عائد للمصلي أم لہ وللمصلي علیہ‘‘: ج۲، ص: ۲۳۰، ۲۳۱)
ترک السنۃ لا یوجب فساداً ولا سہوا بل إساء ۃ لو عامداً غیر مستخف … فلو غیر عامد فلا إساء ۃ ایضاً بل تندب إعادۃ الصلوٰۃ کما قد مناہ في أول بحث الواجبات، (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: واجبات الصلاۃ، مطلب في قولہم الإساء ۃ دون الکراہۃ ‘‘: ج۲، ص: ۱۷۰)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص379
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللہ التوفیق: سجدہ سہو کرلینے سے نماز صحیح ہوجائے گی رکوع یا قومہ میں دعاء قنوت کا پڑھنا ممنوع ہے اگر پڑھے گا تب بھی سجدہ سہو لازم ہوگا اگر امام رکوع سے اس لیے اٹھے کہ دعاء قنوت پڑھے اور پھر رکوع کرے تو یہ دوسرا رکوع لغو ہوگا کیوں کہ پہلا رکوع صحیح ہوگیا؛ لہٰذا جس مسبوق نے اس دوسرے رکوع میں امام کی اقتدا کی تو اس کے حق میں یہ رکعت شمار نہ ہوگی۔
’’(ولو نسیہ) أي القنوت، ثم تذکرہ في الرکوع لا یقنت فیہ لفوات محلہ۔ ولا یعود إلی القیام في الأصح، لأن فیہ رفض الفرض للواجب۔ فان عاد إلیہ وقنت ولم یعد الرکوع لم تفسد صلاتہ لکون رکوعہ بعد قرائۃ تامۃ، وسجد للسہو‘‘(۱)
’’حتی لو عاد وقنت ثم رکع فاقتدی بہ رجل، لم یدرک الرکعۃ، لأن ہذا الرکوع لغو‘‘(۲)
(۱) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الوتر والنوافل‘‘:… ج ۲، ص: ۴۴۶، ۴۴۷۔)
(۲) الحصکفي، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’ باب الوتر‘‘: ج۲، ص: ۶۶۷۔)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص311
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: بوقت اشراق احادیث میں دو رکعتوں کا پڑھنا بھی ثابت ہے اور چار رکعت پڑھنا بھی تاہم چار رکعت ایک سلام کے ساتھ پڑھنا افضل ہے۔(۱)
(۱) عن أنس قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من صلی الغداۃ في جماعۃ، ثم قعد یذکر اللّٰہ حتی تطلع الشمس، ثم صلی رکعتین، کانت لہ کأجر حجۃ وعمرۃ۔ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: تامۃ تامۃ تامۃ۔ (أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’ابواب السفر، باب ذکر ما یستحب من الجلوس في المسجد بعد صلاۃ الصبح حتی تطلع الشمس‘‘: ج ۱، ص: ۱۳۰، رقم:۵۸۶)
عن أبي الدرداء و أبي ذر عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عن اللّٰہ تبارک و تعالیٰ أنہ قال: ابن آدم، ارکع لي أربع رکعات من أوّل النہار أکفک آخرہ۔ (أخرجہ الترمذي، في سننہ، أبواب الوتر، باب ما جاء في صلاۃ الضحی، ج۱، ص۱۰۸، رقم:۴۷۵)
وتکرہ الزیادۃ علی أربع في نفل النہار، وعلی ثمان لیلاً بتسلیمۃ، لانہ لم یرد والأفضل فیہما الرباع بتسلیمۃ، وقالا: في اللیل المثنی أفضل قیل، وبہ یفتی۔ (الحصکفي، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’باب الوتر والنوافل،مطلب في السنن والنوافل‘‘: ج ۲، ص: ۴۵۵، زکریا دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص421
طلاق و تفریق
Ref. No. 881 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مسئولہ میں اگر فارم پر طلاق کی صراحت تھی اور شوہر نےاس پر اپنی رضامندی سے دستخط کردیا ہے اور کورٹ نے اسی کے مطابق فیصلہ سنایا ہے ، تو عورت پر طلاق واقع ہوچکی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طہارت / وضو و غسل
Ref. No. 37 / 1071
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: پیر دھونا اور اگر خفین پہنے ہو تو اس پر مسح کرناجبکہ فرض ہے تو جوتے پہن کر وضو کرنے کا کیا مطلب ہے؟ جوتے تو بہرحال اتارنے پڑیں گے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
Ref. No. 38 / 1181
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر جڑ سے نہ ٹوٹی ہو تو اس کی قربانی درست ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Fiqh
Ref. No. 40/
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
Minimum period of menses is 3 days and maximum period is 10 days. If bleeding stops before day 3, then the bleeding is due to infection, not of Haidh. And this kind of bleeding is named with Istihadha. A woman must act as normal, and perform namaz and keep fasting. In the above case, she has to complete the day 3 waiting. If the bleeding is seen on day 3, then all the three days will be counted as of Haidh, but if the bleeding is not seen on day 3, then the bleeding of previous two days will be considered as of Istihadha. And the lady must perform qaza namaz of these two days.
The maximum period of Haidh is 10 days. If she sees blood before day 10 anytime, then all the days will be counted as of Haidh. If the bleeding which stopped before day 3, starts again on day 11, then the past ten days are not of Haidh days.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 1440/42-901
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس عمر کی بچی کو قبرستان لے جانے میں کسی مفسدہ کا اندیشہ نہیں ہے، اس لئے اس میں کوئی حرج نہیں۔ جوان عورتیں بہت سارے خرافات میں لگ جاتی ہیں اور صبروتحمل ان میں کم ہوتاہے اس لئے ان کو منع کیاجاتاہے۔
وإن کان للاعتبار والترحم من غیر بکاء والتبرک بزیارة قبور الصالحین فلا بأس إذا کن عجائز (شامي زکریا: ۳/۱۵۱)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند