نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: ایسا شخص رافضی کہلاتا ہے اس کی امامت میں نماز نہ پڑھی جائے، اگر پڑھ لی ہے تو اعادہ کرلیں۔(۱)

(۱) قال المرغیناني: تجوز الصلاۃ خلف صاحب ہوی وبدعۃ ولا تجوز خلف الرافضي والجہمي والقدري والمشبہۃ ومن یقول بخلق القرآن۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الثالث في بیان من یصلح إماما لغیرہ‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۱)

وفي الأصل الاقتداء بأہل الأہواء جائز إلا الجہمیۃ والقدریۃ والروافض الغالي، ومن یقول بخلق القرآن والخطابیۃ والمشبہۃ وجملتہ أن من کان من أہل قبلتنا ولم یغل في ہواہ حتی لم یحکم بکفرہ تجوز الصلاۃ خلفہ وتکرہ، ولا تجوز الصلاۃ خلف من ینکر شفاعۃ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أو ینکر الکرام الکاتبین أو ینکر الرؤیۃ لأنہ کافر۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، الأحق بالإمامۃ في الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۶۱۱، ۶۱۰)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص120

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق:ہندوستان میں بالعموم صبح صادق اورطلوعِ آفتاب میں ڈیڑھ گھنٹہ کا فرق ہوتا ہے اور اتنا ہی فرق مغرب اور عشاء میں ہوتا ہے؛ البتہ ہندوستان کے علاوہ یہ فرق کم اور زیادہ بھی ہوسکتا ہے۔(۲)

(۲) (من) أول (طلوع الفجر الثاني) وہو البیاض المنتشر المستطیر لا المستطیل (إلی) قبیل (طلوع ذکاء) بالضم غیر منصرف اسم الشمس قولہ: (وہو البیاض إلخ) لحدیث مسلم والترمذي واللفظ لہ لا یمنعنکم من سحورکم أذان بلال ولا الفجر المستطیل ولکن الفجر المستطیر فالمعتبر الفجر الصادق وہو الفجر المستطیر في الأفق: أي الذي ینتشر ضوئہ في أطراف السماء لا الکاذب وہو المستطیل الذي یبدو طویلا في السماء کذنب السرحان أي الذئب ثم یعقبہ ظلمۃالخ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، مطلب: في تعبدہ علیہ السلام قبل البعثۃ‘‘: ج۲، ص: ۱۴)
 

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص94

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق:مذکورہ وقت بھی قبولیت دعا کے لیے ثابت ہے اور اس وقت کا خصوصیت سے احادیث میں ذکر ہے۔(۱) بغیر کسی التزام کے اگر کوئی شخص اس وقت میں دعا کرے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے؛ لیکن اس کو دینی حکم نہ سمجھنا چاہئے اگر کوئی اس میں شریک نہ ہو اور دعاء نہ کرے، تو اس کو لعن طعن نہ کیا جائے اور اس کو متہم نہ کیا جائے۔(۲)

(۱) عن أبي أمامۃ رضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: لأن أقعد أذکر اللّٰہ وأکبرہ وأحمدہ وأسبحہ وأہللہ حتی تطلع الشمس أحب إلی من أن أعتق رقبتین من ولد إسماعیل، ومن بعد العصر حتی تغرب الشمس أحب إلي من أن أعتق أربع رقبات من ولد إسماعیل۔ (أخرجہ علي بن أبي بکر، في مجمع الزوائد، باب ما یفعل بعد صلاۃ الصبح والمغرب: ج ۱۰، ص: ۱۳۲، رقم: ۱۶۹۳۶)(شاملہ)
(۲)حدثنا محمد بن فضیل، عن عبد الرحمن بن إسحاق، عن محارب، عن ابن عمر، رضي اللّٰہ عنہم، قال: کان یستحب الدعاء عند أذان المغرب، وقال: إنہا ساعۃ یستجاب فیہا الدعاء۔ (مصنف ابن أبي شیبۃ، في أي الساعات یستجاب الدعاء: ج ۲، ص: ۲۳۲، رقم: ۸۴۶۷)(شاملہ)

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص227

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب و باللّٰہ التوفیق:اس صورت میں سجدہ سہو لازم تھا وہ ادا کرلیا تو نماز درست ہوگئی، اگر سجدہ سہو نہ کیا جاتا تو نماز واجب الاعادہ ہوتی۔
’’وہي قــراء ۃ الفاتحۃ وضم سورۃ في الأولین من الفرض وجمیــع النفل والوتــر‘‘ (۱)

(۱) ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، مطلب صلاۃ أدیت مع الکراہۃ التحریم تجب إعادتہا‘‘: ج ۲، ص: ۱۴۹، ۱۵۰، زکریا۔
 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص371


 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: ’’سبحان اللّٰہ‘‘ کہہ کر لقمہ دیدے کہ امام خود متنبہ ہوکر غلطی کو دور کرنے کی سعی کرے گا۔(۱)

(۱)عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من نابہ شیء في صلاتہ فلیقل: سبحان اللّٰہ، إنما التصفیق للنساء والتسبیح للرجال (أخرجہ أبوداؤد، وأحمد في سننہ، کتاب الإمامۃ: إذا تقدم الرجل من الرعیۃ ثم جاء الوالي ھل یتأخر؟ ج۱، ص۹۰، رقم:۷۸۴)
وعن أبی ہریرۃؓ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال التسبیح للرجال والتصفیق للنساء فمنع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لمن نابہ شيء في صلاتہ من الکلام وأمر بالتسبیح۔ (الجصاص، أحکام القرآن، ’’باب الصلاۃ الوسطی وذکر الکلام في الصلاۃ ‘‘: ج ۲، ص: ۱۵۹)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص290

اسلامی عقائد

Ref. No. 825

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  ایسا عمل جس میں کفروشرک کے قبیل سے کوئی چیز نہ ہو اور نہ ہی وہ عمل خلاف شرع ہو تو اس کو اختیار کرنے کی گنجائش ہے۔ نظر اتارنے کا مذکورہ عمل قرآنی آیات پر مشتمل ہے لہذا اسے   اختیار کرنے کی اجازت ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

اسلامی عقائد

Ref. No. 39 / 982

الجواب وباللہ التوفیق     

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ دیت وغیرہ احکام کا نفاذ دارالاسلام میں اسلامی حکومت کی نگرانی میں ہوتا ہے جہاں اسلامی حکومت ہو تو حکومت نظم کرے گی، شخصی طور پر حکم نہ لگایا جائے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Taharah (Purity) Ablution &Bath
Ref. No. 40/1087 In the name of Allah the most Gracious the most Merciful The answer to your question is as follows: It may be allowable to avail the aforesaid facilities. If you are not in need, you had better to give it to needy ones. In the state of a dire need, you too are allowed to use it. And Allah knows best Darul Ifta Darul Uloom Waqf Deoband

متفرقات

Ref. No. 881/41-

الجواب وباللہ التوفیق      

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ صورت میں  عورت کا وائس اوور کاکام کرنا درست ہے، اس لئےکہ  عورت کی آواز کو ستر کہنے کی وجہ فتنہ ہے اور یہاں پر جب آواز مارکیٹ میں جائے گی تو یہ معلوم نہیں ہوسکے گا کہ یہ کس عورت کی آواز ہے، نیز صحیح قول کے مطابق عورت کی آواز کا پردہ نہیں ہے۔ اس لئے عورت کا یہ کام  درست ہے۔ ہاں اگر اس میں کوئی دوسری خرابی ہوتو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ مسئلہ معلوم کرلیں۔

قال ابن حجر ای : الی صوت المراءۃ الاجنبیۃ مطلقا بناءا علی انہ عورۃ او بشرط الفتنۃ بناءا علی الاصح انہ لیس بعورۃ۔ (مرقاۃ المفاتیح 1/159)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 1186/42-463

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  موبائل اپلیکیشن کے ذریعہ جو گیم وغیرہ ہیں وہ لایعنی کاموں پر مشتمل ہوتے ہیں جن کا کھیلنا کسی طرح  کراہت سے خالی نہیں ہے، آج کل کمپنیاں اس طرح کے کھیلوں میں مصروف کرنے اور ترغیب دینے کے لئے اس طرح کے انعام کا لالچ دیتی ہیں ، پھر آدمی اس انعام کو حاصل کرنے کے لئے لایعنی کاموں میں مصروف ہوجاتاہے۔ اس لئے گیم اور کھیل کے مقصد سے اس طرح کے اپلیکیشن کو استعمال کرنا اور اس سے پیسے کمانا درست نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند