Business & employment

Ref. No. 2623/45-3985

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

Usurious and interest based dealing is a major sin in Islam. So, Interest based loan is not allowed. The holy Quran and Hadith warn those who go for interest based dealings. In Shariah, the interest money should be taken out from the bank and given freely to the poor without intention of getting reward. However, as you also have an account with the bank from which you took the loan, and from the same bank you got some interest amount. Therefore, you are allowed to pay the interest amount to pay to loan interest. But, you have to avoid such a usurious loan in the future.

ويردونها على أربابها إن عرفوهم، وإلا تصدقوا بها لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد على صاحبه اهـ." (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار (6/ 385

 

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

 

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللہ التوفیق:عموماً وہ تالاب جہاں دھوبی کپڑے دھوتے ہیں، وہ بڑے تالاب (دہ در دہ) ہوتے ہیں جن کا پانی پاک ہوتا ہے، اس کا دھلا ہوا کپڑا بھی پاک ہوتا ہے ہاں اگر ان کے پانی کا رنگ، مزا، بو تبدیل ہیں تو ان سے پاکی حاصل نہیں ہوگی۔(۲)

(۲)والغدیر العظیم الذي لا یتحرک أحد طرفیہ بتحریک الطرف الآخر     إذا وقعت نجاسۃ في أحد جانبیہ، جاز الوضوء من الجانب الآخر… و بعضھم قدروا بالمساحۃ عشرا في عشر بذراع الکرباس توسعۃ للأمر علی الناس، و علیہ الفتویٰ۔ (المرغینانی، الہدایہ، کتاب الطہارۃ، باب الماء الذي یجوز بہ الوضوء ومالا یجوز بہ، ج ۱،ص:۳۷)، وفي النصاب: والفتوی في الماء الجاري: أنہ لا یتنجس مالم یتغیر طعمہ أو لونہ أو ریحہ من النجاسۃ، کذا في ’’المضمرات‘‘۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیہ، کتاب الطہارۃ، الباب الثالث في المیاہ، ج۱، ص:۶۸)
 

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص431

 

اسلامی عقائد

Ref. No. 2712/45-4461

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ واقعی روئے زمین کی سب سے مقدس مقامات میں سے  ہیں۔ اور جن تشویش کا آپ نے اظہار کیا ہے وہ بھی واقعی ہیں، وہاں پر پوری دنیا سے خواتین آتی ہیں، دنیا کے مختلف خطوں میں عورتوں میں وہ دینداری اور شرعی پردہ کی رعایت نہیں ہوتی اس لیے یہاں آنے کے بعد بھی پردہ کی وہ رعایت نہیں کرپاتی ہیں جس کی وجہ سے یہ مسائل پیدا ہوتے ہیں ، عام  لوگ  جو اپنے گناہوں کی تطہیر کے لیے جاتے ہیں انہیں محسوس ہوتا ہے کہ اس طرح سے تو گناہوں میں اضافہ ہی ہو جائے گا، تاہم اس سلسلے میں آدمی جس درجہ احتیاط سے کام لے سکتا ہے، وہاں بھی طواف کے دوران حتی الامکان کوشش کرے کہ  عورتوں سے الگ رہے اور دیگر مقامات  میں بھی اپنی نگاہ نیچی رکھے، اللہ تعالیٰ اس پاک مقدس مقامات کو بے حیائی سے پاک فرمائے اور عام مؤمنین کی روح کی تسکین کا باعث بنائے۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر بریلوی مسلک کا امام شرکیہ عقائد نہیں رکھتا، صرف بدعات میں مبتلا ہے اور دیوبندیوں کو کا فر کہتا ہے، تو اس کے پیچھے نماز بکراہت تحریمی ادا ہوگی اگر صحیح العقیدہ امام مل جائے، تو ایسے بدعتی امام کی اقتداء میںنماز نہیں پڑھنی چاہئے اور اگر صحیح العقیدہ امام نہ ملے، تو اس کے پیچھے ہی نماز پڑھ لی جائے، جماعت نہیں چھوڑنی چاہئے، نیز کسی بھی مسلمان پر کسی شرعی دلیل کے بغیر کافر ہونے کا حکم لگانا سخت گناہ اور حرام ہے، اس سے آدمی کا اپنا دین بھی سلامت نہیں رہتا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی کو کافر کہا یا اللہ کا دشمن کہہ کر پکارا حالاں کہ وہ ایسا نہیں ہے تو یہ کلمہ اس پر لوٹ آئے گا۔
’’إذا قال الرجل لأخیہ یا کافر فقد باء بہ أحدہما‘‘(۱)

(۱) أخرجہ البخاري في صحیحہ، ’’کتاب الأدب: باب: من أکفر أخاہ بغیر تأویل فہو کما قال‘‘: ج ۲، ص:۹۰۱، رقم: ۶۱۰۳۔ وفي المحیط لو صلی خلف فاسق أو مبتدع أحرز ثواب الجماعۃ لکن لایجوز ثواب المصلي خلف تقي اھـ، یرید بالمبتدع من لم یکفر ولا بأس بتفضیلہ۔ (ابن الہمام، فتح القدیر، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ‘‘: ج۱، ص: ۶۰-۳۵۹، زکریا دیوبند)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص126

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: بشرط صحت سوال مذکورہ شخص کی امامت درست ہے  ہاں! اگر متولی ومنتظمین ومصلیان ان سے بہتر کسی دیگر متقی شخص کو امام مقرر کرنا چاہیں تو ان کو اس کا بھی اختیار ہے۔(۱)

(۱) وصح اقتداء (قائم بأحدب) وإن بلغ حدبہ الرکوع علی المعتمد، وکذا بأعرج وغیرہ أولی۔ (الحصکفي، رد المحتار مع المدر المختار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، مطلب الکافي للحاکم جمع کلام محمد في کتبہ‘‘: ج۲، ص: ۳۳۸- ۳۳۶)
وہکذا في الفتاویٰ الہندیۃ، ’’جماعۃ من علماء الہند، الفتاوی الہندیۃ، ’’کتاب الصلوٰۃ، الباب الخامس في الإمامۃ،الفصل الثالث في بیان من یصلح إماماً لغیرہ‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۱۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص225

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق:اذان کا مقصد بھی اعلان واعلام ہی ہے اس لیے جمعہ کے دن دو اذانیں ہوتی ہیں تاکہ پہلی اذان کے بعد لوگ جمعہ کی تیاری شروع کر دیں؛ اس لیے اذان کے علاوہ کسی طرح کا اعلان کرنا اور اس کی عادت بنا لینا درست معلوم نہیں ہوتا اس سے اذان کی اہمیت ختم ہو جانے کا قوی امکان ہے، تاہم اگر کسی جگہ غیروں کی کثرت یا کسی اور وجہ سے لوگوں کے اندر سستی اور غفلت انتہا درجہ کی ہو تو اس اعلان کی گنجائش ہوگی۔(۱)

(۱) قولہ في الکل أي کل الصلوات لظہور التواني في الأمور الدینیۃ، قال في العنایۃ: أحدث المتأخرون التثویب بین الأذان والإقامۃ علی حسب ما تعارفوہ في جمیع الصلوٰۃ سوی المغرب مع إبقاء الأول: یعني الأصل ہو تثویب الفجر۔ (ابن عابدین، رد المحتار،کتاب الصلاۃ، ’’باب الأذان‘‘: مطلب: في الکلام علی حدیث الأذان جزم، ج ۲، ص: ۵۶)
لظہور التواني في الأمور الدینیۃ استحسن المتأخرون التثویب … بحسب ما تعارفہ کل قوم لأنہ مبالغۃ في الإعلام فلا یحصل ذلک إلا بما یتعارفونہ۔ (مجالس الأبرار:  ص: ۲۸۷، مجلس: ۴۸)(شاملہ)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص233

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب و باللّٰہ التوفیق: صورت مذکورہ میں نماز نہیں ہوئی؛ بلکہ فاسد ہو گئی اس لیے اعادہ لازم ہے۔
’’وإن فتح المصلي علیٰ غیر إمامہ فسدت صلاتہ لأنہ تعلیم وتعلم فکان من جنس کلام الناس، إلا إذا نوی التلاوۃ، فإن نوی التلاوۃ لا تفسد صلاتہ عند الکل، وتفسد صلاۃ الآخذ، إلا إذا تذکر قبل تمام الفتح، وأخذ في التلاوۃ قبل تمام الفتح فلا تفسد، وإلا فسدت صلاتہ، لأن تذکرہ یضاف إلی الفتح‘‘(۱)
’’وفتحہ علیٰ غیر إمامہ إلا إذا أراد التلاوۃ وکذا الآخذ إلا إذا تذکر فتلا قبل تمام الفتح قولہ وفتحہ علی غیر إمامہ  لأنہ تعلم وتعلیم من غیر حاجۃ۔
’’قلت :والذي ینبغي أن یقال: إن حصل التذکر بسبب الفتح تفسد مطلقاً: أي سواء‘‘
’’شرع في التلاوۃ قبل تمام الفتح أو بعدہ لوجود التعلم،  وإن حصل تذکرہ من نفسہ لا بسبب الفتح لا تفسد مطلقا، وکون الظاہر أنہ حصل بالفتح لا یؤثر بعد تحقق أنہ من نفسہ، لأن ذلک من أمور الدیانۃ لا القضاء حتی یبني علی الظاہر‘‘(۲)
’’ولو فتح علی غیر إمامہ تفسد، إلا إذا عنی بہ التلاوۃ دون التعلیم …وتفسد صلاتہ بالفتح مرۃ، ولا یشترط فیہ التکرار‘‘(۱)

(۱) الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ:’’فتح علی الإمام‘‘ ج ۳۲، ص: ۱۵۔)
(۲) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا‘‘: ج ۲، ص: ۳۸۱، ۳۸۲۔)
(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’الباب السابع: فیما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا‘‘: ج ۱، ص: ۱۵۷۔)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص295

 

Fasting & Ramazan

Ref. No. 41/988

In the name of Allah the most Gracious the most merciful

The answer to your question is as follows:

Yes, having sexual intercourse in the state of fast knowingly invalidates the fast, and it leads to both Qaza and Kaffarah. In case it is done unknowingly then fast does not break. 

ومن جامع او جومع او اکل او شرف غذاءا او دواءا عمدا قضی وکفر ککفارۃ الظہار (کنزالدقائق ص 68)

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

 

اسلامی عقائد

Ref. No. 1187/42-462

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اس کا شرک سے کوئی تعلق نہیں ہے، صرف دیا جلانا شرک کیسے ہوجائے گا؟اس لئے  ایسا کیا جاسکتا ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

Ref. No. 1428/42-866

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔عارش“ کے معنی ہیں: جانوروں کا باڑا بنانے والا، ٹٹی (چھپر وغیرہ) بنانے والا، حیران۔ (القاموس الوحید )۔ عارش نام رکھنے کی گنجائش ہے تاہم یہ  بہت مناسب نام نہیں ہے، اس لئے کوئی دوسرا نام تجویز کرلیں تو اچھاہے۔ اچھے ناموں کا بچوں پر اثر ہوتا ہے اس لئے اچھے معنی والا نام ہی تجویز کرنا چاہئے۔  عبداللہ، عبدالرحمن، حسّان ، حذیفہ، خالد، طلحہ، سلمان، معاویہ، جعفر، بلال، عمار، حسن ، حسین وغیرہ ناموں میں سے بھی  کوئی نام تجویز کرسکتے ہیں۔  عن ابن عمر قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ان احب اسمائکم الیٰ اللّٰہ عبداللّٰہ وعبد الرحمن۔(مسلم شریف ،ج۲؍ص۲۰۶)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند