Frequently Asked Questions
نکاح و شادی
Ref. No. 2793/45-4364
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر سوال کا مقصد یہ ہے کہ آپ کے بڑے بھائی نے آپ کی دادی کا دودھ پیا ہے تو آپ کی پھوپی اوروالد تو بڑے بھائی کے رضاعی بہن بھائی ہو گئے، لیکن آپ کا رضاعت کا رشتہ نہیں اس لئے آپ اپنی پھوپی زاد بہن سے نکاح کر سکتے ہیں۔
واحل لکم ما وراء ذلکم‘‘ (القرآن الکریم)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 37 / 1044
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ہاں اداکرسکتے ہیں۔ ہدایہ ج١ص ۸٦۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Games and Entertainment
Ref. No. 38 / 1144
In the name of Allah the most gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
Cinemas and movie theaters are the center of evil acts. Hence it is not allowed to work there and cooperate on unlawful activities. So working there as a watchman is also not permissible.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 39 / 967
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر بجنور میں اپنا کچھ بھی نہیں ہے اور بجنور کو مستقل وطن کی حیثیت سے چھوڑدیا ہے اور مستقل طور پر دہلی میں رہائش اختیار کرلی ہے تو بجنور میں قصرکریں گے، اور اگر یہاں بھی گھر ہے اور تمام انتظامات ہیں یعنی بجنور کو وطن اصلی کی حیثیت سے باقی رکھا ہے تو پھر بجنور میں آنے کے بعد پوری نماز پڑھیں گے ، قصر کرنا جائز نہ ہوگا۔ وطن اصلی متعدد ہوسکتے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 40/821
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شرعی تملیک کے بغیر زکوۃ کی رقم کسی عمارت میں صرف کرنا جائز نہیں ہے۔ رفاہ عام میں زکوۃ کی رقم لگانے سے زکوۃ ادا نہیں ہوگی۔زکوۃ کی رقم کسی مستحق کی ملکیت میں جانی ضروری ہے۔ اگر کسی جگہ عمارت کے لئے ضرورت ہو تو کسی مستحق کو زکوۃ دیدی جائے اور اسکو مکمل اختیار دیدیا جائے اور پھراس کودینی مدرسہ کے لئے بطور چندہ رقم دینے کی ترغیب دی جائے ۔ وہ بلا کسی دباؤ کے اپنی مرضی اور خوشی سے جس قدر دیدے اس مقدار کو مسجد و دینی مدرسہ کی عمارت میں لگانے کی اجازت ہوگی۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
Ref. No. 886/41-1130
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ایک مسلمان کے انتقال پر جس طرح غم اور افسوس کا اظہار ہوتا ہے، اسی طرح کاکسی مسلمان فلمی اداکار کے انتقال پربحیثیت مسلمان اظہارافسوس کرنا درست ہے،
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
فقہ
Ref. No. 1086/41-253
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر کسی عورت کے پاس مال ہو اور نصاب کے بقدر ہو تو اس کو زکوۃ دینا جائز نہیں ہے، اس سے زکوۃ ادانہیں ہوگی۔ لیکن اگر نصاب کی مقدار کو نہیں پہونچا ہے تو اس کو زکوۃ دے سکتے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:مروجہ فاتحہ تو وہ ہے جو آپ نے سوال میں تحریر کی ہے، جس کا التزام بدعت ہے اور بدعت گمراہی ہے؛ کیونکہ ایسا مروجہ طریقہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم سے ثابت نہیں ہے۔(۱)
شرعی طریقہ یہ ہے کہ کھانا وغیرہ کچھ بھی سامنے نہ رکھا جائے؛ بلکہ سورۂ فاتحہ پڑھ کر میت کو ایصال ثواب کردیا جائے اور اگر کھانے کا بھی ثواب پہونچانا ہے، تو الگ سے کھانا کھلا کر یا کسی غریب کو دے کر اس کا ثواب الگ سے میت کو پہونچادیا جائے۔(۲)
(۱) من أصر علی أمر مندوب وجعلہ عزماً ولم یعمل بالرخصۃ فقد أصاب منہ الشیطان من الإضلال۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب الصلاۃ: باب الدعاء في التشہد‘‘: ج ۳، ص: ۲۶، رقم: ۹۴۶)
(۲) إن القرآن بالأجرۃ لا یستحق الثواب لا للمیت ولا للقاري۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الإجارۃ: باب الإجارۃ الفاسدۃ، مطلب: تحریر مہم في عدم جواز الاستئجار علی التلاوۃ‘‘: ج ۹، ص: ۷۷)
والحاصل أن اتخاذ الطعام عند قراء ۃ القرآن لأجل الأکل یکرہ۔ …(ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب: في کراہۃ الضیافۃ من أہل المیت‘‘: ج ۳، ص: ۱۴۸)
فللإنسان أن یجعل ثواب عملہ لغیرہ عند أہل السنۃ والجماعۃ صلوٰۃ کان أو صوماً أو حجاً أو صدقۃ أو قراء ۃ للقرآن أو الأذکار أو غیر ذلک من أنواع البر ویصل ذلک إلی المیت وینفعہ۔(ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الحج: باب الحج عن الغیر‘‘: ج ۳، ص: ۱۰۵؛ وابن الہمام، فتح القدیر، ’’کتاب الحج: باب الحج عن الغیر‘‘: ج ۳، ص: ۱۳۱)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص303
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:کسی کے انتقال پر سوگ منانے کا مطلب یہ ہے کہ اظہار افسوس و غم کا کیا جائے اور تعزیت کرنے والوں کے لیے گھر پر بیٹھا جائے، میت بچہ ہو یا بڑا، عورت ہو یا مرد بس تین دن تک اجازت ہے، اس سے زیادہ سوگ کرنے کی اجازت نہیں، اس سوگ میں بھی رونا، پیٹنا، شور مچانا وغیرہ نہ ہونا چاہئے؛ البتہ شوہر کے انتقال پر بیوی چار ماہ دس دن (ایام عدت) تک سوگ مناتی ہے جو اس کے لیے ضروری ہے۔ (۲)
(۲) وأحسن ذلک: تعزیۃ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إن اللّٰہ ما أخذ ولہ ما أعطی وکل شيء عندہ بأجل مسمیٰ، حدیث أسامۃ بن زید۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلوۃ: الباب الحادی والعشرون، في الجنائز، الفصل الخامس: في الصلاۃ علی المیت‘‘: ج ۱، ص: ۲۲۸)…والجلوس للمصیبۃ ثلاثۃ أیام رخصۃ، وترکہ أحسن کذا في معراج الدرایۃ، وأما النوح العالي فلا یجوز، والبکاء مع رقۃ القلب لا بأس بہ۔ (’’أیضاً‘‘)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص409
طہارت / وضو و غسل
Ref. No. 2406/44-3625
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جاری پانی، اور ماء کثیر پاک ہے جب تک کہ اس میں نجاست کا اثر ظاہر نہ ہو، اس لئے اگر نجاست کا اثر ظاہر نہ ہو اور جاری پانی میں سے تھوڑ اپانی کہیں جمع ہوجائے یا کسی برتن میں جمع کرلیا جائے تو وہ پانی پاک ہی رہے گا، قلیل ہونے کی وجہ سے ناپاک نہیں ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند