نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: نماز میں قرأت کے دوران سورتوں کی ترتیب کی رعایت رکھنا قرأت کے واجبات میں سے ہے۔ فرض نمازوں میں قصداً ترتیب کے خلاف پڑھنا مکروہ تحریمی ہے، یعنی کراہت کے ساتھ نماز اداء ہو جائے گی اور اگر سہواً یا غلطی سے ترتیب کے خلاف پڑھا، تو نماز بلا کراہت درست ہو جائے گی، دونوں صورتوں میں سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا۔
’’یجب الترتیب في سور القرآن، فلو قرأ منکوسا أثم لکن لا یلزمہ سجود السہو، لأن ذلک من واجبات القراء ۃ لا من واجبات الصلاۃ کما ذکرہ في البحر في باب السہو‘‘(۱)

(۱)الحصکفي، رد المحتار مع الدر المختار،  ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلا، مطلب: کل صلاۃ أدیت مع کراہۃ التحریم تجب إعادتہا‘‘: ج ۲، ص: ۱۴۸۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص195

نکاح و شادی

 

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                           

بسم اللہ الرحمن الرحیم-:  شوہر ثانی کے طلاق دینے کے بعد عدت لازم ہے، عدت  کے اندر نکاح درست نہیں ہے۔ عدت کے اندر نکاح کرنے والے اور اس نکاح میں شرکت کرنے والے سب گناہ کبیرہ کے مرتکب ہوں گے، اس لئے ہرگز ایسا نہ کیا جائے۔ عدت کے ختم ہونے کا انتظار کرنا ضروری ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

بدعات و منکرات

Ref. No. 38 / 1196

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اس قدر تشہیر نوافل عبادات کے لئے مناسب نہیں ہے۔   واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ذبیحہ / قربانی و عقیقہ

Ref. No. 40/1119

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ایسے  بکرے کی قربانی درست ہے، اس لئے کہ اس کی وجہ سے نہ تو گوشت پر کوئی اثر پڑتا ہے اور نہ ہی ظاہری خوبصورتی متاثر ہوتی ہے۔ کل عیب یزیل المنفعۃ علی الکمال او الجمال علی الکمال یمنع الاضحیۃ ومالایکون بھذہ الصفۃ لایمنع، (ہندیۃ، کتاب الاضحیۃ 5/345)

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Islamic Creed (Aqaaid)

Ref. No. 1204/42-506

In the name of Allah the most Gracious the most merciful

The answer to your question is as follows:

‘Mubahala’ means cursing each other. Two people or two groups who consider themselves to be right, both plead with each other to the God and want God Almighty to curse the liar so that it becomes clear to everyone which one is on the right path. The incident of Mubahala has been narrated in Surah Al-Imran of the Holy Qur'an that the Prophet of Allah (saws) sent a decree to the Christians of ‘Najran’ in which three things were mentioned in order as follows: (1) embrace Islam (2) pay the jizya (tax) (3) or get ready for war.

The Christians, in consultation with each other, sent Shurahbeel, Abdullah ibn Shurahbeel, and Jabbar ibn Qais to the Prophet of Allah (saws). They came and discussed religious matters until they had a heated argument in proving the divinity of Jesus. At the same time, this verse was revealed about Mubahala. The Prophet of Allah (saws) invited the Christians for Mubahala and they accepted the invitation at that time. But later, they avoided coming to Mubahala because they saw that the prophet of Allah (saws) had brought his closest people, his daughter Fatima Zahra, his son-in-law Imam Ali, his grandchildren Hassan and Hussain etc.

So Shurahbeel said to his two companions, "You know that this is Allah’s apostle. If we argue with the prophet of Allah (saws) then certainly it will destruct and ruin us. So find another way of salvation. Finally, they accepted the offer of peace and thus the prophet's legitimacy was revealed to all. (Maariful Quran: 2/85)

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

حدیث و سنت

Ref. No. 1560/43-1081

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔نبی علیہ السلام کے سامنے سے جنازہ گزرا اور آپ کھڑے ہوگئے، صحابہ نے عرض کیا کہ یہ یہودی/کافر کا جنازہ ہے تو آپ نے فرمایا کہ  کیا وہ ایک  ذی روح  نہیں ہے /موت یقینا ایک  گھبراہٹ  کی  چیز ہے۔ یعنی جنازہ کو دیکھ کر آدمی کے اندر ایک خوف اور گھبراہٹ پیدا ہونی چاہئے۔ آپ نے اس سے زائد جو باتیں سوال میں ذکر کی ہیں اس کے بارے میں کوئی روایت ہم کو نہیں ملی۔

عن أبي سلمة، عن أبي هريرة. أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - مرت به جنازة يهودي فقام. فقيل له: يا رسول الله - صلى الله عليه وسلم - إنها جنازة يهودي، فقال: "إن للموت فزعًا".  مسند احمد، شاکر، صحیفۃ ھمام بن منبہ 8/340)

قَالَ أَبُو يَعْلَى: وَجَدْتُ فِي كِتَابِي، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْجَعْدِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: كَانَ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ، وَقَيْسُ بْنُ سَعْدٍ قَاعِدَيْنِ بِالْقَادِسِيَّةِ فَمَرَّتْ بِهِمَا جِنَازَةٌ، فَقَامَا فَقِيلَ لَهُمَا: إِنَّمَا هُوَ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ، فَقَالَا: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتْ بِهِ جِنَازَةٌ فَقَامَ، فَقِيلَ: إِنَّهَا جَنَازَةُ كَافِرٍ، فَقَالَ: «أَلَيْسَتْ نَفْسًا؟». قَالَ أَبُو يَعْلَى: وَجَدْتُ فِي كِتَابِي عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْجَعْدِ، عَنْ شُعْبَةَ وَلَيْسَ عَلَيْهِ عَلَامَةُ السَّمَاعِ فَشَكَكْتُ فِيهِ (مسند ابی یعلی الموصلی، 47-مسند قیس بن سعد، 3/26)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طلاق و تفریق

Ref. No. 1639/43-1213

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ہروہ گھر جو ماموں کا رہائشی ہے چاہے ملکیت کا ہو یا کرایہ کا ہو، اور ماموں کی طرف منسوب ہو اس گھرمیں عورت کا داخل ہونا ممنوع ہے۔ اس لئے اگر ماموں کے نئے مکان میں  جائے گی تو حسب شرط شرعا طلاق واقع ہوجائے گی۔  البتہ اگر جانا ضروری ہے، اور تین طلاق کو دخولِ دار پر معلق کیا ہو تو ایک حیلہ اختیار کرسکتے ہیں کہ عورت کو ایک طلاق رجعی دیدی جائے، اورعدت گزرجانے  کے بعد عورت اپنے ماموں کے گھر چلی جائے۔تو اس طرح قسم بھی پوری ہوجائے گی اور طلاق کا محل نہ ہونے کی وجہ سے کوئی طلاق بھی  واقع نہیں ہوگی، اب شوہر دوبارہ اس سے نکاح کرلے، تو اس کے بعد عورت کے لئے ماموں کے گھر جانے کا سلسلہ بھی شروع  ہوجائے گا۔  خیال رہے کہ اب شوہر شرعا صرف دو طلاق کا مالک ہوگا۔ کیونکہ وہ ایک طلاق دے چکاہے۔

حلف لا یدخل دار فلان یراد بہ نسبة السکنی إلیہ عرفاً ولو تبعاً أو بإعارة باعتبار عموم المجاز، ومعناہ کون محل الحقیقة فرداً من أفراد المجاز (شامی، کتاب الأیمان، ۵: ۵۵۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔ وتنحل الیمین بعد وجود الشرط مطلقاً لکن إن وجد فی الملک طلقت وعتق وإلا لا،فحیلة من علق الثلاث بدخول الدار أن یطلقھا واحدة ثم بعد العدة تدخلھا فتنحل الیمین فینکحھا (شامی، کتاب الطلاق، باب التعلیق، ۵: ۵۵۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

سیاست

Ref. No. 1729/43-1429

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آپ کا سوال واضح نہ ہونے کی وجہ سے سمجھ میں نہیں آیا، اس لئے دوبارہ وضاحت کے ساتھ پوری صورت حال تحریرکریں تاکہ جواب میں سہولت ہو۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 815/41-1019

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جی یہ صحیح ہے کہ حالت حیض میں نماز کے علاوہ ذکرواذکار اور درود شریف اور وظیفہ پڑھ سکتے ہیں، بلکہ حائضہ عورت کے لئے یہ ہدایت ہے کہ نماز کے اوقات میں مصلی پر بیٹھ کر ذکرواذکار کرلیا کرے، تاکہ نمازی کے ساتھ مشابہت ہوجائے، لیکن سوال میں جن فضائل و ثواب کا ذکر ہے اس کی صحیح تحقیق نہیں ہے۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طلاق و تفریق

Ref. No. 1934/43-1847

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اس قسم سے ایلاء ہوگیا، چار ماہ کے اندر وطی کرکے قسم توڑ دیں اور کفارہ اداکردیں ، ورنہ چار ماہ گزرنے پر ایک طلاق بائن واقع ہوجائے گی۔

  للذین یؤلون من نساءھم تربص اربعۃ اشھر فان فاؤا فان اللہ غفور رحیم، وان عزموا الطلاق فان اللہ سمیع علیم۔ (البقرۃ۔ الاٰیۃ 226-227) الایمان مبنیۃ علی الالفاظ (القواعد الفقہیۃ ص 65)  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند