Frequently Asked Questions
Masajid & Madaris
Ref. No. 1265 Alif
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as it follows:
What are the reasons to demolish the Masjid? If it is due to the lack of space or the walls of the Masjid are so weak that they might fall at anytime, then the people of this mohalla should perform their daily prayers in another Masjid nearby if there is any. Else they can perform their daily prayers in a building near this Masjid; although the rules of Masjid are not applicable to the place there they perform namaz for the time being.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
Ref. No. 37 / 1045
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:عقیقہ کا گوشت غیرمسلم کو بھی دے سکتے ہیں۔ بڑے جانور میں لڑکے کے عقیقہ کے لئے دو حصے اور لڑکی کے لئے ایک حصہ رکھنا کافی ہوگا۔ ایام قربانی میں ہونا ضروری نہیں بلکہ دوسرے ایام میں بھی کرسکتے ہیں۔ البتہ اس کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ اس جانور میں سے سارے حصے صدقہ وغیرہ کے ہوں۔ چند حصے لے کر باقی گوشت بیچنا جائز نہیں ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Games and Entertainment
Ref. No. 38 / 1145
In the name of Allah the most gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
A Muslim is not allowed to greet or reply to a non-mahram girl’s greeting and also shaking hands with them is strictly prohibited in Islam. Haram is Haram. It will remain Haram even if you do it with good intention.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
طلاق و تفریق
Ref. No. 40/1068
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ نشے کی حالت میں زجراً وقوع طلاق کا حکم ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Islamic Creed (Aqaaid)
Ref. No. 41/989
In the name of Allah the most gracious the most merciful
The answer to your question is as follows:
A Muslim should always keep on wearing the dress of pious persons. However, if one is wearing paint and shirt in which the contour of body parts is not exposed and the structure of hidden parts is not revealed then it may be allowable.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
فقہ
Ref. No. 887/41-21B
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ (1) ض کو مشابہ بالغین پڑھنا درست نہیں ہے، ایسی کوئی قرات نہیں ہے۔ امام صاحب کو چاہئے کہ کسی مجود سے اپنی اصلاح کرلیں ، تاہم درست ہوگئی، اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔ (2) حرام آمدنی سے بنے ہوئے گھر کو کرایہ پر لینا درست ہے۔ حرام آمدنی سے مکان بنانے کا گناہ بنانے والے ہوگا ، رہنے والے کو نہیں۔
قال في الخانية والخلاصة: الأصل فيما إذا ذكر حرفا مكان حرف وغير المعنى إن أمكن الفصل بينهما بلا مشقة تفسد، وإلا يمكن إلا بمشقة كالظاء مع الضاد المعجمتين والصاد مع السين المهملتين والطاء مع التاء قال أكثرهم لا تفسد. اهـ. وفي خزانة الأكمل قال القاضي أبو عاصم: إن تعمد ذلك تفسد، وإن جرى على لسانه أو لا يعرف التمييز لا تفسد، وهو المختار حلية (الدرالمختار 1/633)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Business & employment
Ref. No. 2024/44-1994
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
If you have already made an agreement with a shopkeeper that the customer who goes to the shop in your name or with your slip, the shopkeeper will have to pay 5% commission on his total bill without any extra charge to the customer. Now, if the shopkeeper gives the goods to the customer at the market price, and the shopkeeper does not increase the price due to the workman, then it is permissible to take a specified commission from the shopkeeper. You go with the customer or send him alone to the specified shop, in both cases you are entitled to receive your commission.
لو سعی الدلال بينهما وباع المالک بنفسه ینظر إلی المعرف إن کانت الدلالة علی البائع فعليه وإن کانت علی المشتري فعليه وإن کانت عليهما فعليهما. (شرح منظومة ابن وهبان: ۲/۷۸)
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:قرآن کریم پڑھ کر مرحومین کو ایصال ثواب کرنا شرعاً جائز اور درست ہے، اس سے مرحومین کو فائدہ بھی حاصل ہوتا ہے؛ مگر اس پر علماء محدثین وفقہاء کا اتفاق ہے کہ قرآن پاک کی تلاوت پر اجرت لینا ناجائز اور حرام ہے۔ جس کی وجہ سے خود قاریوں کو ثواب نہیں ملتا، تو وہ دوسروں کو کیسے ایصال ثواب کریں گے؛ اس لئے یہ بدعت سیئہ بھی ہے اور شرعاً ناجائز بھی، اس طرح مقصد تو فوت ہو ہی گیا اور تلاوت پر اجرت کا گناہ بھی ہوا، ہاں اگر کچھ لوگ صرف اللہ کے لئے قرآن پاک پڑھ کر ایصال ثواب کردیں، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے؛ بلکہ جائز اور مستحسن ہے۔(۱)
(۱) فالحاصل أن ما شاء في زماننا من قراء ۃ الأجزاء بالأجرۃ لا یجوز: لأن فیہ الأمر بالقراء ۃ وإعطاء الثواب للآمر والقراء ۃ لأجل المال، فإذا لم یکن للقاري ثواب لعدم النیۃ الصحیحۃ فأین یصل الثواب إلی المستأجر، ولو لا الأجرۃ ما قرأ أحد لأحد في ہذا الزمان، بل جعلوا القرآن العظیم مکسباً ووسیلۃ إلی جمع الدنیا۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الإجارۃ، باب الإجارۃ الفاسدۃ، مطلب: تحریر مہم في عدم جواز الاستئجار علی التلاوۃ‘‘: ج ۹، ص: ۷۷)
فللإنسان أن یجعل ثواب عملہ لغیرہ عند أہل السنۃ والجماعۃ صلوٰۃ کان أو صوماً أو حجاً أو صدقۃ أو قراء ۃ للقرآن أو الأذکار أو غیر ذلک من أنواع البر ویصل ذلک إلی المیت وینفعہ۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الحج: باب الحج عن الغیر‘‘: ج ۳، ص: ۱۰۵؛ ابن الہمام، فتح القدیر، ’’کتاب الحج: باب الحج عن الغیر‘‘: ج ۳، ص: ۱۳۱)
إن القرآن بالأجرۃ لا یستحق الثواب لا للمیت ولا للقاري۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الإجارۃ: باب الإجارۃ الفاسدۃ، مطلب: تحریر مہم في عدم جواز الاستئجار علی التلاوۃ‘‘: ج ۹، ص: ۷۷)
والحاصل أن اتخاذ الطعام عند قراء ۃ القرآن لأجل الأکل یکرہ۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب: في کراہۃ الضیافۃ من أہل المیت‘‘: ج ۳، ص: ۱۴۸)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص304
اسلامی عقائد
Ref. No. 2401/44-3627
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر نجاست کا اثر ظاہر نہ ہو توبارش کے موسم میں راستہ میں موجود بارش کا پانی اور کیچڑ عفو کے درجہ میں ہے، اور گاڑیوں سے اٹھنے والے پانی کا فوارہ بھی اسی حکم میں ہے، اس میں نماز درست ہے، علماء نے عموم بلوی کی وجہ سے دفع حرج کے لئے اس کی گنجائش دی ہے۔
طین الشوارع عفو وإن ملأ الثوب للضرورۃ، ولو مختلطاً بالعذرات وتجوز الصلوٰۃ معہ الخ۔ بل الأشبہ المنع بالقدر الفاحش منہ إلا لمن ابتلي بہ بحیث یجيء ویذہب في أیام الأوحال في بلادنا الشامیۃ؛ لعدم انفکاک طرقہا من النجاسۃ غالباً مع عسر الاحتراز بخلاف من لا یمر بہا أصلاً في ہٰذہ الحالۃ فلا یعفی في حقہ، حتی أن ہٰذا لا یصلي في ثوب ذاک۔ (شامی، ۱/۵۳۱)
سئل أبو نصر عن ماء الثلج الذي یجري علی الطریق، وفي الطریق سرقین ونجاسات یتبین فیہ أیتوضأ بہ؟ قال: متی ذہب أثر النجاسۃ ولونہا جاز، وفي الحجۃ: ماء الثلج والمطر یجري في الطریق إذا کان بعیداً من الأرواث یجوز التوضي بہ بلاکراہۃ۔ (فتاویٰ تاتارخانیۃ ۱؍۲۹۸ رقم: ۴۸۱/بحوالہ کتاب النوازل)
وبتغیر أحد أوصافہ من لون أو طعم أو ریح ینجس الکثیر ولو جاریاً إجماعاً۔ أما القلیل فینجس وإن لم یتغیر۔ (درمختار مع الشامي : ۱/۳۳۲)
ولا یضر بقاء أثر کلون وریح فلا یکلف في إزالتہ إلی ماء حارٍ أو صابون ونحوہ۔ (شامي : ۱/۵۳۷)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
فقہ
Ref. No. 2510/45-3831
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ نمازیں مقررہ اوقات میں فرض ہیں اور جان بوجھ کر کسی نماز کو قضا کرنا سخت گناہ کا کام ہے۔ البتہ اگر کوئی طبعی یا شرعی مجبوری درپیش ہو اور آدمی فرض نماز اداکرنے پر قادر نہ ہو تو ایسی مجبوری میں نماز قضا ہوجانے پر امید ہے کہ گناہ گار نہ ہوگا، لیکن شرط یہ ہے جب یاد آجائے اور جب قدرت ہوجائے تو فورا نماز کی قضاکرلے۔ جان بوجھ کر کسی نماز کو قضا کرنا یا قضا نماز کی ادائیگی میں جان بوجھ کر ٹال مٹول کرنا گناہ کا باعث ہوگا۔ اگر کوئی مجبوری ہو تو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کرلیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند