نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق: دوکانوں اور کھیت وغیرہ میں جو لوگ دور دراز کام کرتے ہیں ان کی اطلاع کے لیے اگر گھنٹہ بجادیا جائے تو شرعاً اس میں کوئی ممانعت و مضائقہ نہیں ہے(۱) لیکن اذان کے عین وقت پر نہ بجایا جائے جس سے لوگ یہ نہ سمجھ لیں کہ اذان نہ پڑھ کر اذان ہی کی جگہ گھنٹہ بجایا جا رہا ہے۔(۲)

(۱) وتثویب کل بلدۃ علی ما تعارفوہ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ: ’’کتاب الصلاۃ، الباب الثاني: في الأذان، الفصل الثاني في کلمات الأذان والإقامۃ وکیفیتہما، ج ۱، ص: ۱۱۳)
(۲) الأذان سنۃ والصحیح أنہ سنۃ مؤکدۃ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ: کتاب الصلاۃ، الباب الثاني: في الأذان، الفصل الأول في صفتہ وأحوال المؤذن، ج ۱، ص: ۱۱۰)

 

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص230

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب و باللّٰہ التوفیق: جو مقتدی نماز کی جماعت میں شامل نہ ہوا ہو اس کو لقمہ دینا جائز نہیں اگر امام نے لقمہ لے لیا تو امام اور مقتدیوں کی نماز فاسد ہوجائے گی۔ صورت مسئولہ میں لقمہ نہ لینے کی وجہ سے سب کی نماز درست ہوگئی۔(۱)

(۱) وإن فتح المصلي علی غیر إمامہ فسدت صلاتہ؛ لأنہ تعلیم وتعلم، فکان من جنس کلام الناس، إلا إذا نوی التلاوۃ، فإن نوی التلاوۃ لاتفسد صلاتہ عند الکل، وتفسد صلاۃ الآخذ، إلا إذا تذکر قبل تمام الفتح، وأخذ في التلاوۃ قبل تمام الفتح، فلاتفسد، وإلا فسدت صلاتہ، لأن تذکرہ یضاف إلی الفتح۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ، ’’فتح علی الإمام‘‘: ج ۳۲، ص: ۱۵)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص293

فقہ

Ref. No. 39 / 981

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔جائز ہے تاہم احتیاط کرنا اولی ہے؛ شرم و حیا کی اسلام میں بڑی اہمیت ہے۔

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

Prayer / Friday & Eidain prayers

Ref. No. 40/1078

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as it follows:

The Musafir Muqtadi is also obliged to follow his Muqeem imam in all arkan (obligatory acts) of salah. If musafir muqtadi didn’t follow his imam in 3rd and 4th rakat, his namaz will not be valid.  

And Allah knows best

 

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

 

روزہ و رمضان

Ref. No. 882/41-03B

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ فجر کی اذان سحری کا وقت ختم ہونے  کے بعد ہوتی ہے، اس لئے اگر  اذان کے وقت بھی کوئی کھاتاپیتا رہ گیا  تو اس کا روزہ نہیں ہوگا۔ اس روزہ کی قضاء کرنی ہوگی۔  

ولا يؤذن لصلاة قبل دخول وقتها ويعاد في الوقت-- والحجة على الكل قوله - عليه الصلاة والسلام - لبلال - رضي الله عنه - «لا تؤذن حتى يستبين لك الفجر هكذا ومد يده عرضا» (فتح القدیر ج1ص253)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Marriage (Nikah)

Ref. No. 1093/42-279

الجواب وباللہ التوفیق     

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  غلط فہمیاں پیدانہ کریں، بلاوجہ بیوی پر شک کرنے سے گریز کریں اور ازدواجی زندگی کو کامیاب بنائیں۔ اگر آپ بیوی کے ساتھ اچھا سلوک کریں گے تو وہ آپ کی خواہش کا بھرپور خیال رکھے گی۔ تاہم اگر کبھی کوئی عذر ہو اور خواہش کو دبانے کی ضرورت ہو تو روزہ رکھیں، اور دعا بھی پڑھتے رہیں۔ اور وہ دعا یہ ہے:

اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ سَمْعِيْ وَشَرِّ بَصَرِيْ وَشَرِّ لَسَانِيْ وَشَرِّ قَلْبِيْ وَشَرِّ مَنِیِّيْ

ترجمہ: اے اللہ! میں آپ کی پناہ لیتا ہوں اپنے کان کے شر سے، اپنی نگاہ کی شر سے، اپنی زبان کے شر سے، اپنے دل کے شر سے اور اپنی منی کے شر سے۔ (مشکوة شریف، ص:۲۱۷، مطبوعہ: مکتبہ اشرفیہ دیوبند)۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

حج و عمرہ

Ref. No. 1183/42-473

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  سوال میں جو طریقے بیان کئے گئے ہیں وہ درست ہیں۔ آفاقی شخص اگر سیدھا مکہ مکرمہ میں  داخل ہونے کا ارداہ نہیں رکھتا ہے بلکہ قصد اولی حدود حل یا میقات مثلا جدہ وغیرہ میں رکنے کا ہے  اور اس کے بعد مکہ مکرمہ جانا ہے تو ایسی صورت میں میقات سے گزرتے وقت احرام باندھنا اس پر واجب نہیں ہے، کیونکہ اس کا قصد اولی مکہ مکرمہ نہیں ہے اس لئے اس پر اہل حل کا حکم ثابت ہوجاتاہے۔ ایسے لوگ جدہ سے احرام باندھ کر مکہ جاسکتے ہیں کیونکہ جدہ بھی میقات ہے۔ اور ان حضرات پر کوئی دَم واجب نہیں ہے، اور نہ ہی یہ کسی قسم کا دھوکہ ہے۔ (انوار مناسک ص266)

اما لو قصد موضعا من الحل کخلیص وجدۃ حل لہ مجاوزتہ بلااحرام (درمختار کراچی 2/477)

ان ذلک حیلۃ لآفاقی اراد دخول مکۃ بلااحرام ولم ار ان ھذا  القصد لابدمنہ حین خروجہ من بیتہ اولا والذی یظھر ھو الاول ۔۔۔ ۔

-وحاصلہ ان الشرط ای یکون سفرہ لاجل دخول الحل والا فلاتحل لہ المجاوزۃ بلااحرام قال فی النھر ان وجود ذلک القصد عند المجاوزۃ کاف (شامی کتاب الحج، باب الجنایات زکریا دیوبند  3/624)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند
 

Islamic Creed (Aqaaid)

Ref. No. 1439/42-867

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

There is a difference of opinion about the prophethood and life of Hazrat Khidr (as), so it is difficult to make a definite decision. However, according to the preferred view, Hazrat Khidr (as) was a prophet. It is allowed to make dua to Allah with the wasila of an angel, a prophet and a wali. We couldn’t find any narration about asking the angels to pray.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

 

طلاق و تفریق

Ref. No. 1539/43-1041

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ تفویض طلاق مجلس تفویض تک ہی محدود ہوتی ہے، اور مجلس کے ختم ہونے سے یہ تفویض بھی ختم ہوجاتی ہے لیکن اگر شوہر نے اس سے ہمیشہ کی نیت کی ہے تو اس کی نیت معتبر ہوگی ۔ اس لئے اگر اس نے تفویض طلاق کو موقت نہیں کیا ہے بلکہ عام رکھاہے تو عورت جب بھی تفویض کا استعمال کرتے ہوئے  خود کو طلاق دے گی طلاق واقع ہوجائے گی۔ نکاح ہوجانے کے بعد نکاح نامہ میں تفویض طلاق کی میعاد نہیں ہوتی اور وہ مجلس نکاح تک محدود نہیں ہوتی ہے، اس لئے عورت کوہمیشہ اختیار باقی رہے گا۔ اور اگر تفویض طلاق پر دستخط پہلے ہوئے اورنکاح نامہ پر دستخط بعد میں ، تو عورت کو کوئی اختیار نہیں ملے گا۔

قوله: لم يكن له الأمر إلخ) ذكر الشارح في آخر باب الأمر باليد نكحها على أن أمرها بيدها صح. اهـ. لكن ذكر في البحر هناك: أن هذا لو ابتدأت المرأة، فقالت: زوجت نفسي على أن أمري بيدي أطلق نفسي كلما أريد أو على أني طالق فقال: قبلت وقع الطلاق وصار الأمر بيدها، أما لو بدأ هو لاتطلق ولايصير الأمر بيدها. اهـ". (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (3 / 27)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 1626/43-1205

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسجد کی آمدنی سے خریداہوا یا کسی کا اذان و نماز کے لئے وقف کیا ہوا مائک مذکورہ کاموں کے لئے استعمال کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ شیئ موقوفہ میں شرط واقف کی اتباع ضروری ہے۔  البتہ اگر مسجدمیں مائک دینے والوں  نے دیگراعلانات کے لئے مائک  دیا ہے تو مسجد سے باہر مائک لگاکراعلانات کی گنجائش ہے۔لہذا اگر مائک مسجد کا ہے  تو مذکورہ امور کے لئے اس کا  استعمال کرنا جائز نہیں ہے، محلہ والوں کو ضرورت ہو تو الگ ایک مائک خرید لیں اور اس سے یہ اعلانات کریں۔(فتاویٰ محمودیہ ۲۲؍۳۹۴ میرٹھ، اوجز المسالک ۳؍۲۹۸)

 الواجب ابقاء الوقف علیٰ ما کان علیه  (فتح القدیر ج 5/440) لاتجوز تغییر الوقف عن ھیئته  (الھندیۃ 2/490)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند