طہارت / وضو و غسل

Ref. No. 889/41-19B

الجواب وباللہ التوفیق      

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔اگر  وضو کرنے کے بعد نماز کے آخر تک وضو نہیں رہ پاتا تو ایسی عورت معذور شرعی  کے حکم میں ہے۔ معذور کے لئے حکم یہ ہے کہ وہ ہر نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد وضو کرلے اور جب تک نماز کا وقت رہے جتنی چاہے نمازیں پڑھے تلاوت کرے، چاہے اس کو عذر پیش آتا رہے، اس کی نماز درست ہوگی۔ البتہ نماز کا وقت ختم ہونے کے ساتھ ہی اس کا وضو بھی ٹوٹ جائے گا چاہے کوئی عذر پیش نہ آئے۔  اور دوسری نماز کے لئے دوبارہ وضو کرے۔

" والمستحاضة ومن به سلس البول والرعاف الدائم والجرح الذي لا يرقأ يتوضئون لوقت كل صلاة فيصلون بذلك الوضوء في الوقت ما شاءوا من الفرائض والنوافل "۔۔۔۔۔ وإذا خرج الوقت بطل وضوؤهم واستأنفوا الوضوء لصلاة أخرى " (الھدایۃ 1/34)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Prayer / Friday & Eidain prayers

Ref. No. 983/41-132

In the name of Allah the most gracious the most merciful

The answer to your question is as follows:

You should act upon whatever is certain to you and do Qada Akhira after every rakat that you suppose the last one. If you are confused about the validity of namaz after completion, then it is better to repeat the same.

Repeating the same surah in two rakats intentionally is not liked but the namaz would be valid. 

And Allah knows best

Darul Ifta            

Darul Uloom Waqf Deoband

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 1189/42-467

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  امام کے سلام پھیرنے کے ساتھ سلام پھیرنا چاہئے، اسی طرح امام کی تیکبیر کے ساتھ تکبیر کہنا چاہئے۔ اگر کچھ تاخیر ہوئی تو بھی درست ہے۔ لیکن امام کے سلام پھیرنے سے پہلے سلام پھیرنا درست نہیں ہے۔

وسلم مع الامام کالتحریمۃ عن یمینہ ویسارہ ناویا القوم والحفظۃ (کنز الدقائق ص27)  قولہ وسلم مع الامام کالتحریمۃ ای سلم مقارنا لتسلیم الامام کما انہ یحرم مقارنا لتحریمۃ  الامام وھذا مذھب ابی حنیفۃ وعندھما یسلم بعد تسلیم الامام ویکبر للتحریمۃ بعد ما احرم الامام فی التحریمۃ ( تبیین  الحقائق شرح کنز الدقائق 1/135)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

Ref. No. 1629/43-1188

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  معتوہ  اس کو کہتے ہیں جو کبھی عقل کی باتیں کرے اور کبھی بے عقلوں  والی باتیں کرے۔ ایسے شخص کی عقل میں کمی اور ایک گونہ خرابی اور فساد پایا جاتاہے، اب یہ فساد کس درجہ کا ہے اس کی بناء پر فیصلہ کیا جائے گا، اس وجہ سے اس پر کلمات کفریہ کی وجہ سے ارتداد کا اور کفر کا حکم لگانے میں توقف کیا جائے گا۔

(قوله ومعتوه) عزاه في النهر إلى السراج، وهو الناقص العقل وقيل المدهوش من غير جنون كذا في المغرب، وفي إحكامات الأشباه أن حكمه حكم الصبي العاقل فتصح العبادات منه ولا تجب، وقيل: هو كالمجنون وقيل كالبالغ العاقل. اهـ. قلت: والأول هو الذي صرح به الأصوليون ومقتضاه أن تصح ردته لكنه لا يقتل كما هو حكم الصبي العاقل تأمل. ثم رأيت في الخانية قال: وأما ردة المعتوه فلم تذكر في الكتب المعروفة قال مشايخنا هو في حكم الردة بمنزلة الصبي. اهـ. (شامی، باب المرتد 4/224)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

حدیث و سنت

Ref. No. 1822/43-1586

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جو شخص بھی چند لوگوں کا ذمہ دار ہوگا، اس پر ان کے درمیان عدل و انصاف کرنا لازم ہوگا، اور اس کو اس عدل و انصاف کے نتیجہ میں ان شاء اللہ عرش الہی کا سایہ بھی نصیب ہوگا، تاہم ذمہ داریوں کے کم یا زیادہ ہونے سے عدل کا دائرہ بھی کم یازیادہ ہوگا اور نتیجۃً عرش کے سایہ میں یہ فرق مراتب  ظاہر ہوگا۔ ہاں  اگر اللہ تعالی  چاہے تو کسی کو اس کے استحقاق سے زیادہ دیدے، یہ اس کی مرضی ہے۔

’’یٰآ أَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بِالْقِسْطِ شُھَدَائَ لِلّٰہِ وَلَوْ عَلٰی أَنْفُسِکُمْ أَوِالْوَالِدَیْنِ وَالْأَقْرَبِیْنَ إِنْ یَّکُنْ غَنِیًّا أَوْفَقِیْرًا فَاللّٰہُ أَوْلٰی بِھِمَا فَلاَ تَتَّبِعُوْا الْھَوٰی أَنْ تَعْدِلُوْا۔‘‘ (النساء:۱۳۵)

’’یٰآ أَیُّھَا الَّذِیْنَ أٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوَّامِیْنَ لِلّٰہِ شُھَدَائَ بِالْقِسْطِ وَلَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَأٰنُ قَوْمٍ عَلٰی أَنْ لَّا تَعْدِلُوْا اِعْدِلُوْا ھُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی وَاتَّقُوْا اللّٰہَ إِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌ بِمَا تَعْمَلُوْنَ۔‘‘ (المائدۃ:۸)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 2015/44-1985

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  فرض نماز میں نیت فرض ہے، اس لئے اگر کسی نے کسی کے پیچھے نفل کی نیت سے جمعہ  کی نماز پڑھی تو  جمعہ کی فرضیت  اس کے  ذمہ سے ساقط نہیں ہوگی۔ اس لئے اگر یہ شخص کسی دوسری مسجد میں  جمعہ کی فرض نماز کی امامت کرے تو جمعہ کی نماز اداہوجائے گی اور مقتدیوں کی نماز میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔ البتہ ایسا کرنا اور لوگوں کو شبہہ میں ڈالنا مناسب نہیں ہے۔  

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

مساجد و مدارس

Ref. No. 2231/44-2363

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ (1) مسجد کے لئے وقف شدہ زمین پر مدرسہ یا اسکول تعمیر کرنا درست نہیں ہے، البتہ اگر مسجد کی زمین مسجد کی ضرورت سے زائد ہے اور خالی پڑی ہے تو مسجد کی  رقم سے تعمیر کرکے  کسی مدرسہ یا اسکول کو کرایہ پر دینا جائز ہے۔ (2) شادی ہال میں اگر صرف نکاح اور دعوت کا اہتمام ہو اور کوئی غیر شرعی امور کا ارتکاب نہ ہو تو مسجد کی خالی زمین کوشادی ہال  کے لئے  کرایہ پر دینا جائز  ہے، البتہ چونکہ عام طور پر  غیرشرعی امور سے روکنا مشکل ہوتاہے اس لئے شادی ہال  نہ بنائیں تو زیادہ بہتر ہے ۔   

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مروّجہ فاتحہ بدعت ہے؛ اس لئے اس کی مٹھائی وغیرہ میں شرکت درست نہیں۔(۱)

(۱) عن عائشۃ -رضي اللّٰہ عنہا- قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الأقضیہ: باب نقض الأحکام الباطلۃ‘‘: ج ۲، ص: ۷۷، رقم: ۱۷۱۸)
فالحاصل أن ما شاء في زماننا من قراء ۃ الأجزاء بالأجرۃ لا یجوز: لأن فیہ الأمر بالقراء ۃ وإعطاء الثواب للامر والقراء ۃ لأجل المال، فإذا لم یکن للقاري ثواب لعدم النیۃ الصحیحۃ فأین یصل الثواب إلی المستأجر، ولو لا الأجرۃ ما قرأ أحد لأحد في ہذا الزمان، بل جعلوا القرآن العظیم مکسباً ووسیلۃ إلی جمع الدنیا۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الإجارۃ: باب الإجارۃ الفاسدۃ، مطلب: تحریر مہم في عدم جواز الاستئجار علی التلاوۃ‘‘: ج ۹، ص: ۷۷)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص306

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 2399/44-3622

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  بظاہر اتنی چھوٹی بستی میں جمعہ درست نہیں ہے۔ تاہم کسی ماہر مفتی سے معائنہ کرالیاجائے، معائنہ کے بعد وہ جو فتوی دیں اس کے مطابق عمل کیاجانا چاہئے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

Ref. No. 2444/45-3707

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  امہات المؤمنین کے بارے میں اہل سنت والجماعت کا عقیدہ یہ ہے کہ وہ قرآن کی تصریح کے مطابق تمام مومنین کی مائیں ہیں ان کا احترام و اکرام  فرض ہے،وہ جنت میں اعلی مقام پر  فائز ہوںگی ، امہات المؤمنین جنت میں رسول اللہ ﷺ کی بیویوں کی حیثیت سے ہی رہیں گی اس کی صراحت بعض روایات میں ہے ، بعض روایت میں حضرت عائشہ کے بارے میں ہے کہ وہ جنت میں آپ کی بیوی ہوں گی ۔في رواية الترمذي: «إِنَّ هَذِهِ زَوْجَتُكَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ(سنن الترمذی ؛حدیث نمبر: 3880)۔اسی طرح حضور ﷺ نے حضرت حفصہ کو طلاق دیا تو جبرئیل امین تشریف لائے اور فرمایا کہ ان سے رجوع فرمالیں اس لیے کہ یہ آپ کی بیوی ہیں دنیا میں بھی اور جنت میں بھی ۔عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَلَّقَ حَفْصَةَ تَطْلِيقَةً، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ، فَقَالَ: " يَا مُحَمَّدُ طَلَّقْتَ حَفْصَةَ تَطْلِيقَةً وَهِيَ صَوَّامَةٌ قَوَّامَةٌ، وَهِيَ زَوْجَتُكَ فِي الدُّنْيَا وَفِي الْجَنَّةِ (شرح مشکل الآثار ،حدیث نمبر: 4615) عن هشام بن عروة، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم " طلق سودة، فلما خرج إلى الصلاة أمسكت بثوبه، فقالت: مالي في الرجال من حاجة، ولكني أريد أن أحشر في أزواجك قال: فرجعها وجعل يومها لعائشة رضي الله عنها(السنن الکبری، للبیہقی،حدیث نمبر:13435)

ابن کثیر نے لکھا ہے کہ تمام ازواج مطہرات جنت میں آپ کی بیویاں ہوگی اور تمام مخلوق سے افضل مقام و مرتبہ میں حضور ﷺ کے ساتھ ہوں گی۔.
۔" ثم ذكر عدله وفضله في قوله: ( وَمَنْ يَقْنُتْ مِنْكُنَّ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ )، أي: يطع الله ورسوله ويستجب ( نُؤْتِهَا أَجْرَهَا مَرَّتَيْنِ وَأَعْتَدْنَا لَهَا رِزْقًا كَرِيمًا ) أي: في الجنة، فإنهن في منازل رسول الله صلى الله عليه وسلم، في أعلى عليين، فوق منازل جميع الخلائق، في الوسيلة التي هي أقرب منازل الجنة إلى العرش " انتهى من "تفسير ابن كثير" (6/408)  ۔  

(2) تمام صحابہ کرام جنتی ہیں اس کی بشارت قرآن میں بھی ہے اور احادیث میں بھی ہے ،اور یہ اہل سنت والجماعت کا مسلک ہے ،حضرت مولانا ادریس کاندھلوی نے عقائد اسلام میں لکھاہے: صحابہ کرام اگر چہ انبیاء کی  طرح معصوم نہیں ہیں ، مگر خدا تعالی کا ان سے راضی ہونا اور جنت میں ان کا جانا قطعی اور یقینی ہے جس میں ذرہ برابر شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے کیو ں کہ یہ دونوں باتیں رضائے خداوندی کا پروانہ اور جنت کی خوشخبری صحابہ کے لیے قرآن وحدیث سے ثابت ہیں ان کے علاوہ کسی کے لیے یہ دونوں باتیں قرآن وحدیث سے ثابت نہیں ہیں ،(عقائد اسلام ص:168)

وَالسَّابِقُونَ الأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللّهُ عَنْهُمْ وَرَضُواْ عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ {التوبة:100قال أبو محمد بن حزم رحمه الله: ثم نقطع على أن كل من صحب رسول الله صلى الله عليه وسلم بنية صادقة ولو ساعة، فإنه من أهل الجنة لا يدخل النار لتعذيب، إلا أنهم لا يلحقون بمن أسلم قبل الفتح، وذلك لقول الله عز وجل: لا يستوي منكم من أنفق من قبل الفتح وقاتل أولئك أعظم درجة من الذين أنفقوا من بعد وقاتلوا وكلا وعد الله الحسنى. انتهى

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند