مساجد و مدارس

Ref. No. 1304 Alif

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                           

بسم اللہ الرحمن الرحیم-:  حکومت کا یہ فنڈ بچوں کی تعلیم و ترقی میں ہی صرف ہونا چاہئے۔ دوسرے کاموں میں دوسری مدات سے مدد لی جائے، حکومت کا یہ فنڈ اس طرح مسجد میں لگانا جائز نہیں ہے۔ اگر یہ  پیسے بچوں کو تقسیم کردیے جائیں تب بھی مناسب نہیں کہ تعلیم کے علاوہ دوسرے امور میں ان کو خرچ کیا جائے۔ تاہم اب اگر بچوں کے ذمہ داران ان پیسوں کو مسجد میں بطور چندہ دینا چاہیں تو وہ اپنی ملکیت میں ہونے کی وجہ سے ایسا تصرف کرسکتے ہیں؛ لیکن پھر بھی احتیا ط کے خلاف ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Miscellaneous
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful The answer to your question is as follows: The government officials are instructed about the limits of the relevant departments and the responsibilities are explained to them. After being appointed as an officer you are responsible for implementing the national laws. Therefore, if you have to permit for anything that is allowed constitutionally but which goes against the Shari’ah, you can permit for it unwillingly and seek forgiveness of Allah for being forced to permit for what is against the Shari’ah, and try your best to avoid such a situation. And Allah knows best Darul Ifta Darul Uloom Waqf Deoband

Taharah (Purity) Ablution &Bath
Ref. No. ...... In the name of Allah the most Gracious the most Merciful The answer to your question is as follows: Using tissue papers in toilet and doing istinja is allowed and it will purify the person too. Although, it is better to use water after use of tissue papers. And Allah knows best Darul Ifta Darul Uloom Waqf Deoband

Islamic Creed (Aqaaid)

Ref. no. 831/41-0000

In the name of Allah the most gracious the most merciful

The answer to your question is as follows:

One must know that standing (Qiyam), bowing (Ruku) and prostration (Sajdah) are pillars (Arkan) of Namaz. None of these integral parts can be missed without a genuine reason. If a person is not able to do Qiyam, but he can do Ruku and Sajdah, then he must perform namaz with ruku and sajda while sitting on the ground. If he offers namaz sitting on a chair, his namaz will not be valid. Nevertheless, if he is not able to do Ruku and Sajdah too, then he is allowed to offer namaz sitting on a chair, though it is better to sit on the ground in this case too. Note that the rear legs of the chair should be placed in line with the row throughout the prayer in all cases.

  المشقۃ تجلب  التیسیر (الاشباہ والنظائر 1/75) ۔

علامہ شامی لکھتے ہیں : اراد بالتعذر التعذر الحقیقی بحیث لوقام سقط او الحکمی بان خاف زیادتہ او بطء برئہ بقیامہ او دوران راسہ او وجد لقیامہ الما شدیدا صلی قاعدا۔ (درمختار وردالمحتار 2/9)

And Allah knows best

Darul Ifta            

Darul Uloom Waqf Deoband

متفرقات

Ref. No. 995/41-160

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آپ کا موضوع تفصیل طلب ہے۔ چندکتابوں کی طرف رہنمائی کی جاتی ہے ان کا مطالعہ کریں ان شاء اللہ متعلقہ موضوع تک رسائی ہوجائے گی۔ (1) ممتاز علماء فرنگی، یٰس اختر مصباحی (2) تذکرہ علماء فرنگی محل، مولانا عنایت اللہ فرنگی محل (3) تاریخ فرنگی محل، رضیہ جبیں ریسرچ اسکالر (4) احوال علماء فرنگی محل، شیخ الطاف الرحمن (5) سید الاحرار، اشتیاق اظہر (6) حسرۃ الآفاق بوفاۃ مجمع الاخلاق ، مولانا عنایت اللہ۔

ان کتابوں میں علماء فرنگی محل کا ےذکرہ ہے ۔ ان کی خدمات کے ضمن میں ان کی تفسیری خدمات بھی مل سکتی ہیں۔ ویسے علماء فرنگی محل میں دو نام زیادہ مشہور ہیں۔ 1۔  مولانا عبدالحی فرنگین محل، 2۔ مولانا عبدالباری فرنگی محل ؛ ان دونوں حضرات کی خدمات فقہی میدان میں زیادہ ہیں۔

مذکورہ کتابیں انٹرنیٹ سے دستیاب ہوسکتی ہیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ذبیحہ / قربانی و عقیقہ

Ref. No. 1326/42-706

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جس جانور کو عقیقہ میں ذبح کرنا ہواس کو پورا خریدنا ضروری ہے۔ صرف گوشت خرید کر ذبح کرنے سے عقیقہ درست نہیں ہوگا۔ اس لئے مذکورہ طریقہ درست نہیں ہے۔

وقال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ : يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه، ويحلق رأسه ،ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضة أو ذهبا ،ثم يعق عند الحلق عقيقة إباحة على ما في الجامع المحبوبي، أو تطوعا على ما في شرح الطحاوي،.وهي شاة تصلح للأضحية، تذبح للذكر والأنثى ،سواء فرق لحمها نيئا أو طبخه بحموضة أو بدونها مع كسر عظمها أو لا، واتخاذ دعوة أو لا، )شامی 6/336)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

زیب و زینت و حجاب

Ref. No. 1463/42-897

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ عورتوں کے لئے  کسی بھی  دھات کی چوڑی پہننا جائز ہے۔ 

یباح للنساء من حلي الذہب والفضۃ والجواہر کل ما جرت عادتہن یلبسہ کالسوار، والخلخال، والقرط، والخاتم، وما یلبسہ علی وجوہہن وفي أعناقہن وأرجلہن وأذانہن وغیرہ۔ (اعلاء السنن 17/294) اتفق العلماء علی جواز تحلی المرأۃ بأنواع الجواہر النفیسیۃ کالیاقوت والعقیق واللؤلؤ۔(الموسوعۃ الفقھیۃ 18/112) ويباح للمرأة أن تتحلى من الذهب والفضة بما جرت به العادة، وهذا بإجماع العلماء، لكن لا يجوز لها أن تظهر حليها للرجال غير المحارم، بل تستره، خصوصا عند الخروج من البيت والتعرض لنظر الرجال إليها؛ لأن ذلك فتنة، وقد نهيت أن تسمع الرجال صوت حليها الذي في رجلها تحت الثياب فكيف بالحلي الظاهر؟ (تنبیھات علی ۔۔۔۔احکام تختص بالمؤمنات، 1/12)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

تجارت و ملازمت

Ref. No. 1562/43-1114

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔مالک نے تو اس قطعہ اراضی کو پارک کے لئے مختص کیا تھااس کو پارک کے لئے ہی استعمال ہونا چاہئے، اب اگر وہاں کے رہائش پذیر افراد آپسی مشورہ سے پارک کی زمین پر مندر بنالیں تو اس میں مالک زمین اور پلاٹنگ کرنے والے  گناہ گار نہیں ہوں گے۔  لیکن ابتداء سے کالونی کاٹتے وقت اس طرح کی صراحت کرنا تاکہ متعلقہ افراد زمین زیادہ خریدیں  یہ درست نہیں ہے۔ یہ ایک طرح کا دھوکہ ہے، اور حدیث میں ہے: من غشنا فلیس منا(جو دھوکہ دے وہ ہم مسلمانون میں سے نہیں)

"فقد صرح في السیر  بأنه لو ظهر علی أرضهم وجعلهم ذمةً لایمنعون من إحداث کنیسةٍ؛ لأن المنع مختص بأمصار المسلمین  التي تقام فیها الجمع والحدود، فلو صارت مصراً للمسلمین منعوا من الإحداث(شامی 4/203)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

حدیث و سنت

Ref. No. 1648/43-1227

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔حدیث کی کتابوں میں تلاش کرنے پر ہمیں ایسی کوئی  روایت نہیں ملی۔  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند


 

اسلامی عقائد

Ref. No. 799/41-1000

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جی یہ حدیث بخاری وغیرہ متعدد کتب حدیث میں ہے، "ان اللہ خلق آدم علی صورتہ " کہ اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کو اپنی صورت پر پیداکیا ہے، یہاں "ہ" ضمیر بعض لوگوں کے نزدیک خود حضرت آدم علیہ السلام کی طرف لوٹ رہی ہے، یعنی آدم کو ان کی اپنی صورت پر بنایا ہے، لیکن صحیح یہ ہے کہ "ہ" ضمیر اللہ کی طرف لوٹ رہی ہے، اس لئے کہ بعض روایت میں "صورۃ الرحمن" بھی ہے۔ اور صورت سے مراد صفت ہے، حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی نے حضرت آدم کو اپنی صفت کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ (فیض الباری 6/187)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند