نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: مسجد کی مقررہ جماعت چھوٹ جانے کے بعد مسجد کے برابر والی خارج از مسجد سہ دری میں اتفاقاً دوسری جماعت کرنابلاشبہ جائز ہے؛ البتہ دوسری جماعت کا ثواب پہلی جماعت سے کم ہوگا؛ لیکن جماعت کا ثواب ضرور ملے گا۔(۱)

(۱) لو دخل جماعۃ المسجد بعد ما صلی فیہ أہلہ یصلون وحداناً وہو ظاہر الروایۃ۔ (ابن عابدین، رد المحتار،’’کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص:۲۸۹)
قال قاضی خان في شرح الجامع الصغیر: رجل دخل مسجدا قد صلی فیہ أہلہ فإنہ یصلي بغیر أذان وإقامۃ  وہکذا روي عن أصحاب النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم إنہم إذا فاتتہم الجماعۃ صلوا وحداناً وعن أبي یوسف رحمہ اللّٰہ تعالیٰ إنما یکرہ تکرار الجماعۃ إذا أکثر القوم۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الکراہیۃ‘‘: ج ۵،ص: ۳۱۹)
ولأن التکرار یؤدي إلی تقلیل الجماعۃ لأن الناس إذا علموا أنہم تفوتہم الجماعۃ فیستعجلون فتکثر الجماعۃ، وإذا علموا أنہا لا تفوتہم یتأخرون فتقل الجماعۃ وتقلیل الجماعۃ مکروہ۔ (الکاساني، بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع، ’’کتاب الصلاۃ‘‘ : ج ۱، ص: ۳۸۰)

فتاوى دار العلوم وقف ديوبند ج 5 ص 483

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: افضل اور بہتر تو یہی ہے کہ بلا ضرورت آلۂ مکبر الصوت استعمال نہ کریں؛ لیکن اگر واقعی ضرورت ہو، مسجد بھی بڑی ہو اور محلہ بھی بڑا ہو نمازی بھی زیادہ ہوں اور مکبروں کے تکبیر کہنے میں تکلیف ہوتی ہو یا اس کا انتظام نہ ہو سکتا ہو تو اس صورت میں اس کے استعمال سے نماز میں کوئی نقص نہیں آئے گا۔(۱)

(۱) وینبغي أن یؤذن علی المئذنۃ أو خارج المسجد، ولا یؤذن في المسجد … والسنۃ أن یؤذن في موضع عالٍ یکون أسمع بجیرانہ ویرفع صوتہ ولا یجہد نفسہ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الثاني، في الأذان‘‘: الفصل الثاني: في کلمات الأذان … والإقامۃ وکیفیتہما،ج ۱، ص: ۱۱۲، مکتبہ: زکریا، دیوبند)
ولأن الأوقات إعلام في حق الخواص والأذان إعلام في حق العوام۔ (أحمد بن محمد،  حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ:الباب الثاني: في الأذان‘‘: ص: ۱۹۱، ۱۹۲، مکتبہ: شیخ الہند، دیوبند)
أنہ یجب یعني یلزم الجہر بالأذان لإعلام الناس۔ فلو أذن لنفسہ خافت لأنہ الأصل في الشرع کما في کشف المنار۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: مطلب في الجوق‘‘: ج۱، ص: ۳۹۰)۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص131

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: انڈرویر اگر پاک ہے، تو وہ بھی ایک کپڑا ہے جس کے ساتھ نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ نماز درست ہے، ’’تطہیر النجاسۃ من بدن المصلي وثوبہ والمکان الذي یصلي علیہ واجب‘‘(۱)

(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الثالث: في شروط الصلوٰۃ، الفصل الأول في الطہارۃ وستر العورۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۱۴۔
یجب أي یفرض علی المصلي أن یزیل النجاسۃ المائعۃ عن بدنہ وثوبہ والمکان الذي یصلي فیہ۔ (إبراہیم الحلبي، غنیۃ المستملي: ص: ۱۵۵، دار الکتاب)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص261

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: نماز ہونے نہ ہونے کے بارے میں شبہ نہ کریں؛ بلکہ اگر شرعی اصول کے ساتھ آپ نے نماز پڑھ لی تو اب یقین کریں کہ نماز صحیح ہوگئی اس کے قبول ہونے کا بھی آپ یقین کریں کہ اللہ تعالیٰ نے میری نماز قبول فرمائی ہے۔(۱)
(۱) القاعدۃ الثالثۃ: الیقین لایزول بالشک ودلیلہا مارواہ مسلم عن أبی ہریرۃ مرفوعاً: إذا وجد أحدکم في بطنہ شیئاً فأشکل علیہ أخرج منہ شيء أم لا فلا یخرجن من المسجد حتی یسمع صوتاً أو یجدریحا۔ (ابن نجیم، الأشباہ والنظائر،ص: ۱۸۴، دارالکتاب دیوبند)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص89

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: نماز میں زبان سے قرأت فرض ہے اور ہونٹ ہلائے بغیر قرأت نہیں ہوتی اس لئے مذکورہ شخص کی نماز نہیں ہوئی، صرف دل میں قرأت کرنا کافی نہیں۔
’’وأدنی الجہر إسماع غیرہ وأدنی المخافتۃ إسماع نفسہ، قال الشامي: فشرط الہند واني والفضلي لوجودہا:خروج صوت یصل إلی أذنہ … ولم یشترط الکرخي وأبوبکر البلخي السماع، واکتفیا بتصحیح الحروف … وذکر أن کلا من قولي الہند واني والکرخي مصححان، وأن ما قالہ الہندواني أصح‘‘(۱)

(۱) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، مطلب: في الکلام علی الجہر والمخافتۃ‘‘: ج ۲، ص: ۲۵۲، ۲۵۳۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص209

اسلامی عقائد

Ref. No. 2813/45-4399

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ تبدیلیء جنس بنص قطعی   شرعا حرام ہے اور حرام کام کو حلال سمجھنا کفر ہے، اس لئے اس حرام کام کی قانون سازی میں حصہ داری ، فروغ دینے میں شرکت اوراس کی حمایت میں کھڑا ہونا حلال سمجھتے ہوئےکفر کا موجب ہوگا۔ ہاں اگر کوئی حرام سجھتاہے پھر بھی حمایت کرتاہے تو اس کو کافرقرار نہیں دیاجائے گا۔

{فِطْرَتَ الله الَّتِيْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْها لا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ الله} [سورۃ الروم:۳۰]

"عن عبد الله بن مسعود قال:’’لعن الله الواشمات والمستوشمات، والنامصات والمتنمصات، والمتفلجات للحسن، المغیرات خلق الله‘‘.(کتاب اللباس والزینۃ ، باب تحریم فعل الواصلۃ والمستوصلۃ ،ج:۲، ص:۲۰۵، ط:قدیمی)

والأصل أن من اعتقد الحرام حلالاً فإن کان حراماً لغیرہ کمال الغیر لا یکفر، وإن کان لعینہ فإن کان دلیلہ قطعیاً کفر وإلا فلا۔ (البحر الرائق: (206/5)
والا صل ان من اعتقد الحرام حلالا فان کان حراما لغیرہ کمال الغیر لا یکفر وان کان لعینہ فان کان دلیلہ قطعیا کفر والا فلا وقیل التفصیل فی العالم اما الجاہل فلا یفرق بین الحرام لعینہ ولغیرہ وانما الفرق فی حقہ ان ما کان قطعیا کفر بہ والا فلا فیکفر اذا قال الخمر لیس بحرام۔ (رد المحتار: (باب المرتد، مطلب فی منکر الاجماع، 393/3، ط: سعید)

إن استحلال المعصیة إذا ثبت کونہا معصیةً بدلالة قطعیة وکذا الاستہانة بہا کفر بأن یعدہا ہنیئةً سہلةً ویرتکبہا من غیر مبالاة بہا ویجریہا مجری المباحات في ارتکابہا، وکذا الاستہزاء علی الشریعة الغراء کفر؛ لأن ذلک من إمارات تکذیب الأنبیاء علیہم الصلاة والسلام (شرح فقہ أکبر لملا علي قاري:۲۵۴، ط: دارالإیمان، سہارنپور)

ومن یرضی بکفر غیرہ فقد اختلف فیہ المشائخ رحمہم اللہ في کتاب التخییر في کلمات الکفر إن رضي بکفر غیرہ لیعذب علی الخلود لا یکفر، وإن رضي بکفرہ؛ لیقول في اللہ ما لا یلیق بصفاتہ یکفر، وعلیہ الفتویٰ کذا في التاتارخانیة (ہندیة: ۲/۲۵۷، کتاب الحدود، فصل فی أحکام المرتدین، بلوچستان)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

فقہ

Ref. No. 1248

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                           

بسم اللہ الرحمن الرحیم-:  نہیں، بشرطیکہ ان کو جائز کاموں میں استعمال کیا جائے، میوزک  وتصاویر وغیرہ سے اجتناب کرتے ہولکھنے پڑھنے کا کام کرنا درست ہے، لایعنی امور سے اجتناب کیا جائے۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 37 / 1117

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: داڑھی منڈے کی اذان و اقامت مکرہ تحریمی ہے۔ نابالغ لڑکا اگر سمجھدار ہے تو اس کی اذان صحیح ہے ورنہ اذان لوٹائی جائےگی۔   واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Eating & Drinking

Ref. No. 1104/42-319

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

As we know Coca cola, Thumps-Up etc contain no impure and Haram substances and there are no other reasons to label these drinks with haram, hence it is lawful to drink. However, some doctors consider these drinks injurious to health hence suggest avoiding them.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

زکوۃ / صدقہ و فطرہ

Ref. No. 1334/42-723

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس طرح کام کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، نفس پر کنٹرول کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ بعد میں وعدہ کے مطابق کام کرنے پر شرم کی وجہ سے دعوت  کرنا نہیں کہاجائے گا۔ ایسا ہوتا ہے کہ ایک وقت دل میں کسی نیک کا داعیہ پیدا ہوتاہے اور پھر شیطان اس سے روکنے کے لئے کئی سارے خدشات دل میں ڈالتاہے، ایسے میں اگر کوئی شیطان پر قابو پانے کے لئے وعدہ کرلے  اور وعدہ پورا کرے تو بھی اللہ کی رضا کے لئے  کرنے والا شمار ہوگا۔

اَلشَّیْطٰنُ یَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَ یَاْمُرُكُمْ بِالْفَحْشَآءِۚ-وَ اللّٰهُ یَعِدُكُمْ مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَ فَضْلًاؕ-وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌۖۙ (سورۃ البقرۃ 268)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند