نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مسئولہ میں مذکورہ دعاء ’’اللہم اغفرلي ولوالدي ولأستاذي‘‘ پڑھنے سے نماز فاسد نہیں ہوگی؛(۲) البتہ دعاء ماثورہ پڑھنی بہتر ہے یعنی ’’اللہم إني ظلمت نفسي ظلما کثیراً إلخ‘‘ اور ’’ربنا آتنا في الدنیا الخ‘‘(۳)
(۲) من سنن القعدۃ الأخیرۃ الدعاء بما شاء من صلاح الدین والدنیا لنفسہ ولوالدیہ وأستاذہ وجمیع المؤمنین۔ (الحصکفي، رد المحتار علی الدر المختار،’’باب صفۃ الصلاۃ‘‘ ج۲، ص: ۲۳۵)
(۳) ینبغي أن یدعو في صلاتہ بدعاء محفوظ، وأما في غیرہا فینبغی أن یدعو بما یحضرہ ولایستظہر الدعاء لأن حفظہ یذہب برقۃ القلب۔ ہندیۃ عن المحیط۔ (الحصکفي، رد المحتار علی الدر المختار، ’’باب صفۃ الصلاۃ‘‘: ج۲، ص: ۲۳۷)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص90

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اس میں مضائقہ نہیں ہے۔(۱)

(۱) ولو قرأ في کل رکعۃ سورۃ وترک بین سورتین سورۃ یکرہ لما قلنا، ولو ترک بینہما ثلاث سور لایکرہ ولو ترک سورتین فالصحیح أنہ لایکرہ أیضا لما روي جابر بن سمرۃ کان النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقرأ في المغرب لیلۃ الجمعۃ قل یاأیہا الکافرون وقل ہو اللّٰہ أحد، رواہ أبوداؤد وابن ماجہ۔ (إبراھیم حلبي، غنیۃ المتملی شرح منیۃ المصلی، ’’مطلب في الفصل بین السجدتین بسورۃ‘‘: ج ۳، ص: ۱۲، جدید)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص211

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: فتنہ وفساد، وبا وطاعون یا دیگر آفات اگر عام ہو جائیں، یا کسی ملک میں مسلمانوں کا قتل عام ہو رہا ہو یا دشمن نے حملہ کر دیا ہو تو اس سے نجات کے لیے فجر کی نماز کی دوسری رکعت میں رکوع کے بعد قیام کی حالت میں دعائے قنوت کا اہتمام ہونا چاہئے۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، جب ستّر قراء کی شہادت کا واقعہ پیش آیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینہ تک دعا ئے قنوت کا اہتمام کیا تھا جس میں آپ نے ان قبیلوں پر بدعا کی تھی، معلوم ہوا کہ اجتماعی مصائب و آلام کے حالات میں دعائے قنوت کا اہتمام نہ صرف شرعاً جائز ہے؛ بلکہ احادیث سے ثابت ہونے کی وجہ سے مستحب اور مسنون ہے۔ دعائے قنوت کے الفاظ مختلف ہیں اور قرآن کے کلمات نہیں ہیں اس لیے افضل تو یہی ہے کہ لقمہ نہ دیا جائے، لیکن اگر کوئی لقمہ دے دے تو بھی نماز صحیح ہو جائے گی۔
’’ولا یقنت إلا لنازلۃ فیقنت الإمام في الجہریۃ، قال في الصحاح :النازلۃ الشدیدۃ من شدائد الدہر، لکن في الأشباہ عن الغایۃ: قنت في صلاۃ الفجر الخ‘‘(۱)
’’عن أنس بن مالک رضي اللّٰہ، قال: قنت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم شہرا بعد الرکوع في صلاۃ الصبح، یدعوا علی رعل وذکوان، ویقول: عصیۃ عصت اللّٰہ ورسولہ‘‘(۲)
’’وقد روي عن الصدیق: أنہ قنت عند محاربۃ الصحابۃ مسیلمۃ وعند محاربۃ أہل الکتاب، وکذلک قنت عمر، وکذا علی في محاربۃ معاویۃ ومعاویۃ في محاربتہ، إلا ان ہذا ینشئ لنا أن القنوت للنازلۃ  مستمر لم ینسخ وبہ قال جماعۃ من أہل الحدیث‘‘(۱)

(۱) الحصکفي، رد المحتار مع الدرالمختار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل‘‘: ج ۲، ص: ۴۴۸، ۴۴۹۔)
(۲) أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الصلاۃ، باب استحباب القنوت في جمیع الصلاۃ إذا نزلت بالمسلمین نازلۃ‘‘: ج ۱ ص: ۲۳۷، رقم: ۶۷۷۔)
(۱)ابن الھمام، فتح القدیر، ’’کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الوتر‘‘: ج ۱، ص: ۴۵۱، مکتبہ الاتحاد، دیوبند۔)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص319

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 1249

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                           

بسم اللہ الرحمن الرحیم-:  نماز درست ہے، سورت ملانے سے نماز میں  کوئی خرابی نہیں آئی۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Miscellaneous
Ref. No. 38/790 In the name of Allah the most Gracious the most Merciful The answer to your question is as follows: Losing everything in the gamble is a loss in business. Then taking another chance is to remain in business, and going for the prayer is to pay attention to Allah in case of the loss, whosoever advances to Allah in loss there is increase in his life and wealth, therefore observe optional prayers, spend as charity and philanthropy and so strengthen your relations with Allah; you will also gain profit in your business in-Sha-Allah. And Allah knows best. Darul Ifta Darul Uloom Waqf Deoband

Islamic Creed (Aqaaid)

Ref. No. 41/1029

In the name of Allah the most gracious the most merciful

The answer to your question is as follows:

The amount of interest given to the poor is not required to be from the same account in which the interest was received. The amount in bank as it is in account holder’s hands. So, if the amount credited to any account of account holder it is regarded as in his hands. There is no wrong in giving the same amount of money (equal to interest) from other accounts or even from one’s pocket. (See Fiqhul Buyoo’ by Mufti Taqi Usmani for detail)

And Allah knows best

Darul Ifta            

Darul Uloom Waqf Deoband

مساجد و مدارس
سوال؟ ہمارے گاؤں میں ایک صاحب نے اپنی زمین میں مدرسہ بنوانے کے لئے کہا تھا اور ہم نے اس میں تعمیری کام شروع کرنے کے لئے اسکا امدادی چندہ بھی کیا اب وہ صاحب جنک زمیں ہے یہ کہنے لگے کہ میں اپنی زمین پر مسجد بنوانا چاہ رہا ہوں جبکہ ہمارے گاؤں میں کوئی مدرسہ بھی نہیں ہے معلوم یہ کرنا ہے کیا وہ جو ہم نے چندہ کرکے جمع کی اسکو ہم اسی گاؤں کے دوسرے مدرسہ کی تعمیر میں لگاسکتے ہیں؟

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 1002/41-000

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال شرعی اعتبار سے، کل رقم 40 لاکھ کو 259200 حصوں میں تقسیم کریں گے۔

1.       جن کے مطابق بیوی کو بیوی اور بیٹوں اور بیٹی کی ماں ہونے کے اعتبار سے کل 797499 روپئے دئے جائیں گے۔ اور پہلے بطن میں جو بیٹا زندہ ہے اس کو 700000 روپئے دئے جائیں گے۔ اور تینوں بیٹیوں میں سے ہر ایک  کو 350000 دئے جائیں گے۔

2.      پھر بیٹی کے ورثہ میں دونوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو 97222 روپئے اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو 48611 روپئے دئے جائیں گے۔

3.      پھر پہلے بیٹے کے ورثہ میں سے اس کی بیوی کو 87500 روپئے، اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو 245000 روپئے دئے جائیں گے۔

4.      پھر دوسرے بیٹے کے ورثہ میں سے  اس کی بیوی کو 87500 روپئے اور دونوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو 165277 روپئے دئے جائیں گے۔ اور اس کی دونوں بیٹیوں کو 82638 روپئے دئے جائیں گے۔

نوٹ:  کل تقسیم شدہ روپئے ہوئے 3999995 اب باقی ماندہ پانچ روپئے  کوباہمی اتفاق سے صدقہ کردیا جائے تو بہترہے۔

نوٹ: آئندہ وراثت کی تقسیم میں تمام  ورثہ کا نام ضرور لکھیں تاکہ سمجھنے میں سہولت ہو۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Hadith & Sunnah

Ref. No. 1105/42-318

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

Yes, the narration is authentic and recorded in Sahih Al-Bukhari.

عن نافع ان ابن عمر کان اذا دخل  فی الصلوۃ کبر ورفع یدیہ واذا رکع رفع یدیہ واذا قال سمع اللہ لمن حمدہ رفع یدیہ واذا قام من الرکعتین رفع یدیہ رفع ابن عمر الی النبی ﷺ۔ (صحیح البخاری باب رفع الیدین اذا قام حدیث نمبر 739)

(Translation: it is narrated by Nafi' that whenever Ibn 'Umar started the prayer with Takbir, he used to raise his hands: whenever he bowed, he used to raise his hands (before bowing) and also used to raise his hands on saying, "Sami a-l-lahu Liman hamida", and he used to do the same on rising from the second Rak'a (for the 3rd Rak'a). Ibn 'Umar said: "The Prophet (Sallallähu Alaihi Wasallam) used to do the same."

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

Islamic Creed (Aqaaid)

Ref. No. 1367/42-778

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

There are differences between the Ahle-Hadeeth and the Hanafis on intellectual, jurisprudential and theological issues. Ahle-Hadeeth follow Salaf in Aqeedah whereas Hanafis are Maturidi and Ash'ari in Aqeedah. Similarly in Fiqh, Hanafis follow Imam Abu Hanifa, while Ahle-Hadeeth do not follow any Imam. According to the Hanafis, taqlid (following an Imam) is obligatory, while among the Ahl al-Hadith, taqlid is an un-Islamic act. There is disagreement in many such doctrinal discourses. Therefore, you have to opt for a madrassa or school of Hanafi school of thought, so that you can be aware of the correct point of view of Islamic sciences.

And Allah knows best

 

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband