Islamic Creed (Aqaaid)

Ref. No. 1333/42-849

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

Sorcery and black magic should be treated by a pious Aamil. Moreover, if a pious Aamil treats and cures the black magic with the help of the Qur'an and Hadith and asks you to bury the amulet in the soil of the graveyard or he asks you to burn the Agarbatti of dua at home, it can be done.

۔ عن عوف بن مالک الاشجعی قال کنا نرقی فی الجاھلیۃ فقلنا یا رسول اللہ کیف تری فی ذلک؟فقال اعرضو علی رقاکم لاباس بالرقی مالم یکن فیہ شرک (صحیح مسلم ، حدیث نمبر5732)

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

نکاح و شادی

Ref. No. 1563/43-1082

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔چچا کی  دوسری بیوی اس بھتیجے کے لئےغیرمحرم ہے، اس لئے چچا کے انتقال کے بعد عدت گزارکر بھتیجے کا اس سے نکاح ہوسکتاہے۔  سوتیلا باپ حقیقی باپ  کے  حکم میں  نہیں آئے گا۔

وَلَا تَنكِحُوا مَا نَكَحَ آبَاؤُكُم مِّنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ ۚ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَمَقْتًا} [4-22] (تفسير البغوي "معالم التنزيل)":

"أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَرْوَزِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَهْلٍ مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ السِّجْزِيُّ أَنَا الْإِمَامُ أَبُو سُلَيْمَانَ الْخَطَّابِيُّ أَنَا أَحْمَدُ بْنُ هِشَامٍ الْحَضْرَمِيُّ أَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِيُّ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: مَرَّ بِي خَالِي وَمَعَهُ لِوَاءٌ فَقُلْتُ: أَيْنَ تَذْهَبُ؟ قَالَ: بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ آتِيهِ برأسه"..

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نماز / جمعہ و عیدین
clikc the below link https://dud.edu.in/darulifta/?qa=3893/%D9%88%D8%A8%D8%B1%DA%A9%D8%A7%D8%AA%DB%81-%D8%A7%D8%B9%D8%AA%D8%A8%D8%A7%D8%B1-%DA%A9%DB%8C%D9%88%D9%86%DA%A9%DB%81-%DA%A9%D8%B1%D8%B3%DA%A9%D8%AA%D8%A7-%D8%B1%DB%81%D9%86%D9%85%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D9%85%D9%82%D8%AA%D8%AF%DB%8C%D9%88%DA%BA-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%D8%AC%DA%BE%D8%A7%D8%B1%DA%A9%DA%BE%D9%86%DA%88&show=3893#q3893

نکاح و شادی

Ref. No. 1733/43-1445

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ لڑکی نے جب کہ وہ عاقلہ بالغہ ہے  لڑکے کوخود کے ساتھ نکاح کرنے کا وکیل بنادیا تو اب لڑکے کا دوگواہوں کی موجودگی میں  اس نکاح کو قبول کرنا درست ہوگیا اور نکاح صحیح ہوگیا اور دونوں میاں بیوی بن گئے۔ اب دوبارہ نکاح کی ضرورت نہیں ہے۔ 

كما للوكيل) الذي وكلته أن يزوجها على نفسه فإن له (ذلك) فيكون أصيلًا من جانب وكيلًا من آخر." (شامی، 3/ 98ط:سعيد

(فنفذ نكاح حرة مكلفة  بلا) رضا (ولي) والأصل أن كل من تصرف في ماله تصرف في نفسه وما لا فلا". (شامی،3/55 کتاب النکاح ، باب الولی، ط: سعید)

"الحرة البالغة العاقلة إذا زوجت نفسها من رجل أو وكلت رجلاً بالتزويج فتزوجها أو زوجها فضولي فأجازت جاز في قول أبي حنيفة وزفر وأبي يوسف الأول سواء زوجت نفسها من كفء أو غير كفء بمهر وافر أو قاصر غير أنها إذا زوجت نفسها من غير كفء فللأولياء حق الاعتراض". (بدائع الصنائع، 2/ 247،کتاب النکاح، فصل ولایۃ الندب والاستحباب فی النکاح، ط: سعید)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

Ref. No. 824/41-1025

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ 'اب' کے معنی باپ اور والا کے آتے ہیں، ناموں میں عام طور پر 'اب' کے معنی والا ہوتاہے، اس لئے ابوالاعلی کے معنی ہوئے اعلی والا، یعنی اعلی اوصاف والا وغیرہ جیسے ابوالحسن ہے۔ اس لئے اس نام میں شرک کی کوئی وجہ نہیں  سمجھ میں آتی ہے، مفتی صاحب سے ہی شرک کی وجہ معلوم کریں، جہاں تک مودودی کا تعلق ہے تو یہ مولانا مودودی کی طرف انتساب کرکے لوگ اپنے نام کے ساتھ بھی جوڑ لیتے ہیں۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2124/44-2161

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ڈاکٹردوا تجویز کرنے پر مریض سے فیس  لیتاہے، اب میڈیکل والے سے کمیشن لینا کسی طرح بھی جائز نہیں ہے۔ البتہ اگر میڈیکل والے کے ساتھ کچھ پیسے لگاکر میڈیکل میں شرکت کرلے اورنفع اپنے لئے زیادہ رکھ لے،تو اس کی گنجائش ہے، لیکن محض مریض کو بھیجنے پر میڈیکل والے سے کمیشن لینا جائز نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:کتب تفاسیر اور احادیث کی صحیح روایات سے ثابت ہے کہ ہر خطہ زمین کے بسنے والوں کی ہدایت اور عقائد کی درستگی اور اصلاح حال کے لئے انبیاء کرام مبعوث ہوئے ہیں تو ہندوستان کیوں محروم رکھا جاتا ہے اولیاء عارفین و اصحاب کشف نے بعض مقامات پر نور کی روشنی محسوس کرکے بتلایا بھی ہے کہ یہاں نبی کی قبر معلوم ہوتی ہے یا یہ کہ یہاں نبی کا آنا محسوس ہوتا ہے۔ بعض مفسرین کتب نے یہ بھی لکھا کہ ذوالکفل جن کا تذکرہ قرآن پاک میں ہے نبی تھے جنہوں نے بخارا کابل سے لے کر مغربی ہندوستان اور چین کے علاقہ تک تبلیغ کی۔ رسول اکرم علیہ الصلوٰۃ والسلام کے زمانہ میں یہود ونصاریٰ توریت وانجیل کی روشنی میں جن انبیاء اور رسل کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سوالات کرتے تھے۔ انہی کے نام قرآن پاک میں موجود ہیں ورنہ انبیاء علیہم السلام کی تعداد مفسرین نے ایک لاکھ سے زائد لکھی ہے۔(۱)فقط: واللہ اعلم بالصواب

(۱) {إِنَّآ أَرْسَلْنٰکَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرًا ط وَإِنْ مِّنْ أُمَّۃٍ إِلَّا خَلاَ  فِیْھَا نَذِیْرٌہ۲۴} (سورۃ الفاطر: ۲۴)
{وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ أُمَّۃٍ رَّسُوْلًا أَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَج} (سورۃ النحل: ۳۶)
{وَمَا کُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلًاہ۱۵} (سورۃ الإسراء: ۱۵)
{ذٰلِکَ أَنْ لَّمْ یَکُنْ رَّبُّکَ مُھْلِکَ الْقُرٰی بِظُلْمٍ وَّأَھْلُھَا غٰفِلُوْنَ ہ۱۳۱} (سورۃ الانعام: ۱۳۱)
{وَرُسُلاً قَدْ قَصَصْنٰھُمْ عَلَیْکَ مِنْ قَبْلُ وَرُسُلًا لَّمْ نَقْصُصْھُمْ عَلَیْکَط} (سورۃ النساء: ۱۶۴)
وعن الإمام أحمد عن أبي أمامۃ قال أبو ذرِّ: قلت یا رسول اللّٰہ کم وفاء عدۃ الأنبیاء-علیہم السلام-؟ قال: مائۃ ألف وأربعۃ وعشرون ألفا الرسل من ذلک ثلاث مائۃ وخمسۃ عشر جما غفیراً۔ (ملا علي قاری، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب أحوال القیامۃ، باب بدؤ الخلق وذکر الأنبیاء -علیہم السلام-، الفصل الثالث‘‘: ج ۱۰، ص: ۴۱۷، رقم:۵۷۳۷)
إن عدد دہم لیس بمعلوم قطعاً، فینبغي أن یقال: آمنت بجمیع الأنبیاء أولہم آدم وآخرہم محمد -صلی اللّٰہ علیہ وسلم- معراج، فلا یجب اعتقاد أنہم مأۃ ألف وأربعۃ وعشرون ألفا، وأن الرسل منہم ثلاث مأۃ وثلاثۃ وعشرون لأنہ خبر آحاد۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع  رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، مطلب في عدد الأنبیاء والرسل -علیہم السلام-‘‘: ج ۲، ص: ۲۴۲)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص215

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:ایسا کرنا قرآن وحدیث یا آثار صحابہؓ اور تعامل تابعین وغیرہم سے ثابت نہیں، ایسا کرنے کو ضروری یا باعث ثواب سمجھنا بدعت میں شمار ہوگا، اور اس متعلق جو روایات ہیں وہ موضوع ہیں۔
’’قال الإمام الجلیل السیوطی: ’’الأحادیث التی رویت في تقبیل الأنامل وجعلہا علی العینین عند سماع اسمہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عن المؤذن في کلمۃ الإشہاد کلہا موضوعات‘‘۔
علامہ جراحی کہتے ہیں ’’ولم یصح في المرفوع من کل شیئ‘‘ علامہ سخاوی نے ’’المقاصد الحسنہ‘‘ میں لکھا ہے: ’’بل کلہ مختلف موضوع‘‘۔(۱)

(۱) مسح العینین بباطن أنملتي السبابتین بعد تقبیلہما عند سماع أشہد أن محمد رسول اللّٰہ من المؤذن لا یصح۔ (أحمد طاہر، تذکرۃ الموضوعات: ج ۱، ص: ۳۴)
مسح العینین بباطن أنملتي السبابتین بعد تقبیلہما عند سماع قول المؤذن أشہد أن محمدا رسول اللّٰہ، مع قولہ: أشہد أن محمداً عبدہ ورسولہ، رضیت باللّٰہ ربا، وبالإسلام دینا، وبمحمد نبیا، وذکر الدیملي في الفردوس من حدیث أبي بکر الصدیق أنہ لما سمع قول المؤذن أشہد أن محمداً رسول اللّٰہ قال: ہذا، وقبل باطن الأنملتین السبابتین ومسح عینیہ، فقال صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من فعل مثل ما فعل خلیلي فقد حلت علیہ شفاعتي، ولا یصح۔ (شمس الدین، المقاصد الحسنۃ: ج ۱، ص: ۶۰۴)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص536

تجارت و ملازمت

Ref. No. 2567/45-3909

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  فاریکس ٹریڈنگ یا اس طرح کے کسی بھی فکسڈ دپازٹ اسکیم یا سودی کاروبار میں پیسہ لگاکر نفع کمانا حرام ہے، اور اگر کسی نے نادانی میں کسی ایسی کمپنی میں  پیسے لگادئے تو نفع کو اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں ہے بلکہ غریبوں پر بلانیت ثواب صدقہ کرنا واجب ہے، ۔ اچھے ارادہ اور نیک نیتی کی بناء پر کوئی ناجائز کام جائز نہیں ہوجائے گا۔ اچھے مقاصد سامنے رکھ کر بھی سودی کاروبار میں ملوث ہونا جائز نہیں ہے، گوکہ  بظاہر اس کے ہزاروں فائدے ہوں۔  اس لئے حلال ذرائع پر ہی اکتفاء کیاجائے کہ اسی میں برکت ہے۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَo فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَo ) القرآن الکریم: (البقرۃ، الایة: 278- 279(
عن جابرؓ قال: لعن رسول اللّٰہ ﷺ اٰکل الربا وموکلہ وکاتبہ وشاہدیہ ، وقال: ہم سواء.  ) صحیح مسلم: (227/2(
والحاصل أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لا يحل له ويتصدق به بنية صاحبه ) الدر المختار مع رد المحتار: (99/5، ط: دار الفکر(
یجب علیہ أن یردہ إن وجد المالک وإلا ففي جمیع الصور یجب علیہ أن یتصدق بمثل ملک الأموال علی الفقراء۔ ) بذل المجہود: (359/1، ط: مرکز الشیخ أبي الحسن الندوي(

"إن آيات الربا التي في آخر سورة البقرة مبينة لأحكامه وذامة لآكليه، فإن قلت: ليس في الحديث شيء يدل على كاتب الربا وشاهده؟ قلت: لما كانا معاونين على الأكل صارا كأنهما قائلان أيضا: إنما البيع مثل الربا، أو كانا راضيين بفعله، والرضى بالحرام حرام" ) عمدة القاري شرح صحيح البخاري (11 / 200(

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

حدیث و سنت
الجواب وباللّٰہ التوفیق:رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں خلفاء راشدین غزوات میں شریک ہوئے ہیں۔ اس بارے میں تاریخ وسیرت کی کتابوں کا مطالعہ کریں۔(۲) (۲) محمد ادریس کاندھلویؒ، سیرت المصطفیٰ: ج ۲، ص: از ۱۳۶ تا ۱۴۳۔ فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص241