نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: زبان سے قرأت کرنا نماز میں ضروری ہے صرف دل دل میں سوچتے رہنا کافی نہیں ہے۔ اس سے نماز ادا نہیں ہوگی؟(۱) البتہ جو شخص زبان سے قرأت کرنے پر قطعاً قادر نہ ہوتو وہ مجبور سمجھا جائے گا۔
(۱) ثم المخافتۃ أن یسمع نفسہ والجہر أن یسمع غیرہ، وہذا عند الفقیہ أبي جعفر الہندواني لأن مجرد حرکۃ اللسان لایسمی قراء ۃ بدون الصوت وقال الکرخي: أدنی الجہر أن یسمع نفسہ وأدنی المخافۃ تصحیح الحروف، لأن القراء ۃ فعل اللسان دون الصماخ۔ (المرغیناني، الہدایۃ، ’’فصل في القراء ۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۱۷،۱۱۸)
وقال الشیخ کمال الدین بن الہمام، واعلم أن القراء ۃ وإن کانت فعل اللسان لکن فعلہ الذي ہو کلام والکلام بالحروف والحروف کیفیۃ تعرض للصوت لا للنفس فمجرد تصحیحہا بلا صوت إیماء إلی الحروف بعضلات المخارج لاحروف فلا کلام۔ (إبراھیم حلبي، غنیۃ المستملي شرح منیۃ المصلی، ’’متی تتحقق القراء ۃ شرعاً‘‘: ج ۲، ص: ۹۷، جدید)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص213

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: قنوت نازلہ میں کچھ الفاظ کا اضافہ کرنے اور کسی ملک کا نام لینے کی اجازت ہے اس سے نماز پر کوئی اثر نہیں پڑے گا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلوں کا نام لے کر لعنت فرمائی ہے۔(۱)

(۱) عن سالم عن أبیہ أنہ سمع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إذا رفع رأسہ ……من الرکعۃ الآخرۃ من الفجر یقول: اللّٰہم العن فلانا وفلاناً وفلاناً۔ (أخرجہ البخاري في صحیحہ، ’’کتاب المغازي، باب: لیس لک من الأمر شیء‘‘: ج ۲، ص: ۵۸۲، رقم:۴۰۶۹)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص322

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: صلاۃ التسبیح احادیث سے ثابت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو اس کی ترغیب دی ہے اس کی بڑی فضیلت ہے اس کا انکار کرنا جہالت ہے۔
’’عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہ أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال للعباس یا عماہ… ألا أخبرک عشر خصال إذا أنت فعلت ذلک غفر اللّٰہ لک ذنبک؛ أولہ وآخرہ، قدیمہ وحدیثہ، خطأہ وعمدہ، صغیرہ وکبیرہ، سرہ وعلانیتہ أن تصلي أربع رکعات تقرأ في کل رکعۃ فاتحۃ الکتاب وسورۃ فإذا فرغت من القرا ء ۃ في أول رکعۃ وأنت قائم قل سبحان اللّٰہ والحمد للّٰہ ولا إلہ إلا اللّٰہ واللّٰہ أکبر … فذلک خمس وسبعون في کل رکعۃ تفعل ذلک في أربع رکعات أن استطعت أن تصلیہا في کل یوم مرۃ فافعل فإن لم تفعل ففي کل جمعۃ مرۃ فإن لم تفعل ففي کل سنۃ مرۃ فإن لم تفعل ففي عمرک مرۃ، رواہ أبوداود وابن ماجہ والبیہقي في الدعوات الکبیر وروي الترمذي عن أبي رافع نحوہ‘‘(۱)

(۱) أخرجہ أبوداؤد، في سننہ، ’’کتاب الصلاۃ، باب تفریع أبواب التطوع و رکعات السنۃ، باب صلاۃ التسبیح‘‘: ج ۱، ص: ۱۸۴۔
حدثناہ أبو علي الحسین بن علي الحافظ إملاء من أصل کتابہ، ثنا أحمد بن داؤد بن عبدالغفار بمصر، ثنا إسحاق بن کامل، ثنا إدریس بن یحیی، عن حیوۃ بن شریح، عن یزید بن أبي حبیب، عن نافع، عن ابن عمر، قال: وجہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم جعفر بن أبي طالب إلی بلاد الحبشۃ، فلما قدم اعتنقہ وقبل بین عینیہ، ثم قال: ألا أہب لک، ألا أبشرک، ألا أمنحک، ألا أتحفک؟ قال: نعم، یا رسول اللّٰہ۔ قال: تصلي أربع رکعات تقرأ في کل رکعۃ بالحمد وسورۃ، ثم تقول بعد القراء ۃ وأنت قائم قبل الرکوع: سبحان اللّٰہ، والحمد للّٰہ، ولا إلہ إلا اللّٰہ، واللّٰہ أکبر، ولا حول ولاقوۃ إلا باللّٰہ خمس عشرۃ مرۃ، ثم ترکع فتقولہن عشراً تمام ہذہ الرکعۃ قبل أن تبتدئ بالرکعۃ الثانیۃ، تفعل في الثلاث رکعات کما وصفت لک حتی تتم أربع رکعات ہذا إسناد صحیح لاغبار علیہ، ومما یستدل بہ علی صحۃ ہذا الحدیث استعمال الأئمۃ من أتباع من أتباع التابعین إلی عصرنا ہذا إیاہ ومواظبتہم علیہ وتعلیمہن الناس، منہم عبداللّٰہ بن المبارک رحمۃ اللّٰہ علیہ۔ (أخرجہ الحاکم ، في مستدرکہ: ج ۱، ص: ۱۶۴)
قال الذہبي: أخرجہ أبوداؤد والنسائي، وابن خزیمۃ في الصحیح ثلاثتہم عن عبدالرحمن بن بشر۔ (أخرجہ الحاکم ، في مستدرکہ، ج۱، ص: ۳۱۹)
وینبغي للمتعبد أن یعمل بحدیث ابن عباس تارۃً، ویعمل بحدیث ابن المبارک أخری۔ (ملا عي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب الصلاۃ: باب صلاۃ التسبیح‘‘: ج ۳، ص: ۳۷۷)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص431

 

قرآن کریم اور تفسیر

Ref. No. 1020

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  والنا لہ الحدید(اور ہم نے ان کے لئے لوہا نرم کردیا)  کی تفسیر میں ائمہ تفسیر حضرت حسن بصری، قتادہ، اعمش وغیرہم نے فرمایا کہ یہ اللہ نے بطور معجزہ لوہے کو ان کے لئے موم کی طرح نرم بنادیا تھا(معارف القرآن ج7 ص261)۔ دوسری بات :اللہ کا ان کاموں کو اپنی طرف منسوب کرناکہ میں نے ایسا کردیا اس بات کی طرف واضح اشارہ کرتا ہے کہ یہ ایک معجزہ تھا ایک خرق عادت امر تھا۔ نبی کے ہاتھ پر خرق عادت امر کا ظاہر ہونا ہی معجزہ کہلاتا ہے۔تیسری بات :یہاں پر حضرت داؤد علیہ السلام کی خصوصیات کا بیان ہے اگر ان کو معجزہ نہ مانا جائے تو  آپؑ کے مخصوص فضل وشرف کے بیان میں ان کا شمار کرنا بے معنی ہوجائے گا(العیاذ باللہ) ۔ چوتھی بات: ذاتی کارنامے دنیاوی اسباب پر منحصر ہوتے ہیں ،جبکہ معجزات  کی بنیاد اسباب پر نہیں ہوتی ۔  ھذا ماظہر لی واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

حج و عمرہ

Ref. No. 38 / 1211

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ حج تمتع میں عمرہ کے احرام سے نکلنے کے لئے بال  کٹوانا ضروری ہے  اور اس میں کوئی دم لازم نہیں ۔ کذا فی الفقہ  

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Taharah (Purity) Ablution &Bath

Ref. No. 39/1065

In the name of Allah the most gracious the most merciful

The answer to your question is as follows:

Ghusl doesn’t become invalid due to mere sensation without discharge of mani. If mani gets discharged then only ghusl becomes invalid. But when there was no virginal discharge at all, your wudu is still valid though it is better to repeat the wudu. In your case mentioned above, ghusl is not wajib on you due to mere feeling without any kind of discharge.  

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

 

ذبیحہ / قربانی و عقیقہ

Ref. No. 40/???

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  ایام قربانی سے پہلے قربانی کی نیت سے خریدے ہوئے بکرے کو وہ غریب بیچ سکتا ہے لیکن اگر ایام قربانی میں ایسا ہوا ہے تو بکرے کی قربانی  کردے۔(2) ایام قربانی میں ہونے کی وجہ سے اس بکرے کی قربانی ہی واجب ہے۔ اس کو بیچنا درست نہیں ہے۔ (شامی ج4ص609)

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

زکوۃ / صدقہ و فطرہ

Ref. No. 41/1003

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سوال میں اس کی وضاحت نہیں ہے کہ والد کے ترکہ میں سے اس کو کیا ملنے والا ہے، کیا ترکہ سے ملنے ولاحصہ حاجت اصلیہ کے علاوہ اتنی مقدار ہے کہ وہ صاحب نصاب ہوجائے؟ اس کی وضاحت کرکے دوبارہ مسئلہ معلوم کریں

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 1107/42-336

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شوہر نے جب طلاق نامہ تیار کرایا اور دستخط کرکے آپ کے پاس بھیج دیا تو  ان کاغذات پر جتنی طلاق لکھی تھی شرعا وہ ساری طلاقیں واقع ہوگئیں۔اگر ایک یا دو طلاقیں لکھی ہیں تو رجوع یا دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے، اگر تین طلاق دیدی ہے تو دوبارہ نکاح کی گنجائش نہیں ہے۔

 ولو قال للکاتب: اکتب طلاق امرأتي کان إقراراً بالطلاق وان لم یکتب۔ ہدایہ فان طلقھا فلاتحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ (القرآن- سورۃ البقرۃ)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 1338/42-720

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ طلاق دینا یاد ہے مگر طلاق کتنی مرتبہ دی  یہ یاد نہیں تو ایسی صورت میں جتنی طلاقیں یقینی ہیں وہ طلاقیں واقع ہوں گی لہذا ایک طلاق رجعی تو یقینی طور پر واقع ہوگئی، اور اگر تیسری طلاق میں شک ہو  اور دوسری طلاق یقینی ہو تو دو طلاق رجعی  کا حکم لگے گا۔ صورت مسئولہ میں ایک یا دو طلاق کا اگر یقین ہے تو عدت (تین حیض ) گزرنے سے پہلے رجعت کرسکتے ہیں  اور اگر عدت کے دوران رجعت نہیں کی تو یہ ایک /دو طلاقیں بائن ہوجائیں  گی اور عدت کے بعد نکاح جدید کرکے دونوں ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔ اور اگر تین  طلاق کا یقین ہے تو فورا علیحدہ ہونا واجب ہے، یہ طلاق مغلظہ ہے جس کے بعد اب دونوں میں نکاح باقی نہیں رہا۔ مرد اپنا نکاح کہیں اور کرلے اور عورت عدت گزرنے کے بعد کسی دوسرے مرد سے نکاح کرسکتی ہے۔ 

الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ ۖ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ الی قولہ فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ۗ (القرآن: سورۃ البقرۃ 229/230)

ولو شک أطلق واحدة أو أکثر بني علی الأقل أي کما ذکرہ الإسبیجابي إلا أن یستیقن بالأکثر أو یکون أکبر ظنہ․ (فتاوی شامی: 3/283)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند