Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: انڈرویر اگر پاک ہے، تو وہ بھی ایک کپڑا ہے جس کے ساتھ نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ نماز درست ہے، ’’تطہیر النجاسۃ من بدن المصلي وثوبہ والمکان الذي یصلي علیہ واجب‘‘(۱)
(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الثالث: في شروط الصلوٰۃ، الفصل الأول في الطہارۃ وستر العورۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۱۴۔
یجب أي یفرض علی المصلي أن یزیل النجاسۃ المائعۃ عن بدنہ وثوبہ والمکان الذي یصلي فیہ۔ (إبراہیم الحلبي، غنیۃ المستملي: ص: ۱۵۵، دار الکتاب)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص261
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: نماز ہونے نہ ہونے کے بارے میں شبہ نہ کریں؛ بلکہ اگر شرعی اصول کے ساتھ آپ نے نماز پڑھ لی تو اب یقین کریں کہ نماز صحیح ہوگئی اس کے قبول ہونے کا بھی آپ یقین کریں کہ اللہ تعالیٰ نے میری نماز قبول فرمائی ہے۔(۱)
(۱) القاعدۃ الثالثۃ: الیقین لایزول بالشک ودلیلہا مارواہ مسلم عن أبی ہریرۃ مرفوعاً: إذا وجد أحدکم في بطنہ شیئاً فأشکل علیہ أخرج منہ شيء أم لا فلا یخرجن من المسجد حتی یسمع صوتاً أو یجدریحا۔ (ابن نجیم، الأشباہ والنظائر،ص: ۱۸۴، دارالکتاب دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص89
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: نماز میں زبان سے قرأت فرض ہے اور ہونٹ ہلائے بغیر قرأت نہیں ہوتی اس لئے مذکورہ شخص کی نماز نہیں ہوئی، صرف دل میں قرأت کرنا کافی نہیں۔
’’وأدنی الجہر إسماع غیرہ وأدنی المخافتۃ إسماع نفسہ، قال الشامي: فشرط الہند واني والفضلي لوجودہا:خروج صوت یصل إلی أذنہ … ولم یشترط الکرخي وأبوبکر البلخي السماع، واکتفیا بتصحیح الحروف … وذکر أن کلا من قولي الہند واني والکرخي مصححان، وأن ما قالہ الہندواني أصح‘‘(۱)
(۱) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، مطلب: في الکلام علی الجہر والمخافتۃ‘‘: ج ۲، ص: ۲۵۲، ۲۵۳۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص209
اسلامی عقائد
Ref. No. 2813/45-4399
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ تبدیلیء جنس بنص قطعی شرعا حرام ہے اور حرام کام کو حلال سمجھنا کفر ہے، اس لئے اس حرام کام کی قانون سازی میں حصہ داری ، فروغ دینے میں شرکت اوراس کی حمایت میں کھڑا ہونا حلال سمجھتے ہوئےکفر کا موجب ہوگا۔ ہاں اگر کوئی حرام سجھتاہے پھر بھی حمایت کرتاہے تو اس کو کافرقرار نہیں دیاجائے گا۔
{فِطْرَتَ الله الَّتِيْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْها لا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ الله} [سورۃ الروم:۳۰]
"عن عبد الله بن مسعود قال:’’لعن الله الواشمات والمستوشمات، والنامصات والمتنمصات، والمتفلجات للحسن، المغیرات خلق الله‘‘.(کتاب اللباس والزینۃ ، باب تحریم فعل الواصلۃ والمستوصلۃ ،ج:۲، ص:۲۰۵، ط:قدیمی)
والأصل أن من اعتقد الحرام حلالاً فإن کان حراماً لغیرہ کمال الغیر لا یکفر، وإن کان لعینہ فإن کان دلیلہ قطعیاً کفر وإلا فلا۔ (البحر الرائق: (206/5)
والا صل ان من اعتقد الحرام حلالا فان کان حراما لغیرہ کمال الغیر لا یکفر وان کان لعینہ فان کان دلیلہ قطعیا کفر والا فلا وقیل التفصیل فی العالم اما الجاہل فلا یفرق بین الحرام لعینہ ولغیرہ وانما الفرق فی حقہ ان ما کان قطعیا کفر بہ والا فلا فیکفر اذا قال الخمر لیس بحرام۔ (رد المحتار: (باب المرتد، مطلب فی منکر الاجماع، 393/3، ط: سعید)
إن استحلال المعصیة إذا ثبت کونہا معصیةً بدلالة قطعیة وکذا الاستہانة بہا کفر بأن یعدہا ہنیئةً سہلةً ویرتکبہا من غیر مبالاة بہا ویجریہا مجری المباحات في ارتکابہا، وکذا الاستہزاء علی الشریعة الغراء کفر؛ لأن ذلک من إمارات تکذیب الأنبیاء علیہم الصلاة والسلام (شرح فقہ أکبر لملا علي قاري:۲۵۴، ط: دارالإیمان، سہارنپور)
ومن یرضی بکفر غیرہ فقد اختلف فیہ المشائخ رحمہم اللہ في کتاب التخییر في کلمات الکفر إن رضي بکفر غیرہ لیعذب علی الخلود لا یکفر، وإن رضي بکفرہ؛ لیقول في اللہ ما لا یلیق بصفاتہ یکفر، وعلیہ الفتویٰ کذا في التاتارخانیة (ہندیة: ۲/۲۵۷، کتاب الحدود، فصل فی أحکام المرتدین، بلوچستان)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
فقہ
Ref. No. 1248
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم-: نہیں، بشرطیکہ ان کو جائز کاموں میں استعمال کیا جائے، میوزک وتصاویر وغیرہ سے اجتناب کرتے ہولکھنے پڑھنے کا کام کرنا درست ہے، لایعنی امور سے اجتناب کیا جائے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 37 / 1117
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: داڑھی منڈے کی اذان و اقامت مکرہ تحریمی ہے۔ نابالغ لڑکا اگر سمجھدار ہے تو اس کی اذان صحیح ہے ورنہ اذان لوٹائی جائےگی۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Eating & Drinking
Ref. No. 1104/42-319
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
As we know Coca cola, Thumps-Up etc contain no impure and Haram substances and there are no other reasons to label these drinks with haram, hence it is lawful to drink. However, some doctors consider these drinks injurious to health hence suggest avoiding them.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 1334/42-723
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس طرح کام کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، نفس پر کنٹرول کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ بعد میں وعدہ کے مطابق کام کرنے پر شرم کی وجہ سے دعوت کرنا نہیں کہاجائے گا۔ ایسا ہوتا ہے کہ ایک وقت دل میں کسی نیک کا داعیہ پیدا ہوتاہے اور پھر شیطان اس سے روکنے کے لئے کئی سارے خدشات دل میں ڈالتاہے، ایسے میں اگر کوئی شیطان پر قابو پانے کے لئے وعدہ کرلے اور وعدہ پورا کرے تو بھی اللہ کی رضا کے لئے کرنے والا شمار ہوگا۔
اَلشَّیْطٰنُ یَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَ یَاْمُرُكُمْ بِالْفَحْشَآءِۚ-وَ اللّٰهُ یَعِدُكُمْ مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَ فَضْلًاؕ-وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌۖۙ (سورۃ البقرۃ 268)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
قرآن کریم اور تفسیر
Ref. No. 2247/44-2381
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ لوگوں کو قرآن کریم سے قریب کرنے اور تجوید وقراءت کی ترغیب دینے کے لئے شرعی حدود میں رہ کر محفل حسن قراءت کا انعقاد فی نفسہ جائز ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ صورت حرام و گناہ کبیرہ ہے اس کو چھوڑنے کے بعد توبہ و استغفار لازم ہے۔ (۲)
(۲) {مَا جَعَلَ اللّٰہُ مِنْ م بَحِیْرَۃٍ وَّ لَا سَآئِبَۃٍ وَّ لَا وَصِیْلَۃٍ وَّلَا حَامٍلا وَّ لٰکِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا یَفْتَرُوْنَ عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَط وَأَکْثَرُھُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ} (سورۃ المائدہ: ۱۰۳)
عن عائشۃ قالت: قال رسول اللّٰہ علیہ وسلم: من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد۔ (مشکوٰۃ المصابیح، ’’کتاب الإیمان: باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ، الفصل الأول‘‘: ج ۱، ص: ۲۷)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص335