Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: بلا اور مصیبت کے وقت دعاء قنوت کا پڑھنا حدیث سے ثابت ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ کورونا وائرس ایک وباء اور مصیبت ہے؛ اس لئے اس گھڑی میں دعا ء قنوت کا اہتمام ہونا چاہیے، احناف کے یہاں صرف فجر کی نماز میں دعا ء قنوت ہے اس لیے فجر کی نماز میں دعاء قنوت کا اہتمام کرنا چاہیے۔
’’النازلۃ: الشدیدۃ من شدائد الدہر، ولا شک أن الطاعون من أشد النوازل … إلی أن قال … قال الحافظ أبو جعفر الطحاوي: إنما لا یقنت عندنا في صلاۃ الفجر من غیر بلیۃ فإن وقعت فتنۃ أو بلیۃ فلا بأس بہ، فعلہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم‘‘(۱)
’’لیس مشروعاً عندنا في الفجر، إلا إذا نزلت نازلۃ کالطاعون وغیرہ۔ فإن الإمام حینئذ یقنت في الفجر کما ذکرہ الشمني‘‘(۲)
(۱) الحصکفي، رد المحتار علی الدر المختار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الوتر والنوافل، مطلب في القنوت للنازلۃ‘‘: ج ۲، ص: ۴۴۸۔)
(۲)المرغیناني، حاشیۃ ہدایۃ، ’’باب صلاۃ الوتر‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۵، حاشیہ: ۷۔)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص318
فقہ
Ref. No. 1008 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔جب صورت و غذا کے اعتبار سے وہ گائے ہے تو اس کے دودھ اور گوشت کا حکم دیسی گائے کے مثل ہے۔
لان المعتبر فی الحل والحرمۃ الام فیما تولد من ماکول وغیرماکول۔ (کذا فی الشامی)۔خنزیر کے نسل سے ہونا کہاں لکھا ہے، اس کی وضاحت کریں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
حج و عمرہ
Ref. No. 1263
بسم اللہ الرحمن الرحیم-: اس سلسلہ میں دارالافتاء مظاہر علوم سے ہی رابطہ مناسب ہوگا۔واللہ تعالی اعلم
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
روزہ و رمضان
Ref. No. 37/1147
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: تراویح کے لئے پیسے جمع کرنا درست نہیں ہے، ہر آدمی اپنی حیثیت کے بقدر امام صاحب کو دیدے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Eating & Drinking
Ref. No. 1213/42-516
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
Being Halal or Haram according to shariah is a matter of concern for Muslims as they themselves are obliged to obey shariah rules and regulations. And the Hindus and non-believers are not bound by subsidiaries of Shariah. So, for non-Muslims, all their earnings will be considered as halal. Therefore, if they gift something to a Muslim, there is nothing wrong taking it. However, extra precaution should be taken in food as it should not be mixed with anything impure (Najas) and should not be offered to any deity.
ولو اھدی لمسلم ولم یرد تعظیم الیوم بل جری علی عادۃ الناس لایکفر وینبغی ان یفعلہ قبلہ اور بعدہ نفیا للشبھۃ۔ 6/754)
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
تجارت و ملازمت
Ref. No. 1335/42-722
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس طرح کی شرط بھی مقتضائے عقد کے خلاف ہے۔ اگر کسی وقت بالکل فائدہ نہ ہوا تو کام کرنے والا پندرہ فیصد فائدہ آپ کو کہاں سے دے گا۔ کوئی بھی متعین فائدہ خاص کرلینا مضاربت میں درست نہیں ہے۔
(وكون الربح بينهما شائعا) فلو عين قدرا فسدت (وكون نصيب كل منهما معلوما) عند العقد. ومن شروطها: كون نصيب المضارب من الربح حتى لو شرط له من رأس المال أو منه ومن الربح فسدت، وفي الجلالية كل شرط يوجب جهالة في الربح أو يقطع الشركة فيه يفسدها، وإلا بطل الشرط وصح العقد اعتبارا بالوكالة۔ (شامی، کتاب المضاربۃ 5/648)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طہارت / وضو و غسل
Ref. No. 1565/43-1086
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔یہ مسئلہ دونوں صورتوں میں ہے کہ نماز ہوجاتی ہے، تاہم اگر نماز سے پہلے معلوم ہوجائے تومعفو عنہ مقدار نجاست کے ساتھ پڑھنا مکروہ ہے۔ اور اگر کسی کو خبر ہی نہیں ہوئی اور نماز کے بعد معلوم ہوا کہ اس قدر نجاست لگی تھی تو کراہت نہیں آئے گی۔ بہر حال نماز سے قبل شرائط نماز پر ایک بار توجہ کرلینی چاہئے تاکہ ایسی غلطی نہ ہو۔
"قلت: فَإِن أصَاب يَده بَوْل أَو دم أَو عذرة أَو خمر هَل ينْقض ذَلِك وضوءه؟ قَالَ: لَا وَلَكِن يغسل ذَلِك الْمَكَان الَّذِي أَصَابَهُ. قلت: فَإِن صلى بِهِ وَلم يغسلهُ؟ قَالَ: إِن كَانَ أَكثر من قدر الدِّرْهَم غسله وَأعَاد الصَّلَاة وَإِن كَانَ قدر الدِّرْهَم أَو أقل من قدر الدِّرْهَم لم يعد الصَّلَاة". (المبسوط للسرخسی 1/60)
(وعفا) الشارع (عن قدر درہم) وإن کرہ تحریما، فیجب غسلہ، وما دونہ تنزیہا فیسن، وفوقہ مبطلُ فیفرض والصلاة مکروہة مع ما لا یمنع، حتی قیل لو علم قلیل النجاسة علیہ فی الصلاة یرفضہا ما لم یخف فوت الوقت أو الجماعة(شامی، زکریا 1/520)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1645/43-1318
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ تمباکو وغیرہ کی تجارت کو علماء نے جائز قرار دیاہے، اس لئے اس کی تجارت جائز ہے اور اس کی آمدنی اور نفع حلال ہے، تاہم یہ کوئی اچھا کاروبار نہیں ہے، کوئی مناسب اور غیرمشکوک کاروبار تلاش کرنا چاہئے۔
(وصح بيع غير الخمر) مما مر، ومفاده صحة بيع الحشيشة والأفيون. (شامی، کتاب الاشربۃ 6/454)
قلت التوفيق بينهما ممكن بما نقله شيخنا عن القهستاني آخر كتاب الأشربة ونصه أن البنج أحد نوعي القت حرام؛ لأنه يزيل العقل وعليه الفتوى بخلاف نوع آخر منه، فإنه مباح كالأفريت؛ لأنه وإن اختل العقل لكنه لا يزيل وعليه يحمل ما في الهداية وغيرها من إباحة البنج كما في شرح اللباب (البحرالرائق، انکرالزانی الاحصان 5/30)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 2173/44-2289
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسافر پر جمعہ واجب نہیں ہے، آپ اپنی سہولت کے اعتبار سے ٹکٹ بنواسکتے ہیں۔ آپ کا مقصد سفر کی ضرورت کو پورا کرنا ہے، آپ کا ارادہ ہرگز نمار جمعہ کی توہین نہیں ہے، اس لئے اگر نماز جمعہ کے وقت آپ مسافر ہیں تو ظہر کی نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اور آپ پر کوئی گناہ نہیں ہوگا۔ البتہ اس کا خیال رکھنا چاہئے کہ زوال کے بعد سفر شروع کرنے سے احتراز کیا جائے الا یہ کہ شدید مجبوری ہو کہ ٹرین کا ٹائم وہی ہو، تو زوال کے بعد بھی سفر شروع کیا جاسکتاہے۔
سنن ابی داؤد: (باب متی یتم المسافر، رقم الحدیث: 1229)
"عن عمران بن حصین -رضي اﷲ عنہ- قال: غزوت مع رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم، وشہدت معہ الفتح، فأقام بمکۃ ثماني عشرۃ لیلۃ لا یصلي إلا رکعتین یقول: یا أہل البلد! صلوا أربعا، فإنا قوم سفر". مسند أحمد بن حنبل: (رقم الحدیث: 20105- 20119)
بدائع الصنائع: (فصل في بیان شرائط الجمعۃ، 262/1، ط: سعید)
"ولنا ما روي عن النبي صلی اﷲ علیہ وسلم أنہ صلی الجمعۃ بالناس عام فتح مکۃ وکان مسافرا".
رد المحتار: (کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ، 155/2)
"الظهر لهم رخصة فدل علی ان الجمعة عزيمة وهي افضل ..."
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
الجواب وبا اللّٰہ التوفیق:صورت مسئولہ میں میلاد کی منت درست نہیں؛ اس لئے اس منت کا پورا کرنا زید پر ضروری نہیں بلکہ اگر زید نے مروجہ طریقہ پر میلاد کرایا تو مرتکب بدعت ہوگا۔ اس سے پرہیز اولیٰ ہے؛ البتہ علماء وصلحاء سے وعظ کہلوانا اور نعت پڑھوانا اس میں اجر و ثواب ہے اس میں بھی مٹھائی وغیرہ کا رواجی انتظام نہ کیا جائے تاکہ جو حضرات اس میں شریک ہوں وہ اخلاص کے ساتھ اللہ کے لئے شریک ہوں مٹھائی یا کسی قسم کے کھانے کا لالچ نہ ہو اس سے ثواب ختم ہوجائے گا۔ (۱)
(۱) لا یلزم النذر إلا إذا کان طاعۃ ولیس بواجب وکان من جنسہ واجب … علی التعیین فلا یصح النذر بالمعاصي ولا بالواجبات إلخ۔ (ابن نجیم، الأشباہ والنظائر، ’’کتاب الصوم: الفن الثاني‘‘: ج ۲، ص: ۷۱)
واعلم أنہم صرحوا بأن شرط لزوم النذر ثلاثۃ کون المنذور لیس بمعصیۃ وکونہ من جنسہ واجب إلخ۔ (ابن نجیم البحر الرائق، ’’کتاب الصوم: فصل ومن نذر صوم یوم النحر‘‘: ج ۲، ص: ۵۱۴)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص336