قرآن کریم اور تفسیر

Ref. No. 1010 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اجازت ہے، مگراتنا خیال رکھیں کہ جب قرآن اسکرین پر کھلا ہو تو اس کا حکم قرآن جیسا ہوگا اس کو بلا وضو نہ چھوئیں  اور اس حالت میں بیت الخلاء میں بھی نہ لیجائیں۔ تاہم اگر قرآنی آیات اسکرین پرکھلی نہ ہوں تو پھرکوئی حرج نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

روزہ و رمضان

Ref. No. 39/1066

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  1/اس کو اجرت کہنا درست نہیں ہے۔ 2/مسجد کا فنڈ مسجد کی ضروریات کے لئے ہے، مسجد کے فنڈ سے  تراویح کے امام یا کسی کو بھی ہدیہ دینا جائز نہیں ہے۔3/ جائز نہیں ہے۔4/ تراویح کے امام کواجرت دینا درست نہیں ہے، واقعۃً انعام و ہدیہ کے طور پر کچھ دیاجائے تو درست ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Islamic Creed (Aqaaid)

Ref. No. 41/1075

In the name of Allah the most gracious the most merciful

The answer to your question is as follows:

A Hadith with reference to a book namely ‘Musannaf e Abdur Razzaq’ is stated about the same. But it does not exist in ‘Musannaf Abdur Razzaq’. The Hadith is labeled with Mauzoo.

ومنها ما ذكره العجلوني في كشف الخفا [1/ 265] ، قال: روى عبد الرزاق بسنده عن جابر بن عبد الله قال: قلت: يا رسول الله بأبي أنت وأمي أخبرني عن أول شيء خلقه الله قبل الأشياء؟، قال: يا جابر إن الله تعالى خلق قبل الأشياء نور نبيك من نوره فجعل ذلك النور يدور بالقدرة حيث شاء، ولم يكن في ذلك الوقت لوح ولا قلم ولا جنة ولا نار ولا ملك ... الحديث بطوله۔ وهذا لم نقف عليه في المطبوع من المصنف للحافظ عبد الرزاق، (شرف المصطفی 1/307، السیرۃ الحلبیۃ 1/214) (کشف الخفاء حرف الھمزہ مع الھاء 1/302)

And Allah knows best

Darul Ifta            

Darul Uloom Waqf Deoband

تجارت و ملازمت

Ref. No. 1216/42-000

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  آپ  کے دوستوں نے آپ پر اعتماد کرکے آپ  سے گھی منگوایا  ہے، آپ اس معاملہ میں ایک وکیل کی حیثیت رکھتے ہیں ، اس لئے  بغیر بتائے کمیشن   اور نفع لینا جائز نہیں ہوگا۔ 

إذا شرطت الأجرة في الوكالة وأوفاها الوكيل استحق الأجرة، وإن لم تشترط ولم يكن الوكيل ممن يخدم بالأجرة كان متبرعاً. فليس له أن يطالب بالأجرة) يستحق في الإجارة الصحيحة الأجرة المسمى. وفي الفاسدة أجر المثل... لكن إذا لم يشترط في الوكالة أجرة ولم يكن الوكيل ممن يخدم بالأجرة كان متبرعا، وليس له أن يطلب أجرة. أما إذا كان ممن يخدم بالأجرة يأخذ أجر المثل ولو لم تشترط له أجرة (درر الحکام في شرح مجلة الأحکام الکتاب الحادي عشر الوکالة، الباب الثالث، الفصل االأول، المادة:۱۴۶۷ ،ج:۳؍۵۷۳،ط:دارالجیل)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

فقہ

Ref. No. 1472/42-918

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جريمة اللواط من أعظم الجرائم ، وأقبح الذنوب ، وأسوأ الأفعال۔ اللواط من اشد المعاصی التی تخوفتھا الشریعۃ علی الامۃ لفسادہ للفطرۃ البشریۃ ، قال رسول اللہ ﷺ  ان اخوف مااخاف علی امتی من عمل قوم لوط۔ (ابن ماجہ 2563)۔   وذهب الشافعي في ظاهر مذهبه والإمام أحمد في الرواية الثانية عنه إلى أن عقوبته وعقوبة الزاني سواء .  وذهب الإمام أبو حنيفة إلى أن عقوبته دون عقوبة الزاني وهى التعزير ".  

و لکن ھناك أمر مھم یجب ان یتضح ان الحدود والعقوبات ھی مسؤولية قاضي الحكومة الإسلامية فی المملکۃ الاسلامیۃ خاصۃ۔ ھو یقدرھا وینفذھا لا غیر۔ ویحرم علی المرء ان ینفذ الحدود والعقوبات بنفسہ۔ بل علیہ ان یتوب توبۃ نصوحا و يتخلى عن السيئات جملة ويصمم على عدم الاقتراب منها مرة أخرى،و یصلی ركعتين للتوبۃ معربا عن الندم والعار علی ما اقترفہ من عمل شنیع۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:آپ نے چونکہ اپنی مرضی سے مذہب اسلام قبول کیا ہے، اس لئے آپ مسلمان ہوگئے ہیں، مسلمانوں کو چاہئے کہ آپ کے ساتھ مسلمانوں جیسا برتاؤ کریں اور خود آپ بھی اسلام کے مطابق عمل کرتے رہیں، ”إن شاء اللّٰہ“ نجات ومغفرت ہوگی۔

ولو قال الیہودي أو النصراني: لا إلہ إلا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ، تبرأت عن الیہودیۃ ولم یقل مع ذلک دخلت في الإسلام لا یحکم بإسلامہ حتی لو مات لا یصلي علیہ، فإن قال مع ذلک: دخلت في الإسلام فحینئذٍ یحکم بإسلامہ ہکذا في فتاویٰ قاضي خان۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ”کتاب السیر: الباب الثاني، في کیفیۃ القتال“: ج ۲، ص: ۲۱۲)

لو قال الحربي: أنا مسلم صار مسلماً وعصم دمہ ومالہ۔ (الفتاویٰ السراجیہ، ”کتاب السیر، باب الإسلام“: ج ۲، ص: ۲۹۲)

بدعات و منکرات

Ref. No. 1841/43-1672

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شادی بیاہ کی رسموں میں سے ہی اس کو شمار کیاجائے گا، اس لئے اجتناب کیاجائے۔  اس کو پروگرام کہنا ہی اس کے بدعت پونے کی جانب اشارہ ہے۔ اس لئے مہندی وغیرہ کو رسم نہ بنایاجائے۔  اور شادی کو حضور ﷺ کی ہدایات پر عمل  کرتے ہوئے آسان بنایاجائے، رسومات کی وجہ سے مشکل نہ بنایاجائے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

تجارت و ملازمت

Ref. No. 1927/44-2264

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ گوگل ایڈسینس کمپنی  آپ کی ویب سائٹ پر اشتہار دینے کے بدلہ میں آپ کو کچھ رقم دیتی ہے۔ اگر اشتہار کے مشمولات جائز ہیں تو ان سے ملنے والا معاوضہ بھی جائز ہوگا، اور اگر مشمولات ناجائز ہیں تو ان پر ملنے والی رقم بھی ناجائز ہوگی۔ تاہم یہ بات معلوم ہے کہ گوگل ایڈسینس کمپنی  آپ کی ویب سائٹ پر اشتہار دینے میں آزاد ہوتی ہے،  اس کے مشمولات کا حد جواز میں ہونا ضروری نہیں ہے، اس لئے بہت سے علماء نے گوگل ایدسینس سے پیسے کمانے کو ناجائز لکھا ہے، اور ظاہر ہے  اس جیسی کمپنیاں جائز و ناجائز مشمولات میں فرق نہیں کرسکتی ہیں۔ اس لئے اس سے احتراز کیاجائے۔

"وفي المنتقى: إبراهيم عن محمد - رحمه الله تعالى - في امرأة نائحة أو صاحب طبل أو مزمار اكتسب مالاً، قال: إن كان على شرط رده على أصحابه إن عرفهم، يريد بقوله: "على شرط" إن شرطوا لها في أوله مالاً بإزاء النياحة أو بإزاء الغناء، وهذا؛ لأنه إذا كان الأخذ على الشرط كان المال بمقابلة المعصية، فكان الأخذ معصيةً، والسبيل في المعاصي ردها، وذلك هاهنا برد المأخوذ إن تمكن من رده بأن عرف صاحبه، وبالتصدق به إن لم يعرفه؛ ليصل إليه نفع ماله إن كان لايصل إليه عين ماله، أما إذا لم يكن الأخذ على شرط لم يكن الأخذ معصيةً، والدفع حصل من المالك برضاه فيكون له ويكون حلالاً له." (الفتاوى الهندية 5/ 349)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند 

 

تجارت و ملازمت

Ref. No. 2341/44-3522

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جعلی ریویو دکھانا یا جعلی مارکیٹنگ کرنا جھوٹ اور دھوکہ دہی ہے، یہ جھوٹی گواہی کے زمرے میں آئے گا اور حرام ہوگا۔ اس لئے  اس طرح کی دھوکہ دہی سے اجتناب کرنا لازم ہے۔ کاروبار میں جھوٹ اور مکروفریب سے بچنا انتہائی ضروری ہے۔

صحیح مسلم: (باب قول النبی من غشنا، رقم الحدیث: 101، ط: دار احیاء التراث العربی)
عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: "من غشنا فلیس منا".)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 2370/44-3576

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   دوران نماز  عورت کے لئے بالوں کا چھپانا بھی شرائط نماز میں سے ہے، اس لئے اگر دوپٹہ سرک جائے یا گرجائے اور بال چوتھائی  سے کم مقدار میں کھل جائیں اور  عورت اس کو فوراً ٹھیک کرلے تو نماز درست ہوجائے گی، اور اگر بال چوتھائی مقدار سے زیادہ  کھل گئے یا یہ کہ  تین بار سبحان اللہ کہنے کے بقدر  بال کھلے رہے تو نماز فاسد ہوجائے گی۔ جان بوجھ کر تھوڑی دیر کے لئے بھی اگر بالوں کو کھولا تو نماز فاسد ہوجائے گی۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 408):

"(ويمنع) حتى انعقادها (كشف ربع عضو) قدر أداء ركن بلا صنعه (من) عورة غليظة أو خفيفة  على المعتمد (والغليظة قبل ودبر وما حولهما، والخفيفة ما عدا ذلك) من الرجل والمرأة، وتجمع بالأجزاء لو في عضو واحد، وإلا فبالقدر؛ فإن بلغ ربع أدناها كأذن منع.

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"(وَ) الرَّابِعُ (سَتْرُ عَوْرَتِهِ) وَوُجُوبُهُ عَامٌّ... (وَلِلْحُرَّةِ) وَلَوْ خُنْثَى (جَمِيعُ بَدَنِهَا) حَتَّى شَعْرُهَا النَّازِلُ فِي الْأَصَحِّ". ( كتاب الصلاة، بَابُ شُرُوطِ الصَّلَاةِ، ١ / ٤٠٤ - ٤٠٥، ط: دار الفكر)

رد المحتار میں ہے:

"(قَوْلُهُ: النَّازِلُ) أَيْ عَنْ الرَّأْسِ، بِأَنْ جَاوَزَ الْأُذُنَ، وَقَيَّدَ بِهِ إذَا لَا خِلَافَ فِيمَا عَلَى الرَّأْسِ (قَوْلُهُ: فِي الْأَصَحِّ) صَحَّحَهُ فِي الْهِدَايَةِ وَالْمُحِيطِ وَالْكَافِي وَغَيْرِهَا، وَصَحَّحَ فِي الْخَانِيَّةِ خِلَافَهُ مَعَ تَصْحِيحِهِ لِحُرْمَةِ النَّظَرِ إلَيْهِ، وَهُوَ رِوَايَةُ الْمُنْتَقَى وَاخْتَارَهُ الصَّدْرُ الشَّهِيدُ، وَالْأَوَّلُ أَصَحُّ وَأَحْوَطُ كَمَا فِي الْحِلْيَةِ عَنْ شَرْحِ الْجَامِعِ لِفَخْرِ الْإِسْلَامِ وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى كَمَا فِي الْمِعْرَاجِ. (كتاب الصلاة، بَابُ شُرُوطِ الصَّلَاةِ، مَطْلَبٌ فِي سَتْرِ الْعَوْرَةِ، ١ / ٤٠٥، ط: دار الفكر)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند