Frequently Asked Questions
اسلامی عقائد
Ref. No. 2813/45-4399
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ تبدیلیء جنس بنص قطعی شرعا حرام ہے اور حرام کام کو حلال سمجھنا کفر ہے، اس لئے اس حرام کام کی قانون سازی میں حصہ داری ، فروغ دینے میں شرکت اوراس کی حمایت میں کھڑا ہونا حلال سمجھتے ہوئےکفر کا موجب ہوگا۔ ہاں اگر کوئی حرام سجھتاہے پھر بھی حمایت کرتاہے تو اس کو کافرقرار نہیں دیاجائے گا۔
{فِطْرَتَ الله الَّتِيْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْها لا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ الله} [سورۃ الروم:۳۰]
"عن عبد الله بن مسعود قال:’’لعن الله الواشمات والمستوشمات، والنامصات والمتنمصات، والمتفلجات للحسن، المغیرات خلق الله‘‘.(کتاب اللباس والزینۃ ، باب تحریم فعل الواصلۃ والمستوصلۃ ،ج:۲، ص:۲۰۵، ط:قدیمی)
والأصل أن من اعتقد الحرام حلالاً فإن کان حراماً لغیرہ کمال الغیر لا یکفر، وإن کان لعینہ فإن کان دلیلہ قطعیاً کفر وإلا فلا۔ (البحر الرائق: (206/5)
والا صل ان من اعتقد الحرام حلالا فان کان حراما لغیرہ کمال الغیر لا یکفر وان کان لعینہ فان کان دلیلہ قطعیا کفر والا فلا وقیل التفصیل فی العالم اما الجاہل فلا یفرق بین الحرام لعینہ ولغیرہ وانما الفرق فی حقہ ان ما کان قطعیا کفر بہ والا فلا فیکفر اذا قال الخمر لیس بحرام۔ (رد المحتار: (باب المرتد، مطلب فی منکر الاجماع، 393/3، ط: سعید)
إن استحلال المعصیة إذا ثبت کونہا معصیةً بدلالة قطعیة وکذا الاستہانة بہا کفر بأن یعدہا ہنیئةً سہلةً ویرتکبہا من غیر مبالاة بہا ویجریہا مجری المباحات في ارتکابہا، وکذا الاستہزاء علی الشریعة الغراء کفر؛ لأن ذلک من إمارات تکذیب الأنبیاء علیہم الصلاة والسلام (شرح فقہ أکبر لملا علي قاري:۲۵۴، ط: دارالإیمان، سہارنپور)
ومن یرضی بکفر غیرہ فقد اختلف فیہ المشائخ رحمہم اللہ في کتاب التخییر في کلمات الکفر إن رضي بکفر غیرہ لیعذب علی الخلود لا یکفر، وإن رضي بکفرہ؛ لیقول في اللہ ما لا یلیق بصفاتہ یکفر، وعلیہ الفتویٰ کذا في التاتارخانیة (ہندیة: ۲/۲۵۷، کتاب الحدود، فصل فی أحکام المرتدین، بلوچستان)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
فقہ
Ref. No. 1248
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم-: نہیں، بشرطیکہ ان کو جائز کاموں میں استعمال کیا جائے، میوزک وتصاویر وغیرہ سے اجتناب کرتے ہولکھنے پڑھنے کا کام کرنا درست ہے، لایعنی امور سے اجتناب کیا جائے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 37 / 1117
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: داڑھی منڈے کی اذان و اقامت مکرہ تحریمی ہے۔ نابالغ لڑکا اگر سمجھدار ہے تو اس کی اذان صحیح ہے ورنہ اذان لوٹائی جائےگی۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Eating & Drinking
Ref. No. 1104/42-319
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
As we know Coca cola, Thumps-Up etc contain no impure and Haram substances and there are no other reasons to label these drinks with haram, hence it is lawful to drink. However, some doctors consider these drinks injurious to health hence suggest avoiding them.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 1334/42-723
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس طرح کام کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، نفس پر کنٹرول کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ بعد میں وعدہ کے مطابق کام کرنے پر شرم کی وجہ سے دعوت کرنا نہیں کہاجائے گا۔ ایسا ہوتا ہے کہ ایک وقت دل میں کسی نیک کا داعیہ پیدا ہوتاہے اور پھر شیطان اس سے روکنے کے لئے کئی سارے خدشات دل میں ڈالتاہے، ایسے میں اگر کوئی شیطان پر قابو پانے کے لئے وعدہ کرلے اور وعدہ پورا کرے تو بھی اللہ کی رضا کے لئے کرنے والا شمار ہوگا۔
اَلشَّیْطٰنُ یَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَ یَاْمُرُكُمْ بِالْفَحْشَآءِۚ-وَ اللّٰهُ یَعِدُكُمْ مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَ فَضْلًاؕ-وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌۖۙ (سورۃ البقرۃ 268)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
قرآن کریم اور تفسیر
Ref. No. 2247/44-2381
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ لوگوں کو قرآن کریم سے قریب کرنے اور تجوید وقراءت کی ترغیب دینے کے لئے شرعی حدود میں رہ کر محفل حسن قراءت کا انعقاد فی نفسہ جائز ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ صورت حرام و گناہ کبیرہ ہے اس کو چھوڑنے کے بعد توبہ و استغفار لازم ہے۔ (۲)
(۲) {مَا جَعَلَ اللّٰہُ مِنْ م بَحِیْرَۃٍ وَّ لَا سَآئِبَۃٍ وَّ لَا وَصِیْلَۃٍ وَّلَا حَامٍلا وَّ لٰکِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا یَفْتَرُوْنَ عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَط وَأَکْثَرُھُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ} (سورۃ المائدہ: ۱۰۳)
عن عائشۃ قالت: قال رسول اللّٰہ علیہ وسلم: من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد۔ (مشکوٰۃ المصابیح، ’’کتاب الإیمان: باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ، الفصل الأول‘‘: ج ۱، ص: ۲۷)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص335
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:دولہا یا دولہن کو غیر محرم اگر ابٹن لگائیں تو جائز نہیں ہے؛ تاہم اگر دولہن کو اس کی محرم عورتیں، ماں، خالہ، پھوپھی، بہنیں ابٹن لگائیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔(۱)
(۱) وقال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: کل شيء یلہو بہ ابن آدم فہو باطلٌ۔ (أخرجہ أحمد، في مسندہ: ج ۲۸، ص: ۵۷۳، رقم: ۱۷۳۳۸)
عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہ، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من تشبہ بقوم فہو منہم۔ (أخرجہ أبوداود، في سننہ، ’’کتاب الباس: باب في لبس الشہرۃ‘‘: ج ۲، ص: ۵۵۹، رقم: ۴۰۳۱)
والإسلام قد حرم علی المرأۃ أن تکشف شیئاً من عورتہا أمام الأجانب خشیۃ الفتنۃ۔ (محمد علي الصابوني، روائع البیان: ج ۲، ص: ۱۷۳)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص429
Islamic Creed (Aqaaid)
Ref. No. 2468/45-3762
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as followed
In some hadiths, it is proven that the prophet of Allah (saws) sometimes used henna on his head and beard for the purpose of receiving treatment or cold from the same. The prophet of Allah (saws) has also urged men to apply henna on their beards and women on their hands. A hadith says: The best thing you change gray hair with is henna and katam (Fath-al-Bari 13/418 – 5899)
And Allah knows the best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
فقہ
الجواب وباللّٰہ التوفیق:فتوے میں مسئلہ شرعی کی وضاحت ہوتی ہے، اگر اس انکار کرنے والے کی منشاء اور غرض یہ ہے کہ فتویٰ کچھ بھی ہو یعنی شرعی مسئلہ کچھ ہو وہ اس پر عمل نہیں کرتے بلکہ اپنی رائے کو مقدم سمجھتے ہیں، تو فقہاء نے تصریح کی ہے کہ ایسی صورت میں منکر پر کفر عائد ہو جاتا ہے۔(۱) اور اگر منشاء یہ ہوکہ سوال واقعہ کے خلاف لکھ کر فتوی حاصل کیا گیا ہے یا مسئلہ غلط لکھا گیا ہے تو خلاف بولنے والے پر ضروری ہوتا ہے کہ واقعہ کی صحت کو واضح کرے یا فتوے کی غلطی کو کتاب وسنت سے ثابت کرے، بغیر ثبوت کے اگر کوئی انکار کرتا ہے، تو اس کی بات قابل توجہ نہیں، بلکہ وہ خاطی اور گنہگار ہے۔
(۱) إذا جاء أحد الخصمین إلی صاحبہ بفتوی الأئمۃ فقال صاحبہ لیس کما أفتوا أو قال لا نعمل بہذا کان علیہ التعزیر ثم إن کانت نیۃ القائل الوجہ الذي یمنع التکفیر فہو مسلم۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بالعلم والعلماء‘‘: ج ۲، ص: ۲۸۴)
إن قائلہ یؤمر بتجدید النکاح وبالتوبۃ والرجوع عن ذلک بطریق الاحتیاط۔ (أیضاً: ومنہا: ما یتعلق بتلقین الکفر: ج ۲، ص: ۲۹۳)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص156