طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق:ایسا کیے بغیر بھی غسل ہو جائے گا۔(۲)

(۲) یفترض في الاغتسال… و منہ الفرج الخارج لأنہ کالفم لا الداخل لأنہ کالحلق۔ (طحطاوي، حاشیۃ الطحطاوي،’’کتاب الطہارۃ، فصل بیان فرائض الغسل‘‘ج۱،ص: ۱۰۲)
لا یجب غسل فرج داخل۔ ولا تدخل إصبعھا في قبلھا أي لا یجب ذلک۔ (ابن عابدین، ردالمحتار،’’کتاب الطہارۃ، مطلب في أبحاث الغسل‘‘ ج۱، ص:۲۸۵، مکتبۃ زکریا دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص290

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب و باللّٰہ التوفیق: جھوٹ بولنا اور حرام مال کھانا سخت گناہ ہے(۱) ایسا کرنے والا فاسق ہے اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے۔(۲)

(۱) {فَنَجْعَلْ لَّعْنَتَ اللّٰہِ عَلَی الْکٰذِبِیْنَہ۶۱} (آل عمران: ۶۱)
ما کان من خلق أبغض إلی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من الکذب۔ (صحیح ابن حبان ذکر البیان بأن الکذب کان من أبغض الأخلاق: رقم: ۵۷۳۶)     آکل الربا وکاسب الحرام أہدی إلیہ أو أضافہ وغالب مالہ حرام لایقبل ولا یأکل مالم یخبرہ أن ذلک المال أصلہ حلال ورثہ أو استقرضہ، وإن کان غالب مالہ حلالاً لابأس بقبول ھدیتہ والأکل منہا الخ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الکراہیۃ‘‘: ج۵، ص: ۳۴۳)
(۲) قولہ: وفاسق من الفسق: وہو الخروج عن الاستقامۃ، ولعل المراد بہ من یرتکب الکبائر کشارب الخمر، والزاني وآکل الربا ونحو ذلک، وأما الفاسق فقد عللوا کراہۃ تقدیمہ بأنہ لایہتم لأمر دینہ، وبأن في تقدیمہ للإمامۃ تعظیمہ، وقد وجب علیہم إہانتہ شرعاً۔ (ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص: ۲۹۸)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص173



 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: امام کے لیے ضروری ہے کہ جماعت کے لیے جو وقت مقرر ہے اس وقت سے پہلے مسجد پہونچ جائے تاکہ نماز وقت پر ہو اور سنت گھر پر پڑھ کر آئے یا پہلے آکر مسجد میں پڑھے؛ لیکن اگر ایسا ہوتا ہے کہ جماعت کے وقت پر مسجد میں پہونچا اور اور سنن پڑھنے کا وقت نہیں ہے، تو ایسی صورت میں فرض کے بعد سنت ادا کر لیتا ہے، تو صحیح ہے اگر کوئی اور صورت ہے، تو اس کو واضح طور پر لکھ کر مسئلہ معلوم کریں۔ تاہم امام صاحب کے لیے ظہر کی سنت ہمیشہ بعد میںپڑھنے کی عادت بنا لینا درست نہیں ہے۔(۱)

(۱) عن ابن عباس قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: اجعلوا أئمتکم خیارکم فإنہم وفدکم فیما بینکم وبین ربکم۔ (محمد الشوکاني، نیل الأوطار، کتاب الصلاۃ، باب ماجاء في إمامۃ الفاسق، رقم:۱۰۸۸، ج۲، ص:۱۸۳)۔
وقد أخرج الحاکم عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم، أن سرکم أن تقبل صلاتکم فلیؤمکم خیارکم۔ (محمد الشوکاني، نیل الأوطار،کتاب الصلاۃ، باب ماجاء في إمامۃ الفاسق، رقم:۱۰۸۸، ج۲، ص:۱۸۵)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص262

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: ترک نماز کے لیے مختلف وعیدات کا ذکر احادیث میں فرمایا گیا ہے، البتہ اس حقب کی روایت حدیث کی کسی معتبر کتاب میں نہیں ملی۔
 اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس سے محفوظ فرمائے اور اللہ تعالیٰ ارحم الراحمین بھی ہیں اس لیے اس سے رحم اور سہولت کی امید بھی رکھنی چاہئے۔(۱)
(۱)عن عبد اللّٰہ بن عمر أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: الذي تفوتہ صلاۃ العصر فکأنما وتر أہلہ وما لہ عن أبي الملیح قال کنا مع بریدۃ في غزوۃ في یوم ذي غیم فقال بکروا بصلاۃ العصر فإن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: من ترک صلاۃ العصر فقد حبط عملہ۔(أخرجہ البخاري في صحیحہ، ’’کتاب مواقیت الصلاۃ، أثم من فاتتہ العصر‘‘: ج ۱، ص: ۷۸، رقم: ۵۵۲)
عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: إن في جہنم لوادیا تستعیذ جہنم من ذلک الوادي في کل یوم أربع مائۃ مرۃ أعد ذلک الوادي للمرائین من أمۃ محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم، الحدیث۔ (عماد الدین بن کثیر، تفسیر ابن کثیر: ج ۶، ص: ۵۴۸)۔
قال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: بین الرجل وبین الکفر والشرک ترک الصلاۃ۔ (أخرجہ مسلم في صحیحہ، ’’کتاب الإیمان: باب بیان إطلاق اسمہ الکفر علی من ترک الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۸۷)۔
قال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من ترک الصلاۃ متعمداً فقد کفر جہاراً۔(سلیمان بن احمد الطبراني، المعجم الأوسط: ج ۳، ص: ۳۴۳)
قال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: العہد الذي بینی وبینہم الصلاۃ، فمن ترکہا فقد کفر۔ (أخرجہ الترمذي في سننہ، ’’أبواب الصلاۃ عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: باب ما جاء في ترک الصلاۃ‘‘: ج۱، ص: ۱۲۸، رقم:۲۶۲۱)

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص374


 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اس طرح دل میں نماز پڑھنے سے نماز ادا نہ ہوگی اگر رش کی وجہ سے نماز پڑھنا دشوار ہو تو بعد میں قضاء کریں۔(۱)
(۱) في فرائض الصلاۃ وہي ست منہا التحریمۃ الخ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الرابع في صفۃ الصلاۃ، الفصل الأول في فرائض الصلاۃ‘‘: ج۱، ص: ۱۲۵)
لاشيء من الفروض ماتصح الصلاۃ بدونہ بلا عذر۔ (ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، مطلب قد یطلق الفرض علی مایقابل الرکن‘‘: ج۲، ص: ۱۲۸)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص274

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: نماز عصر و عشاء سے قبل چار رکعت پڑھنا مستحب ہے جس کو سنت غیر مؤکدہ بھی کہا جاتا ہے ’’ویستحب أربع قبل العصر وقبل العشاء‘‘ (۱) اور مستحب کا حکم یہ ہے کہ پڑھے تو ثواب ہوگا نہ پڑھے تو کوئی عقاب نہیں مصلی کو اختیار ہے، لہٰذا جو نہ پڑھے اس کو مطعون نہ کیا جائے۔(۲)
(۲) ندب الأربع قبل العصر والعشاء، وبعدہا۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب التاسع في النوافل‘‘: ج ۱، ص: ۱۷۲، زکریا دیوبند)
وندب أي استحب أربع رکعات قبل صلاۃ العصر لقولہ علیہ السلام : من صلی أربع رکعات قبل العصر لم تمسہ النار … وندب أربع قبل العشاء لما روي عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا أنہ علیہ السلام کان یصلي قبل العشاء أربعاً۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في بیان النوافل‘‘: ص: ۳۹۰، اشرفیہ دیوبند)

فتاوى دار العلوم وقف ديوبند ج 4 ص:  418

Miscellaneous

Ref. No. 0000

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

 

Sharing such kind of things to your friend is not benefitting in any way. If you meet that man, you can try to explain to him the seriousness of what he has been doing, and if he refuses your words then you should leave the matter and stop going after him. 

 

And Allah knows best

 

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

زکوۃ / صدقہ و فطرہ

Ref. No. 41/1035

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ وارث کو ملنے والا حصہ اگر اس قدر ہو کہ اس سے قرض کی ادائیگی کے بعد بھی وہ صاحب نصاب ہو تو اس کے لیے زکوۃ لینا درست نہیں ہے ، اس کو چاہیے کہ اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے دیگر ورثہ کو راضی کرے تاکہ اس سے اپنا قرضہ ادا کرسکے اور اگر ورثہ تقسیم پر راضی نہ ہو ں تو وہ اپنا حصہ دیگر ورثہ کے ہاتھ ہی  فروخت کر دے ، تاکہ ا س سے  قرض کی ادائیگی کرسکے، ہاں اگر ملنے والا ترکہ سے قرض کی ادائیگی کے بعد مقدار  نصاب مال  نہ بچتا ہو تو اس کے لیے قرض لینا درست ہوگا۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

آداب و اخلاق

Ref. No. 918/41-43B

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسجد  نماز ، ذکر اللہ ، تلاوت، اعتکاف   وغیرہ عبادات کے لئے ہے، اس میں  دعوت  اور کھانے کا نظم کرنے سے گندگی ہوگی، شوروغل ہوگا، اور اس طرح مسجد کا تقدس پامال ہوگا، اس کے علاوہ بھی بہت سی خرابیاں ہیں۔ لہذا مسجد میں ولیمہ کرنا درست نہیں ہے، اس  سےاحتراز کیاجائے۔  

واعلم: أنه كما لا يكره الأكل ونحوه في الاعتكاف الواجب فكذلك في التطوع كما في كراهية جامع الفتاوى ونصه يكره النوم والأكل في المسجد لغير المعتكف وإذا أراد ذلك ينبغي أن ينوي الاعتكاف فيدخل فيذكر الله تعالى بقدر ما نوى أو يصلي ثم يفعل ما شاء. اهـ. (قوله فلو لتجارة كره) أي وإن لم يحضر السلعة واختاره قاضي خان ورجحه الزيلعي لأنه منقطع إلى الله تعالى فلا ينبغي له أن يشتغل بأمور الدنيا بحر (الدرالمختار 2/448)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 1123/42-347

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ہر رکعت کے دونوں سجدے فرض ہیں۔ اگر کوئی ایک سجدہ بھی رہ گیا تو نماز نہیں ہوگی، سجدہ سہو بھی اس میں کافی نہیں ہوگا۔

(ومنها السجود) السجود الثاني فرض كالأول بإجماع الأمة. كذا في الزاهدي  (الفتاوی الھندیۃ 1/70)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند