اسلامی عقائد

Ref. No. 1055 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔اقتصادیات اور اس میں بھی بالخصوص غلہ کی شریعت اسلامیہ میں بڑی اہمیت ہے، اور اقتصادیات کی ترقی کے لیے یونین بنانا اور ایک نظام کے مطابق چلنا بہت بہتر ہے۔ لیکن تمام کا مقصد یہی ہونا چاہئےکہ اقتصادی حالت بہتر سے بہتر ہو۔ فخرومباہات اور اپنی ہرجائز و ناجائز بات کو دوسروں پر نافذکرنا اس کے لیے بہرحال مضر ہے۔ یونین کو چاہئے کہ صرف تعمیری جائز امور کو نافذ کرنے کی کوشش کرے، ناجائز و جابرانہ رویہ اختیار نہ کیاجائے ۔ اور ناجائز امور میں یونین کی باتوں کو ماننا درست نہیں ہے۔ ترک روابط صرف انھیں صورتوں میں درست ہے جب کوئی تخریبی وناجائز کام میں لگا ہواہو بصورت دیگرایساکرنادرست نہیں ہے۔ ولاترکنوا الی الذین ظلموا فتمسکم النار، الآیة۔ وتعاونوا علی البر والتقوی ولاتعاونوا علی الاثم والعدوان ، الآیة۔ واللہ تعالی اعلم

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

زیب و زینت و حجاب

Ref. No. 796

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                           

بسم اللہ الرحمن الرحیم-:   جمعہ  کے روز سرمہ لگانا مسنون نہیں ہے ؛البتہ لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

حدیث و سنت

Ref. No. 39 / 824

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔احادیث کی معتبر کتابوں میں اس کا ذکر ہمیں نہیں ملا۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 41/848

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس طرح کے گروپ میں شامل ہوکر اپنی  نیکی کا اظہار کرنا درست معلوم نہیں ہوتا ۔ ہرشخص  خاموشی اور اخلاص کے ساتھ  پڑھے، ریاکاری وغیرہ امور عبادت کے ثواب کو ضائع کردیتے ہیں۔ اس لئے بچنا چاہئے۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Islamic Creed (Aqaaid)

Ref. No. 41/1012

In the name of Allah the most gracious the most merciful

The answer to your question is as follows:

The hadith mentioned in the question is ‘Sahih’. It is narrated by Imam Ibne Majah, Imam Ahmad, Abu Dawood, Tirmizi, Nasai, and Muwatta. Imam Tirmizi remarked that this Hadith is Hasan. Imam Hakim and Zahabi also have the same remark. (مرعاۃ المفاتیح شرح مشکوۃ 7/329(

And Allah knows best

Darul Ifta            

Darul Uloom Waqf Deoband

 

تجارت و ملازمت

Ref. No. 917/42-483

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔سوال میں مذکور وضاحت کے مطابق تجارت کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ اس کا خیال رکھا جائے کہ ایسی کوئی چیز نہ ہو جو نزاع کا باعث بنے۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Taharah (Purity) Ablution &Bath

Ref. No. 1120/42-346

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

Wash the clothes and bed sheets with pure water and repeat the prayers performed in those impure clothes.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

روزہ و رمضان

Ref. No. 1345/42-730

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اللہ تعالی کے علاوہ کسی اور کی قسم کھانا جائز نہیں ہے۔  اس طرح کی قسم منعقد بھی نہیں ہوگی، اور جب قسم ہوئی ہی نہیں تو اس کو توڑنے پر کوئی کفارہ بھی لازم نہیں ہوگا۔ البتہ  اگر کوئی گناہ کا کام نہ ہو بلکہ جائز کام ہو اور اس میں  کسی چیز کا وعدہ ہو  تو بطور وعدہ پورا کرنے کے اس کام کو کرنا جائز ہوگا۔ اور وعدہ پورا کرنا بھی قرآن کا حکم ہے۔  اس لئے اگر کوئی کسی بات کے لئے ایسی قسم کھالے تو گرچہ قسم کھانا غلط ہے مگر اس کام کو کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے۔ جیسے ماں سے بیٹے نے کہا کہ آپ کے سر کی قسم میں اس جمعرات کو ضرور آؤں گا۔ تو گرچہ یہ قسم جائز نہیں ہے لیکن اس ضمن میں جو والدہ  سے جمعرات کو آنے کا وعدہ ہے  اس کو پورا کرنا چاہئے۔  

قال: ومن حلف بغير الله تعالى لم يكن حالفا كالنبي والكعبة، لقوله - عليه الصلاة والسلام - " من كان منكم حالفا فليحلف بالله أو ليذر" (شامی ، کتاب الایمان 3/712) "عن عبداللہ ابن عمر  عن النبی ﷺ انہ قال :"من کان حالفاً فلیحلف بالله أو لیصمت". ( بخاری ومسلم) "وعنہ قال : قال رسول الله ﷺ :  من حلف بغیر الله فقد أشرک".( الترمذی)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ربوٰ وسود/انشورنس

Ref. No. 1573/43-1236

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ عام جگہوں اور عام حالات میں فقہ اسلامی کے مطابق سودوقمار پر مشتمل معاملہ ہونے کی وجہ سے لائف انشورنس ناجائز ہے۔ البتہ جس جگہ فساد کا قوی اندیشہ ہو وہاں لائف انشونس کی عارضی اجازت ہوگی۔ تاہم جب انشورنس کے پیسے ملیں گے  تو اس وقت زائد رقم بلانیت ثواب  صدقہ کرنا واجب ہوگا۔

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ﴾ (سورالبقرة:278)

عن جابر قال: لعن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه وقال هم سواء (مسلم، باب لعن آكل الربا ومؤكله (5/ 50) الرقم  4177، بیروت)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Business & employment

Ref. No. 1952/44-1856

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

If the business of the company does not involve haram work, and the principles of muzarabat (partnership) are followed while distributing the profits, then it is permissible to trade in such a company within the scope of profit and loss. If these conditions are met, dealing in shares of the company will be allowable, otherwise not.

Apart from this, do tell us what is the form of trading in options and what does the company do, if all these things are explained in detail, the answer will be written in detail too in-sha-Allah.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband