Frequently Asked Questions
متفرقات
Ref. No. 41/848
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس طرح کے گروپ میں شامل ہوکر اپنی نیکی کا اظہار کرنا درست معلوم نہیں ہوتا ۔ ہرشخص خاموشی اور اخلاص کے ساتھ پڑھے، ریاکاری وغیرہ امور عبادت کے ثواب کو ضائع کردیتے ہیں۔ اس لئے بچنا چاہئے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Islamic Creed (Aqaaid)
Ref. No. 41/1012
In the name of Allah the most gracious the most merciful
The answer to your question is as follows:
The hadith mentioned in the question is ‘Sahih’. It is narrated by Imam Ibne Majah, Imam Ahmad, Abu Dawood, Tirmizi, Nasai, and Muwatta. Imam Tirmizi remarked that this Hadith is Hasan. Imam Hakim and Zahabi also have the same remark. (مرعاۃ المفاتیح شرح مشکوۃ 7/329(
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
تجارت و ملازمت
Ref. No. 917/42-483
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔سوال میں مذکور وضاحت کے مطابق تجارت کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ اس کا خیال رکھا جائے کہ ایسی کوئی چیز نہ ہو جو نزاع کا باعث بنے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Taharah (Purity) Ablution &Bath
Ref. No. 1120/42-346
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
Wash the clothes and bed sheets with pure water and repeat the prayers performed in those impure clothes.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
روزہ و رمضان
Ref. No. 1345/42-730
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اللہ تعالی کے علاوہ کسی اور کی قسم کھانا جائز نہیں ہے۔ اس طرح کی قسم منعقد بھی نہیں ہوگی، اور جب قسم ہوئی ہی نہیں تو اس کو توڑنے پر کوئی کفارہ بھی لازم نہیں ہوگا۔ البتہ اگر کوئی گناہ کا کام نہ ہو بلکہ جائز کام ہو اور اس میں کسی چیز کا وعدہ ہو تو بطور وعدہ پورا کرنے کے اس کام کو کرنا جائز ہوگا۔ اور وعدہ پورا کرنا بھی قرآن کا حکم ہے۔ اس لئے اگر کوئی کسی بات کے لئے ایسی قسم کھالے تو گرچہ قسم کھانا غلط ہے مگر اس کام کو کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے۔ جیسے ماں سے بیٹے نے کہا کہ آپ کے سر کی قسم میں اس جمعرات کو ضرور آؤں گا۔ تو گرچہ یہ قسم جائز نہیں ہے لیکن اس ضمن میں جو والدہ سے جمعرات کو آنے کا وعدہ ہے اس کو پورا کرنا چاہئے۔
قال: ومن حلف بغير الله تعالى لم يكن حالفا كالنبي والكعبة، لقوله - عليه الصلاة والسلام - " من كان منكم حالفا فليحلف بالله أو ليذر" (شامی ، کتاب الایمان 3/712) "عن عبداللہ ابن عمر عن النبی ﷺ انہ قال :"من کان حالفاً فلیحلف بالله أو لیصمت". ( بخاری ومسلم) "وعنہ قال : قال رسول الله ﷺ : من حلف بغیر الله فقد أشرک".( الترمذی)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
ربوٰ وسود/انشورنس
Ref. No. 1573/43-1236
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ عام جگہوں اور عام حالات میں فقہ اسلامی کے مطابق سودوقمار پر مشتمل معاملہ ہونے کی وجہ سے لائف انشورنس ناجائز ہے۔ البتہ جس جگہ فساد کا قوی اندیشہ ہو وہاں لائف انشونس کی عارضی اجازت ہوگی۔ تاہم جب انشورنس کے پیسے ملیں گے تو اس وقت زائد رقم بلانیت ثواب صدقہ کرنا واجب ہوگا۔
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ﴾ (سورالبقرة:278)
عن جابر قال: لعن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه وقال هم سواء (مسلم، باب لعن آكل الربا ومؤكله (5/ 50) الرقم 4177، بیروت)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Business & employment
Ref. No. 1952/44-1856
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
If the business of the company does not involve haram work, and the principles of muzarabat (partnership) are followed while distributing the profits, then it is permissible to trade in such a company within the scope of profit and loss. If these conditions are met, dealing in shares of the company will be allowable, otherwise not.
Apart from this, do tell us what is the form of trading in options and what does the company do, if all these things are explained in detail, the answer will be written in detail too in-sha-Allah.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ صورت میں ایمان و نکاح باقی ہے۔ (۱) البتہ یہ عمل فوراً ترک کر کے توبہ کرنی چاہئے، (۲) حرام کو بار بار کرنے سے ایمان میں خطرہ ضرور پیدا ہو جاتا ہے۔
(۱) ولا نکفر مسلما بذنب من الذنوب وإن کانت کبیرۃ إذا لم یستحلہا، ولا نزیل عنہ إسم الإیمان، ویجوز أن یکون مؤمناً فاسقاً غیر کافر۔ (أبو حنیفۃ -رحمہ اللّٰہ-، شرح الفقہ الأکبر، ’’الکبیرۃ لا تخرج المؤمن عن الإیمان‘‘: ص: ۱۱۷)
(۲) والفسق لیس في معنی الکفر فلا یلحق بہ في الإحباط۔ (أبو حنیفۃ -رحمہ اللّٰہ-، شرح الفقہ الأکبر، ’’مسألۃ في التوبۃ وشرائطہا وفیہا أبحاث جلیلۃ‘‘: ص: ۲۶۱)
والکبیرۃ لا تخرج العبد المؤمن من الإیمان ولا تدخل لہ في الکفر۔ (علامہ سعد الدین تفتازاني، شرح العقائد النسفیۃ، ’’مبحث الکبیرۃ‘‘: ص: ۱۰۶)
دار الافتاء
دار العلوم وقف دیوبند
طلاق و تفریق
Ref. No. 2472/45-3745
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ساس کی نگاہ داماد کی شرمگاہ پر پڑی ہے یا نہیں، یہ امر مشکوک ہے، اور اگر نگاہ پڑی تو بھی بغیر شہوت کے پڑی ہوگی، اس لئے محض شک کی بناء پر حرمت ثابت نہیں ہوگی، اور زید کی بیوی بدستور بیوی رہےگی، اور اس سے زید کےنکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
"وناظرة إلى ذكره .... والعبرة للشهوة عند المس والنظر لا بعدهما وحدها فيهما تحرك آلته أو زيادته به يفتى، وفي امرأة ونحو شيخ كبير تحرك قبله أو زيادته.
(قوله: وناظرة) أي بشهوة ... (قوله: وفي امرأة ونحو شيخ إلخ) قال في الفتح: ثم هذا الحد في حق الشاب، أما الشيخ والعنين فحدهما تحرك قلبه أو زيادته إن كان متحركاً لا مجرد ميلان النفس، فإنه يوجد فيمن لا شهوة له أصلاً كالشيخ الفاني، ثم قال: ولم يحدوا الحد المحرم منها أي من المرأة، وأقله تحرك القلب على وجه يشوش الخاطر قال ط: ولم أر حكم الخنثى المشكل في الشهوة، ومقتضى معاملته بالأضر أن يجري عليه حكم المرأة". (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 33):
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
فقہ
الجواب وباللّٰہ التوفیق:اللہ کے خوف سے اللہ کے اوامر کو بجا لا نے اور اللہ کی منہیات کو ترک کردینے کا نام تقوی ہے۔(۱)
(۱) {وَإِنْ تَصْبِرُوْا وَتَتَّقُوْا فَإِنَّ ذٰلِکَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُوْرِہ۱۸۶} (سورۃ آل عمران: ۱۸۶)
{ ٰٓیأَیُّھَا الَّذِیْنَ أٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ وَلَا تَمُوْتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَہ۱۰۲} (سورۃ آل عمران: ۱۰۲)
وقال أبو نعیم روي عن ابن مسعود رضي اللّٰہ عنہ: مرفوعاً أیضاً ہو أن یطاع فلا یعصی ویشکر فلا یکفر ویذکر فلا ینسیٰ، وقال البغوي: قال ابن مسعود رضي اللّٰہ عنہ وابن عباس ہو أن یطاع فلا یعصي ہذا إجمال ما ذکر … إلی … فمقتضیٰ ہذہ الآیۃ وجوب اکتساب کمالات الولایۃ۔ (محمد ثناء اللّٰہ پاني پتي، تفسیر المظہري، ’’سورۃ آل عمران: ۱۰۲‘‘: ج ۲، ص: ۱۰۸)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص167