Frequently Asked Questions
Islamic Creed (Aqaaid)
Ref. No. 41/1020
In the name of Allah the most gracious the most merciful
The answer to your question is follows:
Insurance is based on interest and gambling which are not allowed in Islam, but complying with the laws of the country, it makes a room to insure.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
مساجد و مدارس
Ref. No. 902/41-12B
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اصل تو یہ ہے کہ چندہ دینے والوں نے جس مقصد کے لئے چندہ دیا ہے، ان کی رقم اسی مقصد میں لگائی جائے، صورت مسئولہ میں جبکہ وہ مدرسہ ہی باقی نہیں رہا تو مدرسہ کے نام پر جو چندہ کیا گیا ہے اس کو کسی دوسرے مدرسہ میں لگانا درست ہوگا تاکہ اس رقم کو ضائع ہونے سے بچالیا جائے۔ ہمارے عرف میں عام طور پر ایک مدرسہ کی رقم دوسرے مدرسہ میں لگانا چندہ دینے والوں کے منشا کی خلاف ورزی نہیں ہے۔
قولهم: شرط الواقف كنص الشارع أي في المفهوم والدلالة ". (الدر المختار 4 / 366) عملاً بما هو معتبر في متفاهم الناس وعرفهم، فوجب اعتبار المفهوم في كلام الواقف؛ لأنه يتكلم على عرفه (الفقہ الاسلامی وادلتہ للزحیلی 10/7628)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 997/41-162
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر وہ اس قدر معذور ہیں کہ وضو اور نماز کے بقدر بھی عذر سے خالی وقت نہیں ملتا ہے تو پھر ہر نماز کے لئے وضو کرلیں اور پیمپر بدل لیں، اور اگر پیمپر بدلنے میں کافی دشواری ہو تو بدلنا ضروری نہیں ہے، اسی نجس پیمپر میں نماز صحیح ہوجائے گی۔
لیکن اگر اتنا وقت بغیرعذر کے مل جاتا ہے جس میں وضو کرکے فرض نماز ادا کرسکیں تو پھر وہ معذور کے حکم میں نہیں ہوں گے اور ہر نماز کے لئے وضو کرنے کے ساتھ پیمپر بدلنا لازم ہوگا ورنہ نماز نہیں ہوگی۔
مريض تحته ثياب نجسة، وكلما بسط شيئا تنجس من ساعته صلى على حاله وكذا لو لم يتنجس إلا أنه يلحقه مشقة بتحريكه. (الدرالمختار باب سجود التلاوۃ 2/103)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 00000
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ (1) مسجد کی وقف شدہ زمین پر بلاکسی معاوضہ کے مدرسہ چلانا درست نہیں ہے۔ (2) زید کا مسجد میں امامت کرنا اور سرکاری مدرسہ میں سروس کرنا دونوں عمل درست ہیں۔ اور مسجد سے تنخواہ لینا بھی جائز ہے۔ (3) مسجد کی خالی پڑی زمین پر بلامعاوضہ کے مدرسہ کی عمارت تعمیر کرنا وقف کا غلط استعمال کرنا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 1336/42-715
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ زکوۃ کا مکمل حساب کرنے کے بعد اگر اس طرح احتیاطا کچھ اضافی رقم دے تاکہ اگر کہیں کوئی بھول چوک ہوئی ہو تو اس کی تلافی ہوجائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اور سلسلہ وار اس طرح نام لینے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 1468/43-1311
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ثنا ،تعوذ وتسمیہ کے بعد التحیات پڑھے یا پہلے دونوں کاحکم ایک ہے، یہ بھی قبل الفاتحہ میں شامل ہوگا اور اس پر سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا۔ سورہ فاتحہ سے پہلے ثنا کا محل ہے صرف تعوذ و تسمیہ سے ثنا کا محل فوت نہیں ہوگا۔
ولو تشهد في قيامه قبل قراءة الفاتحة فلا سهو عليه وبعدها يلزمه سجود السهو وهو الأصح؛ لأن بعد الفاتحة محل قراءة السورة فإذا تشهد فيه فقد أخر الواجب وقبلها محل الثناء، كذا في التبيين ولو تشهد في الأخريين لا يلزمه السهو، كذا في محيط السرخسي. (الھندیۃ الباب الثانی عشر فی سجود السھو 1/127)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طہارت / وضو و غسل
Ref. No. 1568/43-1083
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر کوئی بلا وضو ہو تو بلا وضو قرآن پاک کی تلاوت کرنا جائز ہے، البتہ قرآن پاک چھونا جائز نہیں ہے۔ اور اگر کسی پر غسل فرض ہے تو ایسا شخص قرآن کریم کی تلاوت بھی نہیں کرسکتاہے، اور قرآن کریم کو ہاتھ لگانا بھی جائز نہیں ہے۔اس لئےجنبی،اور حیض و نفاس والی عورت کسی کے لئے بھی قرآن کریم میں سے کچھ بھی پڑھنا جائز نہیں ہے۔ ہاں اگر کوئی آیت بطور دعا کے پڑھیں تو اس کی گنجائش ہے۔
و) يحرم به (تلاوة قرآن) ولو دون آية المختار (بقصده) فلو قصد الدعاء أو الثناء أو افتتاح أمر أو التعليم ولقن كلمة كلمة حل في الاصح،حتى لو قصد بالفاتحة الثناء في الجنازة لم يكره إلا إذا قرأ المصلي قاصدا الثناء فإنها تجزيه لانها في محلها، فلا يتغير حكمها بقصده (الدر المختار 1/29)
(قوله: فلو قصد الدعاء) قال في العيون لأبي الليث: قرأ الفاتحة على وجه الدعاء أو شيئا من الآيات التي فيها معنى الدعاء ولم يرد القراءة لا بأس به. وفي الغاية: أنه المختار واختاره الحلواني، لكن قال الهندواني: لا أفتي به وإن روي عن الإمام واستظهره في البحر تبعا للحلية في نحو الفاتحة؛ لأنه لم يزل قرآنا لفظا ومعنى معجزا متحدى به، بخلاف نحو – الحمد لله – ونازعه في النهر بأن كونه قرآنا في الأصل لا يمنع من إخراجه عن القرآنية بالقصد، نعم ظاهر التقييد بالآيات التي فيها معنى الدعاء يفهم أن ما ليس كذلك كسورة أبي لهب لا يؤثر فيها قصد غير القرآنية، لكن لم أر التصريح به في كلامهم. اهـ. مطلب يطلق الدعاء على ما يشمل الثناء أقول: وقد صرحوا بأن مفاهيم الكتب حجة، والظاهر أن المراد بالدعاء ما يشمل الثناء؛ لأن الفاتحة نصفها ثناء ونصفها الآخر دعاء، فقول الشارح أو الثناء من عطف الخاص على العام.
(قوله: أو افتتاح أمر) كقوله بسم الله لافتتاح العمل تبركا بدائع. (شامی 1/172)
وقال قوم معناه لا يمسه إلا المطهرون من الأحداث والجنابات وظاهر الآية نفي ومعناها نهي قالوا لا يجوز للجنب ولا للحائض ولا للمحدث حمل المصحف ولا مسه (تفسیر الخازن، سورۃ الواقعہ 80، 4/242) (تفسیر ابن کثیر العلمیۃ سورۃ الواقعۃ 75، 8/32)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
حدیث و سنت
Ref. No. 1845/43-1664
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کس کا حشر کس کے ساتھ ہوگا، یہ قیاسی چیز نہیں ہے، بلکہ ان کا تعلق نص سےہے، اس لئے نص سے جن لوگوں کا حشر انبیاء کے ساتھ ہونا ثابت ہے، ہم اس پر یقین رکھیں، اور جن کے بارے میں نص خاموش ہے ہم بھی ان کے بارے میں کوئی حتمی بات نہ کریں۔ نیز یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ کسی کا خواب حجت شرعیہ نہیں ہے۔ اس لئےکسی کے خواب سے بھی یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتاہے۔ اس سلسلہ میں سکوت اختیار کرکے دعوت کے کام پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس سے انکار نہیں کیا جاسکتاہے کہ تبلیغ دین ایک فضیلت والا عمل ہے۔ اللہ تعالی بہترین اجر دینے والے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
روزہ و رمضان
Ref. No. 1942/44-1859
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ والدین کو اس سلسلہ میں منع کرنے کا حق نہیں ہے۔ ایک دن ناغہ کے ساتھ روزہ رکھنا پسندیدہ عمل ہےاس لئے والدین اس کو منع نہ کریں۔ البتہ اگر اس کی صحت ٹھیک نہ ہو تو والدین اس کو منع کرسکتے ہیں۔
عن عمرو بن اوس الثقفی، سمع عبداللہ بن عمرو قال: قال لي: رسول الله صلى الله عليه وسلم" احب الصيام إلى الله صيام داود كان يصوم يوما ويفطر يوما، واحب الصلاة إلى الله صلاة داود كان ينام نصف الليل ويقوم ثلثه وينام سدسه". (بخاری الرقم 3420)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 2248/44-2397
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسجد کی تمام ضروریات کی تکمیل اہل محلہ پر لازم ہے، اور مسجد کے پیسے کی حفاظت کی ذمہ داری مسجد کی انتظامیہ پرہے۔ مسجد کی مستقل آمد کے لئے بہتر ہے کہ آپ حضرات آپس میں اسی عنوان سے چندہ کرکے رقم جمع کریں کہ مسجد کے لئے کاروبار میں رقم لگانی ہے، پھر اس رقم کو پلاٹنگ وغیرہ میں اس انداز پر لگائیں کہ اس رقم کے ضائع ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔
حَشِيشُ الْمَسْجِدِ وَحُصْرُهُ مَعَ الِاسْتِغْنَاءِ عَنْهُمَا وَ كَذَا الرِّبَاطُ وَالْبِئْرُ إذَا لَمْ يُنْتَفَعْ بِهِمَا فَيُصْرَفُ وَقْفُ الْمَسْجِدِ وَالرِّبَاطِ وَالْبِئْرِ وَالْحَوْضِ إلَى أَقْرَبِ مَسْجِدٍ أَوْ رِبَاطٍ أَوْ بِئْرٍ أَوْ حَوْضٍ. (حصکفی، الدرالمختار، 4: 359، بیروت، دارالفکر)
قال في الشامی: مراعاة غرض الواقفین واجبة (۳/ ۴۶۴، الدر مع الرد)
واذا اراد ان یصرف شیئا من ذالک الی امام المسجد او الی موذن المسجد فلیس لہ ذالک الا ان کان الواقف شرط فی الوقف"(الفتاوی الھندیۃ الفصل الثانی فی الوقف وتصرف القیم وغیرہ ج2 ص463)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند