مساجد و مدارس

Ref. No. 41/860

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کسی بھی مسلمان کو مسجد میں نماز پڑھنے سے روکنا بڑا گناہ ہے۔ رفع یدین بعض ائمہ کا مسلک ہے ، اس کو انتشار کا موضوع نہیں بنانا چاہئے۔ البتہ جو لوگ رفع یدین کرتے ہیں وہ دوسروں کو اس کی تبلیغ نہ کریں  اور دیگر حضرات رفع یدین کرنے والوں کو نہ روکیں ، تاہم اگر فساد کا اندیشہ ہو تو ان کو سمجھادینا چاہئے کہ وہ دوسری مسجد میں نماز پڑھ لیا کریں۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Islamic Creed (Aqaaid)

Ref. No. 41/1028

In the name of Allah the most gracious the most merciful

The answer to your question is as follows:

The electric bat may be used if other methods to kill the mosquitoes go in vain. 

And Allah knows best

Darul Ifta            

Darul Uloom Waqf Deoband

Islamic Creed (Aqaaid)

Ref. No. 933/41-63 B

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

Hurmate Musaharat takes place by a twelve year old boy too as he is a Murahiq (close to mature and able to feel sexual desire).

کذا تشترط الشھوۃ فی الذکر فلوجامع غیرمراہق زوجۃ ابیہ لم تحرم۔ (در مختار1/188)

For detail click here: https://dud.edu.in/darulifta/?qa=1832/daughter-travelling-travelling-sometimes-feelings-daughter

 

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

طلاق و تفریق

Ref. No. 1005/41-175

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ خاتون کو حتی الامکان شوہر کی اطاعت کرنی چاہئے، اور بلا کسی عذر کے منع نہیں کرنا چاہئے، اگر کوئی واقعی عذر ہے تو علاج کے ذریعہ اس کو حل کرنا چاہئے۔ آپ بھی اپنی بیوی پر اس کی طاقت سے زیادہ کا دباؤ نہ بنائیں۔ اور بیوی کی صحت کا خیال کرتے ہوئے اپنی ازدواجی زندگی کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ اگر آپ کی ضرورت پوری نہ ہوتی ہو تو روزہ رکھ کر اپنی خواہش  پر کنٹرول کریں۔ محض اس بنیاد پر طلاق دینا مناسب نہیں ہے۔ 

  ولو تضررت من کثرۃ جماعہ لم تجز الزیادۃ علی قدر طاقتھا۔ (الدرالمختار مع رد المحتار 3/203)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

بدعات و منکرات

Ref. No. 1131/42-359

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کالے جادو سے علاج کرانا درست نہیں ہے۔ حرام کے انسداد کے لئے حرام اور ظلم کے ازالہ کے لئے ظلم کرنا جائز نہیں ہے۔ آپ کسی پابند شرع عامل سے رجوع کریں ، اور خود بھی معوذتین ، سورہ بقرہ اور منزل پڑھنے کا اہتمام کریں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نکاح و شادی
Ref. No. 2265/44-2421 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مذکورہ میں نعمان نے دوسرے کی بیوی پر طلاق کا اقرار کیا ہے،جبکہ دوسرے کی بیوی کو طلاق دینا یا اقرار کرنا جائز نہیں ہے، البتہ اس سے نعمان کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوگی، اس لئے کہ نعمان نے اپنی بیوی کو طلاق نہیں دی ہے اور نہ ہی اپنی بیوی کو طلاق دینے کا اقرار اس میں شامل ہے، اس لئے نعمان کی بیوی پروین بدستور اپنے شوہر کے نکاح میں موجود ہے۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

الجواب وبا اللّٰہ التوفیق:خلفاء راشدین کو سب و شتم کرنے والوں کو بعض علماء نے کافر کہا ہے بہرحال ایسا شخص فاسق وفاجر ضرور ہے،(۲) بالخصوص حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگانے والا بالاتفاق کافر ہے؛ کیوںکہ اس سے نص قطعی کا انکار لازم آتا ہے۔(۱)

(۲) {لَوْلَآ إِذْ سَمِعْتُمُوْہُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتُ بِأَنْفُسِھِمْ خَیْرًالا وَّقَالُوْا ھٰذَا إِفْکٌ مُّبِیْنٌہ۱۲} (سورۃ النور: ۱۲)

(۱) عن أبي سعید الخدري رضي اللّٰہ عنہ، قال: قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم: لا تسبوا أصحابي فلو أن أحدکم أنفق مثل أحد ذہبا ما بلغ مد أحدہم ولا نصیفہ، متفق علیہ۔ (مشکوۃ المصابیح، ’’کتاب الفتن: باب مناقب الصحابۃ‘‘: ج ۲، ص: ۵۵۳، رقم: ۶۰۰۷)
وذکر الخلفاء الراشدین رضوان اللّٰہ تعالیٰ علیہم أجمعین مستحسن بذلک جری التوارث، کذا في التنجیس۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلوٰت: الباب السادس عشر: في صلاۃ الجمعۃ، ومن المستحب‘‘: ج ۱، ص: ۲۰۸)
 وسب أحد من الصحابۃ وبغضہ لا یکون کفراً، لکن یضلل الخ۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الجہاد: باب المرتد، مطلب مہم: في حکم سب الشیخین‘‘: ج ۶، ص: ۳۷۷)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص232

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:اگر عمر نے بکرا خرید کر اللہ کے نام پر ذبح کیا تو اس کا کھانا بلا شبہ درست ہے،(۱) لیکن یہ کہنا کہ یہ رقم وہاں چڑھا دینا جائز نہیں، فروخت کرنے والا اس رقم کا مالک ہے جو چاہے کرے۔(۲)

(۱) وأعلم أن المدار علی القصد عند إبتداء الذبح فلا یلزم أنہ لو قدم للضیف غیرہا أن لا تحل۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الذبائح‘‘: ج ۹، ص: ۴۴۹)
(ذبح لقدوم الأمیر) ونحوہ کواحد من العظماء (یحرم) لأنہ أہل بہ لغیر اللّٰہ (ولو) وصلیۃ (ذکر اسم اللّٰہ تعالی)۔ (’’أیضاً‘‘)
(ولو) ذبح (للضیف) (لا) یحرم لأنہ سنۃ الخلیل وإکرام الضیف إکرام اللہ تعالیٰ۔ والفارق أنہ إن قدّمہا لیأکل منہا کان الذبح للّٰہ والمنفعۃ للضیف أو للولیمۃ أو للربح، وإن لم یقدّمہا لیأکل منہا بل یدفعہا لغیرہ کان لتعظیم غیر اللّٰہ فتحرم۔ (’’أیضاً‘‘)
(۲) والنذر للمخلوق لا یجوز لأنہ عبادۃ والعبادۃ لا تکون للمخلوق، أیضاً: فما یؤخذ من الدراہم والشمع والزیت وغیرہا وینقل إلی ضرائح الأولیاء تقربا إلیہم فحرام بإجماع المسلمین۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصوم: باب الاعتکاف‘‘: ج ۲، ص: ۳۲۱)
عن ثابت عن أنس رضي اللّٰہ عنہ، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا عَقْر في الإسلام۔ قلت کان أہل الجاہلیۃ یعقرون الإبل علی قبر الرجل الجواد یقولون نجازیہ علی فعلہ لأنہ کان یعقرہا في حیاتہ فیطعمہا الأضیاف فنحن نعقرہا عند قبرہ لتأکلہا السباع والطیر فیکون مطعما بعد مماتہ کما کان مطعما في حیاتہ۔ (أبو سلیمان، معالم السنن، ’’ومن باب کراہیۃ الذبح عند المیت‘‘: ج ۱، ص: ۳۱۵)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص356

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ فی السوال صورت خیر القرون میں ثابت نہیں اس لیے بدعت اور واجب الترک ہے فرداً فرداً اگر کوئی قبرستان جاتے ہوئے تکبیر یا دیگر دعاء پڑھے یا اتفاقاً جمع ہوجائیں تو شرعاً مضائقہ نہیں؛ لیکن اس پر استمرار یا اس کے ترک کو برا سمجھنا درست نہیں اور جو اس طریقہ کو لازم سمجھے وہ گناہ گار ہے اس کو متنبہ کیا جائے۔ (۲)

(۲) عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا، قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الأقضیۃ: باب نقض الأحکام‘‘: ج ۲، ص: ۷۷، رقم: ۱۷۱۸)
ویکرہ الاجتماع علی إحیاء لیلۃ من ہذہ اللیالي۔ (حسن بن عمار، مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في تحیۃ المسجد وصلاۃ الضحیٰ وإحیاء اللیالي‘‘: ص: ۴۰۲)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص493

قرآن کریم اور تفسیر

الجواب وباللّٰہ التوفیق:تفسیر کے پڑھنے سے منع نہیں کیا جاتا؛ بلکہ اس کتاب کے پڑھنے سے منع کیا جاتا ہے، جس میں ذاتی رائے کو ترجیح دی گئی ہو اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیات کے جو معنی ومطالب بیان کیے وہ ہی تفسیر کی کتابوں میں آنے چاہئیں۔ مودودی صاحب بعض عقائد میں اہل سنت والجماعت کے خلاف اور اعتزال وخوارج سے مطابقت رکھتے ہیں اور تفسیر میں جہاں جہاں اپنے خیالات کے مطابق اپنی رائے کو استعمال کیا ہے وہیں ان سے مسائل اور روایات میں غلطی ہوئی ہے؛ اس لیے وہ کتاب قابل اعتماد نہیں رہی، جن کو پڑھ کر عوام کھوٹے اور کھرے میں امتیاز نہیں کر سکتی ہے اور ان کے عقائد پر بھی غلط اثر ہوتا ہے؛ اس لیے اس کے مطالعہ یا اس کے سننے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے، بنابریں اگر تفسیر سننے کا شوق ہے، تو ’’بیان القرآن‘‘ یا ’’تفسیر حقانی‘‘ وغیرہ معتمد تفاسیر سنا کریں۔(۱)

(۱) عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من قال في القرآن بغیر علم فلیتبوأ مقعدہ من النار، ہذا حدیثٌ حسنٌ۔ (أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب التفسیر، باب ما جاء في الذي یفسر القرآن برأیہ‘‘: ج ۲، ص: ۷۷، رقم: ۲۹۵۰)
من تکلم (في القرآن) أي: في معناہ أو قراء تہ (برأیہ) أي: من تلقاء نفسہ من غیر تتبع أقوال الأئمۃ من أہل اللغۃ والعربیۃ المطابقۃ للقواعد الشرعیۃ، بل بحسب ما یقتضیہ عقلہ، وہو مما یتوقف علی النقل بأنہ لا مجال للعقل فیہ کأسباب النزول والناسخ والمنسوخ وما یتعلق بالقصص والأحکام، أو بحسب ما یقتضیہ ظاہر النقل، وہو مما یتوقف علی العقل کالمتشابہات التی أخذ المجسمۃ بظواہرہا، وأعرضوا عن استحالۃ ذلک في العقول، أو بحسب ما یقتضیہ بعض العلوم الإلہیۃ مع عدم معرفتہ ببقیتہا وبالعلوم الشرعیۃ فیما یحتاج لذلک۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب العلم: الفصل الأول‘‘: ج ۱، ص: ۴۴۵، رقم: ۲
۳۴)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص45