Frequently Asked Questions
Miscellaneous
Ref. No. 39/1062
In the name of Allah the most gracious the most merciful
The answer to your question is as follows:
Installation of CCTV cameras without a genuine (shariee) reason is not allowed. Today people are using it mostly as fashion. So it should be avoided. Nevertheless, in sensitive areas or wherever it is truly necessitated, installation of CCTV camera is allowable.
And Allah Knows Best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
Islamic Creed (Aqaaid)
Ref. No. 41/1004
In the name of Allah the most gracious the most merciful
The answer to your question is as follows:
An Islamic religious law is called ‘Mas’ala’. Sometimes, the Islamic law is given in answer to a question so the same is called fatwa. So the fatwa is always given to answer to a particular query. Mas’alah includes all types of Islamic laws.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
تجارت و ملازمت
Ref. No. 1004/41-165
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ دو بھائی ایک کاروبار میں شریک ہیں۔ ایک بھائی اعتماد کرکے اپنے دوسرے بھائی کو دوا لانے کے لئے بھیجتا ہے تو جتنے روپیوں میں دوا ملی ہے اسی قدر روپئے لینا جائز ہوگا، اس سے زیادہ لینا درست نہیں ہوگا۔
إذا شرطت الأجرة في الوكالة وأوفاها الوكيل استحق الأجرة، وإن لم تشترط ولم يكن الوكيل ممن يخدم بالأجرة كان متبرعاً. فليس له أن يطالب بالأجرة۔ (درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
Ref. No. 1110/42-337
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ یزید کے متعلق احوط یہی ہے کہ سکوت اختیار کیا جائے۔ تفصیلی معلومات کے لئے حکیم الاسلام قاری محمد طیب علیہ الرحمۃ کی کتاب 'شہید کربلا اور یزید' کا مطالعہ کریں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام سفر
Ref. No. 1217/42-523
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مسئولہ میں جس راستے سے سفر شروع کیا ہے اسی کا اعتبار ہے۔ لہذا مذکورہ شخص مسافر رہے گا اور قصر کرےگا۔
ولو لموضع طريقان أحدهما مدة السفر والآخر أقل قصر في الأول لا الثاني. )(الدر مع الرد باب صلوۃ المسافر 2/123)
"وتعتبر المدة من أي طريق أخذ فيه، كذا في البحر الرائق. فإذا قصد بلدة وإلى مقصده طريقان: أحدهما مسيرة ثلاثة أيام ولياليها، والآخر دونها، فسلك الطريق الأبعد كان مسافراً عندنا، هكذا في فتاوى قاضي خان. وإن سلك الأقصر يتم، كذا في البحر الرائق". الفتاوى الهندية (1/ 138)
"وقال أبو حنيفة: إذا خرج إلى مصر في ثلاثة أيام وأمكنه أن يصل إليه من طريق آخر في يوم واحد قصر". بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 94)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:احادیث کی صراحت سے معلوم ہوتا ہے کہ دل سے تصدیق کرنے اور زبان سے اقرار کرنے کا نام ایمان ہے، دل سے تصدیق سے مراد یہ ہے کہ یہ اعتقاد رکھے کہ اللہ تعالیٰ ایک اور واجب الوجود ہے۔ فرشتے، اللہ کی کتابیں، اس کے رسول، یوم آخرت اور تقدیر سب برحق ہیں، اور زبان سے اقرار سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ایک ہونے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اللہ کا رسول ہونے کی زبان سے شہادت دے۔ اگر کوئی آدمی ان امور میں سے کسی کا انکار کردے تو وہ مؤمن نہیں ہے، اور اگر دین اسلام کی کسی چھوٹی یا بڑی چیز کا مذاق بنائے تو اس سے مذکورہ امور کے اعتقاد کا انکار لازم آتا ہے؛ اس لئے ایسا شخص دائرہئ ایمان سے خارج ہوجاتا ہے۔
وہو التصدیق الذي معہ أمن وطمانینۃ لغۃ، وفي الشرع تصدیق القلب بما جاء من عند الرب فکأن المؤمن یجعل بہ نفسہ آمنۃ من العذاب في الدارین، أو من التکذیب والمخالفۃ وہو إفعال من الأمن یقال أمنت وآمنت غیري، ثم یقال: أمنہ إذا صدقہ۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ”کتاب الإیمان“: ج ۱، ص: ۵۰۱)
وقد اختلف ہؤلاء علی أقوال: الأول إن الإیمان إقرار باللسان ومعرفۃ بالقلب وہو قول أبي حنیفۃ وعامۃ الفقہاء وبعض المتکلمین، الثاني: إن الإیمان ہو التصدیق بالقلب واللسان معا وہو قول بشر المریسي وأبي الحسن الأشعري، الثالث: إن الإیمان إقرار باللسان وإخلاص بالقلب۔ (العیني، عمدۃ القاري شرح صحیح البخاري، ”کتاب الإیمان: باب الإیمان وقول النبي: بني الإسلام علی خمس“: ج ۱، ص: ۴۶۱)
تجارت و ملازمت
Ref. No. 2126/44-2179
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر بینک سے لون لینے کی شدید ضرورت ہے مثلا کاروبار کرنے کے لئے پیسے نہیں ہیں اور غیرسودی قرض دینے والا کوئی نہیں ہے یا سودی قرض لئے بغیر پورے کاروبار کے ڈدوبنے کا اندیشہ ہے تو ایسی شدید مجبوری میں بقدر ضرورت لون لینے کی گنجائش ہے ، لیکن محض کاروبار کی ترقی کے لئے اور کاروبار کو پھیلانے کے لئے سودی قرض لینا جائز نہیں ہے۔ لمٹ بنوانےکی صورت میں بھی سود دینا پڑتاہے ، اگرچہ اس کی مقدار کم ہوتی ہے۔ اس لئے اس سے بھی بچنا ضروری ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Business & employment
Ref. No. 1911/44-2263
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
If the shopkeeper already agreed upon giving you 2/% commission while he does not overcharge the customers, then this amount received from the shopkeeper is permissible as a broker's wages, and if it is not pre-agreed, then this amount is permissible too as a reward. Shopkeepers do this so that electricians can take their customers to those shops. However, if the shopkeeper increases the price of the goods, then it is not permissible to do so. And if the electrician doesn't go along, still he gets the commission then it's not allowable.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
طہارت / وضو و غسل
Ref. No. 2251/44-2400
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ انگور، کشمش اور کھجور سے یعنی شراب سے بنا ہوا الکحل حرام ہے اس کا استعمال دواؤں میں جائز نہیں ہے۔ لیکن ہماری معلومات کے مطابق ہومیوپیتھک دواؤں میں جو الکحل استعمال ہوتاہے وہ دوسری چیزوں سے بناہوتاہے، اس لئے میو پیتھک دواؤں کے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ 2۔ وضو کرنے کے بعد اگر ہومیوپیتھک دوا کھائی تو اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا، البتہ نماز سے پہلے اچھی طرح کلی کرلینا بہتر ہے تاکہ اس میں جو ایک قسم کی بدبو ہوتی ہے وہ زائل ہوجائے۔
وإن معظم الکحول التي تستعمل الیوم في الأدویة والعطور وغیرہا لا تتخذ من العنب أو التمر، إنما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البترول وغیرہ، کما ذکرنا في باب بیع الخمر من کتاب البیوع، وحینئذٍ ہناک فسحة في الأخذ بقول أبي حنیفة رحمہ اللّٰہ تعالیٰ عند عموم البلویٰ، واللّٰہ سبحانہ أعلم۔ (تکملة فتح الملہم، کتاب الأشربة / حکم الکحول المسکرة ۳/۶۰۸ مکتبة دار العلوم کراچی،حاشیہ فتاوی دار العلوم: ۱۶/ ۱۲۹)
"(و) ينقضه (إغماء) ومنه الغشي (وجنون وسكر) بأن يدخل في مشيه تمايل ولو بأكل الحشيشة. (الدر المختار: (نواقض الوضو، ج: 1، ص: 143، ط: ایچ ایم سعید)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:مروجہ میلاد بدعت ہے، کہ اس میں بے بنیاد روایات پڑھی جاتی ہیں ایسی میلادوں سے پرہیز ضروری ہے۔(۱)
(۱) وشر الأمور محدثاتہا، وکل بدعۃ ضلالۃ۔ وفي روایۃ: وشر الأمور محدثاتہا وکل محدثۃ بدعۃ۔ (أخرجہ أحمد، في مسندہ، مسند جابر بن عبد اللّٰہ -رضي اللّٰہ عنہ-: ج ۲۲، ص: ۲۳۷، رقم: ۱۴۳۳۴)
قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: وإیاکم ومحدثات الأمور فإن کل محدثۃ بدعۃ وکل بدعۃ ضلالۃ۔ (أخرجہ أبو داود، في سننہ، ’’کتاب السنۃ: باب لزوم السنۃ‘‘: ج ۲، ص: ۶۳۵، رقم: ۴۶۰۷)… من أحدث في الإسلام رأیا لم یکن لہ من الکتاب والسنۃ سند ظاہر أو خفي ملفوظ أو مستنبط فہو مردود۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب الإیمان: باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ، الفصل الأول‘‘: ج ۱، ص: ۳۳۶، رقم: ۱۴۰)
ومن جملۃ ما أحدثوہ من البدع مع اعتقادہم أن ذلک من أکبر العبادات وأظہر الشعائر ما یفعلونہ في شہر ربیع الأول من المولد وقد احتوی علی بدع ومحرمات جملۃ۔ (موسوعۃ الرد علی الصوفیۃ، ’’البدع الحولیۃ‘‘: ج ۲۲، ص: ۱۹۳)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص431