Frequently Asked Questions
Miscellaneous
Ref. No. 38/797
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
The man’s ‘awrah’ – (intimate parts) from the navel to the knees – must be covered by clothing. Exposing any of the intimate parts in front of males or females (any) is unlawful and Haram. Exposing them is regarded as a major sin (Gunahe Kabirah).
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
حدیث و سنت
Ref. No. 39 / 806
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ حدیث کی کتابوں میں ایسا کوئی واقعہ نہیں ملا، اس لئے اس کو بیان کرنے اور دوسروں تک پہونچانے سے گریز کرنا چاہئے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Eating & Drinking
Ref. No. 39/ 1059
In the name of Allah the most Gracious the most merciful
The answer to your question is as follows:
In my Knowledge it is a kind of vegetable, thus it is allowable to eat it.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 41/0000
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جس کو امام کے پیچھے صرف ایک رکعت ملی، وہ امام کے ساتھ قعدہ اخیرہ میں صرف تشہد پر اکتفاء کرے، امام کے سلام سے فارغ ہونے کے بعد مقتدی کھڑا ہو اور اپنی دوسری رکعت اسی طرح ادا کرے جس طرح چھوٹی ہے، یعنی بغیر ثناء پڑھے سورہ فاتحہ شروع کردے اور کوئی سورہ یاچند آیات پڑھے، پھر رکوع وسجدہ کرے اور بیٹھ جائے، تشہد پڑھے اور تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہو، سورہ فاتحہ پڑھے، کوئی سورہ یا چند آیات پڑھے اور پھر رکوع وسجدہ کرے اور اب سیدھا چوتھی رکعت کے لئے کھڑا ہوجائے اور صرف سورہ فاتحہ پڑھے، سورہ نہ ملائے اور رکوع وسجدہ کے بعد قعدہ اخیرہ کرے جس میں تشہد ، درودشریف اور دعاء کے بعد سلام پھیردے۔ فمدرک رکعۃ من غیر فجر یاتی برکعتین بفاتحۃ وسورۃ وتشھد بینھما وبرابعۃ الرباعی بفاتحۃ فقط ولایقعد قبلھا (شامی باب الامامۃ ج2ص347)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
Ref. No. 1115/42-341
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کھیل میں وقت ضائع کرنا درست نہیں ہے، البتہ اس پر جو انعام ملا وہ حلال ہے۔ اس پر جوئے کی تعریف صادق نہیں آتی ہے۔ تاہم اگر کسی کھیل میں جوئے کی شکل ہو اور پیسے دینے کے بعد ہار جیت کی شکل ہو تو وہ حرام ہوگا۔
یٰأیھا الذین آمنوا إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجس من عمل الشیطن فاجتنبوہ لعلکم تفلحون( المائدة، ۹۰)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Hadith & Sunnah
Ref. No. 1206/42-555
In the name of Allah the most Gracious the most merciful
The answer to your question is follows:
The Hadith e Kisaa is reported in authentic books. The Hadith is:
عَائِشَةُ قَالَتْ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةً وَعَلَيْهِ مِرْطٌ مُرَحَّلٌ ، مِنْ شَعْرٍ أَسْوَدَ ، فَجَاءَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ فَأَدْخَلَهُ ، ثُمَّ جَاءَ الْحُسَيْنُ فَدَخَلَ مَعَهُ ، ثُمَّ جَاءَتْ فَاطِمَةُ فَأَدْخَلَهَا ، ثُمَّ جَاءَ عَلِيٌّ فَأَدْخَلَهُ ، ثُمَّ قَالَ: {إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا{رواہ مسلم مشکوۃ شریف 2/528 باب مناقب اھل بیت النبی ﷺ وکذا فی الترمذی حدیث عمرو بن ابی سلمۃ 2/219 مناقب اھل البیت ، نعیمیہ دیوبند۔
As far as the statement of Hazrat Ali is concerned, though this sentence is not found in any book of Hadith, yet, it is mentioned in some historical books, but the Shiites do not have right to apply it to themselves. The time Hazrat Ali (ra) spoke that sentence, there were no Shiites. Then his sentence means that by Allah we have succeeded and our Jamaat has succeeded. Shia means Jamaat. So the existing Shia sect is not meant in the sentence.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
نکاح و شادی
Ref. No. 1475/42-914
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جن لوگوں کا سارا کاروبار اورآمدنی حرام کی ہو ان سے لیا ہوا ہدیہ وغیرہ سامان واپس کردینا چاہئے۔اور اگر وہ سامان اب موجود نہیں ہے بلکہ ختم ہوگیا اور استعمال کرلیا اگر وہ شخص صاحب وسعت ہے تو مال کا عوض لوٹانا بہتر ہے، تاہم آئندہ ان سے کوئی چیز بالکل نہ لے۔ اور جو کچھ نادانی میں ہوگیا اس پر استغفار کرے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طلاق و تفریق
Ref. No. 1654/43-1234
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مفتی صاحب کا بتایاہوا مسئلہ شرعا درست ہے، ایک طلاق فورا فوری دیدی جائے ۔ مذکورہ حیلہ اختیار کرنےسے تین طلاقوں سے بچ جائے گی اور ولادت کے وقت جبکہ وہ طلاق کا محل نہیں رہے گی اس پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔ ہاں اس کے بعد شوہر کو خیال ررہنا چاہئے کہ صرف دو طلاقیں اب باقی رہ جائیں گی، اس لئے پھر کبھی طلاق نہ دے۔
وعرف في الطلاق أنه لو قال إن دخلت فأنت طالق إن دخلت فأنت طالق إن دخلت فأنت طالق فدخلت وقع عليها ثلاث تطليقات". (فتح القدیر 10/437 ط سعید) "فحيلة من علق الثلاث بدخول الدار أن يطلقها واحدةً ثم بعد العدة تدخلها فتنحل اليمين فينكحها". (شامی، 3/357)
وإذا أضافه إلى شرط وقع عقيب الشرط، مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق، وهذا بالاتفاق". (الھندیۃ 1/420)
لان الطلاق المقارن لانقضاء العدۃ لایقع (شامی، کتاب الطلاق، باب التعلیق، 4/618 زکریا دیوبند)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 1746/43-1452
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ فقہ حفنی میں، لواطت گوکہ یہ حرام اور غلیظ ترین عمل ہے اور سچے دل سے توبہ واستغفار لازم ہے لیکن اس سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی ہے، ۔ حرمت مصاہرت کی علت جزئیت و بعضیت کا شائبہ ہونا ہے، جو کہ مذکورہ عمل میں ممکن نہیں ہے۔ اس لئے مذکورہ نکاح درست ہے۔
[تتمة] للواطة أحكام أخر: لا يجب بها المهر ولا العدة يحصل بها التحليل للزوج الأول، ولا تثبت بها الرجعة ولا حرمة المصاهرة عند الأكثر، ولا الكفارة في رمضان في رواية. (شامی، فرع الاستمناء 4/28) (البحر الرائق، وطئ امراۃ اجنبیۃ فی دبرھا 5/18)5
و كذا لو وطئ في دبرها لاتثبت الحرمة، كذا في التبيين. و هو الأصح، هكذا في المحيط. و عليه الفتوى، هكذا في جواهر الأخلاطي." (الفتاوى الهندية (1/ 275، کتاب النکاح، الباب الثالث فی بیان المحرمات، القسم الثالث فی المحرمات بالصہریۃ،ط: دارالفکربیروت)
عقوق الوالدين المسلمين، و استحلال الحرام) . و ذكر شيخنا عن أبي طالب المكي أنه قال: الكبائر سبع عشرة، قال: جمعتها من جملة الأخبار وجملة ما اجتمع من قول ابن مسعود وابن عباس وابن عمر، رضي الله تعالى عنهم، وغيرهم: الشرك بالله، والإصرار على معصيته، والقنوط من رحمته، والأمن من مكره، وشهادة الزور، وقذف المحصن، واليمين الغموس، والسحر، وشرب الخمر، والمسكر، وأكل مال اليتيم ظلمًا وأكل الربا، والزنا، واللواطة، والقتل، والسرقة، والفرار من الزحف، وعقوق الوالدين. انتهى. " (عمدة القاري شرح صحيح البخاري (13 / 216)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 1837/43-1659
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ چندہ کرنے والے کی حیثیت وکیل بالقبض اور امین کی ہوتی ہے، وکیل بالتصرف کی نہیں۔ اس لئے چندہ کرنے والے اساتذہ کے لئے ضروری ہے کہ پوری رقم مدرسہ میں جمع کردیں، اس کے بعد اپنی تنخواہ مدرسہ سے وصول کریں۔ جب بغیر جمع کئے اپنی تنخواہ ہی لینا درست نہیں ہے تو اڈوانس لینا کیسے جائز ہوگا۔
قال: "والوكيل بقبض العين لا يكون وكيلا بالخصومة" بالاتفاق لأنه أمين محض، والقبض ليس بمبادلة فأشبه الرسول " (ہدایہ، ج 3 ص194، کتاب الوکالۃ ، دارالکتاب دیوبند)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند