Frequently Asked Questions
Marriage (Nikah)
Ref. No. 3170/46-7004
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
The sole purpose of marriage between two persons is the procreation and finding peace and love with one another. If your wife has placed such condition, it holds no religious validity. You can make physical relation with her as per Islamic ruling and she has no right to put such condition. Now, if you wish to continue living with her in this situation it is your choice. However, if you are unhappy and seek peace, you may consider a second marriage. It would be better to convince your wife to get ready for physical intimacy and also you should explain to her that if she refuses the physical relation, you may marry another woman, as Islam permits you to do so. If she agrees, your objective will be fulfilled, and if she does not agree, you may pursue a second marriage to achieve your goal, which is allowed by the Islamic Sharia.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
Marriage (Nikah)
Red. No. 3172/46-7003
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر لڑکا اسلامی عقائد کا حامل ہے اور اس کے عقائد اہل سنت والجماعت والے ہیں اور اپنے شیعہ عقائد سے توبہ کرچکاہے تو اس سے نکاح میں کوئی حرج نہیں ۔ تاہم والدین کی مرضی نہ ہو تو ضد نہیں کرنی چاہئے۔ والدین اپنے تجربات کی بنا پراپنے بچے کو مستقبل کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ جوانی میں لوگ عام طور پر جذباتی اور ضدی ہوتے ہیں؛صحیح فیصلہ نہیں کرپاتے اور پھرنتیجہ اس کا اچھا نہیں ہوتاہے؛ اس لئے والدین کی مرضی کو مقدم رکھنا بہتر ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3173/46-7002
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر موٹر مسجد کے لئے کسی نے وقف کیا ہو تو اس کو مسجد کے لئے ہی استعمال کیاجائے گا، اس سے مدرسہ میں پانی بھرنا جائز نہیں ہوگا، اور مسجد کا متولی مسجد کے سامان کا منتظم ہوتاہے وہ مالک نہیں ہوتاہے کہ جیسا چاہے تصرف کرسکے۔ البتہ اگر مسجد کےمصلین سے چندہ لے کر موٹر خریداگیاہے اور چندہ سے ہی اس کا بجلی بل اداکیاجاتاہے تو نماز کے وقت ایک اعلان کرکے مصلین سےاجازت لی جاسکتی ہے ، اگر مصلین راضی ہوں تو اس کی گنجائش ہوگی، ورنہ مدرسہ اپنا کوئی اور انتظام کرے۔
مراعاة غرض الواقفین واجبة (رد المحتار: ۶/۶۶۵، ط زکریا دیوبند) شرط الواقف کنص الشارع․ (۶/۶۴۹، ط زکریا دیوبند)
”متولی المسجد لیس لہ أن یحمل سراج المسجد إلی بیتہ ولہ أن یحملہ من البیت إلی المسجد“ کذا في فتاوی قاضي خان اھ (فتاوی عالمگیري: ۲:۴۶۲ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند)، ”ولا تجوز إعارة أدواتہ لمسجد آخر اھ“ (الأشباہ والنظائر ص۴۷۱ مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت)، ”ولا تجوز إعارة الوقف والإسکان فیہ کذا في محیط السرخسي“ اھ (فتاوی عالمگیري ۲:۴۲۰)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Innovations
Ref. No. 3174/46-7018
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
Upon reviewing all the verses, traditions, and fatwas you have presented, it shows your good Islamic knowledge. Therefore, keeping in mind the principle of 'Invite to the way of your Lord with wisdom and good instruction, and argue with them in a way that is best' (Quran, 16:125), continue your efforts to prevent the people from the aforementioned innovations (bid'ahs), and consistently inform them about the permissible methods of conveying rewards (issal-e-thawab). May Allah grant you abundant rewards! Ameen
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 3175/46-7001
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسبوق کو اگر اپنا مسبوق ہونا یاد تھا اس کے باوجود اس نے امام کے ساتھ سجدہ سہو کا سلام پھیردیا تو اس کی نماز فاسد ہوگئی ، اس کو اپنی نماز لوٹانی پڑے گی۔ البتہ اگر اس کو یہ یاد نہیں رہا کہ اس کی رکعتیں چھوٹ گئی ہیں اور بھول کر امام کے ساتھ سلام پھیردیا تو اس کی نماز فاسد نہیں ہوگی۔ اور اس کی وجہ سے کوئی الگ سے سجدہ سہو اس پر لازم نہ ہوگا، کیونکہ یہ ابھی امام کی اقتداء میں نماز پڑھ رہاہے۔
فان سلم فان کان عامدا فسدت والا لا، ولا سجود علیہ ان سلم سہوا قبل الامام او معہ۔۔۔ ولو سلم علی ظن ان علیہ ان یسلم فہو سلام عمد یمنع البناء (شامی 2/82)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 3179/46-7024
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ زبردستی لوگوں سے پیسے وصول کرنا تو حرام ہے لیکن آپ کے لئے اپنی عزت کی حفاظت کے لئے ان کو دیدینا جائز ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Usury / Insurance
Ref. no. 3180/46-7025
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
Working for a life insurance company is prohibited, as it entails involvement in usurious (riba-based) transactions. It is important to seek a lawful and halal source of income, and once you have secured an alternative, you should leave this job.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
بدعات و منکرات
Ref. No. 3163/46-6092
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کسی مسلم معمار کے لئے شراب خانہ میں تعمیر ی کام کرنا مناسب نہیں ہے تاہم اس کی اجرت اس کے لئے حلال ہے ۔ اگر آپ اپنے فن تعمیر میں ماہر ہیں توآپ کے لئے دوسری جگہ کام ملنا مشکل نہیں ہوگا۔ اس لئے دوسری جگہ کی تلاش بھی کرتے رہیں۔
الأجرة إنما تکون فی مقابلة العمل.(شامی، باب المہر / مطلب فیما أنفق علی معتدة الغیر 4/307 زکریا)ولو استأجر الذمی مسلمًا لیبنیٰ لہ بیعة أو کنیسةً جاز ویطیب لہ الأجر. (الفتاویٰ الہندیة،الإجارة / الباب الخامس عشر، الفصل الرابع 4/250 زکریا)ولو استأجر الذمی مسلمًا لیبنی لہ بیعةً،أو صومعةً، أو کنیسةً جاز، ویطیب لہ الأجر.(الفتاویٰ التاتارخانیة ۱۳۱/۱۵زکریا)
و) جاز تعمير كنيسة و (حمل خمر ذمي) بنفسه أو دابته (بأجر) لا عصرها لقيام المعصية بعينه۔ (قوله لا عصرها لقيام المعصية بعينه) فيه منافاة ظاهرة لقوله سابقا لأن المعصية لا تقوم بعينه ط وهو مناف أيضا لما قدمناه عن الزيلعي من جواز استئجاره لعصر العنب أو قطعه، ولعل المراد هنا عصر العنب على قصد الخمرية فإن عين هذا الفعل معصية بهذا القصد، ولذا أعاد الضمير على الخمر مع أن العصر للعنب حقيقة فلا ينافي ما مر من جواز بيع العصير واستئجاره على عصر العنب هذا ما ظهر لي فتأمل." (شامی، کتاب الحظر و الاباحہ ج نمبر ۶ ص نمبر ۳۹۱،ایچ ایم سعید)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
ربوٰ وسود/انشورنس
Ref. No. 3162/46-6053
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بینک اسٹیٹمنٹ کے ذریعہ اس رقم کو جانا جاسکتاہے۔ یا جب سود کی رقم بینک میں آئے اور اس کا میسیج آپ کو ملے تو اتنی رقم کسی لفافہ میں رکھ دیاکریں یا اسی وقت اتنی رقم کسی غریب کو دیدیاکریں۔ انٹرسٹ کی رقم کو اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں ہے، بلکہ اس کو بلانیت ثواب کسی غریب کو مالک بنادینا ضروری ہے۔ کسی رفاہی کام میں بھی اس کو استعمال نہیں کیاجاسکتاہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
خوردونوش
Ref. No. 3161/46-6054
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صرف شک کی بناء پر کوئی حکم نہیں لگایا جاسکتاہے اور نہ ہی کسی حلال کو حرام کہاجاسکتاہے۔ البتہ اگر آپ کو مذکورہ شک واقع ہوا تو ایسی جگہوں پر جانے سے پرہیز کریں اور استغفار بھی کریں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند