نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق: زنا فحش کام ہے، ناجائز و حرام ہے، اس کو چھوڑنا اور توبہ واستغفار لازم ہے نماز وغیرہ مذکورہ شخص کی ادا ہوجاتی ہے۔(۲)
(۲) قال اللّٰہ تبارک وتعالی: {اِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلاً صالِحًا فَاُولٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمْ حَسَنٰتٍط وَکَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاہ۷۰} (سورۃ الفرقان: ۷۰)
عن عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: التائب من الذنب کمن لا ذنـب لہ۔ (أخرجہ ابن ماجہ، في سننہ، ’’کتاب الزہد، باب ذکر التوبۃ‘‘: ص: ۳۱۳، رقم: ۴۲۵۰؛  و ملا علي قاری، مرقاۃ المفاتیح، ’’کـتـاب الإیمان: باب الإعتصام بالکتاب والسنۃ، الفصل الأول‘‘: ج ۱، ص: ۳۶۱، رقم: ۱۵۹)
واتفقوا علی أن التوبۃ من جیمع المعاصي واجبۃ وأنہا واجبۃ علی الفور، ولا یجوز تأخیرہا، سواء کانت المعصیۃ صغیرۃ أو کبیرۃ۔ (علامہ آلوسي، روح المعاني، ’’سورۃ التحریم:۶۶‘‘: ج ۱۴، ص: ۱۵۹
عن أنس بن مالک رضي اللّٰہ عنہ أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: کان بني آدم خطاء، وخیر الخطائین التوابـون۔ أخرجہ ابن ماجۃ، في سننہ، ’’کتاب الزہد: باب ذکر التوبۃ‘‘: ص: ۳۱۳۔

فتاوى دار العلوم وقف ج 4 ص: 45

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب و باللّٰہ التوفیق: تہجد کی نماز نفل ہے جس کا ثواب بہت ہی زیادہ ہے تاہم اگر سنت کہہ کر پڑھ لی تو وہ بھی درست ہے۔ مطلق نیت ہی کافی ہے۔(۱)

(۱) وکفی مطلق نیۃ الصلاۃ … لنفل وسنۃ۔ (ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب شروط الصلاۃ، مطلب في حضور القلب والخشوع‘‘: ج ۲، ص: ۹۴)
قال الشامي: لأن السنۃ ما واظب علیہا النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم في محل مخصوص فإذا أوقعہا المصلي فیہ نفذ فعل الفعل المسمی سنۃ والنبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم لم یکن ینوی السنۃ بل الصلاۃ للّٰہ تعالیٰ وتمام تحقیقہ في الفتح۔ (أیضًا)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص304

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: فرض نماز کے فوراً بعد دعا ثابت ہے اور یہ وقت دعا کی قبولیت میں خاص اثر رکھتا ہے، چندہ کی وجہ سے اس فضیلت کو گنوانا درست نہیں ،چندہ دعا کے بعد کرنا چاہئے ہاں اتفاقاً ایسا کبھی ہوجائے تو حرج نہیں۔
’’قیل لرسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أي الدعاء أسمع قال جوف اللیل الآخر ودبر الصلوٰت المکتوبات‘‘(۲)
’’حدثنا محمد بن أبي یحي قال رأیت عبد اللّٰہ بن الزبیر ورأي رجلاً رافعاً یدیہ بد عوات قبل أن یفرغ من صلاتہ فلما فرغ منہا، قال: إن رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم لم یکن یرفع یدیہ حتی یفرغ من صلاتہ‘‘(۱)
(۲) أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب الدعوات عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، باب‘‘: ج ۲، ص: ۲۷۹، رقم:۳۴۹۹۔
(۱)الطبراني، المعجم الکبیر، محمد بن أبي یحییٰ الأسلمي عن ابن الزبیر: ج ۱۳، ص: ۱۲۹، رقم: ۳۲۴۔(شاملہ)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص447

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق:نماز درست ہو جاتی ہے، لیکن سنت طریقہ یہ ہے کامل اور صاف طور پر ’’السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ‘‘ کہے ورنہ سنت کو ترک کرنے والا ہوگا، البتہ اگر وہ ادائیگی پر قدرت نہ رکھتا ہو تو معاف ہے۔(۱)

(۱) قولہ: ہو السنۃ) قال في البحر، وہو علی وجہ الأکمل أن یقول: السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ مرتین، فإن قال: السلام علیکم أو السلام أو سلام علیکم أو علیکم السلام أجزأہ و کان تارکاً للسنۃ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ السلام‘‘: ج ۲، ص: ۲۴۱، زکریا دیوبند)
وفي القنیۃ: ہو الأصح ہکذا في شرح النقایۃ للشیخ أبي المکارم ویقول السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیہ، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، الفصل الثالث، في سنن الصلاۃ ، و آدابھا و کیفیتھا‘‘: ج ۱، ص: ۱۳۴، زکریا دیوبند)
ثم یسلم عن یمینہ مع الإمام فیقول: السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وعن یسارہ کذلک۔ (شیخ زادہ إبراہیم بن محمد، ملتقی الأبحر مع مجمع الأنھر، ’’کتاب الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۵۴، بیروت، لبنان)
عن ابن مسعود رضي اللّٰہ عنہ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أنہ کان یسلم عن یمینہ وعن یسارہ: السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ، السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ۔ (أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’ أبواب الصلاۃ عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، باب ما جاء في التسلیم في الصلاۃ ‘‘: ج ۱، ص: ۶۵، رقم۲۹۵)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص124

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 1825/43-1625

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  محض اس خیال کے آنے سے کوئی کفر لازم نہیں آیا جب تک کہ زبان سے کچھ نہ کہاجائے۔ یہ ایک وسوسہ تھا۔ احتیاطا توبہ کرنے اور تجدید ایمان میں کوئی حرج نہیں ہے، کلمہ پڑھ لیں اور آئندہ اس طرح کا خیال آئے تو اعوذ باللہ باللہ کا ورد کرکے اپنے نفس پر مشقت ڈال کر اٹھیں اور نماز ادا کریں، آپ کو ایک عجیب سی خوشی محسوس ہوگی۔ اللہ تعالی ہم سب کے ایمان کی حفاظت فرمائے۔

عن أبي هريرة، قال: جاءه أناس من أصحابه، فقالوا: يا رسول الله، نجد في أنفسنا الشيء نعظم أن نتكلم به -أو الكلام به- ما نحب أن لنا وأنا تكلمنا به، قال: "أوقد وجدتموه؟ " قالوا: نعم، قال: "ذاك صريح الإيمان" (سنن ابی داؤد، با فی رد الوسوسۃ 7/434 الرقم 5111)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

آداب و اخلاق

Ref. No. 114/ -1097 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔  دادا دادی کے پاس کھانے پہننے وغیرہ کا نظم نہ ہو تو ان کے کھانے پینے وغیرہ کی ضروریات پوری کی جائیں، اور آرائش و تفریح وغیرہ کے مطالبات پورے کرنے ضروری نہیں، تاہم ان کو سمجھاکر مطمئن رکھنے کی کوشش کیجائے تو بہتر ہے۔ واللہ تعالی اعلم

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Usury / Insurance

Ref. No. 39 / 873

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is hereunder:

No, it is not allowed. You have to give this amount of interest to needy and poor people without making any intention of reward.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

تجارت و ملازمت

Ref. No. 41/892

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مذکورہ صورت درست نہیں ہے، یہ قرض سے انتفاع کی ایک شکل ہے جو حرام ہے۔ جائز صورت یہ ہے کہ نفع و نقصان میں شریک ہوں اور منافع فی صد کے اعتبار سے متعین ہوں۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Miscellaneous

Ref. No. 1143/42-375

click on the link below to see the answer to your question

https://dud.edu.in/darulifta/?qa=2462/salamualaikum-muftisahab-permissible-companies-especially&show=2462#q2462

Masajid & Madaris

Ref. No. 1368/42-781

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follow:

The letters of Hazrat Maulana Hussain Ahmad Madani also contain answers to some jurisprudential questions, which have been published separately with the title “Fatawa Shaikh-ul-Islam”.

In this Fatwas collection, we could not find any mention of twenty plus acts of the Masjid during the time of the Companions. Yes, there are some issues in which Shaikh-ul-Islam has his own personal opinion.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband