Frequently Asked Questions
متفرقات
Ref. No. 39/1097
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جائز ہے ۔ تاہم ادب یہ ہے کہ قرآن کی تلاوت اطمینان کے ساتھ بیٹھ کر سنی جائے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Islamic Creed (Aqaaid)
Ref. No. 41/890
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
The punishment and bliss of the grave is a fact. This fact is well-grounded in Islam through multiple evidences.
The Prophet of Allah (saws) said in a long hadith: . . . . . When the believing worshipper is buried, the grave says to him: "Welcome, make yourself comfortable. Indeed, to me, you are the most beloved of those who walked upon me. Since you have been entrusted to me and delivered to me today, you shall see what I have arranged for you." It will then widen for him so that his sight extends, and the door to Paradise is opened for him. And when the wicked worshipper or the disbeliever is buried, the grave says to him: "You are not welcome, do not get comfortable. Indeed, to me, you are the most hated of those who walked upon me. Since you have been entrusted to me and delivered to me today, you shall see what I have arranged for you.'" He said: 'It will begin closing in on him (squeezing him) until his ribs are crushing each other.'" He said: "The Messenger of Allah (saws) clasped some of his fingers between others and said: 'Seventy giant serpents will constrict him, if even one of them were to hiss on the earth, nothing upon it would grow as long as it remained. They will chew on him and bite him until he is brought to the Reckoning.'" He said: " The Messenger of Allah (saws) said: 'The grave is but a garden from the gardens of Paradise, or a pit from the pits of the Fire.'" (Jami al Tirmizi Vol. 4, Hadith No. 2460)
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
طلاق و تفریق
Ref. No. 934/41-76
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ عدت کے زمانے میں دی گئی طلاق واقع ہوجاتی ہے، (درمختار) صورت مسئولہ میں ایک طلاق بائن کے بعد عدت کے زمانہ میں بیوی سے کہا کہ : میں نے تجھے تین طلاق دی' تو اب اس کی بیوی پر فقہ حنفی کے مطابق تین طلاق مغلظہ واقع ہوگئی ہیں۔ دوبارہ نکاح کی گنجائش نہیں رہی۔ فان طلقھا فلاتحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرۃ (الآیۃ)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 1035/41-197
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جن لوگوں کی نماز عید امام کے پیچھے فاسد ہوگئی ان کو کسی دوسری جگہ جہاں عید کی نماز نہ ہوئی ہو وہاں عید کی نماز اداکرنی چاہئے ۔ اگر چار یا اس سے زائد افراد کی نماز فاسد ہوئی ہے اور وقت باقی ہے تو جماعت کر لیں۔ لیکن اگر جماعت کی شرائط نہ پائی جائیں اور کسی دوسری جگہ نماز عید کی بھی گنجائش نہ ہوتو چاشت کی نیت سے چار رکعت ادا کرلے تاکہ کچھ ثواب حاصل ہوجائے۔ عید کی نماز تو نہ تنہا ادا کیجاسکتی ہے اور نہ ہی اس کی قضا ذمہ میں لازم ہوتی ہے ، اس لئے ایسے لوگوں کے لئے اب صرف توبہ واستغفار ہے۔
وان فسدت بخروج الوقت او فاتت عن وقتھا مع الامام سقطت ولایقضیھا عندنا (بدائع)۔ ولکنہ یصلی اربعا مثل صلوۃ الضحی ان شائ، لانھا اذا فاتت لایمکن تدارکھا بالقضائ لفقد الشرائط، فلو صلی مثل صلوۃ الضحی لینال الثواب کان حسنا لکن لا یجب لفقد دلیل الوجوب (بدائع مکتبہ نعیمیہ دیوبند ۱/۶۲۴)
نوٹ:۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
کھیل کود اور تفریح
Ref. No. 1245/42-569
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ گوگل پے کے ذریعہ ٹرانزیکشن کرنے پر کچھ ٹکٹ ملتے ہیں، جب وہ ٹکٹ 30 ہوجاتے ہیں تو گوگل پے بطور انعام کے کچھ رقم آپ کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کردیتا ہے، اس انعامی رقم کے حاصل کرنے اور استعمال کرنے میں کوئ حرج نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
بدعات و منکرات
Ref. No. 1595/43-1139
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ والدہ کمزور ہیں، ان کی اطاعت اور خدمت لازم ہے، اور والدہ کی ضرورت اور منع کرنےکے باوجود جماعت میں نکلنا ناجائز ہے۔ گھر پر رہ کر نماز وغیرہ امور کی پابندی کریں اور والدہ کی خدمت کریں۔ ہاں جب والدہ کی اجازت ہو یا دوسرا کوئی خدمت کرنےوالا موجود ہو تو والدہ سے بات کرکے نکلنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
کما فی الرد المحتار أي إن لم یخف علی والدیہ الضعیفة إن کانا موسرین ولم تکن نفقتہما علیہ، وفي الخانیة لو أراد الخروج إلی الحج وکرہ ذلک قالوا: إن استغنی الأب عن خدمتہ فلا بأس وإلا فلا یسعہ الخروج وفي بعض الروایات لا یخرج إلی الجہاد إلا بإذنہما ولو آذن أحدہما فقط لا ینبغي لہ الخروج لأن مراعاة حقہما فرض عین والجہاد فرض کفایة (شامي کتاب الحظر والإباحة، فصل في البیع: 6/408)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
Ref. No. 1670/431277
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سورہ فاتحہ و سورہ پڑھنے کے بعد ہی رکوع کرنا ضروری ہے، اگر امام مذکور نے سورہ پڑھے بغیر رکوع کرلیا ، اور پھر واپس آکراس نے سورہ پڑھی اور رکوع کیا تو یہ دوسرا رکوع ہی نماز کا رکن ہوگا اور اس میں شرکت کرنے والے رکعت پانے والے ہوں گے۔ اس لئے جن لوگوں نے دوسری رکعت کے دوسرے رکوع میں شرکت کی وہ دوسری رکعت کے پانے والے ہوئے، ان مسبوقین کو صرف ایک رکعت امام کے سلام کے بعد ادا کرنی ہوگی۔ البتہ اگر مام نے سورہ فاتحہ وسورہ پڑھنے کے بعد رکوع کیا اور پھر شبہہ کی بناء پر کھڑاہوکر سورہ پڑھی اور رکوع کیا تو یہ دوسرا رکوع زائد ہے، اس میں شرکت کرنے والا رکوع کا پانےوالا شمار نہیں ہوگا۔ اس کو دوسری رکعت کی بھی قضا کرنی ہوگی۔
ولو قرأ الفاتحة ثم ركع ساهيا ثم رفع رأسه فقرأ سورة ثم ركع فاقتدى به رجل في الركوع الثاني فهو مدرك للركعة؛ لأن المعتد به هو الركوع الثاني، والأول حصل قبل أوانه؛ لأن الركوع ما كان بعد قراءة الفاتحة والسورة، ولو كان قرأ الفاتحة والسورة ثم ظن بعدما رفع رأسه من الركوع أنه لم يقرأ فقرأ، وركع الثاني فأدرك رجل معه الركوع الثاني لم يكن مدركا للركعة؛ لأن المعتد به هو الركوع الأول فإنه حصل في أوانه والركوع الثاني وقع مكررا فلا يكون معتدا به (المبسوط للسرخسی، جھرالامام فیما یخافت فیہ او خافت فیما یجھر2/113)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Death / Inheritance & Will
Ref. No. 1860/43-1715
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
In father’s property after his death, the son gets double share and daughter gets single share. So, if the legal heirs are only one son and four daughters, then the entire property left by father shall be divided into six shares, out of which two shares shall go to the son, and each daughter will get one share.
لقوله تعالى: يُوصِيكُمُ اللّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ . [النساء : 11
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
اسلامی عقائد
Ref. No. 2290/44-3454
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ نبی کے لغوی معنی 'بلند مرتبہ' کے ہیں،اس لئے لغوی اعتبار سے درست ہے، تاہم اس لفظ کے بولتے وقت اصطلاحی معنی کی طرف ذہن جاتاہے اس لئے بہتر نہیں ہے۔
اسی طرح بھگوان کے معنی ہیں 'خوش قسمتی والا'۔ اس اعتبار سےیہ نام درست ہے، نیز غیروں کے یہاں بھگوان کاجو مفہوم ہو، ضروری نہیں ہے کہ لفظ 'اللہ' اور 'رب' کا جومفہوم ہمارے یہاں ہوتاہے وہی ان کےن یہاں بھی ہو، اس لئے اس لفظ سے اسکو پکارنے میں حرج نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
الجواب وبا اللّٰہ التوفیق:قیامت برحق ہے اس کا منکر کافر ہے {اَلنَّارُ یُعْرَضُوْنَ عَلَیْھَا غُدُوًّا وَّعَشِیًّاج وَیَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَۃُ قف أَدْخِلُوْٓا أٰلَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّا لْعَذَابِہ۴۶}(۱) اور آواگون کا عقیدہ بھی کفریہ عقیدہ ہے، اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو ایسے عقیدوں سے پرہیز کرنے کی توفیق عطا فرمائے مسلمانوں کو چاہئے کہ ایسے غلط عقیدے اور کفریہ عقائد رکھنے والے حضرات کو سمجھائیں کہ وہ اس سے باز آجائیں، باز نہ آنے پر ان سے ربط ختم کردیاجائے تاکہ ان کو عبرت ہوجائے۔(۲)
۱) {إِلَیْہِ مَرْجِعُکُمْ جَمِیْعًا ط وَعْدَ اللّٰہِ حَقًا ط إِنَّہٗ یَبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُہٗ لِیَجْزِيَ الَّذِیْنَ أٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ بِالْقِسْطِ ط وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَھُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِیْمٍ وَّ عَذَابٌ أَلِیمٌ م بِمَا کَانُوْا یَکْفُرُوْنَ ہ۴ } (سورۃ یونس: ۴)
{ثُمَّ إِنَّکُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ تُبْعَثُوْنَ ہ۱۶} (سورۃ المؤمن: ۱۶)
والحساب والمیزان والجنۃ والنار حق کلہ وکذا الصراط والحوض وغیرہما من مواقف القیامۃ۔ (أبو حنیفۃ -رحمہ اللّٰہ- شرح الفقہ الأکبر، ’’بحث في أن اللّٰہ تعالیٰ واحد لا من طریق العدد‘‘: ص: ۳۰)
من أنکر القیامۃ أو الجنۃ أو النار أو المیزان أو الصراط أو الصحائف المکتوبۃ فیہا أعمال العباد یکفر، ولو أنکر البعث فکذلک۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجباب الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بیوم القیامۃ وما فیہا: ج ۲، ص: ۲۸۵)
إذا أنکر آیۃ من القرآن أواستخف بالقرآن أو بالمسجد، أو بنحوہ مما یعظم في الشرع یکفر۔ (عبد الرحمن بن محمد بن سلیمان، مجمع الأنھر في شرح ملتقی الأبحر، ’’کتاب السیر والجہاد: ثم إن ألفاظ الکفر أنواع‘‘: ج ۲، ص: ۵۰۷)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص241