متفرقات

Ref. No. 1767/43-1503

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  بارش کو خواب میں دیکھنا گھر میں خیروبرکت کی جانب اشارہ ہوسکتاہے۔  اور کھیت میں ہریالی دیکھنا اس بات کی جانب اشارہ ہوسکتاہے کہ مراد پوری ہوگی۔  اللہ تعالی خیرمقدر فرمائے اور شر سے حفاظت فرمائے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نکاح و شادی

Ref. No. 2286/44-3440

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  وقوع طلاق کے لئے بیوی کی جانب طلاق کی نسبت ضروری ہے گرچہ اشارہ میں ہو، لیکن اگر مذاکرہء طلاق بھی نہ ہو اور بیوی کی جانب اشارۃً بھی نسبت نہ ہو تو صرف یہ کہنے سے کہ "عمر نے طلاق دی ہوئی ہے" اس سے کہنے والے کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔

‘‘.(فتاوی شامی 3/250، کتاب الطلاق، ط؛ سعید)

لكن لا بد في وقوعه قضاءً وديانةً من قصد إضافة لفظ الطلاق إليها

غمز عيون البصائر في شرح الأشباه والنظائر (1/ 461):
’’
ولو أقر بطلاق زوجته ظاناً الوقوع بإفتاء المفتي فتبين عدمه لم يقع، كما في القنية.

قوله: ولو أقر بطلاق زوجته ظاناً الوقوع إلى قوله لم يقع إلخ. أي ديانةً، أما قضاء فيقع ،كما في القنية؛ لإقراره به

"الدر المختار " (3/ 247):

"باب الصريح (صريحه ما لم يستعمل إلا فيه) ولو بالفارسية (كطلقتك وأنت طالق ومطلقة) بالتشديد قيد بخطابها، لأنه لو قال: إن خرجت يقع الطلاق أو لا تخرجي إلا بإذني فإني حلفت بالطلاق فخرجت لم يقع لتركه الإضافة إليها".

قال ابن عابدین رحمہ اللہ ":(قوله: لتركه الإضافة) أي المعنوية فإنها الشرط والخطاب من الإضافة المعنوية، وكذا الإشارة نحو هذه طالق، وكذا نحو امرأتي طالق وزينب طالق. اهـ.

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

مذاہب اربعہ اور تقلید

Ref. No. 2319/44-3493

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شہوت کے ساتھ منی کے نکلنے، جماع کرنے، حیض ونفاس سے پاک ہوجانے، احتلام ہوجانے سے غسل واجب ہوجاتا ہے۔اور پھر بغیر غسل نمازو تلاوت کرنا کسی بھی امام کے نزدیک جائز نہیں ہے۔ ،امام شافعیؒ اور امام احمدؒ  کےراجح قول کے مطابق منی پاک ہے، البتہ ان کے نزدیک غسل  کی فرضیت ایسی صورت میں  امرتعبدی کے طور پر ہے۔

عن أبي ھریرة عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: إذا قعد بین شعبھا الأربع وألزق الختان بالختان فقد وجب الغسل? (أبوداوٴد) وفي بذل المجہود: ?قال الترمذي: وھو قول أکثر أہل العلم من أصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منہم أبوبکر وعثمان وعلي وعائشة رضي اللہ عنہم والفقہاء من التابعین ومن بعدہم مثل سفیان الثوري والشافعي وأحمد وإسحاق قلت وھو مذہب أبي حنیفة رحمہ اللہ وأصحابہ? (بذل المجہود: ۱۳۳)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:اس طریقہ یا رسم کو بند کرا دینا ضروری ہے۔ پیسے کا لین دین خوش دلی سے ہونا چاہیے، جو ہدیہ زبردستی ہو وہ ہدیہ نہیں ہے اور زبردستی کرنے والے کے لیے وہ پیسہ حلال بھی نہیں ہے۔(۱)

(۱) {لاَ تَأْکُلُوْٓا أَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ إِلَّآ أَنْ تَکُوْنَ تِجَارَۃً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْکُمْ قف} (سورۃ النساء: ۲۹)
عن أبي حرۃ الرقاشي عن عمہ رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ علیہ وسلم: ألا لا تظلموا ألا لا یحل مال امرئ إلا بطیب نفس منہ۔ (مشکوٰۃ المصابیح، ’’کتاب البیوع: باب الغصب والعاریۃ، الفصل الثاني‘‘: ج ۱، ص: ۲۵۵، رقم: ۲۹۴۶)


 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص452

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:درست ہے؛ لیکن مستحب ہے(۱) ضروری نہیں ہے۔

(۱) عن علي رضي اللّٰہ عنہ، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إذا کانت لیلۃ النصف من شعبان فقوموا لیلہا وصوموا یومہا فإن اللّٰہ تعالیٰ ینزل فیہا لغروب الشمس إلی السماء الدنیا، فیقول: ألا من مستغفر فأغفر لہ، ألا مسترزق فأرزقہ، ألا مبتلی فأعافیہ ألا کذا ألا کذا حتی یطلع الفجر، رواہ ابن ماجہ (مشکوٰۃ المصابیح، ’’کتاب الصلاۃ: باب قیام شہر رمضان، الفصل الثالث‘‘: ج ۱، ص: ۱۱۵، رقم: ۱۳۰۸)
ویکرہ الاجتماع علی إحیاء لیلۃ من ہذہ اللیالي في المساجد۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الوتر والنوافل، مطلب في إحیاء لیالي العیدین والنصف وعشر الحجۃ ورمضان‘‘: ج ۲، ص: ۴۶۹)
عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا، أنہا قالت: مارأیت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم في شہرٍ أکثر صیاماً منہ في شعبان کان یصومہ إلا قلیلاً بل کان یصومہ کلہ۔ (أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب الصوم: باب ما جاء في وصال شعبان برمضان‘‘: ج ۱، ص: ۱۵۵، رقم: ۷۳۷)
عن ابن عباسٍ رضي اللّٰہ عنہ، قال: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لا یفطر أیام البیض في حضرٍ ولا سفرٍ۔ (أخرجہ النسائي، في سننہ، ’’کتاب الصیام: صوم النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم‘‘: ج ۱، ص: ۲۵۰، رقم: ۲۳۴۵)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص499

حدیث و سنت

الجواب وباللّٰہ التوفیق:قادیانیوں کے عقائد کفریہ کی بناء پر ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں۔ اگر پڑھ لی تو اعادہ لازم ہے۔(۱)

(۱) دعوی النبوۃ بعد نبینا صلی اللّٰہ علیہ وسلم کفر بالإجماع۔ (أبو حنیفۃ، شرح الفقہ الأکبر، مطلب یجب معرفۃ المکفرات: ص: ۱۶۴)
ومن أدعی النبوۃ أو صدق من ادعاہا فقد ارتد۔ (المغني إبن قدامۃ: ج ۱۰، ص: ۱۰۳)
قال المرغیناني تجوز الصلوٰۃ خلف صاحب ہوی وبدعۃ ولا تجوز خلف الرافضي والجہمي والقدري والمشبہۃ ومن یقول بخلق القرآن … ومن أنکر المعراج ینظر أن أنکر الإسراء من مکۃ إلی بیت المقدس فہو کافر۔ (جماعۃ من علماء الہند: الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلوٰۃ: الباب الخامس: في الإمامۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۱)


 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص294

Islamic Creed (Aqaaid)

Ref. No. 2690/45-4460

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

I couldn’t find such a hadith in books. However, the Prophet of Allah Muhammad (saws) is the best of all creatures, there is no doubt about it.

وفی السراجیۃ نبینا ﷺ اکرم الخلق وافضلہم (البحر الرائق ، کتاب الکراھیۃ 8/208)

 

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: ایسے شخص کی امامت میں جو نماز پڑھی گئی وہ نماز ادا ہوگئی تاہم کسی اچھے دیندار، بزرگانہ لباس، وضع وقطع والے شخص کو امام بنایا جائے تو زیادہ بہتر ہے، تاکہ نماز جیسا اہم فریضہ پورے حقوق کے ساتھ ادا کیا جاسکے۔(۱)

(۱) وعلی ہذا فما صار شعارا للعلماء یندب لہم لبسہ لیعرفوا بذلک، فیسألوا، ولیطاوعوا فیما عنہ زجروا، وعلل ذلک ابن عبد السلام بأنہ سبب لامتثال أمر اللہ تعالی والانتہاء عما نہی اللہ عنہ۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ: ج ۶، ص: ۱۴۰)
 ذکر ما یستنبط منہ من الأحکام فیہ: جواز لبس الثوب المعلم وجواز الصلاۃ فیہ. وفیہ: أن اشتغال الفکر الیسیر في الصلاۃ غیر قادح فیہا، وہو مجمع علیہ۔ (علامہ عیني، عمدۃ القاري شرح البخاري، ’’کتاب الصلوۃ‘‘: ج۴، ص: ۱۱۳)
وعنہ، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من تشبہ بقوم فہو منہم، رواہ أحمد، وأبو داود۔
(وعنہ): أي عن ابن عمر (قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم (من تشبہ بقوم): أي من شبہ نفسہ بالکفار مثلا في اللباس وغیرہ، أو بالفساق أو الفجار أو بأہل التصوف والصلحاء الأبرار۔ (فہو منہم): أي في الإثم والخیر۔ قال الطیبي: ہذا عام في الخلق والخلق والشعار،  ولما کان الشعار أظہر في التشبہ ذکر في ہذا الباب۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، ’’کتاب اللباس، الفصل الأول‘‘: ج۸، ص: ۲۲۲، رقم: ۴۳۴۸)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص49


 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ اس طرح اٹھائے جائیں کہ انگوٹھے کانوں کی لو سے ملے ہوئے ہوں اور عورت اس طرح اٹھائے کہ انگلیوں کے سرے کندھوں کے برابر ہوں۔(۳)

(۳) وکیفیتہا: إذا أراد الدخول في الصلاۃ کبّر ورفع یدیہ حذاء أذنیہ حتی یحاذي بإبہامیہ شحمتي أذنیہ وبرؤس الأصابح فروع أذنیہ۔ کذا في التبیین۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الثالث في شروط الصلاۃ، الفصل الثالث:  في سنن الصلاۃ وآدابہا وکیفیتہا‘‘: ج ۱، ص: ۱۳۰، زکریا دیوبند)
(ثم رفعہما حذاء أذنیہ) حتی یحاذي بإبہامیہ شحمتي أذنیہ ویجعل باطن کفیہ نحو القبلۃ۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ:  فصل في کیفیۃ ترتیب أفعال الصلاۃ ‘‘: ص: ۲۷۸، مکتبہ: شیخ الہند دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص311

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اس مسجد میں نمازوں کی ادائیگی درست ہے۔(۱) تاہم بل ادانہ کرنے کا گناہ متولی پر ہوگا۔(۲) لہٰذا اسے چاہئے کہ بل ادا کرنے میں تاخیر نہ کیا کرے۔(۳)

(۱) وعن أبي سعید رضي اللّٰہ عنہ، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: الأرض کلہا مسجد إلا الحمام و المقبرۃ۔ (أخرجہ أبوداؤد، في سننہ، کتاب الصلاۃ، باب في المواضع التي لا تجوز فیھا الصلاۃ، ص:۷۰، رقم:۲۹۴)
(۲) وعن خولۃ بنت قیس رضي اللّٰہ عنہا، قالت: سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: إن ہذا المال خضرۃ حلوۃ، من أصابہ بحقہ بورک لہ فیہ، ورب متخوض فیما شائت بہ نفسہ من مال اللّٰہ ورسولہ لیس لہ یوم القیامۃ إلا النار (أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب الزھد عن رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم، باب ما جاء في أخذ المال‘‘ ج۲، ص۶۲، رقم:۳۳۷۴)
(۳) عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ، یقول: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: مطل الغني ظلم۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الاستقراض، باب مطل الغني ظلم‘‘: ج۱ ، ص:۳۲۳ ، رقم: ۲۴۰۰)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص129