اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مرزا غلام احمد قادیانی اور متبعین کے کفر اور ارتداد میں کوئی شبہ نہیں ہے وہ بلاشبہ مرتد اور کافر ہیں؛ کیونکہ اس کا اپنی نبوت کو ثابت کرنا ہی کفر ہے مزید براں ختم نبوت کا انکار صریح کفر ہے؛ اس لئے وہ سب کافر ہیں۔(۱)

(۱) إعلم أن الإجماع قد انعقد علی أنہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم خاتم المرسلین کما أنہ خاتم النبیین وإن کان المراد بالنبیین في الآیۃ ہم المرسلون۔ (الیواقیت والجوامي: ج ۲، ص: ۳۷)…عن ثوبان: قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وإنہ سیکون في أمتي کذابون کلہم یزعم أنہ نبي وأنا خاتم النبیین لا نبي بعدي۔ (أخرجہ أبو داود، في سننہ، ’’أول کتاب الفتن: ذکر الفتن ودلائلہا‘‘: ج۲، ص: ۵۷۴، رقم: ۴۲۵۲)
ولا یجوز من الکفر إلا من أکفر ذلک الملحد (أي: غلام أحمد القادیاني) بلا تلعثم وتردد (مجموع رسائل کشمیري، إکفار الملحدین: ج ۱، ص: ۱۰)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص288

اسلامی عقائد

Ref. No. 1246/42-568

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ عام دنوں میں اس طرح کے  خواب کے بعدسفید پانی  دیکھنے سے غسل واجب ہوجاتاہے۔ لیکن حیض کے زمانے میں اس کے لئے الگ سے غسل کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ جب پاک ہوں گی اسی وقت غسل کرنا ہوگا۔ اور دونوں سے پاکی حاصل ہوجائے گی۔

ھل علی المراۃ من غسل اذا ھی  احتلمت فقال رسول اللہ ﷺ نعم اذا رات الماء (بخاری شریف ، باب اذا احتلمت المراۃ ، 1/64 رقم: 282)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق: رمضان المبارک اور جمعہ کے فضائل میں یہ بات واردہے کہ ان ایام میں جن کا انتقال ہو ان سے سوالات نہیں ہوتے؛ لیکن یہ وضاحت نہیں کہ کب تکنہیں ہوتے یہ اللہ تعالیٰ کی مرضی پر ہے جس کی وضاحت نہیں ہے۔ البتہ رحمت خداوندی سے امید کی جانی چاہئے کہ قیامت تک سوالات نہیں ہوں گے تاہم غضب الٰہی سے بھی ڈرنا چاہئے کہ کب سوالات ہوجائیں۔
’’عن عبد اللّٰہ بن عمرو، رضي اللّٰہ عنہ، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ما من مسلم یموت یوم الجمعۃ أو لیلۃ الجمعۃ إلا وقاہ اللّٰہ فتنۃ القبر‘‘(۱)
’’ویرفع عنہ العذاب یوم الجمعۃ وشہر رمضان بحرمۃ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم لأنہ مادام في الأحیاء لا یعذبہم اللّٰہ تعالیٰ بحرمتہ فکذلک في القبر یرفع عنہم العذاب یوم الجمعۃ وکل رمضان بحرمتہ‘‘(۲) قال إبن عابدین والمؤمن المطیع لا یعذب بل لہ ضغطۃ یجد ہول ذلک وخوفہ والعاصي یعذب ویضغط لیکن ینقطع عنہ العذاب یوم الجمعۃ ولیلتہا، ثم لا یعود وإن مات یومہا أو لیلتہا یکون العذاب ساعۃ واحدۃ وضغطۃ القبر ثم یقطع‘‘(۳)

۱) أخرجہ الترمذی، في سننہ، ’’أبواب الجنائز، باب ماجاء فیمن یموت یوم الجمعۃ‘‘: ج ۱، ص: ۲۰۵، رقم: ۱۰۷۴۔
(۲) أبو حنیفۃ -رحمہ اللّٰہ- شرح الفقہ الأکبر، ’’بحث في أن عذاب القبر حق‘‘ص: ۱۷۲۔
(۳) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الجمعۃ، مطلب ما اختص بہ یوم الجمعۃ‘‘: ج ۳، ص: ۴۴۔
ثم ذکر أن من لا یسأل ثمانیۃ! … ومنہم … والمیت یوم الجمعۃ أو لیلتہا۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب: ثمانیۃ لا یسألون في قبورہم‘‘: ج ۳، ص: ۸۱)
عذاب القبر حق وسؤال منکر ونکیر وضغطۃ القبر حق، … ویرفع عنہ یوم الجمعۃ وشہر رمضان۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الجمعۃ، مطلب: ما اختص بہ یوم الجمۃ‘‘: ج ۳، ص: ۴۴)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص240

اسلامی عقائد

Ref. No. 2653/45-4010

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آپ ضرورت کی وجہ سے یہ انجکشن لیتے ہیں، اگر ڈاکٹر نے مسلسل لینے کے لئے کہا ہے تو لینے میں کوئی حرج نہیں ہے، اور اگر ضرورت پر یعنی درد ہونے یا نیند نہ آنے پر لینے کو کہا ہے تو اس کے مطابق عمل کریں اور ضرورت نہ ہو تو انجکش نہ لگوائیں۔ لیکن بہرحال آپ نشہ کی عادت میں سے شمار ہوکر کسی طرح کی وعید کے مستحق نہیں ہوں گے ان شاء اللہ۔  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

Ref. No. 1670/431277

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سورہ فاتحہ و سورہ پڑھنے کے بعد ہی رکوع  کرنا ضروری ہے، اگر امام مذکور نے سورہ پڑھے بغیر رکوع کرلیا ، اور پھر واپس آکراس نے سورہ پڑھی  اور رکوع کیا تو یہ دوسرا رکوع ہی نماز کا رکن ہوگا اور اس میں شرکت کرنے والے رکعت پانے والے ہوں گے۔ اس لئے جن لوگوں نے دوسری رکعت کے دوسرے رکوع میں شرکت کی وہ دوسری رکعت کے پانے والے ہوئے، ان مسبوقین کو صرف ایک رکعت امام کے سلام کے بعد ادا کرنی ہوگی۔  البتہ اگر مام نے سورہ فاتحہ وسورہ پڑھنے کے بعد رکوع کیا اور پھر شبہہ کی بناء پر کھڑاہوکر سورہ پڑھی اور رکوع کیا تو یہ دوسرا رکوع زائد ہے، اس میں شرکت کرنے والا رکوع کا پانےوالا شمار نہیں ہوگا۔ اس کو دوسری رکعت کی بھی قضا کرنی ہوگی۔

ولو قرأ الفاتحة ثم ركع ساهيا ثم رفع رأسه فقرأ سورة ثم ركع فاقتدى به رجل في الركوع الثاني فهو مدرك للركعة؛ لأن المعتد به هو الركوع الثاني، والأول حصل قبل أوانه؛ لأن الركوع ما كان بعد قراءة الفاتحة والسورة، ولو كان قرأ الفاتحة والسورة ثم ظن بعدما رفع رأسه من الركوع أنه لم يقرأ فقرأ، وركع الثاني فأدرك رجل معه الركوع الثاني لم يكن مدركا للركعة؛ لأن المعتد به هو الركوع الأول فإنه حصل في أوانه والركوع الثاني وقع مكررا فلا يكون معتدا به (المبسوط للسرخسی، جھرالامام فیما یخافت فیہ او خافت فیما یجھر2/113)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

Ref. No. 2290/44-3454

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ نبی کے لغوی معنی 'بلند مرتبہ' کے ہیں،اس لئے لغوی اعتبار سے درست ہے، تاہم اس لفظ کے بولتے وقت اصطلاحی معنی کی طرف ذہن جاتاہے اس لئے بہتر نہیں ہے۔

اسی طرح بھگوان کے معنی ہیں 'خوش قسمتی والا'۔ اس اعتبار سےیہ نام درست ہے، نیز غیروں کے یہاں بھگوان کاجو مفہوم  ہو، ضروری نہیں ہے کہ لفظ 'اللہ' اور 'رب' کا جومفہوم ہمارے یہاں ہوتاہے وہی ان کےن یہاں بھی ہو، اس لئے اس لفظ سے اسکو پکارنے میں حرج نہیں ہے۔  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

الجواب وبا اللّٰہ التوفیق:قیامت برحق ہے اس کا منکر کافر ہے {اَلنَّارُ یُعْرَضُوْنَ عَلَیْھَا غُدُوًّا وَّعَشِیًّاج وَیَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَۃُ قف أَدْخِلُوْٓا أٰلَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّا لْعَذَابِہ۴۶}(۱) اور آواگون کا عقیدہ بھی کفریہ عقیدہ ہے، اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو ایسے عقیدوں سے پرہیز کرنے کی توفیق عطا فرمائے مسلمانوں کو چاہئے کہ ایسے غلط عقیدے اور کفریہ عقائد رکھنے والے حضرات کو سمجھائیں کہ وہ اس سے باز آجائیں، باز نہ آنے پر ان سے ربط ختم کردیاجائے تاکہ ان کو عبرت ہوجائے۔(۲)

۱) {إِلَیْہِ مَرْجِعُکُمْ جَمِیْعًا ط وَعْدَ اللّٰہِ حَقًا ط إِنَّہٗ یَبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُہٗ لِیَجْزِيَ الَّذِیْنَ أٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ بِالْقِسْطِ ط وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَھُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِیْمٍ وَّ عَذَابٌ أَلِیمٌ م بِمَا کَانُوْا یَکْفُرُوْنَ ہ۴ } (سورۃ یونس: ۴)
{ثُمَّ إِنَّکُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ تُبْعَثُوْنَ ہ۱۶} (سورۃ المؤمن: ۱۶)
والحساب والمیزان والجنۃ والنار حق کلہ وکذا الصراط والحوض وغیرہما من مواقف القیامۃ۔ (أبو حنیفۃ -رحمہ اللّٰہ- شرح الفقہ الأکبر، ’’بحث في أن اللّٰہ تعالیٰ واحد لا من طریق العدد‘‘: ص: ۳۰)
من أنکر القیامۃ أو الجنۃ أو النار أو المیزان أو الصراط أو الصحائف المکتوبۃ فیہا أعمال العباد یکفر، ولو أنکر البعث فکذلک۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجباب الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بیوم القیامۃ وما فیہا: ج ۲، ص: ۲۸۵)
إذا أنکر آیۃ من القرآن أواستخف بالقرآن أو بالمسجد، أو بنحوہ مما یعظم في الشرع یکفر۔ (عبد الرحمن بن محمد بن سلیمان، مجمع الأنھر في شرح ملتقی الأبحر، ’’کتاب السیر والجہاد: ثم إن ألفاظ الکفر أنواع‘‘: ج ۲، ص: ۵۰۷)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص241

اسلامی عقائد

Ref. No. 2737/45-4261

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم تمام اہل السنت والجماعت کا متفقہ عقیدہ ہے کہ برزخ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حیاتِ دنیوی کے ساتھ زندہ ہیں۔ لہٰذا منکر حیات النبی قطع نظر اس کے وہ کسی جماعت سے نسبت رکھتا ہو یا نہ رکھتا ہو اہل السنہ والجماعہ سے خارج ، مبتدع اور اہل ہویٰ میں سے ہے۔ لہذا اگر امام عقیدہ حیات النبی ﷺ کا منکر ہے  تو اس کی اقتداء میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔ البتہ اب تک جو نمازیں پڑھی گئی ہیں وہ ادا ہوچکی ہیں ان کے لوٹانے کی ضرورت نہیں۔

فتلک حیاة أخری لا من جنس الحیاة الدنیویة فھو میت باعتبار ہذہ الحیاة الدنیویة حيٌ باعتبار تلک الحیاة البرزخیة المغایرةلھذہ الحیاة۔ (إعلاء السنن)

کما قال ابن القیم في کتابہ کتاب الروح الرابع تعلقہا بہ في البرزخ فإنہا وإن وتجردت عنہ فإنہا لم تفارقہ فراقًا کلیًا بحیث لا یبقی بھا التفات إلیہ البتة? (کتاب الروح، المسألة السادسة ہل الروح تعاد إلی المیت في قبرہ وقت السوٴال أم لا، ص:۶۰، مکتبہ فاروقیہ پشاور)

نوٹ: اس مسئلہ کی تفصیل کے لیے امام سیوطی کا رسالہ ?شرح الصدور، انباء الأذکیاء بحیاة الأنبیاء? ابن قیم علیہ الرحمة کی کتاب الروح، اور مولانا یوسف صاحب کا رسالہ  مسئلہ حیات النبی  کا مطالعہ کیا جائے جو آپ کے مسائل اور ان کا حل کی دسویں جلد میں مذکور ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ شخص کو اسلام کی اہمیت بتلائی جائے اور اس کو اگر شک و شبہ ہے تو اس کو دور کرنے کی کوشش کی جائے اور اس نیت سے اس کو کھانا وغیرہ دیا جائے عجیب نہیں کہ وہ پھر سے مسلمان ہو جائے۔ اگر وہ کفر کی حالت میں مر جائے تو پھر اس کا مال ورثہ کے درمیان تقسیم کیا جائے گا اور اگروہ اسی حالت میں مرے تو کافروں کے ہی حوالہ کیا جائے؛ لیکن پہلے اس کی پوری صورت حال لکھ کر معلوم کرلیا جائے کہ وہ واقعۃً خارج از اسلام ہے یا نہیں؟(۱) (۱) عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہ، قال: قال رسول اللّٰہ -صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من بدل دینہ فاقتلوہ۔ (أخرجہ ابن ماجہ، في سننہ، ’’باب المرتد عن دینہ‘‘: ج ۲، ص: ۱۸۲، رقم: ۲۵۳۵) ومنہا أنہ یستحب أن یستتاب ویعرض علیہ الإسلام لاحتمال أن یسلم، لکن لا یجب؛ لأن الدعوۃ قد بلغتہ فإن أسلم فمرحبا وأہلا بالإسلام، وإن أبی نظر الإمام في ذلک فإن طمع في توبتہ، أو سأل ہو التأجیل أجلہ ثلاثۃ أیام وإن لم یطمع في توبتہ، ولم یسأل ہو التأجیل قتلہ من ساعتہ۔ (الکاساني، بدائع الصنائع، ’’کتاب السیر: فصل في، بیان أحکام المرتدین‘‘: ج ۶، ص: ۱۱۸) فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص242

اسلامی عقائد

Ref. No. 2684/45-4201

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آپ کے شوہر کا یہ کہنا کہ ایسا علم جو اللہ کے پاس، نبی کے پاس اور میرے پاس ہے اس سے اس کی کیا مراد ہے؟ بظاہر ایک مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ میرے پاس قرآن وحدیث کا علم ہے اگر ایسا ہے تو یہ جملہ درست ہے، لیکن ان کا یہ کہنا ہے کہ میں جھوٹے زندیق علماء کی بات نہیں مانتا، اگر نیک صالح علماء کو وہ جھوٹا اور زندیق کہہ کر توہین کرے تو یہ انتہائی غلط جملہ ہے، فقہاء نے لکھا ہے کہ علماء کی توہین اگر علم کی بناء پر کرے تو کفر کا اندیشہ ہے،اس لیے علماء کی توہین سے بچنا چاہئے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند