طہارت / وضو و غسل

Ref. No. 2406/44-3625

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  جاری پانی، اور ماء کثیر پاک ہے جب تک کہ اس میں نجاست کا اثر ظاہر نہ ہو، اس لئے اگر نجاست کا اثر ظاہر نہ ہو اور جاری پانی میں سے تھوڑ اپانی کہیں جمع ہوجائے یا کسی برتن میں جمع کرلیا جائے تو وہ پانی پاک ہی رہے گا، قلیل ہونے کی وجہ سے ناپاک نہیں ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللہ التوفیق:مذکورہ برتن کا پانی پاک ہے اس کو ناپاک نہیں سمجھنا چاہیے۔(۱)

(ا)فسؤر الآدمي مطلقاً ولو جنباً أو کافراً أو امرأۃ۔ قولہ: أو کافراً؛ لأنہ علیہ الصلاۃ والسلام أنزل بعض المشرکین في المسجد علی ما في الصحیحین، فالمراد بقولہ تعالیٰ ’’إنما المشرکون نجس‘‘ النجاسۃ في اعتقادھم۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطہارۃ، مطلب في أحکام السؤر، ج ۱، ص:۳۸۱)؛ و سؤر الآدمي طاھر، و یدخل في ھذا، الجنب والحائض والنفساء والکافر۔(جماعۃ من علماء  الہند، الفتاویٰ کتاب الطہارۃ، فصل فیما لا یجوز بہ التوضؤ ،ج۱، ص:۷۶)؛ و سؤر الحائض والنفساء والجنب والکافر طاھر۔ (سراج الدین محمد، الفتاویٰ السراجیۃ، باب الآسار، ج۱،ص:۴۹)
 

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص433

طہارت / وضو و غسل

Ref. No. 2575/45-3942

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  ہماری معلومات کے مطابق جلد کے اندر سے ایک طرح کا روغن نکلتا رہتا ہے جس سے جلد کے اوپر چکناہٹ اور چمک پیدا ہوتی ہے، بعض مرتبہ ان مسامات سے جب روغن نکلنا بند ہو جاتا ہے یا کم نکلتا ہے تو ان میں میل جمع ہو جاتا ہے، وہی میل بعض مرتبہ سخت ہو جاتا ہے اور چاول کے دانوں کی طرح نظر آتا ہے اور باہر نکلتا ہے، بہر حال اس کے نکلنے سے نہ تو وضو ٹوٹتا ہے اور نہ ہی اس کے پانی میں گرنے سے پانی ناپاک ہوتا ہے، اسی طرح دانے نکلنے کی جگہ کا دھونا بھی ضروری نہیں ہے، تاہم اگر اس کے ساتھ خون بھی نکلے تو اس کا حکم مختلف ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللہ التوفیق:ایسا بڑا تالاب جو کئی میل میں پھیلا ہوا ہے، اس کا پانی پاک ہے، اس میں دھویا ہوا کپڑا پاک ہے، ناپاک نہیں ہے۔(۲)

(۲)والغدیر العظیم الذي لا یتحرک أحد طرفیہ بتحریک الطرف الآخر إذا وقعت نجاسۃ في أحد جانبیہ، جاز الوضوء من الجانب الآخر۔ (المرغینانی، الہدایہ، کتاب الطہارۃ، باب الماء الذي یجوز بہ التوضؤ ومالا یجوز بہ،ج۱،ص:۳۶)، إذا ألقي في الماء الجاري شيء نجس کالجیفۃ … پچھلے صفحہ کا بقیہ حاشیہ …والخمر، لا یتنجس مالم یتغیر لونہ أو طعمہ أو ریحہ۔ (جماعۃ من علماء الہند ، الفتاوی الہندیہ، کتاب الطہارۃ، الفصل الأول فیما یجوز بہ التوضؤ، ج۱، ص:۶۸)، الحوض إذا کان عشراً في عشر، جاز التوضیٔ منہ والاغتسال فیہ۔ (سراج الدین محمد، فتاویٰ سراجیہ، باب ما یجوز بہ الوضوء والغسل، ج۱، ص:۴۱)
 

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص433

 

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللہ التوفیق:باتھ روم میں غسل کے دوران اگر ستر کھلا ہوا ہو تو بغیر ضرورت کے بات کرنا بہتر نہیں ہے؛ البتہ اگر ستر کھلا ہوا نہ ہو تو کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

’’وقال الطحاوي: وآداب الاغتسال ہي مثل آداب الوضوء وقد بیناہا إلا أنہ لا یستقبل القبلۃ حال اغتسالہ لأنہ یکون غالبا مع کشف العورۃ فإن کان مستورا فلا بأس بہ ویستحب أن لا یتکلم بکلام معہ ولو دعاء لأنہ في مصب الأقذار ویکرہ مع کشف العورۃ‘‘(۱)

(۱) الطحطاوي، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’ ‘‘: ج ۱، ص: ۱۰۵۔
 

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص346

طہارت / وضو و غسل

Ref. No. 2283/44-3438

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ناپاک کپڑے کو تین بار پانی بدل کر دھونے سے کپڑا پاک ہوجائے گا اور اس کے لئے ہر بار بالٹی کو دھونا ضروری نہیں ۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طہارت / وضو و غسل

Ref. No. 2400/44-3628

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مفتی صاحب کی بات درست ہے، اور اس سلسلہ میں آپ نے پہلے بھی فتوی طلب کیا تھا جس کا جواب بھی بھیجا گیا تھا، فتوی  نمبر1662/43-1278سرچ کرسکتے ہیں یا مندرجہ ذیل لنک پر کلک کرکے جواب تک پہونچ سکتے ہیں۔

Ref. No. 1662/43-1278

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔چھت پر موجود چوہے کی بیٹ اور پرندوں کی بیٹ سے گزر کر بارش کا  جو پانی گرتاہے وہ پاک ہے، اس سے بدن یا کپڑا ناپاک نہیں ہوگا۔   ہاں اگر بیٹ اس قدر زیادہ  ہو کہ اس کا اثر پانی میں محسوس ہوتاہوتو پانی ناپاک ہوگا اور اس سے بدن یا کپڑا ناپاک ہوجائے گا۔

https://dud.edu.in/darulifta/?qa=4101/%D8%A7%D9%84%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%D8%B9%D9%84%DB%8C%DA%A9%D9%85-%D9%88%D8%B1%D8%AD%D9%85%D8%AA%DB%81-%D9%88%D8%A8%D8%B1%D8%A7%DA%A9%D8%A7%D8%AA%DB%81-%D8%A2%D8%AC%D8%A7%D8%AA%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%86%DB%8C%DA%86%DB%92-%DA%AF%D8%B1%D8%AA%DB%92-%D9%86%D8%A7%D9%BE%D8%A7%DA%A9-%D9%BE%D8%B1%D9%86%D8%AF%DB%92&show=4101#q4101

  • - - - -

https://dud.edu.in/darulifta/?qa=4885/%D8%A7%D9%84%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%D9%88%D8%A8%D8%B1%DA%A9%D8%A7%D8%AA%DB%81-%D9%BE%D8%B1%DB%8C%D8%B4%D8%A7%D9%86%DB%8C-%DA%86%DA%BE%DB%8C%D9%86%D9%B9%DB%92-%D9%85%D8%B1%D8%BA%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%D9%BE%D8%B1%DB%8C%D8%B4%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%B1%DB%81%D9%86%D9%85%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D9%81%D8%B1%D9%85%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%BA&show=4885#q4885

 

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللہ التوفیق:ایسی صورت میں نہ غسل فرض ہے، نہ واجب ہے، جس حصے پر چھینٹ پڑی ہے، اس کو دھو لیا جائے۔(۱)
 

(۱) (وعفي) و دم السمک و لعاب البغل والحمار و بول انتضح کرؤوس الإبر۔۔۔ و قید برؤوس الإبر لأنہ لو کان مثل رؤوس المسلۃ منع۔(ابن نجیم، البحر الرائق، باب الأنجاس، ج۱، ص:۴۰۸)، أي ویجب غسل المحل بالماء إن تعدت النجاسۃالمخرج لأن للبدن حرارۃ جاذبۃ۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ج۱، ص:۴۱۹)؛ و بول انتضح مثل رؤس الإبر عفو، (ابراہیم بن محمد ، ملتقی الأبحر، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، ج۱، ص:۹۴)

 

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص434

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق:آپ نے جو پڑھا وہ ٹھیک پڑھا ہے، جماع سے غسل واجب ہوجاتا ہے خواہ انزال ہو یا نہ ہو، ناپاکی کی حالت میں اب تک جو نمازیں پڑھی گئیں سب واجب الاعادہ ہیں، اندازہ کرکے تمام نمازیں لوٹانی لازم ہیں۔ فرائض وواجبات کو کسی عالم سے سمجھ لینا ہر مسلمان پر فرض ہے، علوم دینیہ سے اس قدر ناواقفیت افسوسناک ہے۔ اللہ صحیح فہم عطاء کرے۔
’’وخرجہ الإمام أحمد، عَن عفان، عَن ہمام وأبان، عَن قتادۃ، ولفظ حدیثہ:(إذا جلس بین شعبہا الأربع، فأجہد نفسہ، فَقد وجب الغسل، أنزل أو لم ینزل)‘‘(۱)
(۱) ابن حجر، فتح الباري شرح البخاري: ج ۱، ص: ۲: رقم: ۳۶۷۔(مکتبہ شیخ الہند، دیوبند)

 

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص347

طہارت / وضو و غسل

Ref. No. 889/41-19B

الجواب وباللہ التوفیق      

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔اگر  وضو کرنے کے بعد نماز کے آخر تک وضو نہیں رہ پاتا تو ایسی عورت معذور شرعی  کے حکم میں ہے۔ معذور کے لئے حکم یہ ہے کہ وہ ہر نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد وضو کرلے اور جب تک نماز کا وقت رہے جتنی چاہے نمازیں پڑھے تلاوت کرے، چاہے اس کو عذر پیش آتا رہے، اس کی نماز درست ہوگی۔ البتہ نماز کا وقت ختم ہونے کے ساتھ ہی اس کا وضو بھی ٹوٹ جائے گا چاہے کوئی عذر پیش نہ آئے۔  اور دوسری نماز کے لئے دوبارہ وضو کرے۔

" والمستحاضة ومن به سلس البول والرعاف الدائم والجرح الذي لا يرقأ يتوضئون لوقت كل صلاة فيصلون بذلك الوضوء في الوقت ما شاءوا من الفرائض والنوافل "۔۔۔۔۔ وإذا خرج الوقت بطل وضوؤهم واستأنفوا الوضوء لصلاة أخرى " (الھدایۃ 1/34)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند