طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق:شیخ فانی کے لیے کسی خاص عمر کی تحدید نہیں ہے، بلکہ شیخ فانی اس بوڑھے کو کہتے ہیں جو قریب المرگ ہو گیا ہو اور اس کی قوت جسمانی روز بروز زوال اور کمی کی طرف جا رہی ہو، ایسے شیخ فانی کے لیے روزے میں بھی یہ حکم ہے کہ وہ روزوں کا فدیہ دیدے، مگر نماز کے لیے کوئی خاص حکم شیخ فانی کے لیے نہیں ہے، بلکہ نماز کے متعلق حکم یہی ہے کہ کوئی شخص خواہ کتنی عمر کا ہو جب تک کھڑے ہو کر نماز پڑھ سکے تو بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز نہیں، اسی طرح جب تک بیماری وغیرہ کا کوئی  عذر نہ ہو تیمم اس کے لیے درست نہیں ہے، اور اگر ٹھنڈے پانی سے موسم سرما میں ضرر (بیماری بڑھنے یا اعضاء کا تلف ہونے) کا اندیشہ ہو، تو اگر پانی گرم کرنے کی قدرت ہے، تو پانی گرم کرا کر وضوئکرے تیمم ایسی حالت میں درست نہیں ہے اور اگر پانی گرم کرنے کی قدرت نہ ہو، تو تیمم درست ہے۔(۱)

(۱)من عجز مبتدأ خبرہ تیمم۔ عن استعمال الماء المطلق الکافي لطہارتہ لصلاۃ تفوت إلی الخلف۔۔۔ إلی۔۔۔۔ أو لمرض یشتد أو یمتد بغلبۃ ظن أو قول حاذق مسلم و لو بتحرک۔ (ابن عابدین، الدرالمختار مع الرد، ’’کتاب الطہارۃ، باب التیمم‘‘ج۱، ص:۹۷-۹۶-۳۹۵) ؛ ویتمم المسافر ومن ھو في خارج المصر لبعدہ عن الماء میلاً أو لمرض خاف زیادتہ۔ (إبراہیم بن محمد، ملتقی الأبحر، ’’کتاب الطہارۃ، باب التیمم‘‘ ج۱، ص:۵۸) ؛ ومن عجز من استعمال الماء لبعدہ … أو برد) یھلک الجنب أو یمرضہ۔ ولو في المصر… قولہ : (یھلک الجنب أو یمرضہ) قید بالجنب، لأن المحدث لا یجوز لہ التیمم للبرد في الصحیح۔۔۔۔ تیمم لھذہ الأعذار کلھا۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ، باب التیمم‘‘ج۱،ص:۴۰۱-۳۹۵)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص354

طہارت / وضو و غسل

Ref. No. 865 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  دھوبی سے کپڑا دھلوانے میں کوئی حرج نہیں ہے، بشرطیکہ ناپاک پانی سے نہ دھوئے اور پاک کرنے کا پورا خیال رکھے۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق: باتھ روم میں جمع شدہ ناپاک پانی سے جوتا ناپاک ہو گیا اور ناپاکی جوتے کے اندر سرایت کر گئی، اس جوتے کو تین مرتبہ پانی سے دھو دیا جائے تو جوتا پاک ہو جائے گا، دھوپ میں خشک کرنے سے پاکی حاصل نہ ہوگی۔
’’وطہارۃ المرئي بزوال عینہ ویعفی أثر شق زوالہ وغیر المرئي بالغسل ثلاثا والعصر کل مرۃ إن أمکن عصرہ‘‘(۱)
’’إذا تشربت النجاسۃ … یطہر بالغسل ثلاثاً‘‘(۲)
(۱) عبد الرحمن بن محمد، مجمع الأنہر، ’’کتاب الطہارۃ: باب الأنجاس‘‘: ج ۱، ص: ۹۱۔
(۲) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الطہارۃ: الفصل الأول: في تطہیر الأنجاس‘‘: ج ۱، ص: ۴۲۔
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3ص38

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مسجد کی دیوار پر تیمم کرنا خلافِ اولیٰ ہے؛ کیونکہ مسجد وقف ہے، اور مال وقف کو غیر مصرف میں صرف کرنا نا پسندیدہ ہے، تاہم تیمم صحیح ہو جائے گا، اور اس سے جو نماز ادا کی ہے وہ بھی صحیح ہو جائے گی۔ (۲)

(۲)منھا منع أخذ شئ من أجزائہ۔ قالو في ترابہ۔۔۔ ان کان مجتمعاً جاز الأخذ منہ و مسح الرجل منہ و إلا لا۔ انتھی۔ (ابن نجیم، الأشباہ والنظائر،  ’’الفن الثالث: القول في أحکام المساجد‘‘ج۴، ص:۵۴) ؛ولو مشی في الطین کرہ أن یمسحہ بحائط المسجد أو باسطوانتہ، و إن مسح بحصیر المسجد  لا بأس بہ، و الأولی لہ أن لا یفعل۔(جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیہ، ’’کتاب الصلوٰۃ، الباب السابع : فیما یفسد الصلاۃ، وما یکرہ فیھا، فصل کرہ غلق باب المسجد‘‘ ج۱،ص:۱۶۹) ؛ و یکرہ مسح الرجل من طین الروغۃ بأسطوانۃ المسجد أو بحائطہ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیہ،’’کتاب الطہارۃ، فصل في المسجد‘‘ج۱، ص:۴۳)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص355

 

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق: گوشت پر اگر خون لگا ہوا تھا اور اس کو پانی میں ڈالا تو پانی ناپاک ہو جائے گا، اس سے وضو وغسل درست نہیں اور اس سے کپڑا دھونا بھی درست نہیں ہے؛ تاہم اگر اس پر خون نہیں تھا، تو گوشت پاک ہے اس کو پانی میں ڈالنے سے پانی ناپاک نہیں ہوگا۔
’’الدم الملتزق باللحم إن کان ملتزقاً من الدم السائل بعد ما سال کان نجساً وإن لم یکن ملتزقاً من الدم السائل لم یکن نجساً وروی المعلی عن أبي یوسف: أن غسالۃ الدم إذا أصابت الثوب لم تجز الصلوٰۃ فیہ وإن صب في بئر یفسد الماء یرید بہ الدم الذي بقی في اللحم ملتزماً بہ ولو طبخ اللحم‘‘ (۱)
’’لا یفسد الثوب الدم الذي یبقی في اللحم لأنہ لیس بمسفوح‘‘(۲)
(۱) برہان الدین محمود بن أحمد، المحیط البرہاني في الفقہ النعماني، ’’کتاب الطہارات: الفصل السابع: في النجاسات وأحکامہا، الأول في معرفۃ الأعیان النجسۃ، وحدہا‘‘: ج ۱، ص: ۱۸۹۔(بیروت، دارالکتب العلمیۃ، لبنان)
(۲) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الطہارۃ، الفصل الأول: في تطہیر الأنجاس‘‘: ج ۱، ص: ۴۶۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3ص38

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مسلمان حکیم کی طرف رجوع کیجئے، اگر وہ یہ کہے کہ وضو کرنے سے تکلیف بڑھ سکتی ہے، پانی نقصان دے گا تو تیمم کر سکتے ہیں، وضو بیٹھ کر کرنا مشکل ہے، تو اس کا حل یہ ہے کہ دوسرا آدمی وضو کرا دے۔(۱)

(۱) من عجز عن استعمال الماء لبعدہ میلاً أو لمرض یشتد أو یمتد بغلبۃ ظن أو قول حاذق مسلم ولو بتحرک، أو لم یجد من یوضّئہ، فإن وجد ولو بأجرۃ مثل، ولہ ذلک لا یتیمم في ظاھر المذھب۔ (ابن عابدین، الدرالمختار مع الرد، ’’باب التیمم‘‘ج ۱، ص:۹۷-۹۶-۳۹۵) ؛ والثانی: المرض، و رخصہ کثیرۃ: التیمم عند الخوف علی نفسہ، أو علی عضوہ أو من زیادۃ المرض أو بطوء ہ۔ (ابن نجیم، الأشباہ والنظائر، ’’القاعدۃ الرابعہ: ألمشقۃ تجلب التیسیر‘‘ص:۲۲۷) ؛ ویتیمم المسافر ومن ھو خارج المصر لبعدہ عن الماء میلاً أو لمرض خاف زیادتہ أو بطء برئہ۔(ابراہیم بن محمد، ملتقی الأبحر، ’’باب التیمم‘‘ج۱، ص:۵۸، بیروت: دارالکتب العلمیۃ، لبنان)؛و فإن وجد خادما أو ما یستأجر بہ أجیراً، أو عندہ من لو استعانہ بہ أعانہ، فعلی ظاھر المذھب: أنہ لا یتیمم؛ لأنہ قادر۔ ( جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیہ، کتاب الطہارۃ، الباب الرابع: في التیمم، ومنھا عدم القدرۃ علی الماء، ج۱، ص: ۸۱)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص356

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق: بالوں کے اندر نجاست سرایت نہیں کرتی ہے؛ اس لئے اگر زیر ناف بالٹی میں گر جائیں تو اس سے پانی ناپاک نہیں ہوگا،ایسے پانی سے غسل کرنا درست ہے۔
’’إن الشعر والصوف والوبر والریش طاہرۃ لا تنجس بالموت کمذہبنا‘‘(۳)

(۳) بدر الدین العیني، البنایۃ شرح الہدایۃ، ’’کتاب الطہارات: باب الماء الذي یجوز بہ والوضوء ومالا یجوز‘‘: ج ۱، ص: ۴۲۳۔
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3ص39

طہارت / وضو و غسل

    الجواب وباللّٰہ التوفیق: ایسی چپ، کیسٹ یا سی ڈی جس میں قرآن کریم محفوظ ہو اس کو بلاوضو چھونا درست ہے؛ اس لیے کہ یہاں پر چپ کو چھونا ایسے ہی ہے جیسے کہ اس موبائل کو بلاوضو چھونا، جس میں قرآن کریم محفوظ ہے۔ چپ یا کیسٹ میں عام طور پر قرآن کریم کی آواز محفوظ ہوتی ہے اور آواز قرآن کا جسم سے مس ہونا جائز ہے، اسی وجہ سے جنبی کے لیے قرآن کریم کا سننا جائز ہے۔
عن عائشۃ رضی اللہ عنہا قالت: کان رأس رسول اللّٰہ ﷺ في حجر إحدانا وھي حائض وھو یقرأ القرآن۔ (۱)
(۱) أخرجہ النسائي، في سننہ، کتاب الحیض والاستحاضہ، باب الرجل یقرأ القرآن و رأسہ في حجر إمرأتہ وھي حائض ج۱،ص:۴۴، کتب خانہ نعیمیہ دیوبند)، ولو کان المصحف في صندوق فلا بأس للجنب أن یحملہ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ، باب الحیض، مطلب: لو أفتی مفت بشيء من ھذہ الأقوال،‘‘ ج۱، ص:۴۸۸)

 

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص154

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق:یہ عذر ایسا نہیں ہے کہ اس صورت میں تیمم کی اجازت ہو۔(۱)

(۱)و یجوز لخوف فوت صلاۃ جنازۃ أو عید ابتداء … لا لخوف فوت جمعۃ أو وقتیۃ۔ (إبراہیم بن محمد، ملتقی الأبحر، ’’باب التیمم‘‘ج۱، ص:۶۳) ؛ ولا یتیمم لفوت جمعۃ و وقت لو وترا، لفواتھا إلی بدل۔ (إبن عابدین، الدر المختار مع الرد، ’’کتاب الطہارۃ، باب التیمم‘‘ج۱، ص:۴۱۳) ؛والأصل: أن کل موضع یفوت فیہ الأداء لا إلی خلف، فإنہ یجوز لہ التیمم، وما یفوت إلی خلف، لا یجوز لہ التیمم کالجمعۃ۔ ( جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیہ، ’’کتاب الطہارۃ، باب التیمم‘‘ج۱،ص:۸۵)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص357

طہارت / وضو و غسل

Ref. No. 2403/44-3626

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ تین مرتبہ گوشت کو اس طرح دھوئے کہ ہر مرتبہ گوشت والے برتن کا پورا پانی بہادے، یہاں تک کہ گوشت سے پانی کے قطرے ٹپکنا بند ہوجائیں تو اس طرح کرنے سے گوشت پاک ہوجائے گا۔اسی طرح پانی میں سے گوشت ہاتھ میں اٹھالے اور جب اس میں سے پانی ٹپکنا بند ہوجائے تو اس کو دوسرے پانی میں ڈال دے پھر اسی طرح تین مرتبہ عمل کرے تو وہ گوشت پاک ہوجائے گا، گوشت کو نچوڑنا یا اس کو خشک کرنا ضروری نہیں ہے۔ نجاست غیر مرئیہ کو پاک کرنے کا یہی طریقہ کتب فقہ میں مذکور ہے۔

(الھندیۃ: (42/1، ط: دار الفکر)

وإن كانت غير مرئية يغسلها ثلاث مرات۔۔۔۔وما لا ينعصر يطهر بالغسل ثلاث مرات والتجفيف في كل مرة؛ لأن للتجفيف أثرا في استخراج النجاسة وحد التجفيف أن يخليه حتى ينقطع التقاطر ولا يشترط فيه اليبس.

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند