طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق:ذکر کردہ سوال میں استنجا کے صحیح طریقہ کے سلسلے فقہاء نے لکھا ہے کہ پیشاب سے فراغت کے بعد جب اطمینان حاصل ہو جائے، تو ڈھیلے جو پاک ہوں یا ٹیشو پیپر  وغیرہ سے اولا پیشاب کو خشک کرے پھر پانی سے مقامِ استنجا دھوئے، اسی طرح قضائے حاجت کے بعد تین ڈھیلوں یا ٹیشو پیپر سے پہلے مقعد کو صاف کرے پھر پانی سے دھونا افضل طریقہ ہے، نیز ڈھیلوں کے استعمال میں کسی خاص کیفیت اور طریقہ کو اختیار کرنا لازم نہیں ہے، اصل مقصود صفائی اور پاکی حاصل کرنا ہے اسی لئے اگر ڈھیلے یا ٹیشو وغیرہ دستیاب نہ ہوں، تو صرف پانی کا استعمال بھی کافی ہے۔
’’وعدد الثلاثۃ في الاستنجاء بالأحجار أو ما یقوم مقامہا لیس بأمر لازم، والمعتبر ہو الإنقاء، فإن أنقاہ الواحد کفاہ وإن لم ینقہ الثلاث زاد علیہ‘‘(۲)
’’(قولہ: ولایتقید الخ) أي بناء علی ما ذکر من أن المقصود ہو الإنقاء فلیس لہ کیفیۃ خاصۃ وہذا عند بعضہم‘‘(۱)
’’وأشار بقولہ: منق إلی أن المقصود ہو الإنقاء وإلی أنہ لا حاجۃ إلی التقیید بکیفیۃ من المذکورۃ في الکتب نحو إقبالہ بالحجر في الشتاء وإدبارہ بہ في الصیف لاسترخاء الخصیتین فیہ لا في الشتاء۔ وفي المجتبی: المقصود الإنقاء فیختار ما ہو الأبلغ والأسلم عن زیادۃ التلویث‘‘(۲)

(۲) برہان الدین، المحیط البرہاني، ’’کتاب الطہارات: الفصل الأول في الوضوء فصل في الاستنجاء وکیفیتہ‘‘: ج ۱، ص: ۴۳۔(بیروت: دارالکتب العلمیۃ، لبنان)
(۱) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ: فصل في الاستنجاء: مطلب إذا دخل المستنجي في ماء قلیل‘‘: ج ۱، ص: ۵۴۸۔
(۲) ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الطہارۃ: باب الأنجاس‘‘: ج ۱، ص: ۲۵۲۔(دارالکتاب دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص104

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللہ التوفیق:مسواک کے اوقات استحباب کے بارے میں علامہ حصکفیؒ نے لکھا ہے کہ سو کر اٹھنے کے بعد، منھ میں بدبو پیدا ہونے کے وقت، مجلس میں بیٹھنے سے قبل، گھر میں داخل ہونے کے وقت مسواک کرنا مستحب ہے ۔ اسی طرح نماز کے وقت اور وضو کے وقت بھی مسواک کرنا مستحب ہے۔فإنہ یستحب في حالات منہا:  تغیر الفم و القیام من النوم إلی الصلوٰۃ۔ ودخول البیت۔ والاجتماع بالناس۔ و قراء ۃ القرآن لقول أبي حنیفۃ(۴)
نیز قرآن کی تلاوت سے پہلے مسواک کرنا امام ابو حنیفہ ؒ کے نزدیک مستحب ہے۔

(۴) ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار،  ’’کتاب الطہارۃ، مطلب في دلالۃ المفہوم،‘‘ج۱، ص:۲۳۳؛ و یتأکد طلبہ عند ارادۃ الصلاۃ، و عند الوضوء و قراء ۃ القرآن والاستیقاظ من النوم و عند تفسیر الفم (بدالدین العیني،البنایۃ شرح الہدایہ، ’’کیفیۃ الاستیاک،‘‘ ج۱، ص:۲۰۵)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص204

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللہ التوفیق:فقہاء نے لکھا ہے کہ بیت الخلا میں قدم رکھنے سے پہلے اور جنگل میں ستر کھولنے سے پہلے دعا پڑھی جائے، جیسا کہ الفتاویٰ الہندیہ میں مذکور ہے:
’’ویستحب لہ عند الدخول في الخلاء أن یقول: اللہم إني أعوذبک من الخبث والخبائث ویقدم رجلہ الیسری وعند الخروج یقدم الیمنیٰ‘‘(۱)
’’قبل الاستنجاء وبعدہ إلا حال انکشاف: قولہ: إلا حال انکشاف الظاہر أن المراد أنہ یسمی قبل رفع ثیابہ إن کان في غیر المکان المعد لقضاء الحاجۃ وإلا فقبل دخولہ فلو نسي فیہما سمی بقلبہ ولا یحرک لسانہ تعظیماً لإسم اللّٰہ تعالیٰ‘‘(۲)
(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الطہارۃ: الباب السابع: في النجاسۃ وأحکامہا، الاستنجاء علی خمسۃ أوجہ‘‘: ج ۱، ص: ۱۰۶۔
(۲) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ: سنن الوضوء‘‘: ج ۱، ص: ۱۰۹۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص105

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق : اگر مسواک کرتے وقت خون نکلتا ہے اور وہ تھوک پر غالب آجاتاہے، تو ایسی صورت میں وضو درست نہیں ہوگا، آپ کو چاہیے کہ مسواک نہ کریں، ا س کے بجائے آہستگی سے دانتوں پر انگلی پھیرلیا کریں؛ یہ انگلی پھیرنا مسواک کے قائم مقام ہوجائے گا۔
و ینقضہ دم مائع من جوف أو فم غلب علی بزاق(۱) لا ینقضہ المغلوب بالبزاق(۲) و علامۃ کون الدم غالباً أو مساویاً أن یکون البزاق أحمر، و علامۃ۔ کونہ مغلوباً أن یکون أصفر۔(۳)  من خشي من السواک تحریک القئ ترکہ(۴) و عندہ فقدہ أو فقد أسنانہ، تقوم الخرقۃ الخشنۃ أو الأصبع مقامہ۔ (۵)

(۱) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ، مطلب: نواقض الوضوء،‘‘ ج ۱  ص:۲۶۷
(۲)ایضاً:        (۳)ایضاً:
(۴) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الثاني في سنن الوضوء و منھا السواک،‘‘ ج۱، ص:۵۷(مکتبہ فیصل دیوبند)
(۵) ابن عابدین، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ، مطلب في منافع السواک،‘‘ ج ۱، ص:۲۳۶۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص205

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مسواک پکڑنے اور کرنے کا مسنون و مستحب طریقہ یہ ہے کہ مسواک کو دائیں ہاتھ سے اِس طرح پکڑا جائے کہ سب سے چھوٹی انگلی کو مسواک کے نیچے رکھ کر اُس کے برابر والی تینوں انگلیوں کو مسواک کے اوپر رکھا جائے اور انگوٹھا مسواک کے سر کی طرف نیچے رکھا جائے۔ جیسا کہ فتاویٰ عالمگیری میں لکھا ہے: ’’والسنۃ في کیفیۃ أخذہ أن یجعل الخنصر أسفلہ والإبہام أسفل رأسہ وباقي الأصابع فوقہ، کما رواہ ابن مسعود‘‘(۱)
اس کے بعد اوپر والے دانتوں کو دائیں طرف سے تین مرتبہ صاف کرے پھر بائیں طرف والے دانتوں کو، اسی طرح نیچے والے دانتوں کو پہلے دائیں طرف سے تین مرتبہ صاف کرے، اس کے بعد بائیں طرف والے دانتوں کو صاف کرے اور تین مرتبہ پانی میں بھگو کر یہی عمل کیا جائے گا ایسے ہی مسواک سے زبان اور گلے کو صاف کرنا بھی مسنون ہے؛ اس لئے کہ حدیث پاک میں ہے: مسواک کرنا منہ کی صفائی اور اللہ رب العزت کی خوشنودی حاصل کرنے کا سبب ہے۔
’’وأقلہ ثلاث في الأعالی وثلاث في الأسافل (بمیاہ) ثلاثۃ، (و) ندب إمساکہ (بیمناہ) وکونہ لیناً، مستویاً بلا عقد، في غلظ الخنصر وطول شبر۔  ویستاک عرضاً لا طولاً‘‘(۲)
’’(قولہ: في الأعالی) ویبدأ من الجانب الأیمن ثم الأیسر وفي الأسافل کذلک بحر۔ (قولہ: بمیاہ ثلاثۃ) بأن یبلہ في کل مرۃ‘
‘(۱)
نیز مسواک فصاحت میں اضافہ کرتی ہے، مسواک کرنا بیماری کے لیے شفاء ہے۔ صاحب کنز العمال نے مسواک کے فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا ہے:
’’علیکم بالسواک، فنعم الشيء السواک، یذھب بالجفر، وینزع البلغم، ویجلوالبصر ویشد اللثۃ، ویذھب بالبخر، ویصلح المعدۃ، ویزید في درجات الخیر ویحمد الملائکۃ ویرضی الرب، ویسخط الشیطان‘‘(۲)
مسواک کو لازم پکڑو کیونکہ مسواک بہت عمدہ چیز ہے۔ جسم کی بو زائل کرتی ہے، بلغم کو ختم کرتی ہے، بینائی کو تیز کرتی ہے، مسوڑھوں کو مضبوط کرتی ہے، منہ کی بدبو کو زائل کرتی ہے، معدہ کو درست کرتی ہے، نیکی کے درجات میں اضافہ کرتی ہے، ملائکہ کو خوش کرتی ہے، رب تعالیٰ کو راضی کرتی ہے اور شیطان کو ناراض کرتی ہے۔

(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الطہارۃ: الفصل الثاني: في سنن الوضوء‘‘: ج ۱، ص: ۷۔
(۲) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ: مطلب في من منافع السواک‘‘: ج ۱، ص: ۲۳۴-۲۳۵۔
(۱)  أیضًا
(۲) علاؤ الدین علي بن حسام الدین، کنز العمال في سنن الأقوال والأفعال: ج ۹، ص: ۳۱۴، رقم: ۲۶۱۸۱۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص206

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مسواک کی موٹائی اور لمبائی کے سلسلے میں علامہ ابن عابدین نے لکھا ہے:
’’(و) ندب إمساکہ (بیمناہ) وکونہ لینا، مستویا بلا عقد، في غلظ الخنصر وطول شبر۔ ویستاک عرضا لا طولا‘‘(۱)
یعنی مسواک کن انگلی کے بقدر موٹی ہو اور ایک بالشت لمبی ہو، کسی خاص درخت کا ہونا ضروری نہیں ہے، انار اور ببول وغیرہ کے درخت سے بھی مسواک کی جاسکتی ہے؛ لیکن پیلو یا زیتون کے درخت کی مسواک زیادہ اولیٰ ہے۔ جیسا کہ علامہ بدر الدین العینی نے ’’البنایہ والنہایہ‘‘ میں لکھا ہے:
’’فیما یستاک بہ وما لا یستاک بہ، وفي ’’الدرایۃ‘‘: ویستحب أن یستاک بعود من أراک یابس قد ندي بالماء ویکون لینا، وقد مر في حدیث أبي سبرۃ الاستیاک بالأراک وذکرنا أیضا عن الطبراني من حدیث معاذ نعم السواک الزیتون الحدیث‘‘(۲)
ایسے ہی مسواک پہلے دائیں جانب اوپر نیچے، پھر بائیں جانب اوپر نیچے پھر ان دانتوں پر مسواک کرے جو ان کے درمیان ہیں کم از کم تین مرتبہ اوپر اور تین مرتبہ نیچے، تین مرتبہ پانی لے کر مسواک کرنی چاہئے۔
مسواک کرنا وضو کے ساتھ خاص نہیں ہے؛ بلکہ گھر میں داخل ہونے سے قبل تلاوت قرآن اور مجمع عام میں جانے سے پہلے بھی مسواک کرنی سنت ہے، اس کے علاوہ اور بھی اوقات ہیں جن میں مسواک کرنا مسنون ہے، نیز مسواک کرنے سے منہ کی صفائی اور رب کی رضامندی حاصل ہوتی ہے۔ رہا برش وغیرہ سے دانت صاف کرنا تو اس سے طہارت وپاکیزگی کی سنت تو ادا ہوجاتی ہے؛ لیکن خاص لکڑی سے مسواک کرنے کی سنت حاصل نہیں ہوتی۔
’’قال في إمداد الفتاح: ولیس السواک من خصائص الوضوء، فإنہ یستحب في حالات منہا: تغیر الفم، والقیام من النوم وإلی الصلاۃ، ودخول البیت، والاجتماع بالناس، وقراء ۃ القرآن؛ لقول أبي حنیفۃ: إن السواک من سنن الدین فتستوی فیہ الأحوال کلہا۔ وفي القہستاني: ولا یختص بالوضوء کما قیل، بل سنۃ علی حدۃ علی ما في ظاہر الروایۃ۔ وفي حاشیۃ الہدایۃ أنہ مستحب في جمیع الأوقات، ویؤکد استحبابہ عند قصد التوضؤ فیسن أو یستحب عند کل صلاۃ‘‘(۱)
’’ومن منافعہ: أنہ شفاء لما دون الموت، ومذکر للشہادۃ عندہ۔ وعند فقدہ أو فقد أسنانہ تقوم الخرقۃ الخشنۃ أو الأصبع مقامہ، کما یقوم العلک مقامہ للمرأۃ مع القدرۃ علیہ‘‘(۲)


(۱) ابن عابدین الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ: مطلب في منافع السواک‘‘: ج ۱، ص: ۲۳۴۔
(۲) بدر الدین العیني، البنایۃ شرح الہدایۃ، ’’کتاب الطہارۃ: حکم ما لم یجد السواک‘‘: ج ۱، ص: ۲۰۶۔
(۱) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ: مطلب في منافع السواک‘‘: ج ۱، ص: ۲۳۴۔
(۲) أیضاً:‘‘: ج ۱، ص: ۲۳۵۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص208

طہارت / وضو و غسل

Ref. No. 861 Alif

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                           

بسم اللہ الرحمن الرحیم:موبائل کی اسکرین پر اگر قرآنی آیات کھلی ہوں تو ان کو چھونا درست نہیں ہے۔ جب تک قرآنی آیات میموری کے اندر ہیں اسکرین پر ہاتھ لگانا یا موبائل چھونا منع نہیں ہے؛  لیکن جب الفاظ اسکرین پر نظر آئیں تو ان کا قرآنی آیات کا سا احترام لازم ہوگا۔ واللہ  اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مسواک رکھنے کا طریقہ یہ ہے کہ اس کو کھڑا رکھا جائے عرضا زمین پر نہ رکھا جائے۔  ’’ولایضعہ بل ینصبہ والا فخطر الجنون‘‘(۱)

(۱) ابن عابدین، الدرالمختار مع الرد المحتار، ’’ ‘‘: ج ۱، ص: ۲۳۵۔
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص210

طہارت / وضو و غسل

Ref. No. 1966/44-1900

بسم اللہ الرحمن الرحیم:  اگر آپ کے علاقہ میں مسلسل بارش ہوتی رہتی ہے اور آپ کے بقول بچنا دشوار ہے ، تو اگر بعینہ نجاست نظر نہ آتی ہو یعنی نجاست کا اثر واضح نہ ہو تو آپ کے حق میں وہ پانی ناپاک نہیں سمجھاجائے گا، تاہم اسے دھوکر ہی نماز پڑھنا بہتر ہے۔ اور اگر بعینہ نجاست نظر آجاتی ہوتو پھر اس کو دھوکر نماز پڑھنا ضروری ہوگا۔

اقول والعفو مقید بما اذا لم یظھر فیہ اثر النجاسۃ کما نقلہ فی الفتح عن التجنیس، وقال القھستانی انہ الصحیح لکن حکی فی القنیۃ قولین وارتضاھما فحکی عن ابی نصر الدیوسی انہ طاھر الا اذا رای عین النجاسۃ وقال وھو صحیح من حیث الروایۃ وقریب من حیث النصوص۔ (ردالمحتار 1/324، کتاب الطھارۃ، مطلب فی العفو عن طین الشارع سعید کراچی)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طہارت / وضو و غسل

Ref. No. 2287/44-3441

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جو ممکن تھا آپ نے کیا اور ظاہری نجاست کو دھودیا تو اب آپ کا موبائل پاک ہوگیا۔  اس کو استعمال کرنا اس میں دیکھ کر قرآن  کریم پڑھنا درست ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند