طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللہ التوفیق:اگر یقینی طور سے معلوم ہوجائے کہ صابن میں ناپاک اشیاء کی آمیزش ہے، تو دیکھا جائے گا کہ ان اشیاء کی حقیقت تبدیل ہوئی تھی یا نہیں؟ اگر نہیں ہوئی، تو ناپاک ہے اور اگر حقیقت بدل گئی تھی، جیسا کہ عام طور سے دیکھا گیا ہے، تو پاک ہے اور اس کا استعمال درست ہے(۱) علامہ شامیؒ نے صراحت کی ہے: جعل الدھن النجس في صابون یفتی بطھارتہ لأنہ تغیر، والتغییر یطھر عند محمد رحمہ اللہ و یفتی بہ للبلوی۔(۲)

(۱) الأصل في الأشیاء الإباحۃ،  الفن الثالث ۔ باب :الیقین لا یزول بالشک۔ (ابن نجیم، الأشباہ والنظائر،ج۱، ص:۲۰۹)
 (۲) ابن عابدین، رد المحتار مع الدر المختار، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس،ج۱، ص:۵۱۹

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص447

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللہ التوفیق:مذکورہ طریقے سے پیشاب بدبودار اور مضرت رساں اجزاء کو نکال دیا گیا اور باقی جو اجزاء بچے وہ اسی پیشاب کے ہیں اور وہ اپنے تمام اجزاء کے ساتھ نجس العین ہے، اس لیے یہ باقی ماندہ اجزاء بھی نجس العین اور نجس بنجاستِ غلیظہ رہیں گے۔ (۳)
شامی میں ہے: و یرفع بماء ینعقد بہ ملح لا بماء حاصل بذوبان ملح لبقاء الأول علی طبیعۃ الأصلیۃ و انقلاب الثاني إلی طبیعۃ الملحیۃ۔ (۴)

(۳)مفتی نظام الدین اعظمی صاحب، منتخباتِ نظام الفتاویٰ، ج۱، ص:۱۱۵
(۴) ابن عابدین، رد المحتار،کتاب الطہارۃ، باب المیاہ، ج۱، ص:۳۲۵

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص448

طہارت / وضو و غسل

Ref. No. 1381/42-790

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔پیشاب کے قطروں سے نجات کا ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ انڈرویر کا استعمال کریں اور کچھ ٹشو پیپر اندر رکھ لیں۔ اگر قطرے صرف ٹشو پیپر پر ہوں تو ان کو نکال کر استنجا کرکےوضو کرلیں اور نماز پڑھ لیں۔ اور اگر انڈرویر تک تری آگئی ہو تو اس  انڈرویر نکال کر ایک تھیلی میں رکھ لیں اور استنجاکرکے وضو اور نماز ادا کرلیں۔ اس کے علاوہ کوئی اور بات ہو تو اس کی پوری وضاحت کرکے سوال دوبارہ لکھیں۔   

متى قدر المعذور على رد السيلان برباط أو حشو أو كان لو جلس لا يسيل ولو قام سال وجب رده ويخرج برده عن أن يكون صاحب عذر بخلاف الحائض إذا منعت الدرور فإنها حائض. كذا في البحر الرائق.  (الھندیۃ ، الفصل الاول فی تطھیر النجاسۃ 1/41)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللہ التوفیق:جب تک کسی پنیر کے بارے میں یہ بات دلیل سے متحقق نہ ہوجائے کہ اس میں حرام یا ناپاک چیز کا استعمال ہوا ہے، اس وقت تک اس پر حرام یا ناپاک ہونے کا حکم نہیں لگائیں گے اور جب یہ دلیل سے یقین ہوجائے اور ثبوت مل جائے کہ اس میں کوئی حرام یا ناپاک چیز ملی ہے، تو اس کو ہرگز استعمال نہ کیا جائے، (۱)
الاشباہ والنظائر میں ہے: الأصل في الأشیاء الأباحۃ۔ باب :الیقین لا یزول بالشک۔ (۲)

(۱) أقول۔ و صرح في التحریر بأن الاصل الإباحۃ عند الجمہور من الحنفیۃ والشافعیۃ۔ (ابن عابدین، ردالمحتار،کتاب الطہارۃ، مطلب المختار أن الأصل في الأشیاء الإباحۃ،ج۱، ص:۲۲۱)
(۲)ابن نجیم، الأشباہ والنظائر، الأصل في الأشیاء الإباحۃ، الفن الثالث،ج۱، ص:۲۰۹


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص449

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللہ التوفیق: جب تک نجس ہونے کا یقین یا غالب گمان نہ ہو تو اس کو پاک سمجھا جائے گا۔(۱)

(۱) ابن نجیم، الأشباہ والنظائر، القاعدۃ الثالثۃ،الیقین لا یزول بالشک، ص:۱۸۳، القاعدۃ المطردۃ أن الیقین لا یزول بالشک (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، الفصل الثاني: في الأعیان النجسۃ، ج۱، ص:۱۰۲)؛  فلا نحکم بنجاسۃ بالشک علی الأصل المعہود أن الیقین لایزول بالشک (الکاساني، بدائع الصنائع، فصل في بیان المقدار الذي یصیر بہ، ج۱، ص:۲۱۷)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص449

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق:کتا اور بلی کو پکڑنے سے وضو نہیں ٹوٹتا؛ البتہ گندگی وغیرہ ہاتھ پر لگ جائے، تو اس کو دھو لیا جائے۔(۱)

(۱)الکلب إذا أخذ عضو إنسان أو ثوبہ لا یتنجس مالم یظھر فیہ أثر البلل (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الطہارۃ، الفصل الثاني :في الأعیان النجسۃ، والنوع الثاني: المخففۃ، و مما یتصل بذلک مسائل،‘‘ج۱،ص:۱۰۳ )؛  والکلب إذ أخذ عضو إنسان أو ثوبہ حالۃ المزاح یجب غسلہ و حالۃ الغضب لا۔ یہاں حالت مزاح اور غضب میں فرق کیا ہے؛ لیکن شامی میں ان دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے اور فتویٰ بھی شامی کے قول پر ہی ہے۔ (علي بن عثمان، الفتاویٰ السراجیہ،ج۱، ص:۵۲)؛ و  إذا انتقض فأصاب ثوباً لا ینجسہ مطلقا۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الطہارۃ،‘‘ ج۱، ص:۱۸۴)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص212

طہارت / وضو و غسل

Ref. No. 1682/43-1299

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ انقلاب ماہیت اور چیز ہے اور اختلاط (تجزیہ و تبدیل) اور چیز ہے، اور دونوں کے حکم میں فرق ہے۔  انقلاب ماہیت یعنی جس میں تمام حرام اجزاء مکمل طور پر تبدیل ہوگئے ہوں، یا صرف بنیادی جزء کی تبدیلی  ہوئی ہو تو احناف کے نزدیک وہ پاک ہے۔   مثلا شراب میں نشہ کا ہونا بنیادی وصف ہے، اس کی تبدیلی ہوجائے تو باقی اوصاف کا پایا جانا مضر نہیں ہے، بلکہ وہ چیز حلال ہوجائے گی۔  صابن میں ناپاک تیل اورناپاک چربی کی ماہیت تبدیل ہوتی ہے یا نہیں ، اس میں بھی علماء کا اختلاف ہے، بعض نے عموم بلوی کی وجہ سے اس کے جواز کا فتوی دیا  ہے اور بعض نے انقلاب ماہیت کی وجہ سے جواز کا فتوی دیا ہے۔ اس لئے صابن کا استعمال جائز قراردیاگیاہے۔ اور اگر کسی چیز میں انقلاب ماہیت نہ ہو بلکہ بنیادی عمل تجزیہ و اختلاط کا ہو تو ایسی صورت میں پہلا حکم باقی رہے گا، کیونکہ اس ترکیبی عمل میں صرف اس  حرام شیء کا نام، بو اور ذائقہ بدلا ہے نہ کہ اس کی حقیقت۔ اس لئے اگر وہ  پہلے حرام تھی تو اب بھی حرام رہے گی۔  (تفصیل کے لئے دیکھئے : فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند 2/454)

لأنَّ الشَّرْعَ رَتَّبَ وَصْفَ النِّجَاسَةِ عَلٰی تِلْکَ الْحَقِیْقَةِ وَتَنْتَفِی الْحَقِیْقَةُ باِنْتِفَاءِ بَعْضِ أجْزَاءِ مَفْہُوْمِہَا، فَکَیْفَ بِالْکُلِّ فَانَّ الْمِلْحَ غَیْرُ الْعَظْمِ وَاللَّحْمِ، فاذَا صَارَ مِلْحًا تَرَتَّبَ حُکْمُ الْمِلحِ“․ (ردالمحتار:۱/۲۳۹، رشیدیہ) انَّہ یُفْتیٰ بہ لِلْبَلْویٰ“ (ردالمحتار: ۱/۱۹، البحرالرائق:۱/۴۹۴) (جدید فقہی تحقیقات: ۱۰/۱۱۱، مکتبہ نعیمیہ دیوبند) (کفایت المفتی: ۲/۳۳۴، چوتھا باب) (فتاویٰ مظاہرعلوم:۱/۲۲)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللہ التوفیق:پیشاب کی جگہ ناپاک ہے، اگر اس سیٹ پر بیٹھا اور کپڑا پسینہ سے اس قدر تر ہوگیا کہ پسینہ سے سیٹ گیلی ہوگئی تو اس سے کپڑا ناپاک ہوجائے گا اور اگر کپڑا گیلا نہیں ہوا، تو ناپاکی کا حکم نہیں ہوگا۔(۲)

(۲) کما لا ینجس ثوب جاف طاھر في ثوب نجس رطب لا ینعصر الرطب لو عصر۔ (الشرنبلالي، نورالإیضاح، ص:۴۱)؛ و إذا لف الثوب النجس في الثوب الطاھر والنجس رطب، فظھرت نداوتہ في الثوب الطاھر، لکن لم یصر رطبا بحیث لو عصر یسیل منہ شيء ولا یتعاطر، فالأصح أنہ لا یصیر نجساً۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الھندیۃ، کتاب الطہارۃ، الباب السابع، في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الثاني في الأعیان النجسۃ، والنوع الثاني المخففۃ، ومما یتصل بذلک مسائل، ج۱، ص:۱۰۲)؛ و لف طاھر في نجس مبتل بماء إن بحیث لو عصر تنجس و إلا فلا ۔۔۔ و اختار الحلواني أنہ لا ینجس إن کان الطاھر بحیث لا یسیل فیہ شيء ولا یتقاطر لو عصر، وھو الأصح کما في الخلاصۃ (ابن عابدین، رد المحتار، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، مطلب في الفرق بین الاستبراء والاستنقاء والاستنجاء، ج۱، ص:۵۶۱)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص450

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق:اس سے وضو پر کوئی فرق نہیں پڑتا، دونوںقسم کے وضو اپنی اپنی جگہ پر صحیح ہیں اور باقی ہیں، دونوں سے نماز ادا کرنا صحیح ہے۔(۱)

(۱) (مفتی رشید احمد لدھیانویؒ، احسن الفتاویٰ، ’’کتاب الطہارۃ‘‘ج۲، ص:۲۴، زکریا بک ڈپو دیوبند) منھا ما یخرج من السبیلین من البول والغائط والریح الخارجۃ من الدبر والودي والمذي والمني الخ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الطہارۃ، الفصل الخامس: في نواقض الوضوء‘‘ ج۱،ص:۶۰ مکتبۃ فیصل دیوبند) ، و منھا مایخرج من غیر السبیلین: و یسیل إلی ما یظھر من الدم والقیح الخ۔ ( جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’الفصل الخامس في نواقض الوضوء،‘‘ ج۱، ص:۶۱)؛ وضو خروج نجاست سے ٹوٹتا ہے اور ستر کھلنا یہ نجاست کا خروج نہیں ہے۔ بحرمیں ہے:و ینقضہ خروج نجس۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الطہارۃ‘‘،ج۱، ص:۶۶)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص212

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللہ التوفیق:پیشاب اور خون نجس و ناپاک ہیں، ان کو جیب میں رکھ کر نماز پڑھنا درست نہیں ہے۔ جو نمازیں اس حالت میں پڑھی گئیں، وہ واجب الاعادہ ہیں۔(۱)

(۱) رجل صلی وما في کمہ قارورۃ فیھا بول، لا تجوز الصلاۃ، سواء کانت ممتلئۃ أو لم تکن۔ لأن ھذا لیس في مظانہ و معدنہ، بخلاف البیضۃ المذرۃ، لأنہ في معدنہ و مظانہ و علیہ الفتوی (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیہ، کتاب الصلاۃ، الباب الثالث: في شروط الصلاۃ، الفصل الثاني، في طہارۃ ما یستر بہ العورۃ وغیرہ، ج۱، ص:۱۲۰)؛  و نجاسۃ باطنۃ في معدنھا فلا یظھر حکمھا کنجاسۃ باطن المصلي کما لو صلی حاملا بیضۃ مذرۃ صار محھا دما جاز لأنہ في معدنہ والشيء مادام في معدنہ لا یعطی لہ حکم النجاسۃ بخلاف مالو حمل قارورۃ مضمومۃ فیھا بول فلا تجوز صلاتہ لأنہ في غیر معدنہ کما في البحر المحیط۔ (ابن عابدین، ردالمحتار، کتاب الصلاۃ، باب شروط الصلاۃ، ج۲، ص:۷۴)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص451